میڈیا کس چیز کا پرچاری ہے؟ --- اس کا اندازہ سرکردہ چینلز کے سرپرستوں سے لگالیں- 10 بڑے چینلز کے مالکان کی فہرست نکالیں--- کوئی تعلیم کا بیوپاری ہے تو کوئی میٹھائیوں کا، کوئی ہوٹلوں کی قطار کا مالک تو کوئی جائیداد کا ٹائیکون، کسی کا بھی صحافت سے کچھ لینا دینا نہیں- پسے ہوۓ طبقے کی آواز، عوامی حقوق، آزادی اظہار راۓ، جمہوریت کا تحفظ --- سب گۓ تیل لینے
ایک آدھ کو جو وراثت میں اخبار ملا تھا اس نے بھی اسے کاروبار بنا لیا ہے- یہ اخبار یا چینل تو ان سرمایہ داروں / صنعتکاروں کے مین بزنسز میں شامل ہی نہیں بلکہ کاروبار کو پروموٹ کرنے اور ان کی دیگر مقاصد کی پشت پناہی کا زریعہ ہے- مشروم کی طرح اسی لیے چینلز اگاۓ گۓ کہ حکومتیں ٹیکس کا پیسہ اشتہاروں کی صورت ان پر لٹاتی تھیں- عمران آیا تو ان کا پلان چوپٹ ہوگیا- ان کی اخلاقی حالت یہ تھی کہ کیمرہ مین اور رپورٹر کئی کئی ماہ تنخواہوں
سے محروم رہتے- اور یہ چھوٹے چینلز کی نہیں، آزادی صحافت کے نام نہاد جمہوری چیمپئینوں کی بات ہو رہی ہے- ہاں، مزے میں بہرحال یہ اینکر رہے جو
لاکھوں میں تنخواہ لیتے ہیں اور جنھیں مولانا کے سچ سے دردِ قولنج ہے
ایک آدھ کو جو وراثت میں اخبار ملا تھا اس نے بھی اسے کاروبار بنا لیا ہے- یہ اخبار یا چینل تو ان سرمایہ داروں / صنعتکاروں کے مین بزنسز میں شامل ہی نہیں بلکہ کاروبار کو پروموٹ کرنے اور ان کی دیگر مقاصد کی پشت پناہی کا زریعہ ہے- مشروم کی طرح اسی لیے چینلز اگاۓ گۓ کہ حکومتیں ٹیکس کا پیسہ اشتہاروں کی صورت ان پر لٹاتی تھیں- عمران آیا تو ان کا پلان چوپٹ ہوگیا- ان کی اخلاقی حالت یہ تھی کہ کیمرہ مین اور رپورٹر کئی کئی ماہ تنخواہوں
سے محروم رہتے- اور یہ چھوٹے چینلز کی نہیں، آزادی صحافت کے نام نہاد جمہوری چیمپئینوں کی بات ہو رہی ہے- ہاں، مزے میں بہرحال یہ اینکر رہے جو
لاکھوں میں تنخواہ لیتے ہیں اور جنھیں مولانا کے سچ سے دردِ قولنج ہے