پاکستان میں جمہوری حکومتوں کی تبدیلی کی ایک بڑی وجہ ان کا بھارت نواز رویہ شامل ہے . ترانوے میں سکھوں کے خلاف ہونے والے آپریشن میں پیپلز پارٹی کا کردار ہو یا اٹھانوے میں نواز کی بھارت نواز پالیسی . بھارت نواز باتیں فوج کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے لیے کافی ہیں . فوج میں اٹھنے والا غم و غصہ بالاخر حکومت کے خاتمے پر ہی اختتام پذیر ہوتا ہے
آج ایک بار پھر جب فوج کی قربانیاں رنگ لے آئیں اور پاکستان میں پچھلے دس سال سے جاری خونی دہشت گردی کے مہروں کو پکڑا گیا تو جواب میں موجودہ حکومت نے معاملے کو ہی دبا دیا . کسی ملک کے جاسوس کو میڈیا کے سامنے پیش کرنا کوئی معمولی بات نہیں یا تو بات ہی باہر نہیں نکلتی اور جب نکلتی ہے تو حکومت کا فرض ہوتا ہے اسی جوش و جذبے کا مظاہرہ کرے جس کا تقاضا اس کے سکیورٹی کے ادارے کرتے ہیں . مگر پاکستان میں الٹی گنگا بہتی ہے بجاۓ بھارت مخالف عالمی مہم چلانے کے نواز شریف نے اپنے ہی سیکورٹی اداروں سے اعلان جنگ کر دیا . نواز شریف کا خاموش کردار شہید ہونے والے لاکھوں پاکستانیوں کی توہین ہے . کتنے ہی فوجی جوان اور افسر بھارتی دہشت گردوں سے لڑتے شہد ہو گۓ انہوں نے تو بغیر کسی ہچکچاہٹ کے پاک سرزمین کے ایک حکم پر اپنی جانیں نچھاور کر دیں اور اس طرف ملک کا سربراہ ہے جو اپنا کاروبار اور محبت قربان کرنے پر تیار ہے . ملک تباہ ہو جاۓ افراتفری مچ جاۓ مگر موجودہ حکومت بھارت مخالف کوئی بات نہیں کرے گی . کتنے افسوس کی بات ہے پاکستان کی سیکورٹی کے اداروں کو اپنی ہی حکومت کی شکل میں ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے .
جب ملک کا سربراہ ہی دشمن ملک کے مفادات کا تحفظ کرتا ہو تو ایسے میں سیکورٹی ایجنسیاں اس کے بارے میں کیا سوچیں گی . کیا ایسا تو نہیں کہ اب ملک سلامتی کے اداروں نے رستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو اکھاڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور نواز شریف کے ملک غداری کے کردار نے اسے جانی خطرات لاحق کر دیے ہیں کیوں کی کوئی بھی محب الوطن سیکورٹی کارکن نواز شریف کے ساتھ سلمان تاثیر والی قسط دھرا سکتا ہے . افسوس کی بات یہ کیسے منافق لیڈر ہیں جو ضیاء کی نرسریوں میں بھارت دشمنی کے سبق پڑھ کر اور کالے کوٹ پہن کر سپریم کورٹ میں میمو جسے وفاداری کے حلف لے کر بھی آج اسی فوج کے سامنے کھڑے ہیں
آج ایک بار پھر جب فوج کی قربانیاں رنگ لے آئیں اور پاکستان میں پچھلے دس سال سے جاری خونی دہشت گردی کے مہروں کو پکڑا گیا تو جواب میں موجودہ حکومت نے معاملے کو ہی دبا دیا . کسی ملک کے جاسوس کو میڈیا کے سامنے پیش کرنا کوئی معمولی بات نہیں یا تو بات ہی باہر نہیں نکلتی اور جب نکلتی ہے تو حکومت کا فرض ہوتا ہے اسی جوش و جذبے کا مظاہرہ کرے جس کا تقاضا اس کے سکیورٹی کے ادارے کرتے ہیں . مگر پاکستان میں الٹی گنگا بہتی ہے بجاۓ بھارت مخالف عالمی مہم چلانے کے نواز شریف نے اپنے ہی سیکورٹی اداروں سے اعلان جنگ کر دیا . نواز شریف کا خاموش کردار شہید ہونے والے لاکھوں پاکستانیوں کی توہین ہے . کتنے ہی فوجی جوان اور افسر بھارتی دہشت گردوں سے لڑتے شہد ہو گۓ انہوں نے تو بغیر کسی ہچکچاہٹ کے پاک سرزمین کے ایک حکم پر اپنی جانیں نچھاور کر دیں اور اس طرف ملک کا سربراہ ہے جو اپنا کاروبار اور محبت قربان کرنے پر تیار ہے . ملک تباہ ہو جاۓ افراتفری مچ جاۓ مگر موجودہ حکومت بھارت مخالف کوئی بات نہیں کرے گی . کتنے افسوس کی بات ہے پاکستان کی سیکورٹی کے اداروں کو اپنی ہی حکومت کی شکل میں ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے .
جب ملک کا سربراہ ہی دشمن ملک کے مفادات کا تحفظ کرتا ہو تو ایسے میں سیکورٹی ایجنسیاں اس کے بارے میں کیا سوچیں گی . کیا ایسا تو نہیں کہ اب ملک سلامتی کے اداروں نے رستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو اکھاڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور نواز شریف کے ملک غداری کے کردار نے اسے جانی خطرات لاحق کر دیے ہیں کیوں کی کوئی بھی محب الوطن سیکورٹی کارکن نواز شریف کے ساتھ سلمان تاثیر والی قسط دھرا سکتا ہے . افسوس کی بات یہ کیسے منافق لیڈر ہیں جو ضیاء کی نرسریوں میں بھارت دشمنی کے سبق پڑھ کر اور کالے کوٹ پہن کر سپریم کورٹ میں میمو جسے وفاداری کے حلف لے کر بھی آج اسی فوج کے سامنے کھڑے ہیں