نثار علی کی نثاریاں

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger
نثار علی کی نثاریاں

وسعت اللہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
آخری وقت اشاعت: جمعـء 5 ستمبر 2014 ,* 10:23 GMT 15:23 PST
140819123358_ch_nisar_ali_khan_304x171_epa.jpg


وزیرِ داخلہ کا تنتنا کسی جنرل رومیل سے کم نہیں

جس زمانے میں ضیا الحق کے خلاف ایم آر ڈی کی تحریکِ بحالیِ جمہوریت عروج پر تھی تو اسٹیبلبشمنٹ نے احتجاجی جلوسوں کا زور توڑنے کے لیے یہ طریقہ ایجاد کیا کہ چلتے جلوس میں کچھ سادہ لباس سیاسی ورکر ٹائپ چہرے شامل کروا دیے جاتے۔

یہ ورکر جمہوریت زندہ باد، ضیا الحق مردہ باد کے نعرے لگواتے لگواتے جلوس کو مقررہ راستے سے بھٹکا کر اس جانب لے جاتے جہاں پولیس کی قیدی گاڑیاں کھڑی ہوتیں اور پھر مظاہرین کی پکڑ دھکڑ میں حکومت مخالف نعرے لگوانے والے یہ سادے بھی شامل ہو جاتے۔

جانے کیوں وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کو دیکھ کر ایم آر ڈی کے جلوس کو بھٹکانے کی ڈیوٹی پر مامور وہ سادہ لباس نعرہ باز یاد آجاتا ہے۔


منگل سے جاری اچھا بھلا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جب یہ تاثر دینے لگا کہ جمہوری نظام کو لپیٹنے کی بالائے آئین سازشوں کے خلاف 99 فیصد سیاسی جماعتیں اپنے نظریات و شکایات سے بالاتر ہو کر دیوار کی صورت کھڑی ہیں اور ان کی ساری توجہ دھرنے کی غیر پارلیمانی سیاست ختم کرانے پر ہے۔ عین اس وقت ملک میں امن و امان کے قیام کے ذمہ دار وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کی رگِ پراسراریت پھڑکی۔


انہوں نے اپنے کولھے سے لگی گن سیدھی کر کے سینیٹ کے قائدِ حزبِ اختلاف بیرسٹر اعتزاز احسن پر داغ دی اور ان پر لینڈ مافیا کے مقدمے لڑنے اور ایل پی جی گیس کا ناجائز کوٹا لینے کے الزامات لگا دیے۔


بندہ پوچھے کہ ان الزامات کی صحت سے قطع نظر ان کا ملک اور حکومت کو درپیش حالیہ بحران سے کیا براہ راست تعلق بن رہا ہے اور وہ بھی ایسے وقت جب پارلیمنٹ اور حکومت سڑک پر معاملات طے کرنے والوں کے محاصرے میں ہے۔

140707133920_chaudhry_nisar_ali_khan_nawaz_sharif_304x171_afp_nocredit.jpg

یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ جس وزیرِ اعظم کا وزیرِ داخلہ اس کے کنٹرول میں نہیں تو پھر کس کے کنٹرول میں ہے

نتیجہ یہ ہوا کہ پارلیمنٹ کا چوتھا دن وزیرِ اعظم کی جانب سے معافی تلافی اور اعتزاز احسن کی دھواں دار جارحانہ صفائی کی نذر ہوگیا اور یہ بات بھی ظاہر ہوگئی کہ جمہوریت اور آئین پسندوں کا اتحاد کیسے پل صراط پر کھڑا ہے۔

کچھ اور ہو نہ ہو اس پارلیمانی تماشے سے باہر کھڑے کنٹینری مقررین کے ہاتھ میں نیا ایمونیشن آگیا اور ٹی وی چینلوں کے اونگھتے ٹاک شوز میں ایک بار پھر زندگی پڑ گئی۔

اب یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ جس وزیرِ اعظم کا وزیرِ داخلہ اس کے کنٹرول میں نہیں تو پھر کس کے کنٹرول میں ہے۔
انھی وزیرِ داخلہ نے اگست کے شروع میں کہا تھا کہ لاہور سے آنے والا لانگ مارچ اسلام آباد میں نہیں گھسنے دیا جائے گا۔ پھر انھی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ مارچ کو آبپارہ سے آگے کسی صورت نہیں بڑھنے دیا جائے گا۔ پھر انھی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ریڈ زون کی لکیر کسی صورت عبور نہیں کرنے دی جائے گی۔
پھر انھی وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ریڈ زون سے آگے کسی صورت نہیں جانے دیا جائے گا۔

