عراق کے ایک عالم شیخ محمد رضا شبیبی فرماتے ہیں
الا لیت شعری ما تری روح احمد
اذا طالعتنا من علٍ اواطلّت
و اکبر ظنّی لو اتانا محمد
للاقی الذی لاقاہ من اھل مکۃ
عدلنا عن النور الذی جائنا بہ
کما عدلت عنہ قریش فضّلت
اذن لقضیٰ لا منھج الناس منھجی
ولا ملۃ القوم الاواخر ملّت
ترجمہ: اگر احمد مجتبیٰ ﷺ کی روح عالم بالا سے ہمارے حالات سے واقف ہوجائے یاہمیں جھانک کر دیکھ لے تو معلوم نہیں ہمارے متعلق کیا رائے قائم کرے ۔ میرا ظن غالب ہے کہ محمد ﷺ آج ہمارے پاس تشریف لے آئیں تو آپ کو آج بھی اس قوم کے ہاتھوں اسی قسم کے مصائب اور انکار حق سے دوچار ہونا پڑے گاجس طرح آپ اہل مکہ کے ہاتھوں دو چار ہوئے (کیونکہ ) ہم اس نور حق سے جسے آپ لے کر مبعوث ہوئے تھے اسی طرح روگردانی کر چکے ہیں جس طرح قریش نے اس سے منہ پھیرا تھا۔ اور گمراہی کے گڑھے میں جا پڑے تھے۔ پیغمبر خدا ﷺ ہماری زبوں حالی اور راہ حق سے بیزاری دیکھ کر یقیناًیہ فیصلہ کریں گے کہ لوگ جس ڈگر پر چل رہے ہیں یہ میرا بتایا ہوا راستہ نہیں ہے اور آخری زمانہ کے لوگوں نے جس مذہب کا طوق ڈال رکھاہے وہ میرامذہب ہرگز نہیں ہو سکتا ۔