منکر دین سے سوال

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)


کائنات کو کس نے پیدا کیا ہے۔
کائنات ایک مادی وجود ہے۔ ہر مادی چیز کی طرح کائنات بھی خود بخود وجود پذیر نہیں ہوسکتی۔ اسکی کوئی علت ہونی چاہیے۔ یہ علت وہ شے خود نہیں ہو سکتی۔ ایک سادہ سی مثال سے یوں سمجھیں کہ کسی کمرے میں اگر کوئی چیز رکھی ہوئ ہے۔ مثلا ایک پانی کا مٹکہ رکھا ہوا ہے، تو اسکے بارے میں یہ سوال لازماً اٹھے گا کہ اسے کس نے بنایا ہے۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ یہ خود اپنے آپ کو بنالے۔ ٹھیک یہی بات اس کائنات کی ہر شے اور خود کائنات پر بھی صادق آتی ہے کہ ان میں کوئی بھی اپنی تخلیق پر آپ قادر نہیں۔
سائنس یہ مان چکی ہے کہ کائنات کا وجود ابدی نہیں ہے۔ یہ آج سے پندرہ بلین سال قبل ایک عظیم دھماکے , کے نتیجے میں وجود میں آئی۔ سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہوا اور کس نے کیا۔ اس بات کے جواب میں سائنس بالکل خاموش ہے۔ وہ صرف اتنا بتادیتی ہے کہ یہ دھماکہ کسی خارجی طاقت کی مداخلت کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ لیکن یہ خارجی طاقت کون تھی اور اس نے ایسا کیوں کیا، اس کا جواب سائنس کے دائرہ کار سے باہر ہے۔


کائنات اور اسکی ہر چیز کے بارے میں ایک خالق کا سوال اس لیے پیدا ہوتا ہے کہ انکا تجزیہ کرکے یہ بتایا جاسکتا ہے کہ انہیں ایک خالق کی ضرورت ہے۔ انکا مادی ہونا اور قابل تجزیہ ہونا لازم کرتا ہے کہ یہ بنائی گئی ہیں، خود بخود سے وجود میں نہیں آئیں۔ ان کا خالق کون ہے؟ ایک منکر خدا کے پاس اس کا جواب نہیں ہے۔
اس بات کا جواب صرف مذہب دیتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ کائنات کو اللہ تعالیٰ نے بنایا ہے۔


اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں متعدد مقامات پر اپنی بے حد و حساب طاقت کا تذکرہ ’’کن فیکون‘‘ کے الفاظ سے کیا ہے۔ جو عظیم تخلیقات اللہ تعالیٰ کے حکم’’کن‘‘ سے انجام پائیںان میں تخلیق کائنات کے علاوہ تخلیق آدم علیہ السلام، پیدائش حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور تخلیق حیات و موت بھی شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فرمودات کی سائنسی تصدیق نہ لازم ہے اور نہ ہی اس کی بہت زیادہ اہمیت ہے (کیونکہ سائنسی تحقیق ایک ارتقائی عمل اور جاری سلسلہ ہے اور کسی بھی مرحلہ پر حاصل کی گئی معلومات اور نتائج حتمی قرار نہیں دئے جاسکتے ہیں)۔تاہم اگر کہیں سائنس آج لاتعداد وسائل استعمال کرنے کے بعد اور زبردست کوشش و تجربات کے بعد وہی نتائج اخذ کرتی ہے جو قرآن نے آج سے پندرہ صدی قبل ہی بیان کئے ہیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ سائنسی تحقیق کے نتائج پر غور کرکے انہیں تسلیم کیا جائے۔ اس کا استدلال خود قرآن کریم سے اخذ ہوتا ہے۔ قرآن پاک بار بار انسان کو غور و فکر، تدبر و تحقیق اور تفکر پر اُبھار رہا ہے۔ لطیف ذرہ ہگس بوسون یا’ خدائی عنصر ‘اللہ تعالیٰ کے حکم’’کُن‘‘ سے گہری مماثلت رکھتا ہے۔ ’’کُن‘‘ اللہ تعالیٰ کا نور ہے اور اس نور کے عظیم ذرے نے پوری کائنات کو مایہ سے ٹھوس حیثیت دی، اسے ماہیتٔ اور کمیت بخش دی، اسے عدم سے وجود عطا کیا۔ سائنسی تحقیق کے ’خدائی عنصر‘ کی خصوصیات پر غور کریں تو ’’کُن‘‘ سے اس کا تعلق بھی ظاہر ہو رہا ہے۔ سائنس دان خدا کو الگ رکھ کر’ خدائی عنصر‘ کی بات کریں یا کسی لطیف عنصر کو خدا کے برابر لا کھڑا کریں لیکن ’کُن‘ کی عظیم الشان قوت و طاقت اپنی جگہ ایک ایسی بڑی حقیقت ہے جس سے آنکھیں بند کرنا غیرممکن ہے اور دیر سویر اس بڑی قوت کوتسلیم کرنا ہی ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب


جی ہاں منکر دین اس کا جواب نہیں دے سکتے ہیں، منکر دین کا کام وسوسہ پھیلانا ہوتا ہے۔ یہ مدلل گفتگو نہیں کر سکتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر اپنے آپ کو ایکس مسلم شو کرتے ہیں، جبکہ حقیقت میں یہ بہروپئے ہوتے ہیں۔
. الحاد کی طرف راغب ہونے والے نام نہا مسلمانوں میں آدھی تعداد قادیانی ،اسماعیلی اور اہل تشیع کے وہ افراد ہیں جو کبھی شیعہ بھی نہیں تھے ، ان کا ارتقا ایک کفر سے دوسرے کفر میں خود با خود ہی ہو جاتا ہے.ان کے ملحد ہونے کے پیچھے بچپن میں ہی ان کی الحاد پر تربیت ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ کچھ بہروپیے اور بھی ہے ، وہ ہے عیسائی ، ہندو اور دوسرے مذہب کے شدت پسند افراد جنہوں نے مسلمان ہونے کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے ، فیس بک کے ایک اکاؤنٹ سے وہ خود مسلمان شو کرتے ہیں تو دوسرے سے ملحد. ان سب کے استاد اور پروفیسر مستشرقین اور عیسائی مشنریوں کے اسلام پر اٹھاۓ گئے بھونڈے اعتراض، مسلمانوں نے انکے ہر آرٹیکل ہر اعتراض کا مدلل و معقول جواب دیا ہے، بجائے اسکے کہ وہ انکا جواب الجواب دیتے انہوں نے اپنی ٹرٹراہٹ جاری رکھی ہوئی ہیں ،، جہاں سے یہ سب علم کے علمبردار ہونے کا چیمپئن بنتے ہیں. سوشل میڈیا پر جس قدر یہ افراد ایکٹو اور منظم ہیں، ان کا صرف ایک ہی مقصد ہے ، وہ ہے اسلامی تعلیمات کومسخ کر کے پیش کرنا ، عام فہم رکھنے والے مسلمان کو کنفیوز کرنا اور وسوسے ڈالنا ,جیسے شیطان وسوسہ ڈالتا ہے ، سیکولرازم اور لبرل ازم پھیلانا تاکہ مسلمانوں کو اسلام کے دائرے سے کسی نہ کسی طریقے سے باہر پھینک دیا جائے ،
 
Last edited:

Mind_Master

MPA (400+ posts)
ضروری نہیں ہے، یا ایک بہت آسان توجیح ہے جو بڑے آسانی سے کی جاسکتی ہے، مگر یہ کے یہ حتمی طور پر سچائی کو بیان بھی کرتی ہو، یہ ایک اہم سوال ہے.


سب اٹامک پرٹکلس، یا ذیلی جوہری ذرات، ہر وقت وجود میں آتے ہیں اور ختم ہوجاتے ہیں، اس کا کوئی نظام یا پراسیس نہیں ہے کے انکے وجود میں آنے کیلئے کوئی ایسی شرط ہو کے کسی خاص عمل یا حکم کے تحت ہی وہ وجود میں آئیں، حقیقت میں وہ ہر وقت تخلیق کے مرحلے سے گذرتے ہیں، اور فنا بھی ہوجاتے ہیں، یہ ایک خودکار پراسیس یا نظام ہے، اس طرح کائنات کے وجود میں آنے کا جو بنیادی نظریہ ہے وہ کہتا ہے کے کائنات تخلیق سے پہلے بلکل ایک ذیلی جوہری ذرے کی طرح انتہائی چھوٹی سے جگا پر محیط تھی، اور جس طرح یہ زرات خود با خود تخلیق ہوتے رہتے ہیں، کائنات کی تخلیق بھی اسی طرح وجود میں ہوسکتی تھی.


یہ بلکل ضروری نہیں کے ایک ایسی قوت ہو جو ایک بٹن دباتی اور پھر ہی کسی ایسے نظام کا وجود ہوتا، اب بھی بہت سے تخلیق بغیر کسی خالق کے ہوتی رہتی ہے.
 
Last edited:

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
ضروری نہیں ہے، یا ایک بہت آسان توجیح ہے جو بڑے آسانی سے کی جاسکتی ہے، مگر یہ کے یہ حتمی طور پر سچائی کو بیان بھی کرتی ہو، یہ ایک اہم سوال ہے.


سب اٹامک پرٹکلس، یا ذیلی جوہری ذرات، ہر وقت وجود میں آتے ہیں اور ختم ہوجاتے ہیں، اس کا کوئی نظام یا پراسیس نہیں ہے کے انکے وجود میں آنے کیلئے کوئی ایسی شرط ہو کے کسی خاص عمل یا حکم کے تحت ہی وہ وجود میں آئیں، حقیقت میں وہ ہر وقت تخلیق کے مرحلے سے گذرتے ہیں، اور فنا بھی ہوجاتے ہیں، یہ ایک خودکار پراسیس یا نظام ہے، اس طرح کائنات کے وجود میں آنے کا جو بنیادی نظریہ ہے وہ کہتا ہے کے کائنات تخلیق سے پہلے بلکل ایک ذیلی جوہری ذرے کی طرح انتہائی چھوٹی سے جگا پر محیط تھی، اور جس طرح یہ زرات خود با خود تخلیق ہوتے رہتے ہیں، کائنات کی تخلیق بھی اسی طرح وجود میں ہوسکتی تھی.


یہ بلکل ضروری نہیں کے ایک ایسی قوت ہو جو ایک بٹن دباتی اور پھر ہی کسی ایسے نظام کا وجود ہوتا، اب بھی بہت سے تخلیق بغیر کسی خالق کے ہوتی رہتی ہے.

یورپی سینٹر فار نیوکلیئر ریسرچ (cern) ایلس ایکسپیریمنٹ نامی اس تجربے میں سائنسدانوں نے لارج ہاڈران کولائیڈر میں سیسے کے ایٹمی ذرات کی رفتار بڑھا کر اب تک ممکن طاقتور ترین قوت کے ساتھ آپس میں ٹکرایا۔ اس ٹکراؤ کے نتیجے میں اٹامک ذرات پر مشتمل بہت زیادہ گرم اور کثیف آگ کے بگولوں کا مشاہدہ کیا گیا۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ وہی کیفیت ہے، جو ہماری کائنات کی پیدائش کی وجہ بننے والے بِگ بینگ کے فوری بعد ایک سیکنڈ کے کئی لاکھویں حصے میں موجود رہی ہوگی۔
لیکن آپ نے یہ نتائج کہاں سے اخذ کرلئے کہ سب اٹامک ذرات خود بخود وجود میں آتے ہیں، اسی لئے یہ کائنات بھی خود نخود وجود میں آگئی ہے،
نظریاتی طبیعات اور مادی کائنات کا علم رکھنے والے ماہرین کا اس دنیا کے بارے میں ایک الگ ہی تصور ہے۔ وہ ایسی گمشدہ کڑی کی تلاش میں ہیں، جس کے ذریعے وہ کائنات اور فلکیات کے وجود کو بیان کر سکیں اورکائنات میں موجود دیگر تمام قوتوں کو بھی بیان کر سکے۔ دنیا کا یہ تصور بظاہرسائنس فکشن معلوم ہوتا ہے۔
سائنسدانوں کی کوشش ہے کہ عظیم الجثہ کولائیڈر میں ابتدائے کائنات کی تھیوری بگ بینگ کے فوری بعد کے حالات پیدا کرکے کائنات کی تشکیل کے بارے میں معلومات حاصل کرسکیں گے۔ اب تک لارج ہائیڈرون کولائیڈر میں 2.36 ٹیرا الیکٹران وولٹس کی طاقت سے ایٹمی ذرات کو ٹکرانے میں کامیابی حاصل کی جاچکی ہے۔ تاہم بگ بینگ کے بعد کے حالات پیدا کرنے کی کوشش کے لیے سائنسدان سات ٹیرا الیکٹران وولٹس توانائی کے ساتھ ان ذرات کو ٹکرانے میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
جناب یہ سائنسدانوں کی کوشش ہے، مگر ابھی تک وہ کائنات کے وجود کو ثابت کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ آپ اٹکل کے زریعے کام چلا رہے ہو۔
 

Mind_Master

MPA (400+ posts)

یورپی سینٹر فار نیوکلیئر ریسرچ (cern) ایلس ایکسپیریمنٹ نامی اس تجربے میں سائنسدانوں نے لارج ہاڈران کولائیڈر میں سیسے کے ایٹمی ذرات کی رفتار بڑھا کر اب تک ممکن طاقتور ترین قوت کے ساتھ آپس میں ٹکرایا۔ اس ٹکراؤ کے نتیجے میں اٹامک ذرات پر مشتمل بہت زیادہ گرم اور کثیف آگ کے بگولوں کا مشاہدہ کیا گیا۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ وہی کیفیت ہے، جو ہماری کائنات کی پیدائش کی وجہ بننے والے بِگ بینگ کے فوری بعد ایک سیکنڈ کے کئی لاکھویں حصے میں موجود رہی ہوگی۔
لیکن آپ نے یہ نتائج کہاں سے اخذ کرلئے کہ سب اٹامک ذرات خود بخود وجود میں آتے ہیں، اسی لئے یہ کائنات بھی خود نخود وجود میں آگئی ہے،
نظریاتی طبیعات اور مادی کائنات کا علم رکھنے والے ماہرین کا اس دنیا کے بارے میں ایک الگ ہی تصور ہے۔ وہ ایسی گمشدہ کڑی کی تلاش میں ہیں، جس کے ذریعے وہ کائنات اور فلکیات کے وجود کو بیان کر سکیں اورکائنات میں موجود دیگر تمام قوتوں کو بھی بیان کر سکے۔ دنیا کا یہ تصور بظاہرسائنس فکشن معلوم ہوتا ہے۔
سائنسدانوں کی کوشش ہے کہ عظیم الجثہ کولائیڈر میں ابتدائے کائنات کی تھیوری بگ بینگ کے فوری بعد کے حالات پیدا کرکے کائنات کی تشکیل کے بارے میں معلومات حاصل کرسکیں گے۔ اب تک لارج ہائیڈرون کولائیڈر میں 2.36 ٹیرا الیکٹران وولٹس کی طاقت سے ایٹمی ذرات کو ٹکرانے میں کامیابی حاصل کی جاچکی ہے۔ تاہم بگ بینگ کے بعد کے حالات پیدا کرنے کی کوشش کے لیے سائنسدان سات ٹیرا الیکٹران وولٹس توانائی کے ساتھ ان ذرات کو ٹکرانے میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
جناب یہ سائنسدانوں کی کوشش ہے، مگر ابھی تک وہ کائنات کے وجود کو ثابت کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ آپ اٹکل کے زریعے کام چلا رہے ہو۔

I am not talking about these particles, its difficult to explain in Urdu so I am going to post it in English, here is a small reference about Quantum Fluctuation from Wikipedia.

"A quantum fluctuation is the temporary appearance of energetic particles out of empty space, as allowed by the uncertainty principle. The uncertainty principle states that for a pair of conjugate variables such as position/momentum or energy/time, it is impossible to have a precisely determined value of each member of the pair at the same time. For example, a particle pair can pop out of the vacuum during a very short time interval."
 

BeingHuman

Politcal Worker (100+ posts)
I am not talking about these particles, its difficult to explain in Urdu so I am going to post it in English, here is a small reference about Quantum Fluctuation from Wikipedia.

"A quantum fluctuation is the temporary appearance of energetic particles out of empty space, as allowed by the uncertainty principle. The uncertainty principle states that for a pair of conjugate variables such as position/momentum or energy/time, it is impossible to have a precisely determined value of each member of the pair at the same time. For example, a particle pair can pop out of the vacuum during a very short time interval."

Law of conservation of mass: Matter can never be created or destroyed.
Good explanation but seriously, "Wikipedia", its not considered authentic source in any academic way.
 

Mind_Master

MPA (400+ posts)
Something from Nothing? A Vacuum Can Yield Flashes of Light

"Virtual particles" can become real photons--under the right conditions
By Charles Q. Choi | February 12, 2013

5082834E-D00B-4B2A-BAD2E60BBE21251B_article.jpg



Wikimedia Commons/Emok, MissMJA vacuum might seem like empty space, but scientists have discovered a new way to seemingly get something from that nothingness, such as light. And the finding could ultimately help scientists build incredibly powerful quantum computers or shed light on the earliest moments in the universe's history.

Quantum physics explains that there are limits to how precisely one can know the properties of the most basic units of matter—for instance, one can never absolutely know a particle's position and momentum at the same time. One bizarre consequence of this uncertainty is that a vacuum is never completely empty, but instead buzzes with so-called “virtual particles” that constantly wink into and out of existence.

These virtual particles often appear in pairs that near-instantaneously cancel themselves out. Still, before they vanish, they can have very real effects on their surroundings. For instance, photons—packets of light—can pop in and out of a vacuum. When two mirrors are placed facing each other in a vacuum, more virtual photons can exist around the outside of the mirrors than between them, generating a seemingly mysterious force that pushes the mirrors together.

This phenomenon, predicted in 1948 by the Dutch physicist Hendrick Casimir and known as the Casimir effect, was first seen with mirrors held still . Researchers also predicted a dynamical Casimir effect that can result when mirrors are moved, or objects otherwise undergo change. Now quantum physicist Pasi Lhteenmki at Aalto University in Finland and his colleagues reveal that by varying the speed at which light can travel, they can make light appear from nothing.

The speed of light in a vacuum is constant, according to Einstein's theory of relativity, but its speed passing through any given material depends on a property of that substance known as its index of refraction. By varying a material's index of refraction, researchers can influence the speed at which both real and virtual photons travel within it. Lhteenmki says one can think of this system as being much like a mirror, and if its thickness changes fast enough, virtual photons reflecting off it can receive enough energy from the bounce to turn into real photons. "Imagine you stay in a very dark room and suddenly the index of refraction of light [of the room] changes," Lhteenmki says. "The room will start to glow."

The researchers began with an array of 250 superconducting quantum-interference devices, or SQUIDs—circuits that are extraordinarily sensitive to magnetic fields. They inserted the array inside a refrigerator. By carefully exerting magnetic fields on this array, they could vary the speed at which microwave photons traveled through it by a few percent. The researchers then cooled this array to 50 thousandths of a degree Celsius above absolute zero. Because this environment is supercold, it should not emit any radiation, essentially behaving as a vacuum. "We were simply studying these circuits for the purpose of developing an amplifier, which we did," says researcher Sorin Paraoanu, a theoretical physicist at Aalto University. "But then we asked ourselves—what if there is no signal to amplify? What happens if the vacuum is the signal?"

