jani1
Chief Minister (5k+ posts)
چہ مگوہیاں۔۔
: Feb 2017.
چہ مگوہیاں۔۔
پشتو میں کہاوت ہے کہ اگر کوئی جانور گھر پر پلا بڑا ہو تو اُس کے دانت نہیں گنتے ۔۔عُمر جاننے کے لیئے۔۔ یا دُوسری کہاوت۔۔اپنے گدھے کی اوقات اُس کی مخصُوص ہوا کے اخراج کی آواز سے پہچانی جاتی ہے۔۔
جب سے آنکھ کھولی۔۔یہ نظام دیکھتے چلے آئے۔۔اس میں تبدیلی شاید چہروں کی ہوئی۔۔باقی کُچھ نہیں۔۔جہاں اتنی ساری چہ مگوہیاں۔۔اندازے و تبصرے ہورہے تھے۔۔سوچھا دو چار لائنیں ٹائپ کرنے میں کیا حرج ہے۔۔
جب یہ کہا جائے کہ ایسا فیصلہ دینا چاہتے ہیں کہ جو بیس سال بعد بھی دونوں فریقین کو دُرست لگے۔۔ تو اس سے آدمی کو بد گُمانی سی ہوتی ہے اور یہ سوچنے لگتا ہے کہ سیاں جی کو تو دونوں فریقین کی خُوشیوں کی پڑی ہے نہ کہ انصاف کی۔۔اور یہ کہ فیصلہ جب اُن کو بھی دُرست لگے گا ۔کیس جن کے خلاف ہے۔۔جنہوں نے اس کی خاطر بحر ظُلمات میں گھوڑے گدھے خچر سب ہی دوڑادیئے۔۔تو یہ فیصلہ ہوگا آخرکیسا۔؟؟۔۔
شاید پُرانے ٹرک کی جگہ نیا ٹرک اور اُس کی نئی بتی کے پیچھے لگانے کا پروگرام ہے۔۔شاید یہی کہا جائے کہ۔۔
ہاں چوری ہوئی ہے۔۔ہاں بدعُنوانی ہوئی ہے۔۔ ہاں دغہ بازی ہوئی ہے۔۔مگر ناکافی ثبُوتوں کی بُنیاد پر ہم کسی کوکوئی سزا وغیرہ نہیں دے سکتے۔۔کیوں کہ ہم نے اللہ کو جان دینی ہے۔۔ اس لیئے یہ عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ جو بھی پُرانا سا چوکیدار ہے نیب کا اُسے ہٹا کر نیا لگاو اور اگر ضرُورت پڑے تو باقی محکموں جن میں ایف آئی اے ۔۔ایف بی آر۔۔وغیرہ شامل ہیں ۔۔ کی پُرانی بکریوں کو بھی ذبح کر ڈالو۔۔ اور سارے نئے بکرے مل کر اس کہانی کی تہہ تک پہنچو چاہے کتنا بھی وقت لگے۔۔پیسہ لگے۔۔وغیرہ وغیرہ۔۔
یہ سارے بڑے بڑے احسانات قوم پر فرمانے کے بعد چھوٹا سا فیور مُلزمان کی جھولی میں بھی ڈال دیا جائے۔۔بالکُل چھوٹا سا۔۔ ماضی کے اصغرخان کیس و زرداری کیس کو مدنظر رکھتے ہوئے۔۔کہ چونکہ یہ حکُومت جمہوری طریقے سے آئی ہے اس لیئے اسے کام کرنے دیا جائے۔۔ جمہوریت کی خاطر۔۔اور اس طرح اتنے ظُلم سہنے کے باوجُود میاں جی آنسُو پونچتے ہوئے یہ فیصلہ قبُول کر لیں گے۔۔اور عمران خان جو سمجھے تھے کہ میچ کی آخری گیند وہ پھینک چُکے کو مجبُورا میاں جی کو مزید اوور کرانے ہونگے۔۔جو اُنہیں امپائر سے ایکسٹرا ملے۔۔
اس مُقدمے میں پنچائت کے پنچوں نے میاں جی اور اُن کے وکلا کی خوب دُھلائی کی۔۔۔مگر چھوٹا سا احسان بھی شاید کرجائیں۔۔ بالکُل اُس ماں کی طرح جس کے بیٹھے کی شکایت جب مُحلے والے لے کر آتے ہیں تو وہ سب کے سامنے بچے کو خُوب ڈانٹتی ہے ۔ایک دو تھپڑ بھی پیار سے رسید کرتی ہے مگر جیسے ہی مُحلے والے جاتے ہیں وہ اُسے گلے لگا لیتی ہے۔۔
یا کُچھ اس سے ملتی جُلتی کہانی ہو۔۔جسے نہ چاہتے ہوئے بھی قبُول کرنا پڑ جائے اور میاں جی صاف بچ جائیں۔۔
اللہ کرے کہ میرے یہ اندازے بس اندازے ہی رہ جائیں۔۔اور وہ ہو جس میں ہم سب کی بھلائی ہو۔۔آمین۔۔
چہ مگوہیاں۔۔
: Feb 2017.
چہ مگوہیاں۔۔
پشتو میں کہاوت ہے کہ اگر کوئی جانور گھر پر پلا بڑا ہو تو اُس کے دانت نہیں گنتے ۔۔عُمر جاننے کے لیئے۔۔ یا دُوسری کہاوت۔۔اپنے گدھے کی اوقات اُس کی مخصُوص ہوا کے اخراج کی آواز سے پہچانی جاتی ہے۔۔
جب سے آنکھ کھولی۔۔یہ نظام دیکھتے چلے آئے۔۔اس میں تبدیلی شاید چہروں کی ہوئی۔۔باقی کُچھ نہیں۔۔جہاں اتنی ساری چہ مگوہیاں۔۔اندازے و تبصرے ہورہے تھے۔۔سوچھا دو چار لائنیں ٹائپ کرنے میں کیا حرج ہے۔۔
جب یہ کہا جائے کہ ایسا فیصلہ دینا چاہتے ہیں کہ جو بیس سال بعد بھی دونوں فریقین کو دُرست لگے۔۔ تو اس سے آدمی کو بد گُمانی سی ہوتی ہے اور یہ سوچنے لگتا ہے کہ سیاں جی کو تو دونوں فریقین کی خُوشیوں کی پڑی ہے نہ کہ انصاف کی۔۔اور یہ کہ فیصلہ جب اُن کو بھی دُرست لگے گا ۔کیس جن کے خلاف ہے۔۔جنہوں نے اس کی خاطر بحر ظُلمات میں گھوڑے گدھے خچر سب ہی دوڑادیئے۔۔تو یہ فیصلہ ہوگا آخرکیسا۔؟؟۔۔
شاید پُرانے ٹرک کی جگہ نیا ٹرک اور اُس کی نئی بتی کے پیچھے لگانے کا پروگرام ہے۔۔شاید یہی کہا جائے کہ۔۔
ہاں چوری ہوئی ہے۔۔ہاں بدعُنوانی ہوئی ہے۔۔ ہاں دغہ بازی ہوئی ہے۔۔مگر ناکافی ثبُوتوں کی بُنیاد پر ہم کسی کوکوئی سزا وغیرہ نہیں دے سکتے۔۔کیوں کہ ہم نے اللہ کو جان دینی ہے۔۔ اس لیئے یہ عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ جو بھی پُرانا سا چوکیدار ہے نیب کا اُسے ہٹا کر نیا لگاو اور اگر ضرُورت پڑے تو باقی محکموں جن میں ایف آئی اے ۔۔ایف بی آر۔۔وغیرہ شامل ہیں ۔۔ کی پُرانی بکریوں کو بھی ذبح کر ڈالو۔۔ اور سارے نئے بکرے مل کر اس کہانی کی تہہ تک پہنچو چاہے کتنا بھی وقت لگے۔۔پیسہ لگے۔۔وغیرہ وغیرہ۔۔
یہ سارے بڑے بڑے احسانات قوم پر فرمانے کے بعد چھوٹا سا فیور مُلزمان کی جھولی میں بھی ڈال دیا جائے۔۔بالکُل چھوٹا سا۔۔ ماضی کے اصغرخان کیس و زرداری کیس کو مدنظر رکھتے ہوئے۔۔کہ چونکہ یہ حکُومت جمہوری طریقے سے آئی ہے اس لیئے اسے کام کرنے دیا جائے۔۔ جمہوریت کی خاطر۔۔اور اس طرح اتنے ظُلم سہنے کے باوجُود میاں جی آنسُو پونچتے ہوئے یہ فیصلہ قبُول کر لیں گے۔۔اور عمران خان جو سمجھے تھے کہ میچ کی آخری گیند وہ پھینک چُکے کو مجبُورا میاں جی کو مزید اوور کرانے ہونگے۔۔جو اُنہیں امپائر سے ایکسٹرا ملے۔۔
اس مُقدمے میں پنچائت کے پنچوں نے میاں جی اور اُن کے وکلا کی خوب دُھلائی کی۔۔۔مگر چھوٹا سا احسان بھی شاید کرجائیں۔۔ بالکُل اُس ماں کی طرح جس کے بیٹھے کی شکایت جب مُحلے والے لے کر آتے ہیں تو وہ سب کے سامنے بچے کو خُوب ڈانٹتی ہے ۔ایک دو تھپڑ بھی پیار سے رسید کرتی ہے مگر جیسے ہی مُحلے والے جاتے ہیں وہ اُسے گلے لگا لیتی ہے۔۔
یا کُچھ اس سے ملتی جُلتی کہانی ہو۔۔جسے نہ چاہتے ہوئے بھی قبُول کرنا پڑ جائے اور میاں جی صاف بچ جائیں۔۔
اللہ کرے کہ میرے یہ اندازے بس اندازے ہی رہ جائیں۔۔اور وہ ہو جس میں ہم سب کی بھلائی ہو۔۔آمین۔۔
چہ مگوہیاں۔۔
Last edited by a moderator: