متحدہ قومی موومنٹ( ایم کیو ایم) کی لندن میں مہنگی جائیدادوں کی قانونی جنگ میں فاروق ستار نےبانی ایم کیو ایم کے خلاف گواہی دیدی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کی لندن میں 7 مہنگی پراپرٹیز کے حصول کیلئے ایم کیو ایم کے مختلف دھڑوں میں قانونی جنگ جاری ہے، اس قانونی جنگ کے دوران ایم کیو ایم پاکستان کے سابق کنوینئر فاروق ستا ر اپنے سابقہ قائد کے خلاف کھڑےہوگئےہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لندن میں جاری اس مقدمے کے دوسرےروز ڈاکٹر فاروق ستار نے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں گواہی دی،دوران سماعت بانی ایم کیو ایم کے وکیل رچرڈ سلیڈ گنگ کونسل نےفاروق ستار پر جرح کی، فاروق ستار نے متنازعہ تقریر سے متعلق صورتحال بتاتے ہوئے بانی متحدہ کو بطور پارٹی سربراہ عہدے سے ہٹانے اور پارٹی سے نکالنے سے متعلق عدالت کو آگاہ کیا۔
اس موقع پر بانی ایم کیو ایم کےوکیل نے فاروق ستار سے سوال کیا کہ کیا متنازعہ تقریر کےبعد فاروق ستار نے رینجرز کی حراست میں دباؤ میں آکر بانی متحدہ کو پارٹی سے نکالا؟ جس پر فاروق ستار نے جواب دیا کہ پارٹی کو پہنچنے والے مزید نقصان سے بچانے کیلئے پارٹی نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا تھا، میں نے کوئی سازش نہیں کی، رینجرز نے بانی متحدہ کو نکالنے کیلئے نہیں کہا یہ میری اپنی مرضی تھی۔
فاروق ستار کی یہ بات سن کر کمرہ عدالت میں موجود ایم کیو ایم لندن کے رہنماؤں نے قہقہے لگادیئے۔
فاروق ستار نے کہا کہ متنازعہ بیان کے بعد ندیم نصرت سے بات چیت کے دوران قائد کو فارغ کرنے کا اشارہ نہیں دیا تھا، کوئی قانون نہیں توڑا، بانی ایم کیو ایم نے خود پارٹی کا کنٹرول کراچی میں دینے کا اعلان کیا تھا، پارٹی میں اس حوالے سے اتفاق موجود تھا کہ معاملہ ٹھنڈا ہونے تک ایم کیو ایم فعال رہے گی جبکہ قائد آرام کریں گے، پارٹی کو پاکستان سے کنٹرول کریں گے اس اعلان کی پریس کانفرنس سے قبل بانی ایم کیو ایم سے باقاعدہ اجازت نہیں لی تھی۔