نواز شریف پر تنقید کرنے والوں کو جواب
مجھے پتا ہے کہ میری اس تحریر کو پڑھنے کے بعد مجھے خوب گالیوں سے نوازا جائے گا، خاص طور پر پی ٹی آئی کے ناتجربہ کار اور زندگی کی حقیقتوں سے بے بہرہ لوگ مجھے اپنے نشانے پر رکھ لیں گے، لیکن مجھے اس کی کوئی پروا نہیں، جو سچ بات ہے وہ تو میں کہہ کر ہی رہوں گا،۔
مجھے نہایت حیرانی ہورہی ہے لوگوں کی منافقت پر کہ کس طرح چڑھ چڑھ کر ملک کے وزیراعظم پر دشنام طرازی کررہے ہیں، مغلظات بک رہے ہیں، ایسے جیسے خود تو آسمان سے اترے ہوئے فرشتے ہوں، خود تو کبھی کوئی غلط کام نہ کیا ہو، یہ بھی بھول رہے ہیں کہ یہ وہی شخص ہے جس کو ابھی تین سال قبل آپ نے اپنے ووٹوں سے سرفراز کرکے وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھنے کا حق دیا ہے۔ اگر کوچۂ سیاست میں اس سے بہتر کوئی اور شخص موجود ہوتا تو آپ نواز شریف کو ووٹ کیوں دیتے؟
نواز شریف کا قصور یہ ہے کہ وہ بدقسمتی سے ملک کا وزیراعظم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک امیر کبیر شخص بھی ہے، اس کے پاس دولت کے انبار ہیں، بے شمار کاروبار ان کی اولاد کی ملکیت میں ہیں، کھربوں روپے ان کے بینکوں میں پڑے رُل رہے ہیں۔پاکستان جیسے معاشرے میں جہاں بھکاریوں کی بہتات ہو، ہر جگہ غریب منہہ اٹھائے پھررہے ہوں، دوسروں کی محنت سے کمائی ہوئی دولت کو لالچ زدہ نظروں سے تکتے ہوں، وہاں امیر ہونا یقیناً جرم ہے۔ کیا ضروری ہے کہ ایک شخص اپنی محنت سے کمائی گئی دولت ، چاہے وہ اربوں کھربوں میں ہی کیوں نہ ہو، خوامخواہ اٹھ کر غریبوں اور بھکاریوں میں بانٹنا شروع کردے، اگر نواز شریف اور ان کی اولاد اندھادھند دولت کما کما کر بینکوں میں اوپر تلے ڈالروں اور پاؤنڈز کے انبار لگاتی جارہی ہے تو اس میں بری بات کیا ہے؟ کچھ لوگ دلیل دیتے ہیں کہ زندگی کا کیا اعتبار، کیا پتا کل مرجائیں، میں بھی اسی دلیل کا سہارا لے کر کہتا ہوں کہ زندگی کا کیا اعتبار، کیا پتا اگلے سو سال تک نہ مریں تو کیا ساری دولت غریبوں میں بانٹ کر باقی زندگی سڑکوں پر بھیک مانگ کر گزاریں؟۔ اور پھر اکیلے نواز شریف کی بات ہوتی تو کوئی مسئلہ نہیں تھا، لیکن اللہ کے فضل و کرم سے ان کا ایک وسیع و عریض کنبہ شریف ہے، اس کی پرورش کا ذمہ کیا یہ بھکاری قوم اپنے کندھوں پر برداشت کرسکتی ہے؟
اور پھر نواز شریف پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ اس نے قوم کی دولت چرائی ہے، میں پوچھتا ہوں، کہ یہاں کون کرپٹ نہیں ہے؟ اس ملک میں جتنے حکمران بھی آئے انہوں نے اپنی تجوریاں بھریں، قوم کی جیبوں سے مال اپنی جیبوں میں منتقل کیا، اگر نواز شریف نے تھوڑا بہت قوم کا خزانہ اپنے خزانے میں تبرک سمجھ کر ملالیا تو اس میں برائی کیا ہے؟ کیا نواز شریف چند ہزار روپے کی تنخواہ وصولنے کے لئے وزیراعظم بنا ہے؟ کوئی عقل کو ہاتھ مارو، کیا تم لوگ بطور سرکاری ملازم مال نہیں بناتے، کیا اپنے کاروبار کو وسعت دینے کے لئے ہیراپھیری نہیں کرتے، اگر نواز شریف نے کرلی تو کیا جرم کیا؟ اور پھر تم لوگوں نے خود ووٹ دے کر اس کو وزیراعظم بنایا ہے، یہ کوئی انڈیا کی عوام نہیں تھی جو ن لیگ کے ووٹوں کے ڈبے بھر گئی۔ بے مروتی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔
اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہماری قوم کا ایک بڑا طبقہ ننگ دھڑنگ ، بھک منگا ملنگ ہے، ان کی ہوس بھری نظریں ہر وقت دوسروں کی دولت کے گرد طواف کرتی رہتی ہیں، یہ لوگ کہتے ہیں کہ نواز شریف اپنی دولت بل گیٹس کی طرح لٹانا شروع کردے، ارے بھئی بل گیٹس کو پتا ہے کہ اس کی دولت ختم ہوگئی تو حکومت اس کی کفالت کرے گی، لیکن یہاں کا سسٹم تو آپ کو پتا ہے، اگر نواز شریف کی جیب خالی ہوگئی تو اس کے اپنے رشتے داروں نے اس کو اٹھا کر باہر پھینک دینا ہے، کوئی اور تو کیا خاک کفالت کرے گا اور پھر اس کے بعد کیا ہوگا، یہ کبھی سوچا ہے، یہ جو مریم نواز ہے، یہ جو حسن اور حسین نواز ہیں، یہ کٹورا پکڑ کر گلیوںمیں بھیک مانگتے پھریں گے اور لوگوں نے ان کو بھیک بھی نہیں دینی، اور بدقسمتی سے کچھ لوگ ذاتی انتقام میں اندھے ہوکر ان سے بھیک منگوانا ہی چاہتے ہیں۔
آپ لوگوں کو اگر زیادہ ہی تکلیف ہے تو نواز شریف اور اس کے آباؤ اجداد کی مثال آپ کے سامنے ہے، بلاوجہ گالیاں بکنے کی بجائے نواز شریف کی مثال کو فالوکریں، خوب محنت کریں اور نواز شریف کی طرح بلند مقام حاصل کریں۔ دوسروں سے حسد کرنا چھوڑ دیں، اپنی محنت پر تکیہ کریں۔