maksyed
Siasat.pk - Blogger
میں ہوں جاوید چوہدری
!!! جنابِ جاوید چوہدری
!!! ایک مُختصر تعارف
میں ہوں جاوید چوہدری ۔۔ کل تک یہ الفاظ میں اِن کے پروگرام کل تک میں کافی اِنتظار و شوق سے سُنا کرتا تھا۔ یہ میرے کافی پسندیدہ اینکر پرسن صحافی بھی تھے۔ میری اِن سے مِنی شناسائی بھی تھی۔ یہ کئی سال پیشتر جب پہلی مرتبہ اپنی پہلی تصنیف زیرو پوائینٹ کی لندن ۔ اِلفورڈ میں تشہیر کے لیئے تشریف لائے۔ تو مُجھے گلے ملنے اور بات چیت
کرنے کا شرف بھی حاصل ہوا تھا۔اِس کے بعد بھی سِلسلہءعقیدت بڑی حد تک برقرار ہی رہا۔
یہ ایک عرصہ تک عزت و شہرت کماتے رہے۔پھر ملکی صحافتی دُنیا میں ایک عنصر دَر آنے لگا۔ یہ قطعی نیا تو نہیں تھا۔ مگر اِس مرتبہ بہت تیز اور عام سا تھا۔ یہ لفافہ کلچر تھا۔ شنیدن ہے۔کہ یہ کلچر دَراصل مشہورِ زمانہ بلکہ بدنامِ زمانہ شہنشاہِ گالی گلوچ صحافی جناب نذیر ناجی ( جِسے میں بعض اوقات پاجی بھی کہتا ہوں) نے مرحوم مولانا کوثر نیازی کے روزنامہ مساوات میں کام کرتے ہوئے اِیجاد کیا تھا۔ بہرحال اِس لفافہ کلچر میں بڑے بڑے صحافیوں کے اِسمِ گرامی آنے لگے۔ جناب جاوید چوہدری کا نام بھی اِن میں شامل ہوتا نظر آنے لگا۔ اِس کے علاوہ اِن کو جناب ملک ریاض حسین بھی ایک نجی اے ٹی ایم مشین کی شکل میں میسر آ گئے تھے۔ جب چاہا کالم کارڈ ڈالا۔ اور من پسند نتائج حاصل کر لیئے۔یہ اِس قدر غریب ہیں۔ کہ چند سال پیشتر انہوں نے دبئی میں جنرل پرویز مشرف کا اِنٹرویو کرتے ہوئے۔ اُن کو دس کروڑ روپے نقد میں اُن کا گھر خریدنے کی پیشکش کی تھی۔
یہ ایک عرصہ تک عزت و شہرت کماتے رہے۔پھر ملکی صحافتی دُنیا میں ایک عنصر دَر آنے لگا۔ یہ قطعی نیا تو نہیں تھا۔ مگر اِس مرتبہ بہت تیز اور عام سا تھا۔ یہ لفافہ کلچر تھا۔ شنیدن ہے۔کہ یہ کلچر دَراصل مشہورِ زمانہ بلکہ بدنامِ زمانہ شہنشاہِ گالی گلوچ صحافی جناب نذیر ناجی ( جِسے میں بعض اوقات پاجی بھی کہتا ہوں) نے مرحوم مولانا کوثر نیازی کے روزنامہ مساوات میں کام کرتے ہوئے اِیجاد کیا تھا۔ بہرحال اِس لفافہ کلچر میں بڑے بڑے صحافیوں کے اِسمِ گرامی آنے لگے۔ جناب جاوید چوہدری کا نام بھی اِن میں شامل ہوتا نظر آنے لگا۔ اِس کے علاوہ اِن کو جناب ملک ریاض حسین بھی ایک نجی اے ٹی ایم مشین کی شکل میں میسر آ گئے تھے۔ جب چاہا کالم کارڈ ڈالا۔ اور من پسند نتائج حاصل کر لیئے۔یہ اِس قدر غریب ہیں۔ کہ چند سال پیشتر انہوں نے دبئی میں جنرل پرویز مشرف کا اِنٹرویو کرتے ہوئے۔ اُن کو دس کروڑ روپے نقد میں اُن کا گھر خریدنے کی پیشکش کی تھی۔
جناب جاوید چوہدری نے قومی صحافت میں ایک نیا طرزِ کالم متعارف کروایا تھا۔جو کہ بہت مقبول ہوا اور اِن کا ٹریڈ مارک بن گیا تھا ۔ میں تو اِس کالم کا شیدائی ہو گیا تھا ۔ اور آج مُجھے اِس کالم اور کالم نِگار بابت اپنے دِل و دماغ پر بھاری پتھر رکھ کر یہ سطور ترتیب دینا پڑ رہا ہے۔ تو مُجھے بہت روحانی تکلیف ہو رہی ہے۔ مگر صِرف اِس لیئے کہ میں شخصیت پرستی کی بجائے اُصول پرستی اور حق گوئی کا پرستار ہوں۔
آمدم بَر سَرِ مطلب۔ جناب جاوید چوہدری اِس سیارہءزمین کے ہر مُلک کے ہر کونے کھُدروں میں جانے لگے۔بڑی عرق ریزی کرکے چُن چُن کر جھوٹی سچی کہانیاں لانے لگے۔جن کے حوالے دے کر یہ قوم کو عزت و غیرت اپنائے جانے کی تبلیغ کرنے لگے۔ آنکھ جھپکنے میں قوم کو بامِ ثُریا پر سرفراز ہونے کی تلقین کرنے لگے۔ چند ساعتوں میں امریکہ و یُورپ کی ترقی کو مات دینے کے گُر بتانے لگے۔۔۔۔ یہ سِلسلہ ایک مُدت تک چلتا ہی رہا
پس تحریر : صَدائے دَرویش
Admin : Kindly don't merge

Last edited: