نان فائلر مزدور اور جاہل درندہ کپتان نیازی راج

Shah Shatranj

Chief Minister (5k+ posts)
وہ بوڑھا شخص عمر میں کپتان نیازی سے بڑا تھا اس کے ہاتھ میں کدال اور آنکھوں میں پانچ چھوٹے بچےتھے جو والد کے انتقال کے بعد یتیم ہو چکے تھے جن کی خاطر وہ اس نحیف جسم کے ساتھ مزدوری کر رہا تھا . آرام کرنے کی عمر میں کدال چلاتے دیکھ کر ہر کوئی افسردہ ہو جاتا تھا آخر وہ کیا کرتا اس کے پاس کوئی اے ٹی ایم مشین نہیں تھی اسے کپتان نیازی کے برعکس اپنا گھر خود چلانا تھا . دن کے آخر میں اسے پانچ سو روپے دیہاڑی ملی یہ ہی جمع پونجی اس کے بچوں کا پیٹ پالنے کا سامان تھی . وہ دودھ کی دکان پر گیا وہاں اس نے سو کا دودھ خریدا جو پہلے سے مقدار میں کم تھا اس پر وہ سترہ روپے سیل ٹیکس کے ساتھ کپتان نیازی کی درندگی کے نۓ ٹیکس بھی ادا کر چکا تھا . سو روپے میں سے بیس روپے سرکاری خزانے میں جمع کروا چکا تھا . اسی طرح مہنگا آٹا مہنگی چینی اور مہنگے چاول خریدنے کے بعد اس کی جیب خالی ہی چکی تھی لیکن جو راشن پہلے تین دن کا آتا تھا اب اس درندہ نیازی راج میں ایک دن کا تھا . وہ پانچ سو میں سے ڈیڑھ سو حکومتی خزانے میں جمع کروا چکا تھا
اچانک اس کی نظر ٹیلیوزن سکرین پر پڑی جاہل درندہ کپتان نیازی کہ رہا تھا صرف ایک فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں جب کہ وہ جانتا تھا کہ اسی درندے کے ٹیکسوں کی وجہ سے ملک میں مہنگائی بڑھ رہی تھی یہ سن کر اس کا کلیجہ پھٹ چکا تھا آخر وہ ڈیڑھ سو جو اس نے ٹیکس کی مد میں حکومتی خزانے میں جمع کروایا اس سے وہ اپنے بچوں کے لیے پھل اور کھلونے خرید سکتا تھا اپنا خواھشات کا گل گھونٹ کر حکومت کا پیٹ بھر کر بھی اسے اس جاہل کپتان نیازی نے ٹیکس نہ دھندہ ہونے کا تعنا مار دیا تھا
ابھی اس غریب شخص کی مشکلات کم نہ ہوئی تھیں چھوٹی پوتی بیمار ہو گئی تو وہ اسے ہسپتال لے گیا وہاں بھی کپتان نیازی کی درندگی نے وہشت پھیلا رکھی تھی مفت پرچی اب بیس روپے کی تھی اور مفت ادویات کا خاتمہ ہو چکا تھا اور جو ادویات میڈیکل سٹور پر تھیں وہ اس کی پہنچ سے دور تھیں درندہ کپتان نیازی عوام کا این ایف سی ایوارڈ کا پیسہ خاص ادارے کی جھولی میں ڈال کر غریبوں کی کھال کھینچ چکا تھا . اب وہ غریب شخص سوچنے پر مجبور ہو چکا تھا کہ اتنی مہنگائی کرنے کے بعد اور عوام کی کھال ادھیڑنے کے بعد بھی درندہ کپتان نیازی اس سے صحت و تعلیم کی سہولتیں نہیں دے سکتا تو اس سے لیا گیا جبری ٹیکس کن کھاتوں میں جاتا ہے . اس غریب کو کیا پتا تھا کہ درندہ کپتان نیازی اس کے ٹیکس کا پیسہ سٹاک مارکیٹ میں بروکروں پر لٹا رہا ہے اور اشرافیہ کا پیٹ بھر رہا ہے
اب ایک نان فائلر مزدور جاہل درندہ کپتان نیازی راج میں بھیڑ بکری بن چکا تھا . کپتان نیازی نے تمام نان فائلروں سے صحت اور تعلیم چھین لینے کے عزم کا عیادہ کر لیا تھا .وہ چاہتا تھا کہ دس ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کرے . یہ ایک ہی صورت ممکن تھا کہ غریبوں کو دو کی بجاۓ ایک روٹی تک محدود کر دیا جاۓ یہ تھی اصل مدینے کی ریاست جس میں غریب کی کھال ادھیڑ کر بوٹوں کے تسمے بناۓ جاتے تھے
 

Nightcrawl

Chief Minister (5k+ posts)
وہ بوڑھا شخص عمر میں کپتان نیازی سے بڑا تھا اس کے ہاتھ میں کدال اور آنکھوں میں پانچ چھوٹے بچےتھے جو والد کے انتقال کے بعد یتیم ہو چکے تھے جن کی خاطر وہ اس نحیف جسم کے ساتھ مزدوری کر رہا تھا . آرام کرنے کی عمر میں کدال چلاتے دیکھ کر ہر کوئی افسردہ ہو جاتا تھا آخر وہ کیا کرتا اس کے پاس کوئی اے ٹی ایم مشین نہیں تھی اسے کپتان نیازی کے برعکس اپنا گھر خود چلانا تھا . دن کے آخر میں اسے پانچ سو روپے دیہاڑی ملی یہ ہی جمع پونجی اس کے بچوں کا پیٹ پالنے کا سامان تھی . وہ دودھ کی دکان پر گیا وہاں اس نے سو کا دودھ خریدا جو پہلے سے مقدار میں کم تھا اس پر وہ سترہ روپے سیل ٹیکس کے ساتھ کپتان نیازی کی درندگی کے نۓ ٹیکس بھی ادا کر چکا تھا . سو روپے میں سے بیس روپے سرکاری خزانے میں جمع کروا چکا تھا . اسی طرح مہنگا آٹا مہنگی چینی اور مہنگے چاول خریدنے کے بعد اس کی جیب خالی ہی چکی تھی لیکن جو راشن پہلے تین دن کا آتا تھا اب اس درندہ نیازی راج میں ایک دن کا تھا . وہ پانچ سو میں سے ڈیڑھ سو حکومتی خزانے میں جمع کروا چکا تھا
اچانک اس کی نظر ٹیلیوزن سکرین پر پڑی جاہل درندہ کپتان نیازی کہ رہا تھا صرف ایک فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں جب کہ وہ جانتا تھا کہ اسی درندے کے ٹیکسوں کی وجہ سے ملک میں مہنگائی بڑھ رہی تھی یہ سن کر اس کا کلیجہ پھٹ چکا تھا آخر وہ ڈیڑھ سو جو اس نے ٹیکس کی مد میں حکومتی خزانے میں جمع کروایا اس سے وہ اپنے بچوں کے لیے پھل اور کھلونے خرید سکتا تھا اپنا خواھشات کا گل گھونٹ کر حکومت کا پیٹ بھر کر بھی اسے اس جاہل کپتان نیازی نے ٹیکس نہ دھندہ ہونے کا تعنا مار دیا تھا
ابھی اس غریب شخص کی مشکلات کم نہ ہوئی تھیں چھوٹی پوتی بیمار ہو گئی تو وہ اسے ہسپتال لے گیا وہاں بھی کپتان نیازی کی درندگی نے وہشت پھیلا رکھی تھی مفت پرچی اب بیس روپے کی تھی اور مفت ادویات کا خاتمہ ہو چکا تھا اور جو ادویات میڈیکل سٹور پر تھیں وہ اس کی پہنچ سے دور تھیں درندہ کپتان نیازی عوام کا این ایف سی ایوارڈ کا پیسہ خاص ادارے کی جھولی میں ڈال کر غریبوں کی کھال کھینچ چکا تھا . اب وہ غریب شخص سوچنے پر مجبور ہو چکا تھا کہ اتنی مہنگائی کرنے کے بعد اور عوام کی کھال ادھیڑنے کے بعد بھی درندہ کپتان نیازی اس سے صحت و تعلیم کی سہولتیں نہیں دے سکتا تو اس سے لیا گیا جبری ٹیکس کن کھاتوں میں جاتا ہے . اس غریب کو کیا پتا تھا کہ درندہ کپتان نیازی اس کے ٹیکس کا پیسہ سٹاک مارکیٹ میں بروکروں پر لٹا رہا ہے اور اشرافیہ کا پیٹ بھر رہا ہے
اب ایک نان فائلر مزدور جاہل درندہ کپتان نیازی راج میں بھیڑ بکری بن چکا تھا . کپتان نیازی نے تمام نان فائلروں سے صحت اور تعلیم چھین لینے کے عزم کا عیادہ کر لیا تھا .وہ چاہتا تھا کہ دس ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کرے . یہ ایک ہی صورت ممکن تھا کہ غریبوں کو دو کی بجاۓ ایک روٹی تک محدود کر دیا جاۓ یہ تھی اصل مدینے کی ریاست جس میں غریب کی کھال ادھیڑ کر بوٹوں کے تسمے بناۓ جاتے تھے
Cry more shah shaitan hoe of zardari your masters will be hanged ??
 

Citizen X

(50k+ posts) بابائے فورم
وہ بوڑھا شخص عمر میں کپتان نیازی سے بڑا تھا اس کے ہاتھ میں کدال اور آنکھوں میں پانچ چھوٹے بچےتھے جو والد کے انتقال کے بعد یتیم ہو چکے تھے جن کی خاطر وہ اس نحیف جسم کے ساتھ مزدوری کر رہا تھا . آرام کرنے کی عمر میں کدال چلاتے دیکھ کر ہر کوئی افسردہ ہو جاتا تھا آخر وہ کیا کرتا اس کے پاس کوئی اے ٹی ایم مشین نہیں تھی اسے کپتان نیازی کے برعکس اپنا گھر خود چلانا تھا . دن کے آخر میں اسے پانچ سو روپے دیہاڑی ملی یہ ہی جمع پونجی اس کے بچوں کا پیٹ پالنے کا سامان تھی . وہ دودھ کی دکان پر گیا وہاں اس نے سو کا دودھ خریدا جو پہلے سے مقدار میں کم تھا اس پر وہ سترہ روپے سیل ٹیکس کے ساتھ کپتان نیازی کی درندگی کے نۓ ٹیکس بھی ادا کر چکا تھا . سو روپے میں سے بیس روپے سرکاری خزانے میں جمع کروا چکا تھا . اسی طرح مہنگا آٹا مہنگی چینی اور مہنگے چاول خریدنے کے بعد اس کی جیب خالی ہی چکی تھی لیکن جو راشن پہلے تین دن کا آتا تھا اب اس درندہ نیازی راج میں ایک دن کا تھا . وہ پانچ سو میں سے ڈیڑھ سو حکومتی خزانے میں جمع کروا چکا تھا
اچانک اس کی نظر ٹیلیوزن سکرین پر پڑی جاہل درندہ کپتان نیازی کہ رہا تھا صرف ایک فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں جب کہ وہ جانتا تھا کہ اسی درندے کے ٹیکسوں کی وجہ سے ملک میں مہنگائی بڑھ رہی تھی یہ سن کر اس کا کلیجہ پھٹ چکا تھا آخر وہ ڈیڑھ سو جو اس نے ٹیکس کی مد میں حکومتی خزانے میں جمع کروایا اس سے وہ اپنے بچوں کے لیے پھل اور کھلونے خرید سکتا تھا اپنا خواھشات کا گل گھونٹ کر حکومت کا پیٹ بھر کر بھی اسے اس جاہل کپتان نیازی نے ٹیکس نہ دھندہ ہونے کا تعنا مار دیا تھا
ابھی اس غریب شخص کی مشکلات کم نہ ہوئی تھیں چھوٹی پوتی بیمار ہو گئی تو وہ اسے ہسپتال لے گیا وہاں بھی کپتان نیازی کی درندگی نے وہشت پھیلا رکھی تھی مفت پرچی اب بیس روپے کی تھی اور مفت ادویات کا خاتمہ ہو چکا تھا اور جو ادویات میڈیکل سٹور پر تھیں وہ اس کی پہنچ سے دور تھیں درندہ کپتان نیازی عوام کا این ایف سی ایوارڈ کا پیسہ خاص ادارے کی جھولی میں ڈال کر غریبوں کی کھال کھینچ چکا تھا . اب وہ غریب شخص سوچنے پر مجبور ہو چکا تھا کہ اتنی مہنگائی کرنے کے بعد اور عوام کی کھال ادھیڑنے کے بعد بھی درندہ کپتان نیازی اس سے صحت و تعلیم کی سہولتیں نہیں دے سکتا تو اس سے لیا گیا جبری ٹیکس کن کھاتوں میں جاتا ہے . اس غریب کو کیا پتا تھا کہ درندہ کپتان نیازی اس کے ٹیکس کا پیسہ سٹاک مارکیٹ میں بروکروں پر لٹا رہا ہے اور اشرافیہ کا پیٹ بھر رہا ہے
اب ایک نان فائلر مزدور جاہل درندہ کپتان نیازی راج میں بھیڑ بکری بن چکا تھا . کپتان نیازی نے تمام نان فائلروں سے صحت اور تعلیم چھین لینے کے عزم کا عیادہ کر لیا تھا .وہ چاہتا تھا کہ دس ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کرے . یہ ایک ہی صورت ممکن تھا کہ غریبوں کو دو کی بجاۓ ایک روٹی تک محدود کر دیا جاۓ یہ تھی اصل مدینے کی ریاست جس میں غریب کی کھال ادھیڑ کر بوٹوں کے تسمے بناۓ جاتے تھے
LOL kitna maaza aata hai jab jiyalay rohte hain. Jaa bhai apni billo khusri ke khene par black day mana yahan forum pe kya chawlien maar raha hai
 

SharpAsKnife

Minister (2k+ posts)
Its understandable. All of a sudden, within 2 days, jialay and putwari both got yateem. Their mothers are mourning because no one will send them money. Paid social media sluts are mourning for their daily wages. Oh man. Thats terrible
 

Shah Shatranj

Chief Minister (5k+ posts)
نواز ۔زرداری بھائی بھائ۔
عمران نے ان کی میثاق کرپشن تبلے کی طرح بجائی۔
D8xXhhIXoAASBtq.jpg
 

Green Inside

Senator (1k+ posts)
کیوں جھوٹ بولتے ہو۔ جو دودھ والا دودھ بیچتا ہے وہ کہاں ٹیکس حکومت کو دیتا ہے۔ یا پھر تندور والا ؟
 

Shah Shatranj

Chief Minister (5k+ posts)
Its understandable. All of a sudden, within 2 days, jialay and putwari both got yateem. Their mothers are mourning because no one will send them money. Paid social media sluts are mourning for their daily wages. Oh man. Thats terrible
this is terrible
D8xXhhIXoAASBtq.jpg
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
وہ بوڑھا شخص عمر میں کپتان نیازی سے بڑا تھا اس کے ہاتھ میں کدال اور آنکھوں میں پانچ چھوٹے بچےتھے جو والد کے انتقال کے بعد یتیم ہو چکے تھے جن کی خاطر وہ اس نحیف جسم کے ساتھ مزدوری کر رہا تھا . آرام کرنے کی عمر میں کدال چلاتے دیکھ کر ہر کوئی افسردہ ہو جاتا تھا آخر وہ کیا کرتا اس کے پاس کوئی اے ٹی ایم مشین نہیں تھی اسے کپتان نیازی کے برعکس اپنا گھر خود چلانا تھا . دن کے آخر میں اسے پانچ سو روپے دیہاڑی ملی یہ ہی جمع پونجی اس کے بچوں کا پیٹ پالنے کا سامان تھی . وہ دودھ کی دکان پر گیا وہاں اس نے سو کا دودھ خریدا جو پہلے سے مقدار میں کم تھا اس پر وہ سترہ روپے سیل ٹیکس کے ساتھ کپتان نیازی کی درندگی کے نۓ ٹیکس بھی ادا کر چکا تھا . سو روپے میں سے بیس روپے سرکاری خزانے میں جمع کروا چکا تھا . اسی طرح مہنگا آٹا مہنگی چینی اور مہنگے چاول خریدنے کے بعد اس کی جیب خالی ہی چکی تھی لیکن جو راشن پہلے تین دن کا آتا تھا اب اس درندہ نیازی راج میں ایک دن کا تھا . وہ پانچ سو میں سے ڈیڑھ سو حکومتی خزانے میں جمع کروا چکا تھا
اچانک اس کی نظر ٹیلیوزن سکرین پر پڑی جاہل درندہ کپتان نیازی کہ رہا تھا صرف ایک فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں جب کہ وہ جانتا تھا کہ اسی درندے کے ٹیکسوں کی وجہ سے ملک میں مہنگائی بڑھ رہی تھی یہ سن کر اس کا کلیجہ پھٹ چکا تھا آخر وہ ڈیڑھ سو جو اس نے ٹیکس کی مد میں حکومتی خزانے میں جمع کروایا اس سے وہ اپنے بچوں کے لیے پھل اور کھلونے خرید سکتا تھا اپنا خواھشات کا گل گھونٹ کر حکومت کا پیٹ بھر کر بھی اسے اس جاہل کپتان نیازی نے ٹیکس نہ دھندہ ہونے کا تعنا مار دیا تھا
ابھی اس غریب شخص کی مشکلات کم نہ ہوئی تھیں چھوٹی پوتی بیمار ہو گئی تو وہ اسے ہسپتال لے گیا وہاں بھی کپتان نیازی کی درندگی نے وہشت پھیلا رکھی تھی مفت پرچی اب بیس روپے کی تھی اور مفت ادویات کا خاتمہ ہو چکا تھا اور جو ادویات میڈیکل سٹور پر تھیں وہ اس کی پہنچ سے دور تھیں درندہ کپتان نیازی عوام کا این ایف سی ایوارڈ کا پیسہ خاص ادارے کی جھولی میں ڈال کر غریبوں کی کھال کھینچ چکا تھا . اب وہ غریب شخص سوچنے پر مجبور ہو چکا تھا کہ اتنی مہنگائی کرنے کے بعد اور عوام کی کھال ادھیڑنے کے بعد بھی درندہ کپتان نیازی اس سے صحت و تعلیم کی سہولتیں نہیں دے سکتا تو اس سے لیا گیا جبری ٹیکس کن کھاتوں میں جاتا ہے . اس غریب کو کیا پتا تھا کہ درندہ کپتان نیازی اس کے ٹیکس کا پیسہ سٹاک مارکیٹ میں بروکروں پر لٹا رہا ہے اور اشرافیہ کا پیٹ بھر رہا ہے
اب ایک نان فائلر مزدور جاہل درندہ کپتان نیازی راج میں بھیڑ بکری بن چکا تھا . کپتان نیازی نے تمام نان فائلروں سے صحت اور تعلیم چھین لینے کے عزم کا عیادہ کر لیا تھا .وہ چاہتا تھا کہ دس ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کرے . یہ ایک ہی صورت ممکن تھا کہ غریبوں کو دو کی بجاۓ ایک روٹی تک محدود کر دیا جاۓ یہ تھی اصل مدینے کی ریاست جس میں غریب کی کھال ادھیڑ کر بوٹوں کے تسمے بناۓ جاتے تھے
اے ذہنی توازن سے محروم مجاور تیرے واویلے اب نہ ختم ہونے والے ہیں
 

RealPeople

Minister (2k+ posts)
وہ بوڑھا شخص عمر میں کپتان نیازی سے بڑا تھا اس کے ہاتھ میں کدال اور آنکھوں میں پانچ چھوٹے بچےتھے جو والد کے انتقال کے بعد یتیم ہو چکے تھے جن کی خاطر وہ اس نحیف جسم کے ساتھ مزدوری کر رہا تھا . آرام کرنے کی عمر میں کدال چلاتے دیکھ کر ہر کوئی افسردہ ہو جاتا تھا آخر وہ کیا کرتا اس کے پاس کوئی اے ٹی ایم مشین نہیں تھی اسے کپتان نیازی کے برعکس اپنا گھر خود چلانا تھا . دن کے آخر میں اسے پانچ سو روپے دیہاڑی ملی یہ ہی جمع پونجی اس کے بچوں کا پیٹ پالنے کا سامان تھی . وہ دودھ کی دکان پر گیا وہاں اس نے سو کا دودھ خریدا جو پہلے سے مقدار میں کم تھا اس پر وہ سترہ روپے سیل ٹیکس کے ساتھ کپتان نیازی کی درندگی کے نۓ ٹیکس بھی ادا کر چکا تھا . سو روپے میں سے بیس روپے سرکاری خزانے میں جمع کروا چکا تھا . اسی طرح مہنگا آٹا مہنگی چینی اور مہنگے چاول خریدنے کے بعد اس کی جیب خالی ہی چکی تھی لیکن جو راشن پہلے تین دن کا آتا تھا اب اس درندہ نیازی راج میں ایک دن کا تھا . وہ پانچ سو میں سے ڈیڑھ سو حکومتی خزانے میں جمع کروا چکا تھا
اچانک اس کی نظر ٹیلیوزن سکرین پر پڑی جاہل درندہ کپتان نیازی کہ رہا تھا صرف ایک فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں جب کہ وہ جانتا تھا کہ اسی درندے کے ٹیکسوں کی وجہ سے ملک میں مہنگائی بڑھ رہی تھی یہ سن کر اس کا کلیجہ پھٹ چکا تھا آخر وہ ڈیڑھ سو جو اس نے ٹیکس کی مد میں حکومتی خزانے میں جمع کروایا اس سے وہ اپنے بچوں کے لیے پھل اور کھلونے خرید سکتا تھا اپنا خواھشات کا گل گھونٹ کر حکومت کا پیٹ بھر کر بھی اسے اس جاہل کپتان نیازی نے ٹیکس نہ دھندہ ہونے کا تعنا مار دیا تھا
ابھی اس غریب شخص کی مشکلات کم نہ ہوئی تھیں چھوٹی پوتی بیمار ہو گئی تو وہ اسے ہسپتال لے گیا وہاں بھی کپتان نیازی کی درندگی نے وہشت پھیلا رکھی تھی مفت پرچی اب بیس روپے کی تھی اور مفت ادویات کا خاتمہ ہو چکا تھا اور جو ادویات میڈیکل سٹور پر تھیں وہ اس کی پہنچ سے دور تھیں درندہ کپتان نیازی عوام کا این ایف سی ایوارڈ کا پیسہ خاص ادارے کی جھولی میں ڈال کر غریبوں کی کھال کھینچ چکا تھا . اب وہ غریب شخص سوچنے پر مجبور ہو چکا تھا کہ اتنی مہنگائی کرنے کے بعد اور عوام کی کھال ادھیڑنے کے بعد بھی درندہ کپتان نیازی اس سے صحت و تعلیم کی سہولتیں نہیں دے سکتا تو اس سے لیا گیا جبری ٹیکس کن کھاتوں میں جاتا ہے . اس غریب کو کیا پتا تھا کہ درندہ کپتان نیازی اس کے ٹیکس کا پیسہ سٹاک مارکیٹ میں بروکروں پر لٹا رہا ہے اور اشرافیہ کا پیٹ بھر رہا ہے
اب ایک نان فائلر مزدور جاہل درندہ کپتان نیازی راج میں بھیڑ بکری بن چکا تھا . کپتان نیازی نے تمام نان فائلروں سے صحت اور تعلیم چھین لینے کے عزم کا عیادہ کر لیا تھا .وہ چاہتا تھا کہ دس ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کرے . یہ ایک ہی صورت ممکن تھا کہ غریبوں کو دو کی بجاۓ ایک روٹی تک محدود کر دیا جاۓ یہ تھی اصل مدینے کی ریاست جس میں غریب کی کھال ادھیڑ کر بوٹوں کے تسمے بناۓ جاتے تھے


Cheeeekhain!
 

Rizwan2009

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان کے دشمنوں کے لئے کوئي جائے پناہ نہيں ہےجس نے پاکستاني رياست اور عوام کونقصان پہنچايا ہے مکافات عمل کےلئے تيار رہے
 

Wake up Pak

(50k+ posts) بابائے فورم
وہ بوڑھا شخص عمر میں کپتان نیازی سے بڑا تھا اس کے ہاتھ میں کدال اور آنکھوں میں پانچ چھوٹے بچےتھے جو والد کے انتقال کے بعد یتیم ہو چکے تھے جن کی خاطر وہ اس نحیف جسم کے ساتھ مزدوری کر رہا تھا . آرام کرنے کی عمر میں کدال چلاتے دیکھ کر ہر کوئی افسردہ ہو جاتا تھا آخر وہ کیا کرتا اس کے پاس کوئی اے ٹی ایم مشین نہیں تھی اسے کپتان نیازی کے برعکس اپنا گھر خود چلانا تھا . دن کے آخر میں اسے پانچ سو روپے دیہاڑی ملی یہ ہی جمع پونجی اس کے بچوں کا پیٹ پالنے کا سامان تھی . وہ دودھ کی دکان پر گیا وہاں اس نے سو کا دودھ خریدا جو پہلے سے مقدار میں کم تھا اس پر وہ سترہ روپے سیل ٹیکس کے ساتھ کپتان نیازی کی درندگی کے نۓ ٹیکس بھی ادا کر چکا تھا . سو روپے میں سے بیس روپے سرکاری خزانے میں جمع کروا چکا تھا . اسی طرح مہنگا آٹا مہنگی چینی اور مہنگے چاول خریدنے کے بعد اس کی جیب خالی ہی چکی تھی لیکن جو راشن پہلے تین دن کا آتا تھا اب اس درندہ نیازی راج میں ایک دن کا تھا . وہ پانچ سو میں سے ڈیڑھ سو حکومتی خزانے میں جمع کروا چکا تھا
اچانک اس کی نظر ٹیلیوزن سکرین پر پڑی جاہل درندہ کپتان نیازی کہ رہا تھا صرف ایک فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں جب کہ وہ جانتا تھا کہ اسی درندے کے ٹیکسوں کی وجہ سے ملک میں مہنگائی بڑھ رہی تھی یہ سن کر اس کا کلیجہ پھٹ چکا تھا آخر وہ ڈیڑھ سو جو اس نے ٹیکس کی مد میں حکومتی خزانے میں جمع کروایا اس سے وہ اپنے بچوں کے لیے پھل اور کھلونے خرید سکتا تھا اپنا خواھشات کا گل گھونٹ کر حکومت کا پیٹ بھر کر بھی اسے اس جاہل کپتان نیازی نے ٹیکس نہ دھندہ ہونے کا تعنا مار دیا تھا
ابھی اس غریب شخص کی مشکلات کم نہ ہوئی تھیں چھوٹی پوتی بیمار ہو گئی تو وہ اسے ہسپتال لے گیا وہاں بھی کپتان نیازی کی درندگی نے وہشت پھیلا رکھی تھی مفت پرچی اب بیس روپے کی تھی اور مفت ادویات کا خاتمہ ہو چکا تھا اور جو ادویات میڈیکل سٹور پر تھیں وہ اس کی پہنچ سے دور تھیں درندہ کپتان نیازی عوام کا این ایف سی ایوارڈ کا پیسہ خاص ادارے کی جھولی میں ڈال کر غریبوں کی کھال کھینچ چکا تھا . اب وہ غریب شخص سوچنے پر مجبور ہو چکا تھا کہ اتنی مہنگائی کرنے کے بعد اور عوام کی کھال ادھیڑنے کے بعد بھی درندہ کپتان نیازی اس سے صحت و تعلیم کی سہولتیں نہیں دے سکتا تو اس سے لیا گیا جبری ٹیکس کن کھاتوں میں جاتا ہے . اس غریب کو کیا پتا تھا کہ درندہ کپتان نیازی اس کے ٹیکس کا پیسہ سٹاک مارکیٹ میں بروکروں پر لٹا رہا ہے اور اشرافیہ کا پیٹ بھر رہا ہے
اب ایک نان فائلر مزدور جاہل درندہ کپتان نیازی راج میں بھیڑ بکری بن چکا تھا . کپتان نیازی نے تمام نان فائلروں سے صحت اور تعلیم چھین لینے کے عزم کا عیادہ کر لیا تھا .وہ چاہتا تھا کہ دس ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کرے . یہ ایک ہی صورت ممکن تھا کہ غریبوں کو دو کی بجاۓ ایک روٹی تک محدود کر دیا جاۓ یہ تھی اصل مدینے کی ریاست جس میں غریب کی کھال ادھیڑ کر بوٹوں کے تسمے بناۓ جاتے تھے
Jab say Zardari harami andher Hua hay Teri chekhain kiyon nikal rahi hain.
 

FSociety

Senator (1k+ posts)
Actually you don't need to worry.you are gonna get a bone. Awaam k paseenay ki kamayi khilate thy tumhare aqa tumhe.bht lota hai awaam ko do char kutay pal sktay hain.
 

Shah Shatranj

Chief Minister (5k+ posts)
پاکستان کے دشمنوں کے لئے کوئي جائے پناہ نہيں ہےجس نے پاکستاني رياست اور عوام کونقصان پہنچايا ہے مکافات عمل کےلئے تيار رہے
عمران خان بھی تیار رہے جس نے معیشت ڈبوئی
اور وہ بھی تیار رہیں جو دہشت گردوں کی فصلیں اگاتے رہے
سب کا حساب ہو گا یہ دھرتی کسی کو نہیں بخشے گی
 

FahadBhatti

Chief Minister (5k+ posts)
iss lehaz se zardari theek thaa uss ne najane kitne logon ke bank accounts mein croron rupay daalay .. buss unko nahin pata tha ke unka bank account bhee he
 

Back
Top