jani1
Chief Minister (5k+ posts)
مہمان ۔۔۔
جب کسی کے ہاں مہمان آتا ہے تو ہر کوئی اپنی اوقات کے حساب سے اُس کی خاطر تواضع کرتا ہے۔۔ کئی جگہوں پر تو لوگوں نے اپنے دُشمن کو بھی گھر آنے پر کُچھ بُرا بھلا کہنے سے گُریز کیا ہے۔۔اپنے مہمان کی بے عزتی یا پھر اُسے اپنے دوستوں سے بےعزت کرانا یا اور کوئی نُقصان پہچانا شاید نیچ لوگوں کا ہی کام ہوتا ہے۔۔۔
خیر یہ کہانی تو انسانوں پر لاگوُ ہوتی ہے۔۔جانوروں یا پرندوں پر تو نہیں۔۔کہ کوئی اُٹھ کر یہ کہہ دے کہ تلور ہمارے مہمان ہوتے ہیں اس لیئے اُنہیں خُود یا کسی کے ہاتھوں نُقصان نہ پہنچایا جائے۔۔کسی اپنے فائدے کی خاطر۔۔
یہ تو تلور کا قصُور ہے جو ہم سے کوئی ویزا یا اجازت لِیئے بغیر ہمارے آسمانوں میں آواراہ گردی کرتا ہے۔۔ہمارے لوکل پرندوں کو تنگ کرتا ہے۔۔اُن کی خوراک کھا جاتا ہے۔۔
اگر ہم ایسے آوارہ پرندوں کو اپنے عزت معآب دوستوں کے ہاتھوں شکار کرواتے ہیں تو کیا بُرا کرتے ہیں۔۔۔آخر اس مُلک کا بھلا ہی تو کرتے ہیں۔۔۔
یہ تو کپتان ہے جو فارغ انسان ہے۔۔خود تو فارغ ہے مگر خیبر پختونخواہ والوں کو مُفت میں مصرُوف رکھتا ہے۔۔تلور کے عزت مند شکاریوں کی گرفتاریوں میں۔۔۔
آخر وہ بھی تو ہمارے مہمان ہوتے ہیں۔۔اور ساتھ میں انسان۔۔و صاحب ایمان۔۔۔جو باقاعدہ قانُونی طریقے سے ہمارے مُلک آتے ہیں اور ہم پر دولت نچاور کرجاتے ہیں۔۔
کوئی ان کے مُقابلے میں ہمیں تلور کی ایک خوبی بتا دے۔۔جو ہمارے مُلک کی ترقی کا باعث بنتا ہو۔۔ جو ہمیں لندن کے فلیٹ تحفے میں دے دیتا ہو۔۔
مانا کے پرندے اور کُچھ نہیں تو خطوط کے ارسال میں مدد گار ثابت ہوتے تھے۔۔۔مگر وہ زمانے تو گئے۔۔اب تو
یہ تلور کمبخت ہمارے خطوط کو ارسال کرنےکے کام کے بھی نہیں رہے۔۔۔ جبکہ ان کے مُقابلے میں ان کے شکاری مہمانوں سے جب چاہے کوئی خط لکھوالو۔۔کوئی مُحبت نامہ لکھوالو۔۔کوئی کہانی لکھوالو۔۔
جب کسی کے ہاں مہمان آتا ہے تو ہر کوئی اپنی اوقات کے حساب سے اُس کی خاطر تواضع کرتا ہے۔۔ کئی جگہوں پر تو لوگوں نے اپنے دُشمن کو بھی گھر آنے پر کُچھ بُرا بھلا کہنے سے گُریز کیا ہے۔۔اپنے مہمان کی بے عزتی یا پھر اُسے اپنے دوستوں سے بےعزت کرانا یا اور کوئی نُقصان پہچانا شاید نیچ لوگوں کا ہی کام ہوتا ہے۔۔۔
خیر یہ کہانی تو انسانوں پر لاگوُ ہوتی ہے۔۔جانوروں یا پرندوں پر تو نہیں۔۔کہ کوئی اُٹھ کر یہ کہہ دے کہ تلور ہمارے مہمان ہوتے ہیں اس لیئے اُنہیں خُود یا کسی کے ہاتھوں نُقصان نہ پہنچایا جائے۔۔کسی اپنے فائدے کی خاطر۔۔
یہ تو تلور کا قصُور ہے جو ہم سے کوئی ویزا یا اجازت لِیئے بغیر ہمارے آسمانوں میں آواراہ گردی کرتا ہے۔۔ہمارے لوکل پرندوں کو تنگ کرتا ہے۔۔اُن کی خوراک کھا جاتا ہے۔۔
اگر ہم ایسے آوارہ پرندوں کو اپنے عزت معآب دوستوں کے ہاتھوں شکار کرواتے ہیں تو کیا بُرا کرتے ہیں۔۔۔آخر اس مُلک کا بھلا ہی تو کرتے ہیں۔۔۔
یہ تو کپتان ہے جو فارغ انسان ہے۔۔خود تو فارغ ہے مگر خیبر پختونخواہ والوں کو مُفت میں مصرُوف رکھتا ہے۔۔تلور کے عزت مند شکاریوں کی گرفتاریوں میں۔۔۔
آخر وہ بھی تو ہمارے مہمان ہوتے ہیں۔۔اور ساتھ میں انسان۔۔و صاحب ایمان۔۔۔جو باقاعدہ قانُونی طریقے سے ہمارے مُلک آتے ہیں اور ہم پر دولت نچاور کرجاتے ہیں۔۔
کوئی ان کے مُقابلے میں ہمیں تلور کی ایک خوبی بتا دے۔۔جو ہمارے مُلک کی ترقی کا باعث بنتا ہو۔۔ جو ہمیں لندن کے فلیٹ تحفے میں دے دیتا ہو۔۔
مانا کے پرندے اور کُچھ نہیں تو خطوط کے ارسال میں مدد گار ثابت ہوتے تھے۔۔۔مگر وہ زمانے تو گئے۔۔اب تو
یہ تلور کمبخت ہمارے خطوط کو ارسال کرنےکے کام کے بھی نہیں رہے۔۔۔ جبکہ ان کے مُقابلے میں ان کے شکاری مہمانوں سے جب چاہے کوئی خط لکھوالو۔۔کوئی مُحبت نامہ لکھوالو۔۔کوئی کہانی لکھوالو۔۔
Last edited by a moderator: