MAK-THE-ONE
MPA (400+ posts)
نشانہ کوئی اور ہے
تھوڑا پیچھے چلتے ہیں، اگست 2014 سے بھی پیچھے، اس سال سے بھی پیچھے وہاں تک جب میثاق جمہوریت طے پایا گیا تھا، وہ ایک گہری سازش کی پہلی اینٹ تھی پھر ہوا یوں کہ پہلے تم پھر ہم ... اور کھیل شروع ہوگیا پاکستان کے سب سے مضبوط ، منظم اور کم از کم دیگر تمام اداروں کے مقابلے میں خالصتاََ وطن عزیز کے لئے کام کرنے والے ادارے کے خلاف ناپاک عزائم کا گھنائونا کھیل ، وہ ادارہ جو اپنے پیروں پر کھڑا ہے اس کو اس کے گھٹنوں کے بل اپنے روبرو لانا اس سازش کی اولین ترجیع ہے
یہ سازش ایک تیر سے کئی شکار کی خواہش لئے کھیلی گئی، اس کی بساط میثاق جمہوریت کے ہوتے ہی بچھا دی گئی تھی، اور غیر محسوس طور پر شطرنج کے تمام محروں کو ان خانوں پر لاکر رکھا جانے لگا کہ بساط ایسی حالت میں آ جائے کہ مات دو تو نقصان اور مات نہ دو تو نقصان یعنی کھیل تمام ہو تو نقصان اور تمام نہ ہو تو نقصان. اس کھیل کا فاتح کوئی بھی ہو فائدہ کھیل کے فاتح کو نہیں بساط بچھانے والے کو ملے گا اور نقصان اسکا ہوگا جو کھیل میں شامل ہی نہیں ہے
بلی تھیلے سے باہر آ رہی ہے، موجودہ حالات کے پیچھے ملکی ذہن نہیں بلکہ غیر ملکی ذہن کارفرما ہے، اور وہ اپنے تمام کارڈز دائو پر لگا کر اس بازی سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اور پاسبان ِ پاکستان پر کاری ضرب لگانا چاہتا ہے، 14 اگست سے 3 ستمبر تک ہر روز مختلف زبانیں مختلف باتیں کر رہی ہیں مگر تمام باتوں میں گھوم پھر کا بات اس تماشائی کی جانب آ جاتی ہے جو دامن سمیٹ کر شطرنج کا وہ کھیل بغور دیکھ رہا ہے جو حکومت ِ وقت اور وطن ِ عزیز کے سینے پر وجود میں آنے والی ایک ایسی سیاسی پارٹی کے درمیان ہے جس کے وجود کو اب ملکی سیاست میں نظر انداز کرنا خود ملک کے ساتھ زیادتی کرنے کے مترادف قرار پائے گا، کھیل انصاف پر پردہ ڈالنے والوں اور انصاف مانگنے والوں کے درمیان ہے مگر کیچڑ دونوں جانب سے اس خاموش تماشائی پر ڈالی جائے گی
اس خاموش تماشائی کی مجبوری اس کھیل کو دیکھنا ٹھہرا، کیونکہ اگر وہ اس کھیل کو بغور نہ دیکھے تو ملک میں انتشار کا پھیل جانا یقینی ہے اور ایسے انتشار کا پھیلنا جس سے یہ خاموش تماشائی بھی اپنا دامن بچا نہیں سکے گا، وہ خاموش تماشائی یہ کھیل خاموشی سے دیکھے تو ملک کی سلامیت کو خطرہ ہے، اور اگر وہ خاموش تماشائی اس کھیل میں مداخلت کرے تو بھی ملک میں فسادات کا اندیشہ ہے اور ایسے حالات پیدا ہونے کا یقینی خطرہ ہے جو اس خاموش تماشائی کا دھرتی کے عوام سے مضبوط رشتے میں دڑاڑیں ڈال دے گا
