
حال ہی میں ریلیز کی گئی فلم "دی لیجنڈ آف مولا جٹ" کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلم میں اپنی بھرپور کوشش کی کہ اچھی پنجابی بولوں۔
پاکستان کی معروف اداکارہ ماہرہ خان کے اعزاز میں کراچی آرٹس کونسل میں "ایک شام ماہرہ خان کے نام" کے عنوان سے خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کی میزبانی کے فرائض ملک کے معروف ادیب ودانشور انور مقصود نے ادا کیے۔ ماہرہ خان نے تقریب میں ذاتی زندگی پر گفتگو کے علاوہ انور مقصود کے سیاست کے حوالے سے سوال کرنے پر جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ سیاست میں وہ "پٹھان" کی طرف ہیں۔
ماہرہ خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچپن سے ہی میری یہ خواہش تھی کہ اداکارہ بنوں لیکن میری نانی کو اس پر اعتراض تھا۔ "بول" فلم کے لیے شعیب منصور کی کال آئی تو میں یقین نہیں کر پا رہی تھی۔ حال ہی میں ریلیز کی گئی فلم "دی لیجنڈ آف مولا جٹ" کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلم میں اپنی بھرپور کوشش کی کہ اچھی پنجابی بولوں۔
انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ شروع میں شوبز انڈسٹری میں کام شروع کیا تو بہت سے لوگوں نے کہا کہ ناک کی سرجری کروا لو! لیکن میں نے ایسے مشوروں پر صاف انکار کر دیا تھا اور کہا کہ اگر ناک ہی کٹوا دی تو کیا رہ جائے گا۔ حقیقت میں لوگوں میں ایماندار انتہائی کم ہو گئی ہے، بہت کم لوگ ہیں جو اپنے کام کے ساتھ ایماندار ہیں۔ کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی بھی برسراقتدار آئے لیکن اسے ایماندار ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آن لائن خبریں دیکھتی ہوں تو پتا ہی نہیں چلتا کہ سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا؟ جس پر انور مقصود نے کہا کہ میرے بھی سوشل میڈیا پر 17 اکائونٹس چل رہے ہیں جبکہ میرا پاس سمارٹ فون بھی نہیں ہے! ماہرہ خان نے کہا کہ میری والدہ مجھے آپ کی ٹویٹس بھیجتی ہیں تو میں انہیں کہتی ہوں کہ یہ ان کی نہیں ہیں!انور مقصود نے کہا کہ بعض باتیں میری ہوتی ہیں اور بعض کا میں سوچ بھی نہیں سکتا! تقریب کے اختتام پر صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی نے ماہرہ خان کو کلچرل ایمبیسڈر آف پاکستان کا ایوارڈ بھی دیا۔