نماز جمعہ کی سنتیں

Amal

Chief Minister (5k+ posts)

نماز جمعہ کی سنتیں
ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد گھر جا کر دورکعتیں پڑھا کرتے تھے ۔
( بخاری و مسلم ، سنن اربعہ ، مسند احمد)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
تم میں سے جب کوئی جمعہ پڑھ چکے تو اس چاہیے کہ چار رکعتیں پڑھے۔
( بخاری و مسلم ، سنن اربعہ ، مسند احمد)
امام ابو داود رحمہ اللہ تعالى نے سنن ابو داود ميں ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ جب وہ مسجد ميں ادا كرتے تو چار ركعت اور جب گھر ميں ادا كرتے تو دو ركعت ادا كرتے تھے۔
(سنن ابو داود حديث نمبر 1130)
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر گھر میں آکر پڑھے تو دو رکعتیں پڑھ لے اور اگر مسجد میں ہی پڑھے تو چار پڑھے۔ ( فقة السنة 1/ 315 زاد المعاد 1/440)



10351002_768671673191527_7602181275683926212_n.png
 

Amal

Chief Minister (5k+ posts)

جمعہ والے دن دعا کی قبولیت کی ایک گھڑی
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
إن في الجمعة ساعة لا يوافقها عبد مسلم وهو قائم يصلي يسأل الله شيئاً إلا أعطاه إياه – وقال بيده يقللها
[متفق عليه].
''بیشک جمعہ میں ایک ایسی گھڑی ہے کوئی مسلمان بندہ نماز کی حالت میں اللہ تعالی سے جو کچھ طلب کرتا ہے تو اللہ تعالی اسکو ضرور عنایت کرتا ہے ـ اور آپ ﷺ نے اپنے ہاتھوں سے اس وقت کے تھوڑے ہونے کا اشارہ کیا ''
علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے اس کے تعین کے تمام اختلافات کو ذکر کرنے کے بعد فرمایا
'' میں ان دو اقوال کو ترجیح دیتا ہوں جو صحیح احادیث سے ثابت ہیں ـ
پہلا قول – امام کے منبر پر بیٹھنے سے شروع ہوکر نماز ختم ہونے تک رہتا ہے '' عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
** هي ما بين أن يجلس الإمام إلى أن تقضى الصلاة ** [مسلم]
'' یہ وقت امام کے منبر پربیٹھنے سے شرو ع ہو کر نماز کے ختم ہونے تک رہتا ہے ـ ''
دوسرا قول – یہ وہ عصر کے بعد کی گھڑی ہے ، اور دونوں اقوال میں یہی زیادہ راجح ہے (زادالمعاد 1/389ِ-390)