میٹر ریڈر کی باتیں کالم نگار | خواجہ عبدالحکیم عامر....سچ ہی لکھتے جانا
اس مہینے آپ کا بجلی کا میٹر کچھ زیادہ ہی چل گیا ہے ریڈنگ کے مطابق تقریباً 1500 یونٹ استعمال ہو چکے ہیں جبکہ آپ کے میٹر کی ماہانہ اوسط 7/8 سو یونٹ ہوا کرتی ہے میٹر ریڈر نے میرے گھر کے میٹر کی ریڈنگ نوٹ کرنے کے بعد کہا ہاں یار! حبس بڑھ جانے کے باعث اے سی مستقل طور پر چلانا پڑا ہے سر! آپ جانتے ہیں کہ آپ کا بل بھی ریڈنگ جتنا بھاری بھرکم ہو گا ہاں جانتا ہوں بھائی
سر! اگر آپ اجازت دیں تو آپ کا بل آدھے سے بھی کم کیا جا سکتا ہے وہ کیسے؟ ہمارے پاس 101 طریقے ہیں لیکن اگر پکڑے گئے تو؟
سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پکڑنے والے کون ہیں ہم ہی تو ہیں حکومت نے تو بجلی چوروں کے خلاف خصوصی مہم چلا رکھی ہے۔ سر! میری بات کے اوپر یقین کریں کہ خصوصی ٹیموں والے بھی ہمارے ہی بھائی ہیں انہیں بھی پیٹ لگے ہوئے ہیں۔یار! تو بجلی چوری کے الزام میں پکڑے جانے والے بدقسمت کون ہوتے ہیں؟ جناب! یہ وہ بے وقوف طبقہ ہے جو مک مکا کی اہمیت کو نہیں سمجھتا اس لئے پھنس جاتا ہے۔ ہم یا خصوصی ٹیموں سے وابستہ افراد فرشتے تو نہیں کہ چوروں کو مفت میں بجلی چرانے دیں۔ چونکہ آپ کا تعلق متوسط طبقے سے ہے اس لئے تو میں آپ کی طرف تعاون کا ہاتھ بڑھا رہا ہوں اور مجھے آپ کا تعاون درکار ہے۔ آپ مجھے 5000/- ماہوار دے دیا کریں تو آپ کو بجلی کا بل بھی اتنا ہی آئے گا خواہ آپ دن رات دو دو تین تین اے سی چلائیں۔
بھئی، آپ ایسا کیا کرینگے کہ مجھے ماہانہ بل 30/40 ہزار کی بجائے 5000/- آنا شروع ہو جائے یہ ہمارا سر درد ہے آپ کا نہیں سوری یار! میں بجلی چوری کے مکروہ فعل میں الجھ کر خود کو قومی مجرم بنانا نہیں چاہتا۔ عزت جو مجھے جان سے بھی زیادہ عزیز ہے داﺅ پر لگانا نہیں چاہتا۔ پچھتائیں گے آپ
کیوں سر! موڈ بنا میرے ساتھ تعاون کرنے کا؟
سوری یار ابھی میں اپنے میٹر ریڈر کو رخصت ہی کر رہا تھا کہ واپڈا کا ایک میٹر انسپکٹر معہ چند اہلکاروں کے میرے چند ہمسایوں کے میٹر کاٹنے کے لئے آن دھمکا۔ مذکورہ تقریباً ایک درجن گھرانے بجلی چوری میں ملوث پائے گئے تھے بلکہ رنگے ہاتھوں پکڑے بھی گئے ہوئے تھے۔ دوستو! آپ کو یہ جان اور پڑھ کر دکھ ہو گا کہ لیسکو کا میٹر انسپکٹر ایک گھنٹہ کا مک مکا کرنے کے بعد سب بجلی چوروں کو آزاد چھوڑ کر چلا گیا اور آج تک واپس نہیں آیا اور وہی بجلی چور گھرانے اب کھلم کھلا چار چار اے سی چلا رہے ہیں اور وہ بھی دن رات۔
میں جانتا اور مانتا ہوں کہ حکومت خاص کر شہباز شریف ہاتھ دھو کر بجلی چوروں کے پیچھے پڑ چکے ہوئے ہیں مگر حسب بالا باتیں جان کر ہر محب وطن شخص حکومت بالخصوص شہباز شریف کی کاوشوں پر ترس کھانے لگے گا اسی لئے تو میں نے اپنے کسی گذشتہ کالم میں اس امر کا اظہار کیا تھا کہ بجلی چوری مہم اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک اس میں فرشتوں کو شامل نہیں کیا جاتا۔ دوسری طرف ایک سچ تسلیم کرنا پڑے گا کہ حکومت نے بجلی کے نرخوں میں بے تحاشا اضافہ کر کے سفید پوش اور تنخواہ دار طبقے کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ بجلی چوری کرے۔ حکومت کو ان دونوں پہلوﺅں پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے (اولاً) بجلی کے نرخ کم کئے جائیں (دوئم) بجلی چوری کرنے اور کروانے والوں کے توڑ کے لئے فرشتے تلاش کئے جائیں۔
اس مہینے آپ کا بجلی کا میٹر کچھ زیادہ ہی چل گیا ہے ریڈنگ کے مطابق تقریباً 1500 یونٹ استعمال ہو چکے ہیں جبکہ آپ کے میٹر کی ماہانہ اوسط 7/8 سو یونٹ ہوا کرتی ہے میٹر ریڈر نے میرے گھر کے میٹر کی ریڈنگ نوٹ کرنے کے بعد کہا ہاں یار! حبس بڑھ جانے کے باعث اے سی مستقل طور پر چلانا پڑا ہے سر! آپ جانتے ہیں کہ آپ کا بل بھی ریڈنگ جتنا بھاری بھرکم ہو گا ہاں جانتا ہوں بھائی
سر! اگر آپ اجازت دیں تو آپ کا بل آدھے سے بھی کم کیا جا سکتا ہے وہ کیسے؟ ہمارے پاس 101 طریقے ہیں لیکن اگر پکڑے گئے تو؟
سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پکڑنے والے کون ہیں ہم ہی تو ہیں حکومت نے تو بجلی چوروں کے خلاف خصوصی مہم چلا رکھی ہے۔ سر! میری بات کے اوپر یقین کریں کہ خصوصی ٹیموں والے بھی ہمارے ہی بھائی ہیں انہیں بھی پیٹ لگے ہوئے ہیں۔یار! تو بجلی چوری کے الزام میں پکڑے جانے والے بدقسمت کون ہوتے ہیں؟ جناب! یہ وہ بے وقوف طبقہ ہے جو مک مکا کی اہمیت کو نہیں سمجھتا اس لئے پھنس جاتا ہے۔ ہم یا خصوصی ٹیموں سے وابستہ افراد فرشتے تو نہیں کہ چوروں کو مفت میں بجلی چرانے دیں۔ چونکہ آپ کا تعلق متوسط طبقے سے ہے اس لئے تو میں آپ کی طرف تعاون کا ہاتھ بڑھا رہا ہوں اور مجھے آپ کا تعاون درکار ہے۔ آپ مجھے 5000/- ماہوار دے دیا کریں تو آپ کو بجلی کا بل بھی اتنا ہی آئے گا خواہ آپ دن رات دو دو تین تین اے سی چلائیں۔
بھئی، آپ ایسا کیا کرینگے کہ مجھے ماہانہ بل 30/40 ہزار کی بجائے 5000/- آنا شروع ہو جائے یہ ہمارا سر درد ہے آپ کا نہیں سوری یار! میں بجلی چوری کے مکروہ فعل میں الجھ کر خود کو قومی مجرم بنانا نہیں چاہتا۔ عزت جو مجھے جان سے بھی زیادہ عزیز ہے داﺅ پر لگانا نہیں چاہتا۔ پچھتائیں گے آپ
کیوں سر! موڈ بنا میرے ساتھ تعاون کرنے کا؟
سوری یار ابھی میں اپنے میٹر ریڈر کو رخصت ہی کر رہا تھا کہ واپڈا کا ایک میٹر انسپکٹر معہ چند اہلکاروں کے میرے چند ہمسایوں کے میٹر کاٹنے کے لئے آن دھمکا۔ مذکورہ تقریباً ایک درجن گھرانے بجلی چوری میں ملوث پائے گئے تھے بلکہ رنگے ہاتھوں پکڑے بھی گئے ہوئے تھے۔ دوستو! آپ کو یہ جان اور پڑھ کر دکھ ہو گا کہ لیسکو کا میٹر انسپکٹر ایک گھنٹہ کا مک مکا کرنے کے بعد سب بجلی چوروں کو آزاد چھوڑ کر چلا گیا اور آج تک واپس نہیں آیا اور وہی بجلی چور گھرانے اب کھلم کھلا چار چار اے سی چلا رہے ہیں اور وہ بھی دن رات۔
میں جانتا اور مانتا ہوں کہ حکومت خاص کر شہباز شریف ہاتھ دھو کر بجلی چوروں کے پیچھے پڑ چکے ہوئے ہیں مگر حسب بالا باتیں جان کر ہر محب وطن شخص حکومت بالخصوص شہباز شریف کی کاوشوں پر ترس کھانے لگے گا اسی لئے تو میں نے اپنے کسی گذشتہ کالم میں اس امر کا اظہار کیا تھا کہ بجلی چوری مہم اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک اس میں فرشتوں کو شامل نہیں کیا جاتا۔ دوسری طرف ایک سچ تسلیم کرنا پڑے گا کہ حکومت نے بجلی کے نرخوں میں بے تحاشا اضافہ کر کے سفید پوش اور تنخواہ دار طبقے کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ بجلی چوری کرے۔ حکومت کو ان دونوں پہلوﺅں پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے (اولاً) بجلی کے نرخ کم کئے جائیں (دوئم) بجلی چوری کرنے اور کروانے والوں کے توڑ کے لئے فرشتے تلاش کئے جائیں۔
Last edited by a moderator: