میں اپنی مرضی سے ظہور احمد کے ساتھ گئی، خضدار کی عاصمہ بلوچ کا ویڈیو بیان

uuR8984GU.jpg


خضدار: بلوچستان حکومت خضدار سے مبینہ طور پر اغوا کی گئی عاصمہ بلوچ کی بازیابی کے لیے چھاپے مار رہی ہے، جبکہ اس کا ویڈیو بیان سامنے آیا ہے جس میں وہ اپنی مرضی سے ظہور احمد کے ساتھ جانے کا دعویٰ کرتی ہے۔

جمعرات کی درمیان شب شہزاد سٹی، خضدار میں ایک واقعہ پیش آیا جہاں مسلح افراد نے عنایت اللہ جتک کے گھر داخل ہو کر ان کی بیٹی عاصمہ کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔ واقعے کے بعد عاصمہ کے ورثاء نے این 25 شاہراہ پر دھرنا دے کر ٹریفک کو بند کر دیا۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے بتایا کہ پولیس اور لیویز نے عاصمہ کی بازیابی کے لیے انجیرہ میں چھاپہ مارا اور ایک مشکوک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔ مرکزی ملزم ظہور احمد اور اس کے ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج ہو چکا ہے۔

دوسری جانب، عاصمہ بلوچ اور ظہور احمد کی مشترکہ ویڈیو منظر عام پر آئی ہے، جہاں عاصمہ کہہ رہی ہے کہ وہ اپنی مرضی سے ظہور احمد کے ساتھ گئی ہے۔ تاہم، سینئر صحافی حامد میر نے اس ویڈیو کو زبردستی دلوایا گیا بیان قرار دیا ہے۔

سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ لڑکی نے یہ بیان اپنے گھر والوں کو بچانے کیلئے دیا کیونکہ اسے دھمکی دی گئی کہ اگر تم نے یہ نہ کہا کہ تم اپنی مرضی سے گھر چھوڑ کر گئی ہو تو تمہارے والدین اور دیگر اہل خانہ کو نقصان پہنچایا جائے گا

https://twitter.com/x/status/1888073366801650147
عاصمہ کی بہن نے بھی ایک ویڈیو جاری کر کے اس بیان کو مسترد کیا اور حکومت پر تنقید کی، کہتے ہوئے کہ یہ بیان زبردستی دلوایا گیا ہے اور اسے بلیک میل کرنے کی کوشش ہے تاکہ احتجاج بند کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا، "جیسا کہ آپ جانتے ہیں، میری بہن کی ایک ویڈیو اس کے اغواکاروں کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری کی گئی۔ میں اور بلوچ قوم اس ویڈیو کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ بیان اغواکاروں نے زبردستی دلوایا ہے۔ ایسے بیانات دلا کر وہ ہمیں بلیک میل کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں تاکہ ہم اپنے پرامن احتجاج سے دستبردار ہو جائیں۔ مزید برآں، وہ عوامی رائے کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ہمارے حق میں ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "اس ویڈیو کے جاری ہونے کے بعد انتظامیہ اور حکومت یہ دعویٰ نہیں کر سکتے کہ مجرموں کا سراغ لگانا ممکن نہیں۔ جس اکاؤنٹ یا نمبر سے یہ ویڈیو سب سے پہلے شیئر کی گئی، اس کے ذریعے مجرموں تک آسانی سے پہنچا جا سکتا ہے۔ اگر اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے باوجود حکومت مجرموں کو گرفتار کرنے اور میری بہن کو بازیاب کرانے میں ناکام رہتی ہے، تو میں یہ سمجھوں گی کہ انتظامیہ جان بوجھ کر مجرموں کو آزاد چھوڑ رہی ہے۔"

عاصمہ کی بہن نے اپنے بیان میں زور دیا کہ "میں ایک بار پھر کہتی ہوں کہ جب تک میری بہن کو آزاد نہیں کیا جاتا اور مجرموں کو سخت سزا نہیں دی جاتی، ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ ہم اپنے احتجاج کو مزید شدت دیں گے اور اسے وسعت دیں گے۔"

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے بتایا کہ واقعے کے حوالے سے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور وہ خود اس کیس کی تفتیش کی نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور حکومت مظلوم کے ساتھ کھڑی ہے۔
 

Back
Top