ابابیل
Senator (1k+ posts)

س:مغرب کی اذان کے بعد باجماعت نماز سے پہلے بعض مساجد میں دو رکعتوں کا بعض لوگ اہتمام کرتے ہیں، کیا یہ عمل رسول اللہpbuh کی سنت سے ثابت ہے یا بدعت ہے؟ دلیل سے واضح فرمائیں۔
جواب:مغرب کی اذان کے بعد جماعت سے پہلے دو رکعتیں پڑھنا مسنون ہیں بلکہ رسول اللہpbuh نے ان دو رکعتوں کی بڑی تاکید فرمائی ہے اور آپpbuh کے دور میں صحابہ اس کا بہت زیادہ اہتمام کرتے تھے اس کے دلائل میں سے چند ایک یہ ہیں:
1عبد اللہ المزنی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مغرب سے پہلے دو رکعت نماز پڑھو۔ تیسری بار فرمایا جو چاہے۔ (ابو داود کتاب الصلوة باب الصلوٰة قبل المغرب ح:1281) کہیں لوگ اس کو فرض نہ سمجھ لیں (بخاری کتاب التہجد باب الصلوٰة قبل المغرب ح: 1183)
2مرثد بن عبد اللہ المزنی بیان کرتے ہیں کہ میں عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا میں نے کہا کیا میں آپ کو ابو تمیم سے عجیب چیز نہ دکھاوںوہ مغرب کی نماز سے پہلے دو ر کعتیں پڑھتا ہے، عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں پڑھاکرتے تھے، میں نے کہا ان سے آپ کو کس چیز نے روکا ہے؟ انہو ں نے کہا مصروفیت نے (بخاری ،کتاب التہجد، باب الصلوٰة قبل المغرب، ح : 1184)
3انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم مدینہ میں تھے جب موذن مغر ب کی اذان کہہ دیتا تو لوگ ستونوں کی طرف تیزی سے بڑھتے اور دورکعتیں پڑھتے حتیٰ کہ کوئی اجنبی آدمی مسجد میں داخل ہوتا تو وہ لوگوں کو کثرت سے نوافل پڑھتے دیکھ کر سمجھتا کہ جماعت ہو چکی ہے (مسلم ، کتاب الصلوٰة المسافرین، باب استحباب رکعتین قبل صلوة المغرب ،ح:837)
ان احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ مغرب کی اذان کے بعد اور جماعت سے پہلے دو رکعتیں پڑھنا مسنون ہیں۔ نبی pbuh نے پڑھنے کا حکم دیا اور صحابہؓ کثرت سے یہ دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ لیکن انتہائی افسوس کہ ہماری مساجد میں اس سنت کو بالکل ترک کر دیا گیا ہے۔ ایسی واضح اور ثابت شدہ تاکیدی سنت کو بدعت سمجھنا جہالت کی کھلی دلیل ہے۔
Last edited by a moderator: