Anees Afridi
Citizen
نمک حرام کون؟
جب روس نے افغانستان پر حملہ کیا تو ادھا افغانستان روس کے ساتھ تھا اور ادھے افغانستان نے بندوق اُٹھا لی اور ان لوگوں کے خلاف اعلان جنگ کیا، جہاد کیا،
اس معاملے میں ہمارا کردار کیا تھا؟
اس سے پہلے کہ اپنے کردار پر بات کریں یہ بتانا ضروری ہے کہ اس جنگ میں امریکہ بہادر بھی پس پردہ کھود گیا اور ہمارے کندوں کو استعمال کرنا شروع کر دیا اور خزانو کے منہ کھول لئے کیونکہ اُن کو اپنے مفاد نظر ارہے تھے کہ اگر روس کو شکست ہو گئ تو میں اکیلا اس دنیا کا سپر پاور بن جاونگا۔ اس لئے ہر قسم کی مدد شروع ہوگئ ڈالر، اسلحہ اور ٹیکنولجی سب ہمارے حوالے کر دیا اور یہاں تک کے پاک آرمی کے ساتھ مل کر افغانوں کی ٹریننک تک شروع کر دی اور اس طرح یہ جنگ دنوں سے مہینوں اور پھر سالوں پر چلی گئ۔
ہم نے اس ادھے افغانستان کا ساتھ دیا جو جہاد کرنے لگے تھے اُن کو اپنےہاں پناہ دی، گھر دیئے زمین دی، کھانا کھیلایا یہاں تک کے انصار مدینہ کی طرح اپنا بھائ سمجھا، پھر یہ جنگ طول پکڑ گئ اور مہنوں سے سالو پر بات چلی گئ لیکن ہم پھر بھی تنگ نہ ائیں اور پھر بھی انصار والا کردار نبھاتے رہے،
یہ تو عوامی کردار تھا، اب ذرہ حکومتی کردار کی طرف بھی اجاتے ہیں،
ہم نے جو افغانوں کو اپنے ہاں پناہ دی تو اس کے بدلے میں ہماری حکومت کو اقوام متحدہ، امریکہ اور دیگر اتحادی ممالک سے اتنا کچھ ملنے لگا کہ ہم تصور بھی نہیں کر سکتے تھے جس میں سے ہم 4 انا افغانیوں کے بہبود پر اور 12 انا اپنے جیب میں ڈالتے رہے یہاں تک جو اسلحہ افغانیوں کے لئے اتا تھا وہ ہم اپنے پاس رکھ لیتے تھے اور جو نسبتاٗ ہمارے لئے ناقابل استعمال ہوتا تھا وہ ہم افغانیوں کو دینے لگے یعنی ہم نے ہر لحاظ سے بہت سارے فائدے اُٹھائیں ہاں کچھ نقصان بھی ہوئے ہمیں لیکن اس وقت وہ نقصانات ان ڈالروں اور اسلحہ کے مقابلے میں بہت معمولی تھے لحاظہ ہم چھب سادھ لئے اور اپنے معمولی نقصان کو نظر انداز کرتے گئے جو بعد میں ہمیں اندازہ ہوا کے جو معمولی نقصانات تھے وہ بہت بڑے ہو گئے تھے جیسے کہ کلاشنکوف کلچربہت خاص ہے جو ہمیں افغانستان کا تحفہ ہے ورنہ کوئ جانتا تک نہیں تھا کہ کلاشنکوف کیا چیز ہے۔
بہرحال ہم نے ہر لحاظ سے بہت فائدے اُٹھائیں ان افغانیوں کی وجہ سے لہٰذہ اگر دیکھا جائے تو افغانیوں کو پناہ دینے سے ہم کو بہت سارے وقتی فائدے ہوئے جو عوامی نہیں تھے لیکن حکمرانو کے لئے تھے۔
اور پھر ایک دن ایا کہ روس کوشکست ہو گئ اور چند افغانی واپس چلے گئے مگر پھر بھی ایک بڑی تعداد یہی پر تھی کیونکہ انہوں نے کاروبار شروع کر لئے تھے اور اچھے خاصے پیسے کما رہے تھے انہوں نے ویران ویجھاڑ افغانستان جانا مناسب نہ سمجھا جو بظاہر درست بھی تھا،
