Shah Shatranj
Chief Minister (5k+ posts)

اگرچہ میں بشار الاسد اور ایرانی اتحاد کا سخت مخالف ہوں اور ان کو ہی مسلمانوں کی بربادی کی سب سے بڑی وجہ گردانتا ہوں مگر امریکا کے میزائل حملوں کے بعد ایسا لگتا ہے کیمیکل اٹیک والی سازشی بلی تھیلے سے باہر آ گئی ہے. پہلے بھی ہم یہ بات جانتے ہیں کہ اب عراق شام اور افغانستان کے حالات مقتدر افراد کے ہاتھ سے نکل کر باغیوں یا جہادیوں کے ہاتھ لگ چکے ہیں اور سب کچھ ایک بم کی طرح پھٹ سکتا ہے
اگر امریکا کی توجہ ان ممالک سے ہٹ جاۓ. مطلب جب تک امریکا کی قیادت میں امریکی حلیف لڑتے رہیں گے کامیاب رہیں اور جیسے ہی امریکا آنکھ جھپکاۓ گا یہاں پر جہادیوں کی اسلامی ریاستیں نوشتہ دیوار ہیں شام اور عراق کی صورتحال تو کسی صورت بھی اسرائیل کے مفادات میں نہیں نا جہادی اور نہ ہی یرانی دونو ہی اسرائیل کے دشمن ہیں ایسے میں امریکی اتحاد کو شام میں کھینچنا لازم ہے .
لوگ پھولوں کے ہار لے کر امریکی افواج کا استقبال کریں گے افغانستان اور عراق کے لوگ اپنے حکمرانوں سے تنگ آ چکے ہیں بس امریکی افواج کے قدم رکھنے کی دیر ہے اور جمہوریت قائم کرنے کی دیر ہے سب کچھ ٹھیک ہو جاۓ گا یہ سب باتیں سننے میں آتی تھیں جب امریکا نے عراق اور افغانستان پر حملہ کرنا تھا . لیکن جنگوں کا آغاز ہی کنٹرول میں ہوتا ہے اور جنگوں کا انجام کسی کو پتا نہیں ہوتا. ایسا ہی ہوا امریکا کے نااہل حلیفوں اور لوٹ مار کی لالچ نے ان ملکوں کے حالت کو مزید خراب کر دیا آج بھی اگر آزادانہ الیکشن ہوں
تو کیا عراق اور افغانستان کے لوگ اپے قاتلوں اور گھروں پر بے رحم بمباری کرنے والوں کو کامیاب کروائیں گے ہرگز نہیں جو حال عراق اور افغانستان کا ہوا ہے اس کا نتیجہ یہ ہی نکل سکتا ہے یہاں سے امریکا کے دشمن کامیاب ہوں نا کے دوست امریکا کو دھری مصیبت پڑ چکی ہے ایک طرف تو جنگ کے اخراجات اور دوسری طرف جہادیوں کی دن بدن بڑھتی طاقت جو کہیں پر ختم ہوتے دکھائی نہیں دیتے

امریکا نے جو جنگوں کا جال اسرائیل کی حفاظت کے لیے بچھایا تھا اب گلے کا پھندا بن چکا ہے جہادی ختم ہونے کی بجاۓ بڑھتے جا رہے ہیں اور روز بروز ان کی تکنیک میں بہتری آ رہی ہے یہ باتیں بھی سننے میں آ رہی ہیں کہ دا عیش نے بمب مارنے والے ڈرون تیار کر لیے ہیں اور اینٹی ٹینک میزائل بنانے بھی شروع کر دئیے ہیں تین سال سے جاری کوششوں کے باوجود اب بھی ایک بڑا علاقہ دا عیش کے کنٹرول میں ہے
اور جو نہیں بھی ہے وہاں بھی اس کی خونی کاروائیاں جاری ہیں . دراصل گوریلا جنگ میں کسی کی فتح کا تعین کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے کیوں کے ماضی کے تجربات سے حاصل یہ ہے کہ قبضہ کرنے والی قوتیں ناکام ہی ہوتی ہیں اور مقامی گوریلے ہی کامیاب ہوتے . یہ ایسی جنگ ہے جو بڑے سے بڑے ہتھیار کو بھی ناکام بنا دیتی ہے جیسا کے زیر زمیں موجود گوریلوں کے کیمپ ایٹم بم بھی تباہ نہیں کر سکتا اور علاقہ پہاڑی ہو جیسا کہ افغانستان تو کیا کہنے کسی کا بھی کنٹرول نہیں کوئی بم پر اثر نہیں .
غاروں میں پیچھا کرنا بھی مشکل اور دشوار رستے طے کرنا بھی مشکل مطلب لا محدود جنگ پچھلے پندرہ سال کی امریکی ناکامیوں کو دیکھتے یہ ہی کہا جا سکتا ہے یہ جنگ ختم نہیں ہو گی اور اگر اس نے بھیانک روپ اختیار کر لیا تو کم سے کم اسرائیل تو جہادیوں اور ایرانیوں کے نشانے پر موجود ہے اگر وہ امریکا کو نشانہ نہیں بھی بنا سکتے تو . اسی وجہ سے اسرایل امریکا کو شام میں گھسیٹنا چاہتا ہے . امریکا کے حملے کے بعد ایران بھی خاموش نہیں بیٹھے گا اور ہو سکتا ہے اسرائیل کے خاتمے کی جنگ کا آغاز ہو جاۓ اور یہودی اپنے بنے جال میں پھنس جائیں
Last edited by a moderator: