نمائندہ آئی ایم ایف نے جائزہ مشن کے پاکستان آنے کی تردید کردی

MTjv6829W.jpg

اسلام آباد: ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک خصوصی ٹیم پاکستان پہنچ گئی ہے جو ملک میں گورننس، عدلیہ کی آزادی، ججز کی تقرری اور بدعنوانی کے امور کا جامع تجزیہ کرے گی۔ پاکستان کی وزارت خزانہ نے تصدیق کی ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کو رہنمائی اور تکنیکی امداد فراہم کرتا رہا ہے، تاہم آئی ایم ایف کے نمائندے ماہر بینیجی نے واضح کیا ہے کہ یہ دورہ صرف تکنیکی معاملات کے جائزے کے لیے ہے اور اسے جائزہ مشن سے منسلک نہیں کیا جانا چاہیے۔

ماہر بینیجی نے بتایا کہ موجودہ ٹیم کا مقصد پروگرام سے متعلقہ تکنیکی امور پر کام کرنا ہے، جبکہ کسی بھی قسم کا دیگر جائزہ اس دورے کا حصہ نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کا کوئی جائزہ مشن فی الحال پاکستان میں موجود نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق، 7 ارب ڈالر کے پروگرام کے تحت آئی ایم ایف کا جائزہ مشن 20 فروری کے بعد پاکستان آئے گا۔ اس سے قبل ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ مشن 14 فروری تک اپنا کام مکمل کرے گا اور اس دوران کم از کم 19 حکومتی وزارتوں اور محکموں کے نمائندوں سے ملاقات کرے گا۔

ٹیم کے ایجنڈے میں جوڈیشل کمیشن اور سپریم کورٹ کے حکام سے ملاقات بھی شامل ہے، جہاں قانون کی حکمرانی، انسداد بدعنوانی اور مالیاتی نگرانی پر بات چیت ہوگی۔ خصوصی ٹیم ججز کی تقرری کے طریقہ کار پر بھی تبادلہ خیال کرے گی۔

معاہدے کے تحت، پاکستان کو گورننس کی مکمل رپورٹ شائع کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔ اس میں ٹیکس پالیسی سازی اور اس پر عمل درآمد میں درپیش چیلنجز، نیز لینڈ مینجمنٹ میں گورننس کے پیرامیٹرز کا بھی تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔

وزارت خزانہ کے ترجمان نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا تین رکنی وفد پاکستان آئے گا، جو ریاست کے چھ کلیدی شعبوں میں بدعنوانی کا جائزہ لے گا، اور آئی ایم ایف کی اس سپورٹ کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
 

Back
Top