اب قاری سمجھ چکا ہوگا کہ اشارہ کس طرف ہے، ہوائوں کا رخ اب اپنی اصل منزل کی جانب ہے، سازشی تیروں کا رخ ایوان سے سڑک پر بیٹھے انصاف مانگتے لوگوں کی جانب نہیں بلکہ سرحد پر بیٹھے محافظوں کی جانب ہے، بین الاقوامی اذہان عرصے سے وطن ِ عزیز کی سیاست کے بکائو محروں سے کام لیتے رہے مگر اللہ کے فضل سے وہ افواج ِ پاکستان کو گھٹنوں پر نہ لا سکے، وہ ان کے اٹھے ہوئے سروں کو اپنے جوتوں کی جانب نہیں موڑ سکے، مگر اب وہ افواج ِ پاکستان کو اس مقام پر لے آئے ہیں کہ آگے قدم بڑھیں گے تو دامن داغ دار ہوگا، پیچھے قدم لیکر جائیں گے تو عوام ان کی خاموشی کو ان کا جرم قرار دیکر مجرم ٹھہرائے گی، وہ تعلق جس کے سبب پاک فوج کے قدم کبھی اکھڑ نہیں سکے وہ تعلق ان حالات میں بہت نازک موڑ پر آ چکا ہے
عمران خان کے نظریاتی مطالبات نے اٹھارہ سال میں دھرتی کے عوام کے اس طبقے کو سیاست میں کھینچ لیا ہے جو عرصہ دراز سے خاموشی کے جرم میں مبتلا تھا اور ان کی ایک بڑی تعداد ملک کے اندر اور باہر موجود ہے، ایوانوں میں بیٹھے تمام بکائو مال یہ جانتا ہے کہ اس کی پشت پر مختلف اوقات میں لگی ہوئی اس کے ضمیر کی ہر قیمت درج ہے اور اب وہ اس حال میں ہے کہ اپنی پشت مد مقابل کو نہیں دکھا سکتا، دوسری جانب عمران اپنی آستین میں کچھ سانپ پالے اپنی امیدوں سے کم عوام کے ساتھ پارلیمینٹ کے آگے سڑک پر یہ امید لئے آج بھی بیٹھا ہے کہ عوام سڑکوں پر آ جائے، مگر وہ طبقہ جس کو عمران نے جگا تو دیا ہے وہ طبقہ ابھی عمران سے مزید اس کے اٹھارہ سال مانگ رہا ہے کہ عمران اپنے مزید اٹھارہ سال اس بیدار طبقے میں موجود خوف کو ختم کرنے میں لگا دے جو اس وقت اس بیدار طبقے کے پیروں میں زنجیر کی مانند لپٹا ہوا ہے، عمران اور ایوان کے درمیان رسہ کشی کا واحد حل اب یہ رہ گیا ہے کہ اس رسے کو ہی کاٹ دیا جائے مگر رسہ کاٹنے والے آئینی اور قانونی ہاتھ خود ایوان کی منڈی میں اپنے دام لگاکر فروخت ہونے کی آس لگائے بیٹھے ہیں اور غیر آئینی ہاتھ اس نازک موڑ پر ہیں کہ مداخلت کریں تو برے اور نہ کریں تو برے
سازشی ذہن نے بہت تفصیل سے عمران کی نفسیات کا مطالعہ کیا ہے، عمران بکنے والے سے بڑھ کر خطرناک ہے جو اپنا سب کچھ دائو پر لگا کر جوا کھیلنے کو ترجیع دیتا ہے جب کہ بکنے والا ہر بازی پر ایک نئے مطالبے، نئے گاہک کے آگے اپنے نئے دام لگا کر بازی میں کبھی نہ ہارنے کے لئے بار بار بکتا رہتا ہے، سازشی ہاتھ نے عمران پر پیسہ لگانے سے بہتر اس کی نفسیات کو اسپرنگ کی صورت دبانا شروع کر دیا اور اب عمران اپنی طبیعت کے ہاتھوں مجبور ہوکر کسی دبائے گئے اسپرنگ کی مانند اچھل کر منہ کو آ رہا ہے اور اسی حالت پر وہ سازشی ہاتھ عمران کو لانا چاہتا تھا، دوسری جانب ایوان میں تمام بکائو مال پر اب لازم ہوگیا ہے کہ اپنے آقا سے کیا عہد وفا کریں اور اس سے لئے مال کو اپنے لئے حلال کرلیں
