ناچ اے بِلی ناچ ۔اور امریکہ

میر ے ایک کزن ہیں ۔بچپن میں اُن کی اپنےمحلے کی بِلی کے ساتھ دشمنی ہو گئی ۔بِلی یقیناً موصوف کو تنگ کرتی ہو گی ۔برتن وغیرہ جھوٹے کر جاتی ہو گی یا پھر اُن کا دودھ پی جاتی ہو گی ۔۔انہوں نے بِلی سے کافی مذاکرات کیے،سمجھایا بجھایا بھی،،، ،یقیناً کہیں دور بھی چھوڑ کر آئے ہوں گے ۔۔مگر بِلی بھی بہت کپتی تھی ۔کسی صورت بھی قابو میں نہیں آرہی تھی

ان کی ہزار کوششوں کے باوجود جب بِلی مسلئے کے کسی بھی پُر امن حل پر آمادہ نہ ہوئی تو انہوں نے بھی بِلی کے حلاف اعلانِ جنگ کر دیا۔آپ نے محاورہ تو سنا ہی ہوگا تنگ آمد بجنگ آمد۔۔
اعلانِ جنگ کے دوسرے ہی دن جب بِلی دوبارہ صحن میں گھوم رہی تھی تو مصوف چھڑی لے کر اُس کے پیچھے دوڑے ۔بِلی کے مقابلے میں یہ سوپر پاور تھے ۔بِلی نے جان بچا کر بھاگنا ہی تھا سو بھاگی بہت دوڑایا۔۔مگر اس دن وہ بھی فیصلہ کر چکے تھے کہ آج بِلی کاکام تمام کر کے چھوڑوں گا چاہے کچھ بھی ہو جائے۔بِلی بھاگتے بھاگتے چھت پر چڑھ گئی ۔۔جب بِلی اور اُن کے درمیان فاصلہ انتہائی کم رہ گیا، تو بِلی چھت پر پڑے ہوئے سوکھے "ٹانڈوں "میں گھس گئی۔۔اُن دنوں گاؤں میں یہ رواج تھا کہ جوار یا باجرہ کی فصل کو کاٹ کر چھت پر سوکھانے کے رکھ دیتے تھے تاکہ سردیوں میں مویشیوں کے چارے کا کام آئے۔۔مکان بھی اُن دنوں کچے ہوتے تھے اور چھت بھی لکڑی کے گارڈرسے تیار کی ہوتی تھی۔۔آتے ہیں واپس میدانِ جنگ کی طرف ،موصوف اب بلِی کو ٹانڈوں سے باہر نکالنے کی تراکیب پر غور کر رہے تھے ۔کافی سوچ بچار کے بعد اُن کے دماغ میں "کمال"کا آئیڈیا آیا۔وہ اسِ نتیجے پر پہنچے کہ ٹانڈوں کو ہی آگ لگا دیتا ہوں اور یا تو باہر نکلے گی یا پھر آندر ہی جل کر مر جائے گی ۔۔انہوں نے ماچس نکالی اور ٹانڈوں کو آگ لگا کر حود ڈانس کرتے اور زور زور سے گاتے جارہے تھے،،نچ اے بِلئے نچ ،نچ اے بِلئیے نچ۔
آگ لگنے کے بعد سارے محلے میں شور مچ گیا ۔کہ فلاں کے گھر آگ لگ گئ ہے ۔جس کے ہاتھ میں جو برتن آیا اس میں پانی ڈال کر مدد کو پہنچا اور آگ بِغیر کسی زیادہ نقصان کے بُجادی گئی۔
اصل کمال یہ ہوا بِلی پھر بھی بچ نکلنے میں کامیاب رہی۔۔
نتیجہ۔۔ایک بِلی کو مارنے کے لئے سارے گھر کو آگ لگانا عقلمندی نہیں کہلاتی۔۔
مجھے ایسا لگتا ہے کہ میرے اُس کزن کی اپروچ اور امریکہ کی اپروچ میں زیادہ فرق نہیں ہے۔۔۔
مان لیا
کہ اسامہ نام کی بِلی انہیں تنگ کر رہی تھی ۔۔اور اس نے انہیں اتنا تنگ کیا کہ امریکہ بھی میرے کزن کی طرح بجنگ آمد ہو گیا۔۔اور وہ بِلی مسلم اُمّہ کے سوکھےٹانڈوں میں گھس گئی ۔۔اور وہ ٹانڈے بھی مغربی دنیا کی چھت پر پڑے ہوئے ہیں۔۔امریکہ اس بِلی کی اور اپنی طاقت کے گمنڈ میں اتنا پاگل ہو چکا تھا۔کہ اس نے ایک بِلی کو مارنے کے لئے ٹانڈوں کو ہی آگ لگا دی ۔۔اب اگر لکڑی کی چھت پر پڑے ٹانڈوں کو آگ لگے گی ۔۔اس میں بِلی مر بھی جائے تو آگ تو سارے گھر میں پھیل جائے گی ۔۔جو کہ اب پھیل چکی ہے اور ساری دنیا مِل کر اسے بجانے میں مصروف ہے ۔۔
مان لیا
یہ بھی بِلی بھی کپتی تھی غلط تھی مگر اس بِلی کی سزا ساری دنیا کو دینا بھی عقلمندی نہیں تھی۔۔

مولاٰ سے دعا ہے کہ یہ آگ جلد بُج جائے اور ساری دنیا کو امن نصیب ہو ۔۔ (تحریر ۔تصورعنایت )
 
Last edited by a moderator:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
امریکہ کی اسامہ سے دشمنی کی وجہ یہ تھی کے اسے عرب حکمرانوں کی طرح امریکہ کے گھڑے کی مچھلی بنے رہنا پسند تھا. قذافی نے بغاوت کی اس کا انجام سب نے دیکھ لیا. صدام اور حسنی مبارک بھی کسی وقت امریکی تھیلے میں ہوا کرتے تھے
 

dingdong

Banned
​Saara mazmoon theek hi hoga maggar mujhay aitraaz hai Muslim umma parr yeh kis chirya kaa naam hai aur kahan pai jaati hai ???
 

Back
Top