نواز شریف کا راستہ روکنے کی حکومتی کوشش

Jugnu786

MPA (400+ posts)
طاہر القادری نے جس کمال ذہانت اور فطانت کے ساتھ یہ ڈراما اسٹیج کیا، اس کی نظیر نہیں ملتی۔ اگر یہ سب کچھ کسی فوجی نے کیا ہوتا تو اس کے سینے پر ایک اور ستارہ سجا دیا جاتا، اسے ریٹائر کر دیا جاتا اور ہالی ووڈ بھیج دیا جاتا جہاں سٹیفن سپلبرگ بھی اس سے وہ ہنر سیکھنے کا درخواست گزار ہوتا جس کے ذریعے کوئی تماشا کیا جا سکے ۔ چیختے چلاتے، ہنستے اور روتے لاکھوں تصوراتی ایکسٹرا اداکاروں نے اس تماشے میں بہت زیادہ رنگ بھر دیا۔ مزیدبرآں ہم آغوش ہوتے اہم کرداروں پر مشتمل منظر ہالی ووڈ کی کسی فلم کااختتام معلوم ہو رہا تھا۔ اگررحمان ملک بھی وہاں موجود ہوتے تو پھر یہ منظر نامہ کہیں زیادہ جاندار ہوتا۔
جس کسی نے بھی نہایت چابکدستی سے طاہرالقادری کی رہائش گاہ تیار کی، وہ یقیناًشاباش کا مستحق ہے۔ یہ ایک عظیم الشان ڈراما تھا۔ اس کی تعمیر اور وزارت داخلہ کی جانب سے درکار اجازت نامہ کے حصول کے لیے طویل عرصہ درکار تھا۔ مزیدبرآں چونکہ اس ڈرامے میں ایک ولن (villain)، نوازشریف کی بھی ضرورت تھی، اس لیے انہیں تمام مخالف جماعتوں کو رائے ونڈ اکٹھا کرنے میں آسانی فراہم کی گئی۔
بلاشبہ، ممکن ہے کہ طاہرالقادری کو کینیڈین امیگریشن کی طرف سے کچھ پریشانی کا سامنا کرنا پڑے یا طالبان ان پر اپنا ہاتھ صاف کر لیں۔بہرحال، عوام کی نگاہوں میں طاہرالقادری ہیرو۔۔ یعنی پاکستان کے سیاسی منظرنامے کے ایک نئے ستارے ہیں۔ ایسا کیوں نہ ہو،ان کی کارکردگی بے عیب تھی۔
طاہرالقادر ی نے جب سینہ پھلا پھلا کر یہ اعلان کیا کہ سب سے پہلے وہ رحمان ملک کی قوت کا مقابلہ کریں تو شدید سردی میں ٹھٹھرتے ہوئے دھرنے کے شرکاء کا عزم مزید مضبوط ہو گیا۔
دھرنے کے دوران جب بھی طاہرالقادری نے یہ محسوس کیا کہ شرکاء اب بہر طور جوش میں آ چکے ہیں تو وہ ان لوگوں کے جذبات برانگیختہ کرنے کے لیے انہیں یہاں سے جانے کی پیش کش کر دیتے جو اس شک میں مبتلاہوتے کہ کامیابی ابھی نزدیک نہیں۔ اسی طرح جب وہ محسوس کرتے کہ مجمع پر مایوسی چھا رہی ہے تو وہ قسم کھاتے ہوئے فتح کے حصول کامژدہ سناتے حالانکہ انہیں بخوبی علم ہوتاتھا کہ اس امر کا ذرہ بھر بھی امکان نہیں کیونکہ پویانے انہیں کراچی جانے اور زرداری کے ساتھ خفیہ ملاقات کے نتیجہ سے آگاہ کر دیا تھا۔
بہرحال طاہرالقادری نے نہایت مہارت کے ساتھ اس مجمع کے جذبات کو اپنی گرفت میں رکھا جس میں تعلیم یافتہ متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے افراد شامل تھے۔
اس دھرنے سے ایک بہت ہی کہنہ مشق صحافی انتہائی متاثر ہوئے اور کہا مجھے سیاسی مظاہروں اور جلسوں کے متعلق خبریں تیارکرتے 30برس بیت گئے لیکن میں نے اس سے منظم مجمع کبھی نہیں دیکھا۔ اس مجمع میں پُرعزم، باحوصلہ، تعلیم یافتہ، مہذب، شائستہ اور تعلیم یافتہ لوگ شامل تھے جن کے دل گرم جوشی سے معمور تھے۔
اپنے حمایتیوں بلکہ تمام قوم کے سامنے شیشے کے کیبن میں بیٹھ کر اس قسم کے جلسہ کا انعقاد ،ان کی مہارت کا منہ بولتاثبوت ہے۔ یوں انہوں نے واضح کر دیا کہ نہ تو وہ بکاؤ مال ہیں اور نہ ہی وہ کسی خفیہ سودابازی پر یقین رکھتے ہیں۔ درحقیقت ،اس طرح انہوں نے یقینی طور پر باہر بیٹھے ہوئے اپنے حمایتیوں اور ذرائع ابلاغ کو اپنے سحر میں لے لیا۔
دراصل طاہرالقادر ی نے سیاستدانوں کے لیے عوام میں موجود حقارت کو بے نقاب کیا کیونکہ انہوں نے سیاستدانوں کے لیے حقارت پر مبنی ہر وہ لفظ بولا جو عوام کے دلوں میں تھا۔ ایک ایسے موقع پر جب سیاستدانوں کی بدعنوانیوں کو بیان کرنے کے لیے ان کے پاس حقارت آمیزالفاظ کم پڑ گئے تو پھر وہ قدرے سنجیدگی کی طرف مائل ہوئے۔ پھر مجمع کی طرف سے بھی سیاستدانوں کے لیے ایسے ہی الفاظ بولے گئے۔
یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ طاہرالقادری کی طرف سے معاہدہ کرنے کے ضمن میں بہت زیادہ تنقید ہور ہی ہے۔ ان پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ انہوں نے نہایت کراہت آمیز انداز میں عوام کے جذبات سے کھیلا۔ کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ انہوں نے مجمع کی تعداد کے متعلق مبالغہ آرائی بھی کی۔ بلاشبہ، انہوں نے ایسا ہی کیا لیکن انہوں نے واقعتا ایسا نہیں کیا۔ اگر تعداد کو مدنظر نہ رکھا جائے تو مجمع میں موجود جوش وجذبہ لاکھوں کے مجمع سے کم نہ تھا۔ مزیدبرآں اگر اس افواہ کو بھی سچ سمجھ لیا جائے کہ دھرنے میں شریک ہر فرد کو دینے کے لیے طاہر القادری نے ایک ایک ڈالر امریکاسے وصول کیا تو پھر بھی اس سے کیا فرق پڑتا ہے کیونکہ طاہرالقادری اس کے مستحق تھے اور امریکا بھی یہ سب کچھ برداشت کرنے کے لیے تیار تھا۔
ایک معروف عالم کی آمد نے ملک کے سیاسی منظرنامے میں ہلچل مچا دی ہے۔ بہرحال، سیاستدانوں کے لب و لہجہ سے قطع نظر اب ان کا امتحان ہوگا کہ وہ اب اپنے جلسوں میں کس جوش وجذبہ کے ساتھ تقریر کرتے ہیں اور کس قدر تعداد میں افراد اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں طاہرالقادری نے اپنے اس شو کے ذریعے ان کے لیےمعیار قائم کر دیا ہے۔
یہ امر تو صاف ظاہرہے کہ صدرزرداری طاہرالقادری کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں طاہرالقادری کی مقبولیت کا ادراک ہے اور اگر اس مقبولیت کو ماہرانہ انداز میں استعمال کیا گیا تو کم از کم وسطی پنجاب میں نوازشریف کی مقبولیت کو نقصان پہنچایا جا سکے گا کہ نوازشریف وہ نشستیں نہ جیت سکیں جو وہ ہمیشہ سے جیتتے آئے اور اس طرح نواز شریف اکثریتی فتح سے محروم ہو جائیں۔ یہ بھی حقیقت یہ کہ گزشتہ پانچ برس کے دوران فوج کے ساتھ معاملات طے کرنے کے ضمن میں نواز شریف کو مواقع ملے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ اگر نواز شریف جمہوریت میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو پھر مستقبل میں ایک ایسی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی جیسی وہ ماضی میں ادا کر چکے۔
عمران خان نے بہت اچھا کیا کہ وہ اس شور شرابے میں نہیں کودے حالانکہ انہیں اکسایا بھی گیا اور طاہرالقادری نے انہیں مدعو بھی کیا۔ یہ نہیں کہ طاہرالقادری کے ہاتھ کچھ نہیںآیا بلکہ انہوں نے بہت کچھ حاصل کر لیا اور اس طرح عمران خان کو اپنے حمایتیوں سے بھی کچھ حاصل کرنا چاہیے۔ لیکن وہ ایسا نہیں کرسکتے کیونکہ عمران خان کے نوجوان، جذباتی اور غیرمنظم حمایتیوں کے متعلق خطرہ ہے کہ وہ متشدد ہو سکتے ہیں جس کے باعث پہلے بھی فوج ملک میں مداخلت کی مرتکب ہو چکی ہے۔ صاف بات تویہ ہے کہ انتخا بات کی منزل تک بغیر کسی رکاوٹ پہنچنا، چاند کی فرمائش کرنے کے مترادف ہے۔



 

jaanmark

Chief Minister (5k+ posts)
Eyes see on the ground govt. was nil and totally affrid .

please always days truth if we want a change for the better time
 

Yasir_88

Councller (250+ posts)
Muslim League Ne 8 Billions Rupees Spend karne hai Imran Khan and Tahir Ul Qadri ke Kalaf Propoganda karne kaliye .Both are fighting against Status Co
 

nas khan

MPA (400+ posts)
These Media and jouranlists are part of status-quo. anybody challenge that staus-quo will face character assaination compaign from these journalists. They did same to IK and PTI after 30 october and now doing same to TUQ. As election come closer there will be another compaign against IK. These journalists gets gifts, foriegn trips, plots, and Sarkari Hajj from staus-quo parties and they in return protect these status-quo parties from any challenge and threat.
 

nas khan

MPA (400+ posts)
These corruptjouranlists never asked WHy Hamza shahbaz, Maryam Nawaz, Nawaz sahrif using Punajb govt money and resources but ask Ik and TUQ where the money came from for their jilsas. They never asked bilawal and Zardari and PPP used Govt money for Benazir Barsi jilsa.
 

Back
Top