ایسا لگتا ہے نواز شریف کے خلاف یہودی لابی متحرک ہو چکی ہے اور مریم نواز کی گولڈ سمتھ والی بات اب آگے آ گئی ہے . خلاف قانون دو مرتبہ ویزے کی ایکسٹینشن حاصل کرنے والے نواز کو اب تیسری بار بر طانیہ کی محکمہ داخلہ نے مزید توسیع دینے سے انکار کر دیا ہے
نواز شریف کا پاسپورٹ منسوخ ہو چکا ہے اس لحاظ سے ویزہ ختم ہونے کے بعد اس کا پاکستان کو ڈی پورٹ ہونا ہی بنتا ہے . عام طور پر جیسے ہی ویزہ ختم ہوتا ہے امیگریشن حکام غیر قانونی رہائش کے جرم میں گرفتار کر لیتے ہیں اور جس ملک سے تعلق ہو وہاں ڈی پورٹ کر دیتے ہیں . برطانوی قانون کے تحت نواز شریف کو چھ ماہ بعد ملک سے باہر چکر لگانا ضروری ہے . اب سوال یہ ہے جب نواز شریف ایک قانون کی دو بار خلاف ورزی کر چکا ہے تو کیا اسے برطانوی عدالتوں سے ریلیف مل سکتا ہے
ایسا نہیں لگتا کہ نواز شریف کوئی ریلیف حاصل کرنے میں کامیاب ہو گا . دوسری طرف کیا چھ ماہ کی ویزه توسیع کے لیے عدالت تین چار سال کا وقت ضائع کرے گی . زیاده امکان یہ ہی ہے کہ نواز شریف کی اپیل مسترد کر دی جائے گی . دو مرتبہ برطانوی محکمہ داخلہ نے سیاسی رعایت کے طور پر توسیع دی جو غیر قانونی تھی اور اب جب بات عدالت میں پہنچ چکی ہے تو قانون کو مد نظر رکھتے ہوئے نواز شریف کو باہر کا چکر لگانا یا ڈی پورٹ کیا جانا لازمی ہو گا . ایسے میں نواز شریف کے پاس صرف اسائلم کا آپشن بچتا ہے . یہ بات عين ممكن ہے کہ نواز شریف سیاسی پناه کی درخواست دے . اس کے ساتھ باقی نون لیگ بھی جو لندن میں مقیم ہے خاص طور پر اسحاق ڈار کو بھی ایسے نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں
اس سے پہلے کہ برطانوں امیگریشن حکام نواز شریف کو کرفتار کر کے پاکستان ڈی پورٹ کریں نواز شریف کو عزت سے پاکستان واپس آ جانا چاہیے . اس سے پاکستان اور نون لیگ دونو کی عزت بچ جائے گی . اگر نواز لندن سے بھی ذلیل کر کے نکالا گیا تو اس سے ملک اور نون لیگ دونو ہی بے عزت ہوں گے . نون لیگ ابھی معاملات کو ہلکا ل لے رہی ہے لیکن اگر نواز لندن میں بھی ذلیل ہو ا تو نون لیگ بھی ذلیل لیگ بن جائے گی .
نواز شریف کا پاسپورٹ منسوخ ہو چکا ہے اس لحاظ سے ویزہ ختم ہونے کے بعد اس کا پاکستان کو ڈی پورٹ ہونا ہی بنتا ہے . عام طور پر جیسے ہی ویزہ ختم ہوتا ہے امیگریشن حکام غیر قانونی رہائش کے جرم میں گرفتار کر لیتے ہیں اور جس ملک سے تعلق ہو وہاں ڈی پورٹ کر دیتے ہیں . برطانوی قانون کے تحت نواز شریف کو چھ ماہ بعد ملک سے باہر چکر لگانا ضروری ہے . اب سوال یہ ہے جب نواز شریف ایک قانون کی دو بار خلاف ورزی کر چکا ہے تو کیا اسے برطانوی عدالتوں سے ریلیف مل سکتا ہے
ایسا نہیں لگتا کہ نواز شریف کوئی ریلیف حاصل کرنے میں کامیاب ہو گا . دوسری طرف کیا چھ ماہ کی ویزه توسیع کے لیے عدالت تین چار سال کا وقت ضائع کرے گی . زیاده امکان یہ ہی ہے کہ نواز شریف کی اپیل مسترد کر دی جائے گی . دو مرتبہ برطانوی محکمہ داخلہ نے سیاسی رعایت کے طور پر توسیع دی جو غیر قانونی تھی اور اب جب بات عدالت میں پہنچ چکی ہے تو قانون کو مد نظر رکھتے ہوئے نواز شریف کو باہر کا چکر لگانا یا ڈی پورٹ کیا جانا لازمی ہو گا . ایسے میں نواز شریف کے پاس صرف اسائلم کا آپشن بچتا ہے . یہ بات عين ممكن ہے کہ نواز شریف سیاسی پناه کی درخواست دے . اس کے ساتھ باقی نون لیگ بھی جو لندن میں مقیم ہے خاص طور پر اسحاق ڈار کو بھی ایسے نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں
اس سے پہلے کہ برطانوں امیگریشن حکام نواز شریف کو کرفتار کر کے پاکستان ڈی پورٹ کریں نواز شریف کو عزت سے پاکستان واپس آ جانا چاہیے . اس سے پاکستان اور نون لیگ دونو کی عزت بچ جائے گی . اگر نواز لندن سے بھی ذلیل کر کے نکالا گیا تو اس سے ملک اور نون لیگ دونو ہی بے عزت ہوں گے . نون لیگ ابھی معاملات کو ہلکا ل لے رہی ہے لیکن اگر نواز لندن میں بھی ذلیل ہو ا تو نون لیگ بھی ذلیل لیگ بن جائے گی .