میری پنشن فوری بڑھاؤ ورنہ ۔ چیف جسٹس قاسم کی دھمکی

Nain

MPA (400+ posts)
قاسم اتوار کو ریٹائر ہو رہا ہے لہذا وہ اس سے پہلے نوٹیفکیشن چاہتا ہے ، تاکہ اپنی پنشن میں اضافہ کیا جاسکے۔

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کا وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف توہین عدالت کی کاروائی کا عندیہ​

کل شام تک جوڈیشل الاؤنس کو پنشن کا حصہ بنانےکا کام نہ ہوا تو وزیراعلیٰ کو طلب کروں گا، اسی وقت شوکاز نوٹس دیں گے، رات 9 بجے فرد جرم عائد کرکے اتوار کو فیصلہ کردوں گا۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان کے دوران سماعت ریمارکس​


لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 جولائی2021ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف توہین عدالت کی کاروائی کرنے کا عندیہ دے دیا، چیف جسٹس محمد قاسم خان دوران سماعت ریمارکس دیے کہ کل شام تک جوڈیشل الاؤنس کو پنشن کا حصہ بنانے کا کام نہ ہوا تو وزیراعلیٰ کو طلب کروں گا، اسی وقت شوکاز نوٹس دیں گے، رات 9 بجے فرد جرم عائد کرکے اتوار کو فیصلہ کردوں گا۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے جوڈیشل الاؤنس کو پنشن کا حصہ بنانے کیلئے شفیق الرحمٰن کی درخواست پر سماعت کی، پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعلیٰ، چیف سیکرٹری پنجاب سمیت دیگرافسران پیش ہوئے، عدالت نے درخواستگزار کو اجازت دی کہ وہ وزیراعلیٰ پنجاب کو درخواست میں فریق بنا سکتے ہیں، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک اختر جاوید نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ4 آئینی درخواستیں ہائیکورٹ میں زیر التواء ہیں، درخواستوں میں ہائیکورٹ انتظامی کمیٹی کے فیصلے پر عملدرآمد کی استدعا کی گئی، یہ فیصلہ انتظامی نوعیت کا ہے، جبکہ آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت عدالتی حکم عدولی پر ہی توہین عدالت کی کارروائی ہو سکتی ہے، انتظامی کمیٹی ہائیکورٹ کا نوٹیفکیشن عدالتی نوعیت کا نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے لاء افسر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلہ آپ پیش کر رہے ہیں وہ فیصلہ تو مسترد ہوچکا ہے، مجھے بتائیں وزیراعلیٰ کو آئین کے تحت کوئی استثنیٰ حاصل ہے؟ ہوسکتا ہے آج مجھے وزیراعلیٰ پر توہین عدالت کی کارروائی کرنا پڑ جائے،قانون کے تحت تو گورنر اور صدر کو استثنیٰ حاصل ہے۔ پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعلیٰ توہین عدالت کا سوچ بھی نہیں سکتے، وزیراعلیٰ نے سمری ملتے ہی فوری منظوری دے دی تھی۔


جس پر چیف جسٹس نے کہا میں وزیراعلیٰ کے اس کیس میں فریق ہونے کا ڈکلیئر کرنے لگا ہوں، کل صبح 11 بجے تک آرڈیننس جاری ہوا تو پھر دیکھ لوں گا،اس حکومت نے8 گھنٹے کے اندر بھی کئی ایسے کام کیےہیں۔ درخواستگزاروں نے مؤقف اختیارکیا کہ پاکستان کے دیگر صوبوں میں عدالتی ملازمین کی پنشن میں جوڈیشل الاؤنس شامل کیا جا چکا ہے۔ استدعا ہے کہ پنجاب میں بھی عدالت جوڈیشل الاؤنس کو پنشن کا حصہ بنانے کا حکم دے۔ عدالت نے سرکاری وکلاء کی درخواست پر کل شام5 بجے تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کل شام 5 بجے تک اگریہ کام نہیں ہوا تو وزیراعلیٰ کو طلب کرکے اسی وقت شوکاز نوٹس دیں گے اور رات 9 بجے فرد جرم عائد کرکے اگلے روز اتوارکو فیصلہ کردوں گا۔

Source
 

crankthskunk

Chief Minister (5k+ posts)
Oh boy, instead of him taking any action anyone, the judicial council should take action against him. He is going anyway, so no point of sacking him.
But they should take action against him for abuse of his powers, threatening Executives, blackmailing etc.

As a punishment, jail him and take his pension back. That would suite him just fine.
What a pathetic piece of arse.
 

hello

Chief Minister (5k+ posts)
تو کہہ میں دوناموں والی عورت سرینا عیسی بن جاؤ گا پھپے کٹنی عورت بن کر ہر کسی کو گالیاں دوں گی آج کل اپنے آپ کو بچانے کے لیے یہ منہ زور جوڑا مشہور ہے جس نے پو چھا کہ دولت کہاں سے آئی اس کو پر گئے بلکہ اس کے ارد گرد ہر کسی کو پڑ گئے
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
قاسم اتوار کو ریٹائر ہو رہا ہے لہذا وہ اس سے پہلے نوٹیفکیشن چاہتا ہے ، تاکہ اپنی پنشن میں اضافہ کیا جاسکے۔

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کا وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف توہین عدالت کی کاروائی کا عندیہ​

کل شام تک جوڈیشل الاؤنس کو پنشن کا حصہ بنانےکا کام نہ ہوا تو وزیراعلیٰ کو طلب کروں گا، اسی وقت شوکاز نوٹس دیں گے، رات 9 بجے فرد جرم عائد کرکے اتوار کو فیصلہ کردوں گا۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان کے دوران سماعت ریمارکس​


لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 جولائی2021ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کیخلاف توہین عدالت کی کاروائی کرنے کا عندیہ دے دیا، چیف جسٹس محمد قاسم خان دوران سماعت ریمارکس دیے کہ کل شام تک جوڈیشل الاؤنس کو پنشن کا حصہ بنانے کا کام نہ ہوا تو وزیراعلیٰ کو طلب کروں گا، اسی وقت شوکاز نوٹس دیں گے، رات 9 بجے فرد جرم عائد کرکے اتوار کو فیصلہ کردوں گا۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے جوڈیشل الاؤنس کو پنشن کا حصہ بنانے کیلئے شفیق الرحمٰن کی درخواست پر سماعت کی، پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعلیٰ، چیف سیکرٹری پنجاب سمیت دیگرافسران پیش ہوئے، عدالت نے درخواستگزار کو اجازت دی کہ وہ وزیراعلیٰ پنجاب کو درخواست میں فریق بنا سکتے ہیں، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ملک اختر جاوید نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ4 آئینی درخواستیں ہائیکورٹ میں زیر التواء ہیں، درخواستوں میں ہائیکورٹ انتظامی کمیٹی کے فیصلے پر عملدرآمد کی استدعا کی گئی، یہ فیصلہ انتظامی نوعیت کا ہے، جبکہ آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت عدالتی حکم عدولی پر ہی توہین عدالت کی کارروائی ہو سکتی ہے، انتظامی کمیٹی ہائیکورٹ کا نوٹیفکیشن عدالتی نوعیت کا نہیں ہے۔

چیف جسٹس نے لاء افسر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالتی فیصلہ آپ پیش کر رہے ہیں وہ فیصلہ تو مسترد ہوچکا ہے، مجھے بتائیں وزیراعلیٰ کو آئین کے تحت کوئی استثنیٰ حاصل ہے؟ ہوسکتا ہے آج مجھے وزیراعلیٰ پر توہین عدالت کی کارروائی کرنا پڑ جائے،قانون کے تحت تو گورنر اور صدر کو استثنیٰ حاصل ہے۔ پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعلیٰ توہین عدالت کا سوچ بھی نہیں سکتے، وزیراعلیٰ نے سمری ملتے ہی فوری منظوری دے دی تھی۔


جس پر چیف جسٹس نے کہا میں وزیراعلیٰ کے اس کیس میں فریق ہونے کا ڈکلیئر کرنے لگا ہوں، کل صبح 11 بجے تک آرڈیننس جاری ہوا تو پھر دیکھ لوں گا،اس حکومت نے8 گھنٹے کے اندر بھی کئی ایسے کام کیےہیں۔ درخواستگزاروں نے مؤقف اختیارکیا کہ پاکستان کے دیگر صوبوں میں عدالتی ملازمین کی پنشن میں جوڈیشل الاؤنس شامل کیا جا چکا ہے۔ استدعا ہے کہ پنجاب میں بھی عدالت جوڈیشل الاؤنس کو پنشن کا حصہ بنانے کا حکم دے۔ عدالت نے سرکاری وکلاء کی درخواست پر کل شام5 بجے تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کل شام 5 بجے تک اگریہ کام نہیں ہوا تو وزیراعلیٰ کو طلب کرکے اسی وقت شوکاز نوٹس دیں گے اور رات 9 بجے فرد جرم عائد کرکے اگلے روز اتوارکو فیصلہ کردوں گا۔

Source
ورنہ میں بڑے گنجے کو وزیر اعظم بنا دوں گا
 

Back
Top