The researchers detected photons that matched predictions from the dynamical Casimir effect. For instance, such photons should display the strange property of quantum entanglement—that is, by measuring the details of one, scientists could in principle know exactly what its counterpart is like, no matter where it is in the universe, a phenomenon Einstein referred to as "spooky action at a distance." The scientists detailed their findings online February 11 in Proceedings of the National Academy of Sciences.


"This work and a number of other recent works demonstrate that the vacuum is not empty but full of virtual photons," says theoretical physicist Steven Girvin at Yale University, who did not take part in the Aalto study.

Another study from physicist Christopher Wilson and his colleagues recently demonstrated the dynamical Casimir effect in a system mimicking a mirror moving at nearly 5 percent of the speed of light. "It's nice to see further confirmation of this effect and see this area of research continuing," says Wilson, now at the University of Waterloo in Ontario, who also did not participate in the Aalto study. "Only recently has technology advanced into a new technical regime of experiments where we can start to look at very fast changes that can have dramatic effects on electromagnetic fields," he adds.

The investigators caution that such experiments do not constitute a magical way to get more energy out of a system than what is input. For instance, it takes energy to change a material's index of refraction.

Instead, such research could help scientists learn more about the mysteries of quantum entanglement, which lies at the heart of quantum computers—advanced machines that could in principle run more calculations in an instant than there are atoms in the universe. The entangled microwave photons the experimental array generated "can be used for a form of quantum computation known as 'continuous variable' quantum information processing,” Girvin says. “This is a direction which is just beginning to open up.”

Wilson adds that these systems “might be used to simulate some interesting scenarios. For instance, there are predictions that during cosmic inflation in the early universe, the boundaries of the universe were expanding nearly at light-speed or faster than the speed of light. We might predict there'd be some dynamical Casimir radiation produced then, and we can try and do tabletop simulations of this."

So the static Casimir effect involves mirrors held still; the dynamical Casimir effect can for instance involve mirrors that move.

Source
 
Last edited:

Mind_Master

MPA (400+ posts)
Law of conservation of mass: Matter can never be created or destroyed.
Good explanation but seriously, "Wikipedia", its not considered authentic source in any academic way.

I agree that you can not consider Wikipedia as an academic source, however, I quoted it because the explanation was simple enough and easy to understand and let me assure you this time on this page, the information presented was accurate.
 

swing

Chief Minister (5k+ posts)


یہ بلکل ضروری نہیں کے ایک ایسی قوت ہو جو ایک بٹن دباتی اور پھر ہی کسی ایسے نظام کا وجود ہوتا، اب بھی بہت سے تخلیق بغیر کسی خالق کے ہوتی رہتی ہے.
ثابت کریں ؟
ورنہ ان الفاظ کو واپس لیں
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
Something from Nothing? A Vacuum Can Yield Flashes of Light

"Virtual particles" can become real photons--under the right conditions
By Charles Q. Choi | February 12, 2013

5082834E-D00B-4B2A-BAD2E60BBE21251B_article.jpg



Wikimedia Commons/Emok, MissMJA vacuum might seem like empty space, but scientists have discovered a new way to seemingly get something from that nothingness, such as light. And the finding could ultimately help scientists build incredibly powerful quantum computers or shed light on the earliest moments in the universe's history.

Quantum physics explains that there are limits to how precisely one can know the properties of the most basic units of matter—for instance, one can never absolutely know a particle's position and momentum at the same time. One bizarre consequence of this uncertainty is that a vacuum is never completely empty, but instead buzzes with so-called “virtual particles” that constantly wink into and out of existence.

These virtual particles often appear in pairs that near-instantaneously cancel themselves out. Still, before they vanish, they can have very real effects on their surroundings. For instance, photons—packets of light—can pop in and out of a vacuum. When two mirrors are placed facing each other in a vacuum, more virtual photons can exist around the outside of the mirrors than between them, generating a seemingly mysterious force that pushes the mirrors together.

This phenomenon, predicted in 1948 by the Dutch physicist Hendrick Casimir and known as the Casimir effect, was first seen with mirrors held still . Researchers also predicted a dynamical Casimir effect that can result when mirrors are moved, or objects otherwise undergo change. Now quantum physicist Pasi Lhteenmki at Aalto University in Finland and his colleagues reveal that by varying the speed at which light can travel, they can make light appear from nothing.

The speed of light in a vacuum is constant, according to Einstein's theory of relativity, but its speed passing through any given material depends on a property of that substance known as its index of refraction. By varying a material's index of refraction, researchers can influence the speed at which both real and virtual photons travel within it. Lhteenmki says one can think of this system as being much like a mirror, and if its thickness changes fast enough, virtual photons reflecting off it can receive enough energy from the bounce to turn into real photons. "Imagine you stay in a very dark room and suddenly the index of refraction of light [of the room] changes," Lhteenmki says. "The room will start to glow."

The researchers began with an array of 250 superconducting quantum-interference devices, or SQUIDs—circuits that are extraordinarily sensitive to magnetic fields. They inserted the array inside a refrigerator. By carefully exerting magnetic fields on this array, they could vary the speed at which microwave photons traveled through it by a few percent. The researchers then cooled this array to 50 thousandths of a degree Celsius above absolute zero. Because this environment is supercold, it should not emit any radiation, essentially behaving as a vacuum. "We were simply studying these circuits for the purpose of developing an amplifier, which we did," says researcher Sorin Paraoanu, a theoretical physicist at Aalto University. "But then we asked ourselves—what if there is no signal to amplify? What happens if the vacuum is the signal?"

The researchers detected photons that matched predictions from the dynamical Casimir effect. For instance, such photons should display the strange property of quantum entanglement—that is, by measuring the details of one, scientists could in principle know exactly what its counterpart is like, no matter where it is in the universe, a phenomenon Einstein referred to as "spooky action at a distance." The scientists detailed their findings online February 11 in Proceedings of the National Academy of Sciences.


"This work and a number of other recent works demonstrate that the vacuum is not empty but full of virtual photons," says theoretical physicist Steven Girvin at Yale University, who did not take part in the Aalto study.

Another study from physicist Christopher Wilson and his colleagues recently demonstrated the dynamical Casimir effect in a system mimicking a mirror moving at nearly 5 percent of the speed of light. "It's nice to see further confirmation of this effect and see this area of research continuing," says Wilson, now at the University of Waterloo in Ontario, who also did not participate in the Aalto study. "Only recently has technology advanced into a new technical regime of experiments where we can start to look at very fast changes that can have dramatic effects on electromagnetic fields," he adds.

The investigators caution that such experiments do not constitute a magical way to get more energy out of a system than what is input. For instance, it takes energy to change a material's index of refraction.

Instead, such research could help scientists learn more about the mysteries of quantum entanglement, which lies at the heart of quantum computers—advanced machines that could in principle run more calculations in an instant than there are atoms in the universe. The entangled microwave photons the experimental array generated "can be used for a form of quantum computation known as 'continuous variable' quantum information processing,” Girvin says. “This is a direction which is just beginning to open up.”

Wilson adds that these systems “might be used to simulate some interesting scenarios. For instance, there are predictions that during cosmic inflation in the early universe, the boundaries of the universe were expanding nearly at light-speed or faster than the speed of light. We might predict there'd be some dynamical Casimir radiation produced then, and we can try and do tabletop simulations of this."

So the static Casimir effect involves mirrors held still; the dynamical Casimir effect can for instance involve mirrors that move.

Source



کائنات کو کس نے پیدا کیا ہے۔ یہ سوال تھا آپ اس کا جواب دینے کے بجائے، مختلف مفروضوں میں کھو گئے، آپ نے جو مواد کاپی پیسٹ کیا ہے کیا اس کا مطالعہ کیا ہے، اس ٹیکسٹ کی لیگویج ہی اس کو مبہم بنا رہی ہے۔
حتیٰ کہ (بگ بینگ ( تھیوری کی بھی حثیت ایک سائنس فکشن سے زیادہ نہیں ہے، راقم سرن کے سوئزر لینڈ میں کئے جانے والے تجربات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، مگر وہ بھی یہ ثابت نہیں کرتے ہیں کہ کائنات خود بخود وجود میں آگئی ہے۔
 
Last edited:

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)
insaan ne jab se duniya ko observe karna shuroo kiya hai us ko har amal ke peeche koi na koi amal kaar farmaa mila hai. insaan ne badi se badi cheezun ki observation se shuroo kiya aur chhoti se chhoti cheezun ki taraf rawaan rahaa magar aaj tak woh is nateeje par nahin pohnch saka keh cheezen khudbakhud pedas ho rahee hen. yeh alag baat hai insaan ke paas chhoti se chhoti cheezun ko observe karne ke liye aalaat muyassar na hun. aisi soorat main insaan ne waqt ka intazaar kiya hai. laikin jab aalaat muyassar aa ge to pata chala jo maalma bade pemaane par ho rahaa hai wohee chhote pemaane per ho rahaa hai. yani cause and effect chain toot nahin paa rahaa. cause invisible to ho sakti hai absent nahin.
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
insaan ne jab se duniya ko observe karna shuroo kiya hai us ko har amal ke peeche koi na koi amal kaar farmaa mila hai. insaan ne badi se badi cheezun ki observation se shuroo kiya aur chhoti se chhoti cheezun ki taraf rawaan rahaa magar aaj tak woh is nateeje par nahin pohnch saka keh cheezen khudbakhud pedas ho rahee hen. yeh alag baat hai insaan ke paas chhoti se chhoti cheezun ko observe karne ke liye aalaat muyassar na hun. aisi soorat main insaan ne waqt ka intazaar kiya hai. laikin jab aalaat muyassar aa ge to pata chala jo maalma bade pemaane par ho rahaa hai wohee chhote pemaane per ho rahaa hai. yani cause and effect chain toot nahin paa rahaa. cause invisible to ho sakti hai absent nahin.

منکر دین کا کام وسوسہ پھیلانا ہوتا ہے۔ یہ مدلل گفتگو نہیں کر سکتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر اپنے آپ کو ایکس مسلم شو کرتے ہیں، جبکہ حقیقت میں یہ بہروپئے ہوتے ہیں۔
. الحاد کی طرف راغب ہونے والے نام نہا مسلمانوں میں آدھی تعداد قادیانی ،اسماعیلی اور اہل تشیع کے وہ افراد ہیں جو کبھی شیعہ بھی نہیں تھے ، ان کا ارتقا ایک کفر سے دوسرے کفر میں خود با خود ہی ہو جاتا ہے.ان کے ملحد ہونے کے پیچھے بچپن میں ہی ان کی الحاد پر تربیت ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ کچھ بہروپیے اور بھی ہے ، وہ ہے عیسائی ، ہندو اور دوسرے مذہب کے شدت پسند افراد جنہوں نے مسلمان ہونے کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے ، فیس بک کے ایک اکاؤنٹ سے وہ خود مسلمان شو کرتے ہیں تو دوسرے سے ملحد. ان سب کے استاد اور پروفیسر مستشرقین اور عیسائی مشنریوں کے اسلام پر اٹھاۓ گئے بھونڈے اعتراض، مسلمانوں نے انکے ہر آرٹیکل ہر اعتراض کا مدلل و معقول جواب دیا ہے، بجائے اسکے کہ وہ انکا جواب الجواب دیتے انہوں نے اپنی ٹرٹراہٹ جاری رکھی ہوئی ہیں ،، جہاں سے یہ سب علم کے علمبردار ہونے کا چیمپئن بنتے ہیں. سوشل میڈیا پر جس قدر یہ افراد ایکٹو اور منظم ہیں، ان کا صرف ایک ہی مقصد ہے ، وہ ہے اسلامی تعلیمات کومسخ کر کے پیش کرنا ، عام فہم رکھنے والے مسلمان کو کنفیوز کرنا اور وسوسے ڈالنا ﴿ جیسے شیطان وسوسہ ڈالتا ہے ﴾، سیکولرازم اور لبرل ازم پھیلانا تاکہ مسلمانوں کو اسلام کے دائرے سے کسی نہ کسی طریقے سے باہر پھینک دیا جائے ،
 

Mughal1

Chief Minister (5k+ posts)

منکر دین کا کام وسوسہ پھیلانا ہوتا ہے۔ یہ مدلل گفتگو نہیں کر سکتے ہیں۔ ان میں سے بیشتر اپنے آپ کو ایکس مسلم شو کرتے ہیں، جبکہ حقیقت میں یہ بہروپئے ہوتے ہیں۔
. الحاد کی طرف راغب ہونے والے نام نہا مسلمانوں میں آدھی تعداد قادیانی ،اسماعیلی اور اہل تشیع کے وہ افراد ہیں جو کبھی شیعہ بھی نہیں تھے ، ان کا ارتقا ایک کفر سے دوسرے کفر میں خود با خود ہی ہو جاتا ہے.ان کے ملحد ہونے کے پیچھے بچپن میں ہی ان کی الحاد پر تربیت ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ کچھ بہروپیے اور بھی ہے ، وہ ہے عیسائی ، ہندو اور دوسرے مذہب کے شدت پسند افراد جنہوں نے مسلمان ہونے کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے ، فیس بک کے ایک اکاؤنٹ سے وہ خود مسلمان شو کرتے ہیں تو دوسرے سے ملحد. ان سب کے استاد اور پروفیسر مستشرقین اور عیسائی مشنریوں کے اسلام پر اٹھاۓ گئے بھونڈے اعتراض، مسلمانوں نے انکے ہر آرٹیکل ہر اعتراض کا مدلل و معقول جواب دیا ہے، بجائے اسکے کہ وہ انکا جواب الجواب دیتے انہوں نے اپنی ٹرٹراہٹ جاری رکھی ہوئی ہیں ،، جہاں سے یہ سب علم کے علمبردار ہونے کا چیمپئن بنتے ہیں. سوشل میڈیا پر جس قدر یہ افراد ایکٹو اور منظم ہیں، ان کا صرف ایک ہی مقصد ہے ، وہ ہے اسلامی تعلیمات کومسخ کر کے پیش کرنا ، عام فہم رکھنے والے مسلمان کو کنفیوز کرنا اور وسوسے ڈالنا ﴿ جیسے شیطان وسوسہ ڈالتا ہے ﴾، سیکولرازم اور لبرل ازم پھیلانا تاکہ مسلمانوں کو اسلام کے دائرے سے کسی نہ کسی طریقے سے باہر پھینک دیا جائے ،

azeezam Zia Hydari sb, duniya badtareen jahaalat ka shikaar hai issi liye insaan insaan ka shadeed tareen dushman hai. albataa ehle ilm ko apni koshishen jaari rakhni chahiyen taa keh jahaalat par qaabu paaya jaa sake. jis qadr jahaalat par qaabu paane main ehle ilm kaamyaab hun ge ussi qadar duniya main deen islam ko forogh mile ga aur insaaniyat main behtari aaye gi. woh kehte hen na keh himmate mardaan madade khudaa. insaaniyat aur shaitaaniyat ke maa bain aik jang jaari hai aik waqt tak magar fatah insaaniyat ki hi ho gi keh yahee khudaa ka waada hai.

Allah taala ne logoon ko seedha raasta dikhaa diya hai magar un ko nazar tabhi aaye ga jab woh aankhe khol kar us ko dekh saken ge.

Allah taala ham sab insaanu ko apni hidayaat se faaida uthaane ki towfeeq bakhshe.
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
azeezam Zia Hydari sb, duniya badtareen jahaalat ka shikaar hai issi liye insaan insaan ka shadeed tareen dushman hai. albataa ehle ilm ko apni koshishen jaari rakhni chahiyen taa keh jahaalat par qaabu paaya jaa sake. jis qadr jahaalat par qaabu paane main ehle ilm kaamyaab hun ge ussi qadar duniya main deen islam ko forogh mile ga aur insaaniyat main behtari aaye gi. woh kehte hen na keh himmate mardaan madade khudaa. insaaniyat aur shaitaaniyat ke maa bain aik jang jaari hai aik waqt tak magar fatah insaaniyat ki hi ho gi keh yahee khudaa ka waada hai.

Allah taala ne logoon ko seedha raasta dikhaa diya hai magar un ko nazar tabhi aaye ga jab woh aankhe khol kar us ko dekh saken ge.

Allah taala ham sab insaanu ko apni hidayaat se faaida uthaane ki towfeeq bakhshe.

آپ نے بجا فرمایا کہ حق و باطل کی جنگ جاری ہے، ہمیں حق بات کہتے ہوئے پوری جرات اور علمیت کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ ملحدین کے پاس دلیل نہیں ہوتی ہے وہ لچر گفتگو پر اتر آتے ہیں لیکن ہمیں تہذیب کا دامن نہیں چھوڑنا چاہئے۔
میں نے کئی دفعہ ملحدین کو اسی فورم پر چیلنج کیا ہے، سائنس میرا سبجیکٹ ہے، اسلام میرا دین ہے، میں کہتا آؤ سائنس کے حوالے سے بات کرلو، اگر تم دین سے الرجک ہو۔ مگر وہ کترا کر نکل جاتے ہیں۔
 

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)
I am not talking about these particles, its difficult to explain in Urdu so I am going to post it in English, here is a small reference about Quantum Fluctuation from Wikipedia.

"A quantum fluctuation is the temporary appearance of energetic particles out of empty space, as allowed by the uncertainty principle. The uncertainty principle states that for a pair of conjugate variables such as position/momentum or energy/time, it is impossible to have a precisely determined value of each member of the pair at the same time. For example, a particle pair can pop out of the vacuum during a very short time interval."



آپ کے لئے اردو میں بات کرنا مشکل ہورہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کو سبجیکٹ پر عبور حاصل نہیں ہے ورنہ مشکل سے مشکل بات بآسانی سمجھائی جاسکتی ہے، یا جو مواد آپ نے کاپی پیسٹ کرنا ہے وہ صرف انگلش میں میسر ہے اور اس کو پڑھنا پھر سمجھ کر اردو میں لکھنا آپ کے بس کی بات نہیں ہے۔
 

Mind_Master

MPA (400+ posts)



آپ کے لئے اردو میں بات کرنا مشکل ہورہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کو سبجیکٹ پر عبور حاصل نہیں ہے ورنہ مشکل سے مشکل بات بآسانی سمجھائی جاسکتی ہے، یا جو مواد آپ نے کاپی پیسٹ کرنا ہے وہ صرف انگلش میں میسر ہے اور اس کو پڑھنا پھر سمجھ کر اردو میں لکھنا آپ کے بس کی بات نہیں ہے۔


دیکھو بھائی صاحب، پہلے تو خود کو عقل کل سمجھنا چھوڑ دو، اچھی بات نہیں ہے، دوسرا خود کو اتنی اہمیت بھی دینا چھوڑ دو کے تم کو سب کچھ پتا ہے اور باقی دنیا بس ایویں ہی زندگی گزار رہی ہے، تیسری، اپر کی پوسٹ میں کافی تفصیل سے بیان کردیا گیا ہے کے کیسے پارٹیکلز خود با خود وجود میں آتے ہیں، بغیر کسی نظام کے، اب تمہاری سمجھ میں نہیں آتی تو میں کچھ نہیں کر سکتا.
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)

سُوْرَةُ الْاِنْشِقَاق


اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے۔

جب آسمان پھٹ جائے گا اور اپنے ربّ کے فرمان کی تعمیل کرے[SUP]1[/SUP] گا اور اُس کے لیے حق یہی ہے ﴿کہ اپنے ربّ کا حکم مانے﴾ ۔ اور جب زمین پھیلا دی جائے[SUP]2[/SUP] گی اور جو کچھ اس کے اندر ہے اُسے باہر پھینک کر خالی ہو جائے[SUP]3[/SUP] گی اور اپنے ربّ کے حکم کی تعمیل کرے گی اور اُس کے لیے حق یہی ہے ﴿ کہ اس کی تعمیل کرے[SUP]4[/SUP]﴾۔ اے انسان، تُو کشاں کشاں اپنے ربّ کی طرف چلا جا[SUP]5[/SUP] رہا ہے اور اُس سے ملنے والا ہے۔ پھر جس کا نامہٴ اعمال اُس کے سیدھے ہاتھ میں دیا گیا، اُس سے ہلکا حساب لیا جائے گا[SUP]6[/SUP] اور وہ اپنے لوگو ں کو طرف خوش خوش پلٹے گا[SUP]7[/SUP]۔ رہا وہ شخص جس کا نامہٴ اعمال اُس کی پیٹھ کے پیچھے دیا جائے گا[SUP]8[/SUP] تو وہ موت کو پکارے گا اور بھڑکتی ہوئی آگ میں جا پڑے گا۔ وہ اپنے گھر والوں میں مگن تھا[SUP]9[/SUP]۔ اُس نے سمجھا تھا کہ اسے کبھی پلٹنا نہیں ہے ۔ پلٹناکیسے نہ تھا، اُس کا ربّ اُس کے کرتُوت دیکھ رہا تھا[SUP]10[/SUP]۔
پس نہیں، میں قسم کھاتا ہوں شفق کی ، اور رات کی اور جو کچھ وہ سمیٹ لیتی ہے ، اور چاند کی جب کہ وہ ماہِ کامل ہو جاتا ہے، تم کو ضرور درجہ بدرجہ ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف گزرتے چلے جانا ہے[SUP]11[/SUP]۔ پھر اِن لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ یہ ایمان نہیں لاتے اور جب قرآن اِن کے سامنے پڑ ھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے[SUP]12[/SUP]؟ السجدة
بلکہ یہ منکرین تو اُلٹا جھُٹلاتے ہیں، حالانکہ جو کچھ یہ ﴿ اپنے نامہٴ اعمال میں﴾ جمع کر رہے ہیں اللہ اُسے خوب جانتا ہے[SUP]13[/SUP]۔ لہٰذا اِن کو دردناک عذاب کی بشارت دے دو۔ البتہ جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان کے لیے کبھی ختم نہ ہونے والا اجرہے۔ ؏
__________________________________________________________________________

سُوْرَةُ النّٰزِعٰت
اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے۔

قسم ہے اُن ﴿فرشتوں﴾ کی جو ڈُوب کر کھینچتے ہیں، اور آہستگی سے نکال لے جاتے ہیں، اور ﴿ اُن فرشتوں کی جو کائنات میں﴾ تیزی سے تیرتے پھرتے ہیں، پھر ﴿حکم بجا لانے میں ﴾ سبقت کرتے ہیں، پھر ﴿احکامِ الٰہی کے مطابق﴾ معاملات کا انتظام چلاتے ہیں[SUP]1[/SUP]۔ جس روز ہلا مارے گا زلزلے کا جھٹکا اور اس کے پیچھے ایک اور جھٹکا پڑے[SUP]2[/SUP] گا، کچھ دل ہوں گے جو اُس روز خوف سے کانپ رہے ہوں[SUP]3[/SUP] گے، نگاہیں اُن کی سہمی ہوئی ہوں گی۔
یہ لوگ کہتے ہیں” کیا واقعی ہم پلٹا کر پھر واپس لائے جائیں گے؟ کیا جب ہم کھوکھلی بوسیدہ ہڈیاں بن چکے ہوں گے؟“ کہنے لگے” یہ واپسی تو پھر بڑے گھاٹے کی ہوگی[SUP]4[/SUP]!“ حالانکہ یہ بس اِتنا کام ہے کہ ایک زور کی ڈانٹ پڑے گی اور یکایک یہ کُھلے میدان میں موجود ہوں[SUP]5[/SUP]گے۔
کیا[SUP]6[/SUP] تمہیں مُوسیٰ ؑ کے قصّے کی خبر پہنچی ہے؟ جب اس کے ربّ نے اُسے طُویٰ کی مقدّس وادی[SUP]7[/SUP] میں پُکارا تھا کہ” فرعون کے پاس جا، وہ سرکش ہو گیا ہے، اور اس سے کہہ کیا تُو اِس کے لیے تیار ہے کہ پاکیزگی اختیار کرے اور میں تیرے ربّ کی طرف تیری رہنمائی کروں تو ﴿اُس کا ﴾ خوف تیرے اندر پیدا[SUP]8[/SUP] ہو؟“ پھر موسیٰ ؑ نے ﴿فرعون کے پاس جا کر﴾ اُس کی بڑی نشانی[SUP]9[/SUP] دکھائی، مگر اُس نے جھُٹلا دیا اور نہ مانا، پھر چالبازیاں کرنے کے لیے پلٹا[SUP]10[/SUP] اور لوگوں کو جمع کر کے اُس نے پکار کر کہا” میں تمہارا سب سے بڑا ربّ ہوں[SUP]11[/SUP]“ آخرِ کار اللہ نے اُسے آخرت اور دنیا کے عذاب میں پکڑ لیا۔ در حقیقت اِس میں بڑی عبرت ہے ہر اُس شخص کے لیے جو ڈرے[SUP]12[/SUP]۔ ؏١

___________________________________________________________________________

سُوْرَةُ الشَّمْس


اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے۔

سُورج اور اُس کی دُھوپ[SUP]1[/SUP] کی قسم، اور چاند کی قسم جبکہ وہ اُس کے پیچھے آتا ہے، اور دن کی قسم جبکہ وہ ﴿ سُورج کو﴾ نمایاں کر دیتا ہے ، اور رات کی قسم جبکہ وہ ﴿سُورج کو﴾ ڈھانک لیتی ہے[SUP]2[/SUP]، اور آسمان کی اور اُس ذات کی قسم جس نے اُسے قائم[SUP]3[/SUP] کیا، اور زمین کی اور اُس ذات کی قسم جس نے اُسے بچھایا ، اور نفسِ اسنانی کی اور اُس ذات کی قسم جس نے اُسے ہموار کیا[SUP]4[/SUP] پھر اُس کی بدی اوراُس کی پرہیزگاری اس پر الہام کر دی[SUP]5[/SUP]، یقیناً فلاح پاگیا وہ جس نے نفس کا تزکیہ کیا اور نامراد ہوا وہ جس نے اُس کو دبا دیا[SUP]6[/SUP]۔
ثمُود [SUP]7[/SUP]نے اپنی سرکشی کی بنا پر جھُٹلایا[SUP]8[/SUP]۔ جب اُس قوم کا سب سے زیادہ شقی آدمی بِپھر کر اُٹھا تو اللہ کے رسُول نے اُن لوگوں سے کہا کہ خبردار، اللہ کی اُونٹنی کو ﴿ہاتھ نہ لگانا﴾ اور اُس کے پانی پینے ﴿میں مانع نہ ہونا[SUP]9[/SUP]﴾۔ مگر انہوں نے اُس کی بات کو جھُوٹا قرار دیا ااور اُونٹنی کو مار ڈالا[SUP]10[/SUP]۔ آخر کار اُن کے گناہ کی پاداش میں ان کے ربّ نے ان پر ایسی آفت توڑی کہ ایک ساتھ سب کو پیوندِ خاک کر دیا، اور اسے ﴿ اپنے اس فعل کے﴾ کسی بُرے نتیجے کا کوئی خوف نہیں ہے[SUP]11[/SUP]۔ ؏١

