میڈیا نے تحریک انصاف کے ایم پی اے علی امین گنڈاپور پر خوب کیچڑ اچھالا۔ اسکے ساتھ آئے گارڈ ز کا اسلحہ اسکے کھاتے میں ڈال دیا۔بغیرتصدیق کئے شراب کی بوتل کا الزام اس پر دھردیا ۔ جو میڈیا تحریک انصاف کے ایم پی اے سے شراب کی بوتل برآمد ہونے پر چیخ رہا تھا وہی میڈیا ن لیگ کے ایم این اے کے کمرے سے ایک خاتون کی لاش ملنے پر چپ بیٹھا ہے۔مجال ہے کہ میڈیا نے خبردینے کے علاوہ کوئی ٹاک شو کیا ہو۔ کیا میڈیا ن لیگ کے خلاف اس لئے بات نہیں کرتا کہ ن لیگ انہیں اشتہارات اور پیسے دیتی ہے اور تحریک انصاف کچھ نہیں دیتی؟
یہی میڈیا ن لیگی ایم این اے رانا فاروق کے بیٹوں کی ایک لڑکی سے زیادتی، رحیم یار خان کے ن لیگی ایم پی اے کی حاملہ خاتون سے زیادتی، قصور میں بچوں سے زیادتی سکینڈل میں ملوث ایم پی اے اور کئی ایسے معاملات پر خاموش رہا۔ میڈیا تو عدنان ثناء اللہ کو بھی بھول گیا۔ یہ خاتون ایک ایم این اے کے کمرے میں کیا کررہی تھی؟ پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق متوفیہ نے کوکین کا نشہ کیا ہوا تھا اور وہ کوکین کے نشے کی عادی تھی۔ یادرہے کہ محترمہ ن لیگ کی کارکن ہیں اور ٹوئٹر پر عمران خان پر کوکین لینے کا الزام لگاتی تھی۔ محترمہ سمیعہ کے حق میں کسی ن لیگ کے کارکن نے بھی آواز نہیں اٹھائی۔
یہی وہ ن لیگ تھی جو تحریک انصاف کے جلسے میں خواتین کے ساتھ بدتمیزی پر اپنی خواتین انوشہ رحمان، ماروی میمن، مریم اورنگزیب، مائزہ حمید کے ذریعے ایک پریس کانفرنس کروادی تھی اور آج یہی ن لیگ خاموش ہے، کوئی پریس کانفرنس ہیں ہورہی۔ کوئی واویلا نہیں ہورہا۔ ن لیگ کی زبان کو تالے لگ گئے ہیں۔
یہ ن لیگ کی اوقات ہے۔ پہلے ان کے رہنما اپنی پارٹی کی خواتین سے زیادتیاں کرتے ہیں اور پھر اپنی خواتین کارکنوں کے ذریعے انہیں بدکردار ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ عدنان ثناء اللہ نے بھی ن لیگ کی ہی سپورٹر سے زیادتی کی تھی۔ ن لیگی ایم پی اے منورگل نے بھی اپنی ہی پارٹی کی خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ ایاز صادق کی جیت کی خوشی کے جشن میں ن لیگی کارکن ہی ایک خاتون کارکن کے جسم کو ہاتھ لگارہے تھے۔ کئی خواتین ن لیگی کارکنوں اور رہنماؤں کی زیادتی کا شکار ہوجائیں گی اور یہ خواتین سپورٹرز انہیں بدکردار ثابت کرنے کی کوشش کریں گی۔ آج یہ کسی کو بدکردار کہہ رہی ہے کل کو خدانخواستہ اسکے ساتھ کچھ ہوگیا تو کوئی اور اسے بدکردار کہے گا۔
ماروی میمن کا کئی سال پہلے کیا گیا دعویٰ سچ ثابت ہوگیا کہ ن لیگ کے لوگ عورتوں کی شلواریں اتارتے ہیں، ن لیگ کی خواتین بھی کم نہیں وہ زیادتی کا شکار عورتوں کے جسم سے کفن تک نوچ لیتی ہیں
یہی میڈیا ن لیگی ایم این اے رانا فاروق کے بیٹوں کی ایک لڑکی سے زیادتی، رحیم یار خان کے ن لیگی ایم پی اے کی حاملہ خاتون سے زیادتی، قصور میں بچوں سے زیادتی سکینڈل میں ملوث ایم پی اے اور کئی ایسے معاملات پر خاموش رہا۔ میڈیا تو عدنان ثناء اللہ کو بھی بھول گیا۔ یہ خاتون ایک ایم این اے کے کمرے میں کیا کررہی تھی؟ پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق متوفیہ نے کوکین کا نشہ کیا ہوا تھا اور وہ کوکین کے نشے کی عادی تھی۔ یادرہے کہ محترمہ ن لیگ کی کارکن ہیں اور ٹوئٹر پر عمران خان پر کوکین لینے کا الزام لگاتی تھی۔ محترمہ سمیعہ کے حق میں کسی ن لیگ کے کارکن نے بھی آواز نہیں اٹھائی۔
یہی وہ ن لیگ تھی جو تحریک انصاف کے جلسے میں خواتین کے ساتھ بدتمیزی پر اپنی خواتین انوشہ رحمان، ماروی میمن، مریم اورنگزیب، مائزہ حمید کے ذریعے ایک پریس کانفرنس کروادی تھی اور آج یہی ن لیگ خاموش ہے، کوئی پریس کانفرنس ہیں ہورہی۔ کوئی واویلا نہیں ہورہا۔ ن لیگ کی زبان کو تالے لگ گئے ہیں۔
یہ ن لیگ کی اوقات ہے۔ پہلے ان کے رہنما اپنی پارٹی کی خواتین سے زیادتیاں کرتے ہیں اور پھر اپنی خواتین کارکنوں کے ذریعے انہیں بدکردار ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ عدنان ثناء اللہ نے بھی ن لیگ کی ہی سپورٹر سے زیادتی کی تھی۔ ن لیگی ایم پی اے منورگل نے بھی اپنی ہی پارٹی کی خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ ایاز صادق کی جیت کی خوشی کے جشن میں ن لیگی کارکن ہی ایک خاتون کارکن کے جسم کو ہاتھ لگارہے تھے۔ کئی خواتین ن لیگی کارکنوں اور رہنماؤں کی زیادتی کا شکار ہوجائیں گی اور یہ خواتین سپورٹرز انہیں بدکردار ثابت کرنے کی کوشش کریں گی۔ آج یہ کسی کو بدکردار کہہ رہی ہے کل کو خدانخواستہ اسکے ساتھ کچھ ہوگیا تو کوئی اور اسے بدکردار کہے گا۔

ماروی میمن کا کئی سال پہلے کیا گیا دعویٰ سچ ثابت ہوگیا کہ ن لیگ کے لوگ عورتوں کی شلواریں اتارتے ہیں، ن لیگ کی خواتین بھی کم نہیں وہ زیادتی کا شکار عورتوں کے جسم سے کفن تک نوچ لیتی ہیں
- Featured Thumbs
- https://pbs.twimg.com/media/CyVXWOKXUAANpzA.jpg