ریحام خان کی ڈگری کے بارے میں ڈیلی میل جیسے تھرڈ کلاس اخبار نے خبر چھاپی تو سارے میڈیا نےا س خبر کو لیکر پروپیگنڈا شروع کردیا اور ہر چینل نے حسب توفیق ریحام خان پر کیچڑ اچھالا ،عمران خان کو اخلاقیات کے درس بھی دئیے۔ اس کے سابق شوہر کو کہیں سے ڈھونڈ کر ریحام خان کے خلاف بیانات چلوائے جاتے رہے۔ ریحام خان کی ڈانس کی ویڈیو میڈیا نے چلوائیں۔
مگر کل ایچی سن کالج کے پرنسپل ڈاکٹر آغا غضنفر کو سردار ایازصادق اور میاں منشاء کے پوتوں کو داخلہ نہ دینے پر فارغ کردیا ہے۔ اس پر میڈیا نے اس طرح واویلا نہیں کیا جس طرح ریحام خان کی ایجوکیشن پر واویلا کیا تھا۔ اور نہ کل کوئی اس پر ٹاک شو ہوا اور نہ ہی آج ہوگا کیونکہ عمران خان میڈیا کو پیسے نہیں کھلاتا۔ شریف برادران میڈیا کو پلاٹ دیتے ہیں، لفافے دیتے ہیںَ۔ صحافیوں کو اعلیٰ عہدے دیتے ہیں، ان کے رشتہ داروں کو نوکریاں دلواتے ہیں اور مختلف فیورز دیتے ہیں جس کی وجہ سے میڈیا شریف برادران کی کرپشن، بیڈگورننس پر بات نہیں کرتا۔
جبکہ چھوٹی سی بات ہو تو لٹھ لیکر عمران خان کے پیچھے پڑجاتا ہے۔ نندی پور پاور پراجیکٹ ، ایل این جی سکینڈل، کوئلے کے پاور پلانٹس اور شریف برادران کی دیگر کرپشن کا ایشو رؤف کلاسرا اور ایک دو صحافیوں کے علاوہ کسی نے کہیں اٹھایا۔ وہ انصارعباسی، عمرچیمہ، احمد نورانی، کامران خان جو پیپلزپارٹی کی کرپشن کی روزانہ داستانیں سناتے تھے۔آج نواز شریف کی کرپشن پر خاموش ہیں بلکہ ان کی کرپشن پر پردہ ڈالتے ہیں اور ہر وقت عمران خان کے خلاف بولتے نظر آتے ہیں۔ جب سے ن لیگ کی حکومت آئی ہےجنگ اور جیو نے نوازشریف کی کرپشن پر کبھی بات نہیں کی اور اب ایکسپریس، دنیا نیوز اور دیگر چینلز نے بھی شریف برادران کی کرپشن پر پردہ ڈالنا شروع کردیا ہے۔
گردشی قرضے 800ارب تک پہنچ گئے لیکن میڈیا چپ بیٹھا ہے۔ عوام قرضوں کے بوجھ تلے مزید دب رہی ہے لیکن میڈیا چپ ہے۔۔ آج دیکھتے ہیں کہ کتنے چینلز ایچی سن کالج کے پرنسپل کو فارغ کرنے پر سردار ایاز صادق اور ن لیگ کی حکومت کے خلاف پروگرام کرتے ہیں؟ اگر کوئی چینل غلطی سے پروگرام کرجائے تو بتائیے گا ضرور۔
مگر کل ایچی سن کالج کے پرنسپل ڈاکٹر آغا غضنفر کو سردار ایازصادق اور میاں منشاء کے پوتوں کو داخلہ نہ دینے پر فارغ کردیا ہے۔ اس پر میڈیا نے اس طرح واویلا نہیں کیا جس طرح ریحام خان کی ایجوکیشن پر واویلا کیا تھا۔ اور نہ کل کوئی اس پر ٹاک شو ہوا اور نہ ہی آج ہوگا کیونکہ عمران خان میڈیا کو پیسے نہیں کھلاتا۔ شریف برادران میڈیا کو پلاٹ دیتے ہیں، لفافے دیتے ہیںَ۔ صحافیوں کو اعلیٰ عہدے دیتے ہیں، ان کے رشتہ داروں کو نوکریاں دلواتے ہیں اور مختلف فیورز دیتے ہیں جس کی وجہ سے میڈیا شریف برادران کی کرپشن، بیڈگورننس پر بات نہیں کرتا۔
جبکہ چھوٹی سی بات ہو تو لٹھ لیکر عمران خان کے پیچھے پڑجاتا ہے۔ نندی پور پاور پراجیکٹ ، ایل این جی سکینڈل، کوئلے کے پاور پلانٹس اور شریف برادران کی دیگر کرپشن کا ایشو رؤف کلاسرا اور ایک دو صحافیوں کے علاوہ کسی نے کہیں اٹھایا۔ وہ انصارعباسی، عمرچیمہ، احمد نورانی، کامران خان جو پیپلزپارٹی کی کرپشن کی روزانہ داستانیں سناتے تھے۔آج نواز شریف کی کرپشن پر خاموش ہیں بلکہ ان کی کرپشن پر پردہ ڈالتے ہیں اور ہر وقت عمران خان کے خلاف بولتے نظر آتے ہیں۔ جب سے ن لیگ کی حکومت آئی ہےجنگ اور جیو نے نوازشریف کی کرپشن پر کبھی بات نہیں کی اور اب ایکسپریس، دنیا نیوز اور دیگر چینلز نے بھی شریف برادران کی کرپشن پر پردہ ڈالنا شروع کردیا ہے۔
گردشی قرضے 800ارب تک پہنچ گئے لیکن میڈیا چپ بیٹھا ہے۔ عوام قرضوں کے بوجھ تلے مزید دب رہی ہے لیکن میڈیا چپ ہے۔۔ آج دیکھتے ہیں کہ کتنے چینلز ایچی سن کالج کے پرنسپل کو فارغ کرنے پر سردار ایاز صادق اور ن لیگ کی حکومت کے خلاف پروگرام کرتے ہیں؟ اگر کوئی چینل غلطی سے پروگرام کرجائے تو بتائیے گا ضرور۔