مکہ میں پاکستانی شکست : حامد میر

naveed

Chief Minister (5k+ posts)
hamid-mir.png



رمضان المبارک کا آخری جمعہ تھا اور سولہ سال کا عبداللہ جمعہ کی نماز مسجد اقصیٰ میں ادا کرنے کی ٹھان چکا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کرنے کی خواہش اُس کی جان بھی لے سکتی ہے کیونکہ اسرائیلی فوج نے مسجد کی طرف جانے والے تمام راستوں پر ناکے لگا رکھے ہیں۔ ان ناکوں پر مسجد اقصیٰ کی طرف جانے والے فلسطینی مسلمانوں کو اپنی شناخت کروانا پڑتی ہے۔ نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت صرف اُنہیں ملتی ہے جن کی عمر چالیس سال سے زیادہ اور تیرہ سال سے کم ہو۔

b_645893_033318_updates.jpg


فلسطینی نوجوانوں کا جمعہ کے دن مسلمانوں کے قبلہ اول میں داخلہ ممنوع ہے لیکن عبداللہ یہ پابندی توڑنے کا فیصلہ کر چکا تھا۔ وہ وضو کر کے خاموشی سے گھر سے نکل کھڑا ہوا۔ مسجد اقصیٰ کی طرف جانے والے تمام راستوں پر اسرائیلی فوج کے ناکے اُس کا عزم نہ توڑ سکے۔ بیت لحم سے مشرقی یروشلم کی طرف جانے والے ایک راستے کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا گیا تھا۔

عبداللہ نے یہ رکاوٹ عبور کرنے کی کوشش کی تو ایک قریبی عمارت کی چھت پر موجود اسرائیلی فوجی نے اُس کے دل کا نشانہ لگا کر گولی چلائی اور وہ دل جو مسجد اقصیٰ میں جمعۃ الوداع کی نماز ادا کرنے کے لئے مچل رہا تھا، اسرائیلی فوجی کی گولی اُس دل کے آر پار ہو گئی۔ عبداللہ کو بیت لحم کے ایک اسپتال میں لے جایا گیا۔ تھوڑی دیر میں اس کا والد اسپتال پہنچ گیا۔ اس نے اپنے لختِ جگر کی سانسیں تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن اُس کا لختِ جگر روزے کی حالت میں شہید ہو چکا تھا۔ والد نے بیٹے کے بالوں پر ہاتھ پھیرا، اُس کا ماتھا چوما اور کہا تم نماز ادا کرنے گئے تھے، کوئی جرم کرنے تو نہیں گئے تھے، ظالموں نے تمہیں گولی مار دی، اللہ تمہاری قربانی قبول فرمائے۔

شہید بیٹے کے سرہانے کھڑے اس باپ کی وڈیو میں نے مکہ معظمہ میں دیکھی۔ میں جمعہ کی نماز ادا کرنے کے بعد او آئی سی سربراہ کانفرنس کے میڈیا سینٹر میں سعودی عرب کی سربراہی میں قائم کی گئی اتحادی فوج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی کی پریس بریفنگ میں بیٹھا ہوا تھا۔ کرنل ترکی المالکی کے ہمراہ یمن میں سعودی عرب کے سفیر محمد الجابر بھی بریفنگ میں موجود تھے۔ کرنل ترکی المالکی کا دعویٰ تھا کہ حوثی باغیوں کو ایران کی پشت پناہی حاصل ہے اور وہ اب تک سعودی عرب پر 225میزائل فائر اور 155ڈرون حملے کر چکے ہیں۔ میرے ساتھ بیٹھا ہوا ایک سوڈانی صحافی مجھے پوچھ رہا تھا کہ اس کانفرنس میں جنرل راحیل شریف کہیں نظر نہیں آ رہے، وہ کدھر ہیں؟ میں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

ایک عراقی صحافی نے پوچھا کہ کیا جنرل راحیل شریف نے بھاری بھرکم تنخواہ کے لئے اتحادی فوج کی سربراہی قبول کی ہے یا اُنہوں نے حکومت کی پالیسی کے تحت یہ عہدہ قبول کیا؟ اس سے پہلے کہ میں کوئی جواب دیتا ایک فلسطینی دوست نے عبداللہ شہید کے والد کی وڈیو مجھے بھیجی۔ میں نے وڈیو دیکھ کر انٹرنیٹ کے ذریعہ اس واقعے کی تصدیق کرنا چاہی تو بہت سی تفصیلات مل گئیں۔ میں نے نشست تبدیل کی اور پیچھے جا کر بیٹھ گیا۔ ایک بنگلہ دیشی صحافی یہی وڈیو ایک مصری صحافی کو دکھا کر اُسے انگریزی میں کہہ رہا تھا کہ دیکھو مکہ میں پورے عالم اسلام کی لیڈر شپ اکٹھی بیٹھی ہے اور اسرائیل آج جمعۃ الوداع کے دن نہتے فلسطینیوں پر گولیاں برسا رہا ہے۔

مصری صحافی نے سنی ان سنی کر دی۔ اُس کی تمام توجہ کرنل ترکی المالکی کی طرف سے ایران پر لگائے جانے والے الزامات پر مرکوز تھی۔ مصری صحافی کی بے اعتنائی پر بنگلہ دیشی صحافی نے شکایت بھری نظروں سے میری طرف دیکھا تو اُس کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ اُس کے آنسو دیکھ کر میری آنکھیں بھی پُر نم ہو گئیں۔ میں نے اُسے تسلی دی اور کہا کہ ان شاء اللہ آج رات او آئی سی کا سربراہی اجلاس فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم کی بھرپور مذمت کرے گا۔ اُس نے پوچھا کہ یہ آپ کی خبر ہے یا اندازہ؟ میں نے کہا کہ خبر بھی ہے اور اندازہ بھی۔ اُس نے سرگوشی میں پوچھا کہ کیا آپ کا وزیراعظم فلسطین کا ذکر کرے گا؟ میں نے اعتماد کے ساتھ کہا کہ ہمارا وزیراعظم فلسطین کی بات بھی کرے گا اور کشمیر کی بات بھی کرے گا۔ افطار کے قریب کرنل ترکی المالکی کی طویل بریفنگ ختم ہوئی اور افطار کے بعد ہم او آئی سی کانفرنس والی جگہ پر پہنچا دیئے گئے، جس کا انتظام رائل گارڈز کے پاس تھا۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی تقریر ختم ہوئی تو بنگلہ دیشی صحافی دوڑتا ہوا میرے پاس آیا اور کہا کہ عمران خان نے آج ترکی کے صدر طیب اردوان کی کمی پوری کر دی ہے۔ اکثر عرب صحافیوں کو عمران خان کی زبان سے گولان کا ذکر سُن کر خوشگوار حیرت ہوئی کیونکہ اب کئی عرب حکمران گولان کا ذکر نہیں کرتے کہ کہیں امریکہ ناراض نہ ہو جائے۔ 1967کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران اسرائیل نے گولان کا وسیع علاقہ شام سے چھین لیا تھا اور اب وہاں سے تیل و گیس نکال رہا ہے۔

عمران خان نے گولان سے اسرائیل کے انخلاء کا مطالبہ کیا اور فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کے ساتھ ساتھ کشمیر کا ذکر بھی کیا۔ سحری تک بہت سے سربراہان مملکت تقریریں کر چکے تھے اور کانفرنس میں موجود پچاس سے زائد اسلامی ممالک کے صحافیوں کی اکثریت کا خیال تھا کہ سب سے بہترین تقریر عمران خان کی تھی، جس میں توہین رسالتؐ سے لے کر اسلامو فوبیا اور فلسطین و کشمیر سمیت کئی اہم موضوعات پر بات کی گئی تھی۔ اب ہمیں مکہ ڈیکلریشن کا انتظار تھا۔ یہ ڈیکلریشن بہت اہم تھا کیونکہ اسے ایک ایسی کانفرنس میں منظور ہونا تھا جو جمعۃ الوداع کے دن مکہ مکرمہ میں منعقد ہو رہی تھی۔

