مہنگائی کا طوفان،رواں ہفتے بھی 21 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ

shehabhza.jpg


ملک میں مہنگائی کا نہ تھمنے والا طوفان جاری ہے، تازہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے بھی 21 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ ہوا۔

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.21فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا جب کہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح39.26فیصد ریکارڈکی گئی ہے۔

ملک میں 17 ہزار 733 روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ آمدن والوں کے لیے مہنگائی کی شرح 41.06 فی صد رہی،ایک ہفتے میں ٹماٹر کی قیمتوں میں 29.15فیصد،پیاز20.85فیصد،چکن7.01 فیصد،چائے 1.38فیصد،آلو1.74فیصد،چ ایری سک نائن اول1.26 فیصد،لہسن کی قیمتوں میں1.02 فیصد اضافہ ہوا۔

حالیہ ہفتے کے دوران ایل پی جی کی قیمتوں میں6.60 فیصد،آٹے کی قیمتوں میں2.02فیصد،انڈے کی قیمتوں میں3.41فیصد،ویجی ٹیبل گھی کی قیمتوں میں0.33فیصد،دال مونگ کی قیمتوں میں2.22فیصد،دال چنا کی قیمتوں میں0.65فیصد اور سرسوں کے تیل کی قیمتوں میں2.16 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

جب کہ حالیہ ہفتے ملک میں21اشیائے ضروریہ مہنگی ،10سستی ہوئیں۔ 20 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں،رواں ہفتے کے دوران آلو،پیاز،چکن ،ٹماٹر، لہسن،دال ماش، چینی،واشنگ سوپ ،بیف،مٹن،کھلا دودھ،دہی،گڑ،چائے کی پتی اور چاول سمیت بنیادی ضروریات زندگی کی 21 اشیا مہنگی ہوگئیں جب کہ ایل پی جی،دال مونگ،دال مسور،دال چنا،آٹا،انڈے اور کوکنگ آئل سمیت 10 اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی اور20اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

اعداد و شمار کے مطابق حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریے کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں38.24فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں41.06فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اس کے علاوہ 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں40.20فیصد، 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 39.27فیصد رہی۔ 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 39.32فیصدرہی ہے۔
 

digitalzygot1

Minister (2k+ posts)
shehabhza.jpg


ملک میں مہنگائی کا نہ تھمنے والا طوفان جاری ہے، تازہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے بھی 21 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ ہوا۔

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.21فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا جب کہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح39.26فیصد ریکارڈکی گئی ہے۔

ملک میں 17 ہزار 733 روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ آمدن والوں کے لیے مہنگائی کی شرح 41.06 فی صد رہی،ایک ہفتے میں ٹماٹر کی قیمتوں میں 29.15فیصد،پیاز20.85فیصد،چکن7.01 فیصد،چائے 1.38فیصد،آلو1.74فیصد،چ ایری سک نائن اول1.26 فیصد،لہسن کی قیمتوں میں1.02 فیصد اضافہ ہوا۔

حالیہ ہفتے کے دوران ایل پی جی کی قیمتوں میں6.60 فیصد،آٹے کی قیمتوں میں2.02فیصد،انڈے کی قیمتوں میں3.41فیصد،ویجی ٹیبل گھی کی قیمتوں میں0.33فیصد،دال مونگ کی قیمتوں میں2.22فیصد،دال چنا کی قیمتوں میں0.65فیصد اور سرسوں کے تیل کی قیمتوں میں2.16 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

جب کہ حالیہ ہفتے ملک میں21اشیائے ضروریہ مہنگی ،10سستی ہوئیں۔ 20 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں،رواں ہفتے کے دوران آلو،پیاز،چکن ،ٹماٹر، لہسن،دال ماش، چینی،واشنگ سوپ ،بیف،مٹن،کھلا دودھ،دہی،گڑ،چائے کی پتی اور چاول سمیت بنیادی ضروریات زندگی کی 21 اشیا مہنگی ہوگئیں جب کہ ایل پی جی،دال مونگ،دال مسور،دال چنا،آٹا،انڈے اور کوکنگ آئل سمیت 10 اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی اور20اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

اعداد و شمار کے مطابق حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریے کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں38.24فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں41.06فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اس کے علاوہ 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں40.20فیصد، 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 39.27فیصد رہی۔ 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 39.32فیصدرہی ہے۔
Ordinary citizens are affected by this not generals, they get everything subsidized hence they don't care. If it affected them they would have kicked incompetent and corrupt PDM ages aho.
 

bahmad

Minister (2k+ posts)
shehabhza.jpg


ملک میں مہنگائی کا نہ تھمنے والا طوفان جاری ہے، تازہ اعداد و شمار کے مطابق رواں ہفتے بھی 21 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ ہوا۔

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.21فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا جب کہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح39.26فیصد ریکارڈکی گئی ہے۔

ملک میں 17 ہزار 733 روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ آمدن والوں کے لیے مہنگائی کی شرح 41.06 فی صد رہی،ایک ہفتے میں ٹماٹر کی قیمتوں میں 29.15فیصد،پیاز20.85فیصد،چکن7.01 فیصد،چائے 1.38فیصد،آلو1.74فیصد،چ ایری سک نائن اول1.26 فیصد،لہسن کی قیمتوں میں1.02 فیصد اضافہ ہوا۔

حالیہ ہفتے کے دوران ایل پی جی کی قیمتوں میں6.60 فیصد،آٹے کی قیمتوں میں2.02فیصد،انڈے کی قیمتوں میں3.41فیصد،ویجی ٹیبل گھی کی قیمتوں میں0.33فیصد،دال مونگ کی قیمتوں میں2.22فیصد،دال چنا کی قیمتوں میں0.65فیصد اور سرسوں کے تیل کی قیمتوں میں2.16 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

جب کہ حالیہ ہفتے ملک میں21اشیائے ضروریہ مہنگی ،10سستی ہوئیں۔ 20 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں،رواں ہفتے کے دوران آلو،پیاز،چکن ،ٹماٹر، لہسن،دال ماش، چینی،واشنگ سوپ ،بیف،مٹن،کھلا دودھ،دہی،گڑ،چائے کی پتی اور چاول سمیت بنیادی ضروریات زندگی کی 21 اشیا مہنگی ہوگئیں جب کہ ایل پی جی،دال مونگ،دال مسور،دال چنا،آٹا،انڈے اور کوکنگ آئل سمیت 10 اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی اور20اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

اعداد و شمار کے مطابق حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریے کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں38.24فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں41.06فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اس کے علاوہ 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح میں40.20فیصد، 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 39.27فیصد رہی۔ 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 39.32فیصدرہی ہے۔
At least public should come out for this unexpected injection of inflation......
Not for PTI, not for other political cause at least for this inflation......or come out to remove all extra facilities from politicians, judges, bureaucrats and others until inflation situation will settle down......
Unfortunately public not able to stand even for there rights, not able to stand behind the leader ......... Only shikwa, complaint or waiting for someone who will give everything in plate.