مولانا طارق جمیل صاحب نے گزشتہ روز پاکستانی قوم کی کمزوری کا برملا ذکر کر کے ہمارے دل جیت لیے.بلخصوص جب انہوں نے قوم میں جھوٹ اور بددیانتی کے افراط کا ذکر کیا تو دل چاہا کہ انکے قدم چوم لیں. مگر مولانا صاحب سے گزارش ہے کہ وہ ہمہ وقت گناہوں کی معافی کا راگ الاپتے اور ٹوٹکے بتاتے رہتے ہیں جیسے درود شریف پڑھنے سے دو ہزار گناہ معاف ہو جاتے ہیں فلاں کام کرنے سے یا آیات پڑنے سے ہزاروں گناہ معاف ہو جاتے وغیرہ. آپ جب اس طرح کا درس دیتے رہینگے جس میں گناہوں کی معافی کا شارٹ کٹ بتایا گیا ہو تو لوگ گناہوں سے کیوں کر اجتناب کریں گے؟ سچ کیوں بولیں گے؟ ایماندار کیوں بنیں گے ؟ چونکہ مولانا صاحب کو اشعار پسند ہیں لحاظہ شاعری کی زبان میں ان سے گزارش ہے کہ . " آپ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں ' ہم اگر عرض کرینگے تو شکایت ہوگی".شکریہ