اب پاکستان کو وہ پہلے کی طرح گرانٹ ملنا بند ہو گئے تھے تو پاکستان نے کچھ افغانوں کو زبردستی بھی بے دخل کر دیا اور ائے دن تنگ کرنے لگے کہ یہ لوگ اب اپنے ملک چلے جائے مگر وہ نہ گئے کہ ایک دن آمریکہ نے افغانستان پر حملہ کر دیا۔
اب اُصول کے مطابق ہم کو دوبارہ انصار مدینہ والا کردار ادا کرنا تھا مگر چونکہ اس دفعہ ڈالر ملنے کا کوئ چانس نہیں تھا تو ہم نے اپنے دروازے بند کر دئے اور ستم یہ کہ ہم نے افغانیوں کے دشمنوں کو اپنے اڈے ایک فون کال پر دے دئے اور اپنے راستے دے دئے جو روز یہاں سے جہاز بارود سے لوڈ ہو کر اڑتے تھے اور نہتے افغانیوں پر قہر ٹوٹ کر خالی ہو کر واپس اتے تھے یعنی اس دفعہ ہم نے ان کو بچانے کے بجائے ان کو مارنے کے لئے محصور کر دیا تھا اور اس طرح انہی لوگوں کو خود اپنے ہاتھوں سے اپنا دشمن بنا لیا جو کبھی ہمارے بھائ ہوا کرتے تھے اور کبھی وہ ہمارے لئے انڈیا سے لڑنے کے لئے تیار ہوا کرتے تھے اور ہمارے گن گاتے تھے پھر وہی لوگ ہم کو گالیاں دینے لگ گئے اور غدار کہنے لگ گئے،
کسی نے سوچا ہے کہ ایسا کیوں ہوا؟
ایسا ہم نے خود کیا ہماری ہی وجہ سے ایسا ہوا۔ پھر کس منہ سے ہم ان کو نمک حرام اور غدار اور کھانا کھلانے کا طعنہ دیں؟
حقیقت میں نمک حرام ہم خود ہے وہ نہیں کیوں کہ اگر میرا پڑوسی میرے دشمن کو لا کر اپنا گھر استعمال کیلئے دے دیں جو کبھی میرا محسن ہوا کرتا تھا اور اچھا پڑوسی ہوا کرتا تھا اج وہ میرے دشمن کے ساتھ مل کر میرے ہی گھر میں حملے کروا رہا ہو میرے ہی گھر کے حواتین اور بوڑھے بچوں کو مروا رہا ہو تو اپ خود سوچے میں اس پڑوسی کے ساتھ کیا کرونگا؟
کیا میں پھر بھی اس پڑوسی کو اسی نظر سے دیکھونگا جب کبھی مشکل میں اس نے میرا ساتھ دیا تھا؟
کیا میں اس پڑوسی کا احترام کرونگا؟
کیا میں اس پڑوسی کو بخش دونگا؟
کیا میں اس پڑوسی سے بدلہ نہیں لونگا؟
اگراس پڑوسی سے میرا بدلہ لینا یا اس کے ساتھ قطع تعلق کرنا میرا حق ہے تو جو حقیقت میں میرا حق ہے تو کیا میرا پڑوسی پھر مجھے نمک حرام کہنے کا حق رکھتا ہے؟
اچھے برے لوگ ہر جگہ پائے جاتے ہیں افغانیوں میں بھی اچھے اور برے لوگ ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ چند برے لوگوں کی وجہ سے اپ پورے قوم کو کوسنا شروع کر دو، یہ کہا کا انصاف ہے کہ غلطی چند ایک لوگ کریں اور سزا پوری قوم کو دو۔
بہت سارے دوست مجھے بھی نمک حرام، افغانستان والا، پی ٹی ایم والا اور پتہ نہیں کیا کیا القابات سے نوازیں گے مگر میں ایک بات واضح کر دوں کہ میں ایک سچا پاکستانی اور پاکستان اور پاکستانی اداروں سے محبت کرنے والا ہوں، اور ہر حال میں پاکستان کا دفاع کرنے والا ہوں مگر یہاں یہ سب بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ لوگ جو نہیں جانتے اور بلا وجہ افغانستان اور افغانیوں کو برا بھلا کہتے ہیں ذرہ اپنے گریبان میں جھانکنے کے لئے تھوڑا سا آئینہ دیکھانے کی کوشیش کی ہے۔