ڈیکلریشن سامنے آیا تو پہلے یہ اطمینان ہو گیا کہ اس میں فلسطینیوں کی بھرپور حمایت کا عزم ظاہر کیا گیا تھا۔ مجھے اس ڈیکلریشن میں کشمیر کی تلاش تھی۔ میں اسے تیزی کے ساتھ بار بار پڑھ رہا تھا۔ میری بے تابی کو بھانپ کر ایک بھارتی مبصر ذکر الرحمان نے مسکراتے ہوئے مجھے کہا ’’جناب اس میں کشمیر کا ذکر نہیں ہے‘‘۔ بھارت او آئی سی کا رکن نہیں ہے لیکن اس کانفرنس میں سعودی حکومت نے کئی بھارتی صحافیوں کو بھی مدعو کیا تھا۔ کچھ ہی دیر میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کی پریس کانفرنس شروع ہو گئی۔ اُنہوں نے صومالیہ، روہنگیا اور سری لنکا کے مسلمانوں کا ذکر تو کیا لیکن کشمیر اُنہیں بھی یاد نہ آیا۔

جب ہم نے اُن کے ساتھ بیٹھے ہوئے سعودی وزیر عادل الجبیر کو کشمیر یاد کرانے کی کوشش کی تو پریس کانفرنس ختم کر دی گئی۔ عمران خان نے یہاں اچھی تقریر تو کر دی لیکن مکہ ڈیکلریشن سے کشمیر کا لفظ غائب ہونا پاکستان کے لئے سفارتی دھچکے سے کم نہیں تھا۔ عبداللہ صرف فلسطین میں نہیں بلکہ عبداللہ تو روزانہ کشمیر میں بھی شہید ہوتا ہے لیکن افسوس کہ مکہ میں پاکستان کشمیر کا مقدمہ ہار گیا۔ میں مکہ سے جھکی جھکی نظروں کے ساتھ واپس آیا ہوں، وزیراعظم کی نظریں میں نہیں دیکھ سکا۔

 
Last edited by a moderator:

sawan1

Senator (1k+ posts)
ہاتھی (عمران نیازی) کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور
بھاٸیوں عمران نیازی کے منہ سے ناموسِ رسالت ؐ کی بات ایسی ہی ہے جیسے
میں مر جاٶں گا آئی ایم ایف نہیں جاٶں گا
جس کے اپنے ملک میں چالیس سزایافتہ گستاخ موجود ہوں وہ کس منہ سے کس کو بیوقوف بنانے کے لٸے ناموسِ رسالت ؐ کی بات کر رہا ہے؟
 

stargazer

Chief Minister (5k+ posts)
yeh meen maikhain nikalnay valay shareef bamaash hain bu kanian sunoo in say or phir un kay twist parho.
This Mir does not even deserve to be paid a seconds worth of attention. I gave him like 15 seconds. ?
 

stargazer

Chief Minister (5k+ posts)
Aik vo bhe din thaa jub is traitor nay Haseena Wajid say Medal vasool kiya tha. us din iss key nazrain kitney neechee theen?
Is key to gar-den sharam say uthney naheen chaheeyay or yeh chala hum ko batanay sharm kub atee hai!!! Baigharat admee.
 

Young_Blood

Minister (2k+ posts)
Iss mein Imran Khan ka kya qasoor? Imran ne jo kaam karna tha wo ker lia,, Zuban se bolay gay alfaaz ke ziada taqat hoti hai ba nisbat aik page per likhey howey,,, hamein aaj b Bhutto ke wo speech yaad b hai aur hamein sunai aur dikhai b jati hai jab uss ne UN main paper phaartey howey poori duniya ko lalkara tha,,,
 

bulgars004

MPA (400+ posts)
نیویارک( ندیم منظور سلہری سے ) وزیراعظم عمران خان کے او آئی سی اجلاس سے خطاب کو یہودی سکالرز نے خطرے کی گھنٹی قرار دیدیا ۔یہودی زعما اور ماہرین نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے اس کو سنجیدہ لیا ہے ۔

کیا عمران خان مسلم بلاک بنانے کی راہ پر چل پڑے ہیں ؟ یہ شاید ممکن نہ ہو اور اسکے خطرناک نتائج بھی برآمد ہو سکتے ہیں ۔پروفیسر ریوون ریولین کے مطابق پہلی دفعہ او آئی سی اجلاس میں ایک ایسے شخص کی تقریر کوسنجیدگی سے لیا جا رہا ہے جس کی ماضی میں نظیر نہیں ملتی ۔امریکی تھنک ٹینک پاکستان کی نئی لیڈرشپ کو مختلف تناظر سے دیکھتے ہیں۔ اگر پاکستان معاشی بحران سے نکل گیا تو ممکن ہے مستقبل میں وہ امریکہ اور اسرائیل کیلئے مشکلات کا باعث بنے ۔

معروف سکالر جاش لائبرمین کا کہنا ہے یوں لگتا ہے او آئی سی اجلاس کا اعلامیہ عمران خان نے لکھا ہو ۔سائوتھ ایشیا میں ایک ایسا لیڈر اُبھرا ہے جو خداداد صلاحیتیں رکھتا ہے ۔ کولمبیا یونیورسٹی میں گزشتہ دنوں ایک مذاکرے میں پاکستان کی نئی لیڈرشپ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا جس میں اکثریت کی یہی رائے تھی کہ پاکستان میں ماضی کی حکومتوں کے برعکس نئی لیڈرشپ کیساتھ امریکہ کو ڈیل کرنے اور اپنی بات منوانے میں پرابلم ہو سکتی ہے ۔

اسحاق یاہو کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں کہ فلسطین اور کشمیر اس وقت دنیا کے دو اہم مسئلے ہیں جن کوحل کیے بغیر پائیدار امن کا خواب نہیں دیکھا جا سکتا۔ شکاگو سے ربی ابراہیم کہتے ہیں اسرائیلی حکومت فلسطینیوں پر ظلم کر رہی ہے ۔ ہم یہودی ہیں لیکن یہ برداشت نہیں کر سکتے کہ انسانیت کو خون میں نہلایا جائے ۔ پروفیسر اجے کمار شرما کے مطابق بھارت ، امریکہ اور اسرائیل کیلئے عمران خان کی تقریر ضرور پریشانی کا باعث بنے گی کیونکہ یہ تینوں ممالک کبھی نہیں چاہیں گے کہ کوئی جاندار قیادت ان کو للکارئے ۔ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ ان کو ایک نڈر اور پڑھا لکھا رہبر ملا جو مغرب کو سمجھتا اور اسے انکی زبان میں جواب دینا جانتا ہے ۔
 

TruthWillOut

Senator (1k+ posts)
in my humble opinion when muslim countries are fighting among themselves then it doesnt really matter if they raise an issue about muslims being oppressed by someone else. Dunya taqat ki zaban samajhti he aur musalman mulk kamzore hen.
 

Salazar67

Chief Minister (5k+ posts)
hamid-mir.png



رمضان المبارک کا آخری جمعہ تھا اور سولہ سال کا عبداللہ جمعہ کی نماز مسجد اقصیٰ میں ادا کرنے کی ٹھان چکا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کرنے کی خواہش اُس کی جان بھی لے سکتی ہے کیونکہ اسرائیلی فوج نے مسجد کی طرف جانے والے تمام راستوں پر ناکے لگا رکھے ہیں۔ ان ناکوں پر مسجد اقصیٰ کی طرف جانے والے فلسطینی مسلمانوں کو اپنی شناخت کروانا پڑتی ہے۔ نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت صرف اُنہیں ملتی ہے جن کی عمر چالیس سال سے زیادہ اور تیرہ سال سے کم ہو۔

b_645893_033318_updates.jpg


فلسطینی نوجوانوں کا جمعہ کے دن مسلمانوں کے قبلہ اول میں داخلہ ممنوع ہے لیکن عبداللہ یہ پابندی توڑنے کا فیصلہ کر چکا تھا۔ وہ وضو کر کے خاموشی سے گھر سے نکل کھڑا ہوا۔ مسجد اقصیٰ کی طرف جانے والے تمام راستوں پر اسرائیلی فوج کے ناکے اُس کا عزم نہ توڑ سکے۔ بیت لحم سے مشرقی یروشلم کی طرف جانے والے ایک راستے کو رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا گیا تھا۔

عبداللہ نے یہ رکاوٹ عبور کرنے کی کوشش کی تو ایک قریبی عمارت کی چھت پر موجود اسرائیلی فوجی نے اُس کے دل کا نشانہ لگا کر گولی چلائی اور وہ دل جو مسجد اقصیٰ میں جمعۃ الوداع کی نماز ادا کرنے کے لئے مچل رہا تھا، اسرائیلی فوجی کی گولی اُس دل کے آر پار ہو گئی۔ عبداللہ کو بیت لحم کے ایک اسپتال میں لے جایا گیا۔ تھوڑی دیر میں اس کا والد اسپتال پہنچ گیا۔ اس نے اپنے لختِ جگر کی سانسیں تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن اُس کا لختِ جگر روزے کی حالت میں شہید ہو چکا تھا۔ والد نے بیٹے کے بالوں پر ہاتھ پھیرا، اُس کا ماتھا چوما اور کہا تم نماز ادا کرنے گئے تھے، کوئی جرم کرنے تو نہیں گئے تھے، ظالموں نے تمہیں گولی مار دی، اللہ تمہاری قربانی قبول فرمائے۔

شہید بیٹے کے سرہانے کھڑے اس باپ کی وڈیو میں نے مکہ معظمہ میں دیکھی۔ میں جمعہ کی نماز ادا کرنے کے بعد او آئی سی سربراہ کانفرنس کے میڈیا سینٹر میں سعودی عرب کی سربراہی میں قائم کی گئی اتحادی فوج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی کی پریس بریفنگ میں بیٹھا ہوا تھا۔ کرنل ترکی المالکی کے ہمراہ یمن میں سعودی عرب کے سفیر محمد الجابر بھی بریفنگ میں موجود تھے۔ کرنل ترکی المالکی کا دعویٰ تھا کہ حوثی باغیوں کو ایران کی پشت پناہی حاصل ہے اور وہ اب تک سعودی عرب پر 225میزائل فائر اور 155ڈرون حملے کر چکے ہیں۔ میرے ساتھ بیٹھا ہوا ایک سوڈانی صحافی مجھے پوچھ رہا تھا کہ اس کانفرنس میں جنرل راحیل شریف کہیں نظر نہیں آ رہے، وہ کدھر ہیں؟ میں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

ایک عراقی صحافی نے پوچھا کہ کیا جنرل راحیل شریف نے بھاری بھرکم تنخواہ کے لئے اتحادی فوج کی سربراہی قبول کی ہے یا اُنہوں نے حکومت کی پالیسی کے تحت یہ عہدہ قبول کیا؟ اس سے پہلے کہ میں کوئی جواب دیتا ایک فلسطینی دوست نے عبداللہ شہید کے والد کی وڈیو مجھے بھیجی۔ میں نے وڈیو دیکھ کر انٹرنیٹ کے ذریعہ اس واقعے کی تصدیق کرنا چاہی تو بہت سی تفصیلات مل گئیں۔ میں نے نشست تبدیل کی اور پیچھے جا کر بیٹھ گیا۔ ایک بنگلہ دیشی صحافی یہی وڈیو ایک مصری صحافی کو دکھا کر اُسے انگریزی میں کہہ رہا تھا کہ دیکھو مکہ میں پورے عالم اسلام کی لیڈر شپ اکٹھی بیٹھی ہے اور اسرائیل آج جمعۃ الوداع کے دن نہتے فلسطینیوں پر گولیاں برسا رہا ہے۔

مصری صحافی نے سنی ان سنی کر دی۔ اُس کی تمام توجہ کرنل ترکی المالکی کی طرف سے ایران پر لگائے جانے والے الزامات پر مرکوز تھی۔ مصری صحافی کی بے اعتنائی پر بنگلہ دیشی صحافی نے شکایت بھری نظروں سے میری طرف دیکھا تو اُس کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ اُس کے آنسو دیکھ کر میری آنکھیں بھی پُر نم ہو گئیں۔ میں نے اُسے تسلی دی اور کہا کہ ان شاء اللہ آج رات او آئی سی کا سربراہی اجلاس فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم کی بھرپور مذمت کرے گا۔ اُس نے پوچھا کہ یہ آپ کی خبر ہے یا اندازہ؟ میں نے کہا کہ خبر بھی ہے اور اندازہ بھی۔ اُس نے سرگوشی میں پوچھا کہ کیا آپ کا وزیراعظم فلسطین کا ذکر کرے گا؟ میں نے اعتماد کے ساتھ کہا کہ ہمارا وزیراعظم فلسطین کی بات بھی کرے گا اور کشمیر کی بات بھی کرے گا۔ افطار کے قریب کرنل ترکی المالکی کی طویل بریفنگ ختم ہوئی اور افطار کے بعد ہم او آئی سی کانفرنس والی جگہ پر پہنچا دیئے گئے، جس کا انتظام رائل گارڈز کے پاس تھا۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی تقریر ختم ہوئی تو بنگلہ دیشی صحافی دوڑتا ہوا میرے پاس آیا اور کہا کہ عمران خان نے آج ترکی کے صدر طیب اردوان کی کمی پوری کر دی ہے۔ اکثر عرب صحافیوں کو عمران خان کی زبان سے گولان کا ذکر سُن کر خوشگوار حیرت ہوئی کیونکہ اب کئی عرب حکمران گولان کا ذکر نہیں کرتے کہ کہیں امریکہ ناراض نہ ہو جائے۔ 1967کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران اسرائیل نے گولان کا وسیع علاقہ شام سے چھین لیا تھا اور اب وہاں سے تیل و گیس نکال رہا ہے۔

عمران خان نے گولان سے اسرائیل کے انخلاء کا مطالبہ کیا اور فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کے ساتھ ساتھ کشمیر کا ذکر بھی کیا۔ سحری تک بہت سے سربراہان مملکت تقریریں کر چکے تھے اور کانفرنس میں موجود پچاس سے زائد اسلامی ممالک کے صحافیوں کی اکثریت کا خیال تھا کہ سب سے بہترین تقریر عمران خان کی تھی، جس میں توہین رسالتؐ سے لے کر اسلامو فوبیا اور فلسطین و کشمیر سمیت کئی اہم موضوعات پر بات کی گئی تھی۔ اب ہمیں مکہ ڈیکلریشن کا انتظار تھا۔ یہ ڈیکلریشن بہت اہم تھا کیونکہ اسے ایک ایسی کانفرنس میں منظور ہونا تھا جو جمعۃ الوداع کے دن مکہ مکرمہ میں منعقد ہو رہی تھی۔