اور پھر یہ ہوا کہ مظاہرین نے کپڑے دھو کر سپریم کورٹ کے جنگلے سے لٹکا دیے۔ پارلیمنٹ کے سبزہ زار میں صابن مل کے نہانا شروع کر دیا ، پی ٹی وی کی تاریں کاٹنے کے بعد کینٹین میں کھانا بھی اڑایا اور وزیرِ داخلہ اِب کے مار، اِب کے مار ہی کرتے رہ گئے۔

آج وزیرِ اعظم پارلیمنٹ میں سر جھکا کے ہر تقریر سن رہے ہیں مگر وزیرِ داخلہ کا تنتنا کسی جنرل رومیل سے کم نہیں۔

کیا یہ وہی نثار علی خاں تو نہیں جنھوں نے اپنے بڑے بھائی اور سیکریٹری دفاع جنرل (ریٹائرڈ) چوہدری افتخار علی خاں مرحوم کے ساتھ مل کے منگلا کے کور کمانڈر جنرل پرویز مشرف کا نام بطور چیف آف آرمی سٹاف وزیرِاعظم کے سامنے رکھا تھا کہ اینہوں بنا لئو، سدھا سادھا اردو سپیکنگ بندہ لگدا جے۔


پُل ہیں یا پش اینڈ پل


لوگ کہتے ہیں چوہدری نثار کو ساتھ رکھنا میاں برادران کی مجبوری ہے بھلے اس کی قیمت جاوید ہاشمی جیسوں کی قیمت دے کر ہی کیوں نہ چکانی پڑے اور یہ کہ فوج اور میاں برادرز کے درمیان چوہدری نثار علی ہی ایک مضبوط پل ہیں مگر یہ کون طے کرے کہ یہ واقعی پل ہیں یا پش اینڈ پل ہیں اور یہ کہ اس پل کے کھلنے بند ہونے کی چابیاں کس کے پاس ہیں؟

کیا یہ وہی چوہدری صاحب تو نہیں جنھوں نے اسی جنرل پرویز مشرف پر عین اس روز آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت مقدمۂ بغاوت چلانے کا اعلان کیا جس دن راولپنڈی شیعہ سنی فساد سے جل رہا تھا تاکہ میڈیا کو کھیلنے کے لیے دوسری گیند مل جائے۔


اور کیا یہ وہی چوہدری صاحب تو نہیں جو بعد میں اس بات کے حامی ہو گئے کہ بغاوت کی فردِ جرم عائد ہونے کے بعد مشرف صاحب کو بیرونِ ملک جانے کی اجازت دے دی جائے اور جب وزیرِ اعظم نے بات نہیں مانی تو چوہدری صاحب ایسے روٹھ گئے کہ کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد بھی ان کا فون ساری رات بند رہا۔


یہ کیسے وزیرِ داخلہ ہیں جنھوں نے اب سے ہفتہ بھر پہلے دھرنا بحران میں فوج کی ثالثی کی خبر دی مگر انھی کے وزیرِ اعظم نے بھری پارلیمان میں اس مبینہ کردار کی تردید کر دی اور پھر فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کو ایک علیحدہ بیان جاری کرنا پڑ گیا۔


ان پے در پے ایفی شنسیوں کے بعد مہذب یا غیر مہذب کی بحث سے قطع نظر کوئی اور ملک ہوتا تو اس کا وزیرِ داخلہ خود ہی استعفیٰ دے کر کنسلٹینسی سے پیسے کمانے شروع کر دیتا مگر پاکستان کوئی اور ملک تو نہیں ہے۔


لوگ کہتے ہیں چوہدری نثار کو ساتھ رکھنا میاں برادران کی مجبوری ہے بھلے اس کی قیمت جاوید ہاشمی جیسوں کی قیمت دے کر ہی کیوں نہ چکانی پڑے۔


اور یہ کہ فوج اور میاں برادران کے درمیان چوہدری نثار علی ہی ایک مضبوط پل ہیں۔ مگر یہ کون طے کرے کہ یہ واقعی پل ہیں یا پش اینڈ پل ہیں اور یہ کہ اس پل کے کھلنے بند ہونے کی چابیاں کس کے پاس ہیں؟
آدمی اپنی زبان کے نیچے ہے (حضرت علی)



http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/09/140905_ch_nisar_wusat_zs.shtml
 
Last edited:

asallo

Senator (1k+ posts)
Patwariyon aur jew ka itehad zindabad jo koi eik baad bhi tum logon ke ander se kuch bole woh army ka banda ban jata hai laan.at hai tum ghadaron per. Asal main mamla itna saada naheen hai asal main yeh paddah iis liyan berha abi ke kaon kitna hissa khaiga ager saab mil ker imran ko yahan se hatane main kamyab hogai to. Because if imran removed from his position then for unseenable future hakim e badhan pakistan ke khatme taak koi sir nahen utha sakega aur patwariyon zerdariyin batt jutt ki chakti kerti rehgi yeh qaom ya ithink hujoom hai yeh qaom nahen hai qaom hoti to imran ke peeche khari hoti tum saab ka boriya bister iss mulk se goal kerne ke liyan
 

frenes

Chief Minister (5k+ posts)
ہر پارٹی میں ایک ایسا "جان نثار" ضرور ہوتا ہے جو وقت شہادت دشمن سے مل جاتا ہے یا نزع سے کچھ لمحہ قبل ہی ایمانبدلنے کی سر توڑ کوشش شروکر دیتا ہے
نوں لیک کچھ بھی کر لے چودھری نثار سے چھٹکارا نہیں پا سکتی جب تک کہ وہ خود علم بغاوت بلند نا کر دے
اعتزاز احسن کا سارا علم اور ساری زندگی کٹہرے میں کھڑے شیطان کو مسیحا ثابت کرنے میں صرف ہوئی ہے اس نے سب کچھ حاصل کر لیا مگر پارٹی سے وفاداری ملکی وفادری پر مقدم جانتا ہے
 
Last edited:

monh zorr

Minister (2k+ posts)

بات آپکی قابل غور ہے ،،وسعت اللہ خان
مگر لنکا میں سارے 52 گز کے ہوتے ہیں ،،یہ بھی مدنظر رکھو

 

ConcernedPaki

Minister (2k+ posts)
تمام جماعتوں میں اسٹیبلشمنٹ کے ایک نمائندہ ضرور ہے- پیپلز پارٹی میں وہ شخص امین فہیم جب کہ نون لیگ میں چودھری نثار ہے- ٢٠٠٨ میں آصف زرداری نے امین فہیم کو وزارت عظمیٰ کی ریس سے باہر کرنے کے لئے خواجہ آصف کا سہارا لیا تھا- مجھے لگتا ہے چودھری نثار سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے میاں برادران نے اعتزاز احسن کا کندھا استعمال کیا ہے- افسوس کی بات ہے کہ نثار اور اعتزاز جیسے خاندانی اور رکھ رکھاؤ والے لوگ نواز اور زرداری جیسے ٹٹ پونجیوں اور مسخروں کی ایما پر آپس میں کتوں کی طرح لڑتے ہیں
 

Raaz

(50k+ posts) بابائے فورم
یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ جس وزیرِ اعظم کا وزیرِ داخلہ اس کے کنٹرول میں نہیں تو پھر کس کے کنٹرول میں ہے
:13::13::13::13::13::13:
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
تمام جماعتوں میں اسٹیبلشمنٹ کے ایک نمائندہ ضرور ہے- پیپلز پارٹی میں وہ شخص امین فہیم جب کہ نون لیگ میں چودھری نثار ہے- ٢٠٠٨ میں آصف زرداری نے امین فہیم کو وزارت عظمیٰ کی ریس سے باہر کرنے کے لئے خواجہ آصف کا سہارا لیا تھا- مجھے لگتا ہے چودھری نثار سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے میاں برادران نے اعتزاز احسن کا کندھا استعمال کیا ہے- افسوس کی بات ہے کہ نثار اور اعتزاز جیسے خاندانی اور رکھ رکھاؤ والے لوگ نواز اور زرداری جیسے ٹٹ پونجیوں اور مسخروں کی ایما پر آپس میں کتوں کی طرح لڑتے ہیں
یه کیا کہہ دیا هے بهائ خاندانی لوگ اور یہ دونوں میں تو ایک بات جانتا هوں کہ انکا اگر اصل اچها ہوتا تو یہ کبهی خطا نہ کرتے.
 

Altaf Lutfi

Chief Minister (5k+ posts)
Sirf Pakistan hi nai, jahan bhi PM "malkah makhi" ki tarah leta leta faqat anday deta rahay ga aur family anday jama karnay main lagi rahay gi aur baqi kaam raag darbaari ganay walon k spurd hon gey, wahan Ch. Nisar jaisi baroodi surangain phatnay ka imkaan har waqt rehta hai.
 

Ali-1234

Politcal Worker (100+ posts)
پاکستان میں سیاسی دلیے کا سواد ایسا ہی ہوتا ہے، چاہے کتنی بھی دھیمی آنچ اور جونسا مرضی سیاسی مراثی پکا ے