Bubber Shair
Chief Minister (5k+ posts)
میر جعفر ، امریکی سازش اور غداری کے فتوے قبرپرستوں اور گستاخان صحابہ اکرام کے گندے سوراخوں سے پیپ کی طرح رس رس کر پورے پاکستان کو تعفن زدہ بناتے رہتے ہیں۔ یہ وہ احسان فراموش ہیں جن کو فوج نے ہمیشہ سیکیور کیا اور انکے مخالفین کو کتے کی موت مارا۔ مگر اس کے بعد جونہی انکو تھوڑی سی طاقت ملتی ہے یہ اپنی محسن فوج کو ہی ڈنگ ماردیتے ہیں۔
روایت ہے کہ کسی گاے نے سیلاب میں بہتے ہوے ایک بچھو کو ازاراہ ہمدردی اپنی پونچھل سے اٹھا کر کمر پر رکھ لیا تاکہ اسے کنارے تک لے جاے۔ کنارہ پر جاتے ہی گاے کو کمر میں سخت تکلیف محسوس ہوی ایسے لگا جیسے کسی نے چھرا گھونپ دیا ہو ۔اس نے بچھو کو اپنی کمر سے اتارتے ہوے شکوہ کیا کہ تو نے میرے ساتھ اچھی کی میں نے تیری جان بچای اور تو نے مجھے ہی ڈنگ دے مارا؟
بچھو نے جوابا گاے سے کہا کہ جان بچانے پر میں تمہارا بے حد مشکور ہوں مگر ڈنگ مارنا میری فطرت ہے جس کے ہاتھوں میں مجبور تھا۔ یوتھیوں کے لیڈر اور اس کی مکار بیوی نے بھی سپہ سالار سے یہی کسب کیا ہے۔
یوتھیئے چونکہ زیادہ پڑھے لکھے نہیں اور اکثر کامن سینس سے بھی عاری ہوتے ہیں اس لئے ان کو بتاتا چلوں کہ میر جعفر کوی فوجی جرنیل نہیں بلکہ ایک سویلین مشیر تھا۔ اس نے دراصل اپنی فوج کے سپہ سالار سے غداری کی تھی۔
اب آپ خود ہی فیصلہ کرلو کہ آج کا میر جعفر کون ہے اور فوج کے سپہ سالار سے غداری کون کررہا ہے؟
مودی کے ایجنڈے پر کون عمل پیرا ہے اور جس کام کیلئے میجر گوراوآریا اربوں خرچ کرنے کی باتیں کرتا تھا وہی خدمت یہ مفت بجا لارہے ہیں
میں پہلے بھی کہا کرتا تھا کہ جھوٹ بولنے والے منافق کو کبھی بھی عزت نہیں ملتی اور آج دیکھ لو یوتھیوں کے جھوٹوں کی بدولت انکی پارٹی ضمنی الیکشن میں پہلے ہی اپنی ہار کا اعلان کرچکی ہے۔ عدالتیں انکے جھوٹوں سے تنگ ہیں اور ہر پیشی پر بابر اعوان کو جھڑکیاں پڑتی ہیں فوجی سپہ سالار ان سے اپنے آپ کو دور کرچکا ہے کیونکہ پیرنی بظاہر باجوہ فیملی سے تعلقات بناتی رہی ان کے گھر جاکر دوستی کی پینگیں بڑھاتی رہی مگر اندر کھاتے چھری سے ان کی جڑیں کاٹتی رہی۔ آج یہ اکیلے ہوچکے ہیں تمام وزر مشیر ساتھ چھوڑ چکے ہیں۔
کیا یہ نمونہ عبرت نہیں بن گئے؟
روایت ہے کہ کسی گاے نے سیلاب میں بہتے ہوے ایک بچھو کو ازاراہ ہمدردی اپنی پونچھل سے اٹھا کر کمر پر رکھ لیا تاکہ اسے کنارے تک لے جاے۔ کنارہ پر جاتے ہی گاے کو کمر میں سخت تکلیف محسوس ہوی ایسے لگا جیسے کسی نے چھرا گھونپ دیا ہو ۔اس نے بچھو کو اپنی کمر سے اتارتے ہوے شکوہ کیا کہ تو نے میرے ساتھ اچھی کی میں نے تیری جان بچای اور تو نے مجھے ہی ڈنگ دے مارا؟
بچھو نے جوابا گاے سے کہا کہ جان بچانے پر میں تمہارا بے حد مشکور ہوں مگر ڈنگ مارنا میری فطرت ہے جس کے ہاتھوں میں مجبور تھا۔ یوتھیوں کے لیڈر اور اس کی مکار بیوی نے بھی سپہ سالار سے یہی کسب کیا ہے۔
یوتھیئے چونکہ زیادہ پڑھے لکھے نہیں اور اکثر کامن سینس سے بھی عاری ہوتے ہیں اس لئے ان کو بتاتا چلوں کہ میر جعفر کوی فوجی جرنیل نہیں بلکہ ایک سویلین مشیر تھا۔ اس نے دراصل اپنی فوج کے سپہ سالار سے غداری کی تھی۔
اب آپ خود ہی فیصلہ کرلو کہ آج کا میر جعفر کون ہے اور فوج کے سپہ سالار سے غداری کون کررہا ہے؟
مودی کے ایجنڈے پر کون عمل پیرا ہے اور جس کام کیلئے میجر گوراوآریا اربوں خرچ کرنے کی باتیں کرتا تھا وہی خدمت یہ مفت بجا لارہے ہیں
میں پہلے بھی کہا کرتا تھا کہ جھوٹ بولنے والے منافق کو کبھی بھی عزت نہیں ملتی اور آج دیکھ لو یوتھیوں کے جھوٹوں کی بدولت انکی پارٹی ضمنی الیکشن میں پہلے ہی اپنی ہار کا اعلان کرچکی ہے۔ عدالتیں انکے جھوٹوں سے تنگ ہیں اور ہر پیشی پر بابر اعوان کو جھڑکیاں پڑتی ہیں فوجی سپہ سالار ان سے اپنے آپ کو دور کرچکا ہے کیونکہ پیرنی بظاہر باجوہ فیملی سے تعلقات بناتی رہی ان کے گھر جاکر دوستی کی پینگیں بڑھاتی رہی مگر اندر کھاتے چھری سے ان کی جڑیں کاٹتی رہی۔ آج یہ اکیلے ہوچکے ہیں تمام وزر مشیر ساتھ چھوڑ چکے ہیں۔
کیا یہ نمونہ عبرت نہیں بن گئے؟