ڈیکلریشن سامنے آیا تو پہلے یہ اطمینان ہو گیا کہ اس میں فلسطینیوں کی بھرپور حمایت کا عزم ظاہر کیا گیا تھا۔ مجھے اس ڈیکلریشن میں کشمیر کی تلاش تھی۔ میں اسے تیزی کے ساتھ بار بار پڑھ رہا تھا۔ میری بے تابی کو بھانپ کر ایک بھارتی مبصر ذکر الرحمان نے مسکراتے ہوئے مجھے کہا ’’جناب اس میں کشمیر کا ذکر نہیں ہے‘‘۔ بھارت او آئی سی کا رکن نہیں ہے لیکن اس کانفرنس میں سعودی حکومت نے کئی بھارتی صحافیوں کو بھی مدعو کیا تھا۔ کچھ ہی دیر میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کی پریس کانفرنس شروع ہو گئی۔ اُنہوں نے صومالیہ، روہنگیا اور سری لنکا کے مسلمانوں کا ذکر تو کیا لیکن کشمیر اُنہیں بھی یاد نہ آیا۔

جب ہم نے اُن کے ساتھ بیٹھے ہوئے سعودی وزیر عادل الجبیر کو کشمیر یاد کرانے کی کوشش کی تو پریس کانفرنس ختم کر دی گئی۔ عمران خان نے یہاں اچھی تقریر تو کر دی لیکن مکہ ڈیکلریشن سے کشمیر کا لفظ غائب ہونا پاکستان کے لئے سفارتی دھچکے سے کم نہیں تھا۔ عبداللہ صرف فلسطین میں نہیں بلکہ عبداللہ تو روزانہ کشمیر میں بھی شہید ہوتا ہے لیکن افسوس کہ مکہ میں پاکستان کشمیر کا مقدمہ ہار گیا۔ میں مکہ سے جھکی جھکی نظروں کے ساتھ واپس آیا ہوں، وزیراعظم کی نظریں میں نہیں دیکھ سکا۔

On your salary how did you managed to DO such a LAVISH marriage ceremony of your bastard son?

Source of income? Lefafa from ? WHAT DID THE ILLITERATE LOHAAR DID IN MAKKAH DURING HIS REIGN OF FRAUD RULE? LIED LIED HAD ZERO RESPECT.
 

الرضا

Senator (1k+ posts)
بھکاری وزیر اعظم کی یہی اوقات ہے۔ ساری دنیا میں ہاتھ پھیلائے بھیک مانگتا پھرتا ہے، تو اس کی او آئی سی سمیت دنیا کے کسی بھی فورم میں یہی اوقات ہوگی یا اس سے بہتر ہو گی؟
مسلم ممالک جانتے ہیں کہ کشمیر کی بات نہ کرنے پر بھی بھکاریوں نے دم ہلاتے ہوئے چپ چاپ اعلامیہ مکہ سن لینا ہے۔
 

abidbutt

Senator (1k+ posts)
Don't worry, Allah only cage Shitaan during Ramadan but not his Chillas like HM so he can continue to lie and make up fake stories to create drama and scene where even no iota of realty exists.
 

الرضا

Senator (1k+ posts)
Don't worry, Allah only cage Shitaan during Ramadan but not his Chillas like HM so he can continue to lie and make up fake stories to create drama and scene where even no iota of realty exists.
حامد میر نے کون سا جھوٹ بولا جناب؟ کیا اعلامیہ مکہ میں کشمیر کا ذکر خیر ہوا؟
 

disgusted

Chief Minister (5k+ posts)
Iss mein Imran Khan ka kya qasoor? Imran ne jo kaam karna tha wo ker lia,, Zuban se bolay gay alfaaz ke ziada taqat hoti hai ba nisbat aik page per likhey howey,,, hamein aaj b Bhutto ke wo speech yaad b hai aur hamein sunai aur dikhai b jati hai jab uss ne UN main paper phaartey howey poori duniya ko lalkara tha,,,
Bhutto aik dramabaz tha. Rajahistani kunjri ka baita tha. Kuch drama karnay key baad Daddy Ayub khan kay peeth may kanjar pay der pay war kiye. Imran will take a very long time to learn all that drama-bazi. He is a straightforward person
 

Back
Top