نئے مالی سال میں پیٹرولیم لیوی کے ذریعے 194 ارب روپے اضافی وصولی کا تخمینہ

image.png



پاکستان میں یکم جولائی 2025 سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 میں عوام پر پیٹرولیم لیوی کی مد میں ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ بوجھ ڈالنے کی تیاری ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی رپورٹ کے مطابق، آئندہ مالی سال کے لیے پیٹرولیم لیوی کی وصولی کا تخمینہ ایک ہزار 311 ارب روپے لگایا گیا ہے، جو موجودہ مالی سال 2024-2025 کے مقابلے میں 194 ارب روپے زیادہ ہے۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال 2024-2025 کے مقابلے میں آئندہ مالی سال 2025-2026 میں پیٹرولیم لیوی کی وصولی میں 194 ارب روپے کا اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ عوام کو پیٹرولیم مصنوعات پر بڑھتی ہوئی لیوی کا سامنا ہوگا۔

رواں مالی سال میں پیٹرولیم لیوی کی وصولی کا تخمینہ 1,117 ارب روپے ہے، جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے اس کی وصولی کا تخمینہ 1,311 ارب روپے لگایا گیا ہے، جو ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ بوجھ ہوگا۔ اس اضافے کے ساتھ عوام پر مزید مالی دباؤ پڑنے کا خدشہ ہے۔

رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ (جولائی 2024 تا مارچ 2025) کے دوران پیٹرولیم لیوی کی وصولی 833 ارب 84 کروڑ 70 لاکھ روپے رہی۔ اس وقت پیٹرول پر 78 روپے 2 پیسے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 77 روپے ایک پیسے فی لیٹر کے حساب سے لیوی وصول کی جارہی ہے۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال 2023-2024 میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں وصولی 1,019 ارب روپے تھی، جبکہ 2022-2023 میں یہ رقم 580 ارب روپے تھی۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پیٹرولیم لیوی کی وصولی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کا بوجھ عوام پر بڑھتا جا رہا ہے۔

آنے والے مالی سال میں پیٹرولیم لیوی کی بڑھتی ہوئی رقم اور اس کے اثرات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ عوام کو اضافی مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس کے ساتھ ہی حکومت کے لیے عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ قرضوں کی شرائط پر عمل درآمد کرنا مزید چیلنجنگ ہو جائے گا، کیونکہ پیٹرولیم لیوی کی وصولی ملکی خزانے کے لیے ضروری ہے۔

اس صورتحال میں عوام کو توقع ہے کہ حکومت اس بڑھتے ہوئے بوجھ کو کم کرنے کے لیے کوئی مناسب اقدامات کرے گی، تاہم اس وقت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور لیوی کی وصولی میں اضافے کا کوئی واضح حل نظر نہیں آ رہا۔
 

Back
Top