جب روس نے افغانستان پر حملہ کیا تو ادھا افغانستان روس کے ساتھ تھا اور ادھے افغانستان نے بندوق اُٹھا لی اور ان لوگوں کے خلاف اعلان جنگ کیا، جہاد کیا،
اس معاملے میں ہمارا کردار کیا تھا؟
اس سے پہلے کہ اپنے کردار پر بات کریں یہ بتانا ضروری ہے کہ اس جنگ میں امریکہ بہادر بھی پس پردہ کھود گیا اور ہمارے کندوں کو استعمال کرنا شروع کر دیا اور خزانو کے منہ کھول لئے کیونکہ اُن کو اپنے مفاد نظر ارہے تھے کہ اگر روس کو شکست ہو گئ تو میں اکیلا اس دنیا کا سپر پاور بن جاونگا۔ اس لئے ہر قسم کی مدد شروع ہوگئ ڈالر، اسلحہ اور ٹیکنولجی سب ہمارے حوالے کر دیا اور یہاں تک کے پاک آرمی کے ساتھ مل کر افغانوں کی ٹریننک تک شروع کر دی اور اس طرح یہ جنگ دنوں سے مہینوں اور پھر سالوں پر چلی گئ۔
ہم نے اس ادھے افغانستان کا ساتھ دیا جو جہاد کرنے لگے تھے اُن کو اپنےہاں پناہ دی، گھر دیئے زمین دی، کھانا کھیلایا یہاں تک کے انصار مدینہ کی طرح اپنا بھائ سمجھا، پھر یہ جنگ طول پکڑ گئ اور مہنوں سے سالو پر بات چلی گئ لیکن ہم پھر بھی تنگ نہ ائیں اور پھر بھی انصار والا کردار نبھاتے رہے،
یہ تو عوامی کردار تھا، اب ذرہ حکومتی کردار کی طرف بھی اجاتے ہیں،
ہم نے جو افغانوں کو اپنے ہاں پناہ دی تو اس کے بدلے میں ہماری حکومت کو اقوام متحدہ، امریکہ اور دیگر اتحادی ممالک سے اتنا کچھ ملنے لگا کہ ہم تصور بھی نہیں کر سکتے تھے جس میں سے ہم 4 انا افغانیوں کے بہبود پر اور 12 انا اپنے جیب میں ڈالتے رہے یہاں تک جو اسلحہ افغانیوں کے لئے اتا تھا وہ ہم اپنے پاس رکھ لیتے تھے اور جو نسبتاٗ ہمارے لئے ناقابل استعمال ہوتا تھا وہ ہم افغانیوں کو دینے لگے یعنی ہم نے ہر لحاظ سے بہت سارے فائدے اُٹھائیں ہاں کچھ نقصان بھی ہوئے ہمیں لیکن اس وقت وہ نقصانات ان ڈالروں اور اسلحہ کے مقابلے میں بہت معمولی تھے لحاظہ ہم چھب سادھ لئے اور اپنے معمولی نقصان کو نظر انداز کرتے گئے جو بعد میں ہمیں اندازہ ہوا کے جو معمولی نقصانات تھے وہ بہت بڑے ہو گئے تھے جیسے کہ کلاشنکوف کلچربہت خاص ہے جو ہمیں افغانستان کا تحفہ ہے ورنہ کوئ جانتا تک نہیں تھا کہ کلاشنکوف کیا چیز ہے۔
بہرحال ہم نے ہر لحاظ سے بہت فائدے اُٹھائیں ان افغانیوں کی وجہ سے لہٰذہ اگر دیکھا جائے تو افغانیوں کو پناہ دینے سے ہم کو بہت سارے وقتی فائدے ہوئے جو عوامی نہیں تھے لیکن حکمرانو کے لئے تھے۔
اور پھر ایک دن ایا کہ روس کوشکست ہو گئ اور چند افغانی واپس چلے گئے مگر پھر بھی ایک بڑی تعداد یہی پر تھی کیونکہ انہوں نے کاروبار شروع کر لئے تھے اور اچھے خاصے پیسے کما رہے تھے انہوں نے ویران ویجھاڑ افغانستان جانا مناسب نہ سمجھا جو بظاہر درست بھی تھا،
اب پاکستان کو وہ پہلے کی طرح گرانٹ ملنا بند ہو گئے تھے تو پاکستان نے کچھ افغانوں کو زبردستی بھی بے دخل کر دیا اور ائے دن تنگ کرنے لگے کہ یہ لوگ اب اپنے ملک چلے جائے مگر وہ نہ گئے کہ ایک دن آمریکہ نے افغانستان پر حملہ کر دیا۔
اب اُصول کے مطابق ہم کو دوبارہ انصار مدینہ والا کردار ادا کرنا تھا مگر چونکہ اس دفعہ ڈالر ملنے کا کوئ چانس نہیں تھا تو ہم نے اپنے دروازے بند کر دئے اور ستم یہ کہ ہم نے افغانیوں کے دشمنوں کو اپنے اڈے ایک فون کال پر دے دئے اور اپنے راستے دے دئے جو روز یہاں سے جہاز بارود سے لوڈ ہو کر اڑتے تھے اور نہتے افغانیوں پر قہر ٹوٹ کر خالی ہو کر واپس اتے تھے یعنی اس دفعہ ہم نے ان کو بچانے کے بجائے ان کو مارنے کے لئے محصور کر دیا تھا اور اس طرح انہی لوگوں کو خود اپنے ہاتھوں سے اپنا دشمن بنا لیا جو کبھی ہمارے بھائ ہوا کرتے تھے اور کبھی وہ ہمارے لئے انڈیا سے لڑنے کے لئے تیار ہوا کرتے تھے اور ہمارے گن گاتے تھے پھر وہی لوگ ہم کو گالیاں دینے لگ گئے اور غدار کہنے لگ گئے،
کسی نے سوچا ہے کہ ایسا کیوں ہوا؟
ایسا ہم نے خود کیا ہماری ہی وجہ سے ایسا ہوا۔ پھر کس منہ سے ہم ان کو نمک حرام اور غدار اور کھانا کھلانے کا طعنہ دیں؟
حقیقت میں نمک حرام ہم خود ہے وہ نہیں کیوں کہ اگر میرا پڑوسی میرے دشمن کو لا کر اپنا گھر استعمال کیلئے دے دیں جو کبھی میرا محسن ہوا کرتا تھا اور اچھا پڑوسی ہوا کرتا تھا اج وہ میرے دشمن کے ساتھ مل کر میرے ہی گھر میں حملے کروا رہا ہو میرے ہی گھر کے حواتین اور بوڑھے بچوں کو مروا رہا ہو تو اپ خود سوچے میں اس پڑوسی کے ساتھ کیا کرونگا؟
کیا میں پھر بھی اس پڑوسی کو اسی نظر سے دیکھونگا جب کبھی مشکل میں اس نے میرا ساتھ دیا تھا؟
کیا میں اس پڑوسی کا احترام کرونگا؟
کیا میں اس پڑوسی کو بخش دونگا؟
کیا میں اس پڑوسی سے بدلہ نہیں لونگا؟
اگراس پڑوسی سے میرا بدلہ لینا یا اس کے ساتھ قطع تعلق کرنا میرا حق ہے تو جو حقیقت میں میرا حق ہے تو کیا میرا پڑوسی پھر مجھے نمک حرام کہنے کا حق رکھتا ہے؟
اچھے برے لوگ ہر جگہ پائے جاتے ہیں افغانیوں میں بھی اچھے اور برے لوگ ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ چند برے لوگوں کی وجہ سے اپ پورے قوم کو کوسنا شروع کر دو، یہ کہا کا انصاف ہے کہ غلطی چند ایک لوگ کریں اور سزا پوری قوم کو دو۔
بہت سارے دوست مجھے بھی نمک حرام، افغانستان والا، پی ٹی ایم والا اور پتہ نہیں کیا کیا القابات سے نوازیں گے مگر میں ایک بات واضح کر دوں کہ میں ایک سچا پاکستانی اور پاکستان اور پاکستانی اداروں سے محبت کرنے والا ہوں، اور ہر حال میں پاکستان کا دفاع کرنے والا ہوں مگر یہاں یہ سب بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ لوگ جو نہیں جانتے اور بلا وجہ افغانستان اور افغانیوں کو برا بھلا کہتے ہیں ذرہ اپنے گریبان میں جھانکنے کے لئے تھوڑا سا آئینہ دیکھانے کی کوشیش کی ہے۔
- پاکستان زندہ باد