سڑک پر بیٹھے لوگ ایوان میں بیٹھے ہوئے لوگوں کی جانب اپنی توپوں کا رخ کئے تیار ہیں اور ایوان میں بیٹھا بکائو مال سرحد پر موجود محافظوں پر نشانہ کئے بیٹھے ہیں، کٹھ پتلی عدلیہ ایوان سے اگلے ڈیکٹیشن کی منتظر ہے اور ایوان میں بیٹھے بھیڑئیے افواج ِ پاکستان کے گرد قانون کی مضبوط خار دار تار بچھانے کی خواہش مند ہے جس کے تحت عدلیہ یا ایوان کی آواز پر افواج ِ پاکستان کو سڑک پر بیٹھے نہتے لوگوں کے مقابل لایا جا سکے، عوام فوج پر ٹوٹ پڑے یا فوج عوام پر ، نقصان دونوں صورتوں میں فوج کا ہے، آنکھ نہ جھپکنے والی صورتحال آ چکی ہے، خطے میں سرحدی اور عسکری تنائو پہلے ہی موجود ہے، چین اور بھارت کے درمیان سرحدی مسلہ، افغانستان سے فوجی انخلا، اور ایسے ہی دیگر نادیدہ مسائل جن کے سبب فوج کسی صورت اقتدار کی بساط کو لپیٹنے کے حق میں نہیں اور نہ ہی اقتدار میں آئے بکائو مال کے آگے سر تسلیم خم کرنے کو تیار ہے
گزرے تمام واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ اتنخابات میں دھاندلی سے لیکر حامد میر، مشرف اور کراچی ائیرپورٹ پر حملہ غرض ان میں پس پردہ ایک ہی ہاتھ ملوث ہے، انتخابات میں دھاندلی اتنے بھونڈے طریقے سے کروائی گئی کہ اندھے کو بھی نظر آ جائے اور خان کی تو آنکھیں سلامت تھیں، کھیلنے والا خان کو ترازو میں تولنے کے بجائے اس کی نفسیات سے کھیل گیا، حامد میر پر حملہ بھی اتنا ہی بھونڈا تھا جتنا ملالہ پر حملہ، اس حملے کے لئے اتنا ہی کہہ دینا کافی ہے. آئی ایس آئی جس کو پنجرے میں بند کرنے کے لئے بین الاقوامی قوتیں اپنا پیسہ پانی کی طرح بہا رہی ہیں وہ اگر حملہ کرتے تو حامد میر کی خاک بھی فضائوں میں نہ ملتی،پاکستان کے عوام کو مکمل طور پر مفلوج ذہن کا خیال کرنے والے بھول گئے کہ ابھی کچھ لوگ ایسے دھرتی پر موجود ہیں جو ان کی بھونڈی چالوں کو سمجھ جائیں گے مگر افسوس یہ رہا کہ خان ان کی چالوں کو سمجھ نہ سکا اور وہاں اپنے تئیں آ کھڑا ہوا جہاں یہ اسکو کھڑا دیکھنا چاہتے تھے
مختصر یہ کہ عمران یا ایوان فاتح کوئی بھی ہو .... نقصان کسی تیسرے کا ہوگا اور فائدہ بھی کسی چوتھے کو پہنچے گا
دعا ہے مالک اس ملک عزیز کے عوام کا اپنی افواج سے رشتہ اٹوٹ رکھے اور ملک کو
درپیش اندرونی اور بیرونی تمام خطرات سے محفوظ فرمائے .... آمین