___________________________________________________________________________

http://www.tafheemonline.com/tafheem.asp?mode=search&s=091&r=1


الله نے سب کچھ قرآن میں واضح طور پر بتا دیا ،جہاں سے انسان کی عقل کی حد ختم ہوتی ہے وہاں سے یقین اور ایمان کی حد شروع ہوتی ہے ورنہ الله کو تو کسی نے نہیں دیکھا ہوا ، کائنات کے لاکھوں رنگ ،ہر رنگ جدا ، لاکھوں مخلوقات ، انسان اپنے ٦ فٹ کے قد پر غور کر لے ، بس ان لوگوں کے بہانے ہیں ،جس کو دین اور مذہب سے فرار کا راستہ ڈھونڈھنا ہو وہ اس گمراہ راستےکو پکڑ لیتا ہے ، جب ایک دفعہ گمراہی رہنما بن جائے تو پھر نتیجہ سامنے ،جیسا آپ نے تھریڈ میں اظہار کر دیا ہے



 
Last edited:

Zia Hydari

Chief Minister (5k+ posts)

دیکھو بھائی صاحب، پہلے تو خود کو عقل کل سمجھنا چھوڑ دو، اچھی بات نہیں ہے، دوسرا خود کو اتنی اہمیت بھی دینا چھوڑ دو کے تم کو سب کچھ پتا ہے اور باقی دنیا بس ایویں ہی زندگی گزار رہی ہے، تیسری، اپر کی پوسٹ میں کافی تفصیل سے بیان کردیا گیا ہے کے کیسے پارٹیکلز خود با خود وجود میں آتے ہیں، بغیر کسی نظام کے، اب تمہاری سمجھ میں نہیں آتی تو میں کچھ نہیں کر سکتا.

کوئی بھی سائنسی نظریہ وجود میں آنے کے بعد لیبارٹری میں اس کی سچائی کی تصدیق کی جاتی ہے۔ اب اگر آپکی بات لیبارٹری میں تجربات کے ذریعے ثابت نہیں ہے، تو فراخدلی سے تسلیم کرلیں، یہ عذر لنگ ہے کہ سائنس کی باتیں اردو میں نہیں کی جاسکتی ہیں،


سائنس کہتی ہے کہ بگ بینگ سےقبل ایک بہت بڑا گولہ موجود تھا جو اپنی بے پناہ اندرونی قوت کے باعث پھٹ کر بکھر گیا۔گولہ پھٹنے سے لامحدود مقدار میں توانائی بہہ نکلی اور تیزی سے پھیلنے لگی۔بگ بینگ کے بعد ایک سیکنڈ کے ایک ارب ویں حصے میں گارڈ پارٹیکل وجود میں آگیا اور اس نے توانائی کے بے کراں سیلاب کو اپنی جانب کھینچنا شروع کیا۔بنیادی طور پر توانائی کی دو اقسام کی ہے ، ایک وہ جو گاڈ پارٹیکل کی کشش قبول کرتی ہے اور دوسری وہ جس پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔


اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں متعدد مقامات پر اپنی بے حد و حساب طاقت کا تذکرہ ’’کن فیکون‘‘ کے الفاظ سے کیا ہے۔ جو عظیم تخلیقات اللہ تعالیٰ کے حکم’’کن‘‘ سے انجام پائیںان میں تخلیق کائنات کے علاوہ تخلیق آدم علیہ السلام، پیدائش حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور تخلیق حیات و موت بھی شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فرمودات کی سائنسی تصدیق نہ لازم ہے اور نہ ہی اس کی بہت زیادہ اہمیت ہے (کیونکہ سائنسی تحقیق ایک ارتقائی عمل اور جاری سلسلہ ہے اور کسی بھی مرحلہ پر حاصل کی گئی معلومات اور نتائج حتمی قرار نہیں دئے جاسکتے ہیں)۔تاہم اگر کہیں سائنس آج لاتعداد وسائل استعمال کرنے کے بعد اور زبردست کوشش و تجربات کے بعد وہی نتائج اخذ کرتی ہے جو قرآن نے آج سے پندرہ صدی قبل ہی بیان کئے ہیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ سائنسی تحقیق کے نتائج پر غور کرکے انہیں تسلیم کیا جائے۔ اس کا استدلال خود قرآن کریم سے اخذ ہوتا ہے۔ قرآن پاک بار بار انسان کو غور و فکر، تدبر و تحقیق اور تفکر پر اُبھار رہا ہے۔ لطیف ذرہ ہگس بوسون یا’ خدائی عنصر ‘اللہ تعالیٰ کے حکم’’کُن‘‘ سے گہری مماثلت رکھتا ہے۔ ’’کُن‘‘ اللہ تعالیٰ کا نور ہے اور اس نور کے عظیم ذرے نے پوری کائنات کو مایہ سے ٹھوس حیثیت دی، اسے ماہیتٔ اور کمیت بخش دی، اسے عدم سے وجود عطا کیا۔ سائنسی تحقیق کے ’خدائی عنصر‘ کی خصوصیات پر غور کریں تو ’’کُن‘‘ سے اس کا تعلق بھی ظاہر ہو رہا ہے۔ سائنس دان خدا کو الگ رکھ کر’ خدائی عنصر‘ کی بات کریں یا کسی لطیف عنصر کو خدا کے برابر لا کھڑا کریں لیکن ’کُن‘ کی عظیم الشان قوت و طاقت اپنی جگہ ایک ایسی بڑی حقیقت ہے جس سے آنکھیں بند کرنا غیرممکن ہے اور دیر سویر اس بڑی قوت کوتسلیم کرنا ہی ہوگا۔واللہ اعلم بالصواب
 

Mind_Master

MPA (400+ posts)
دیکھو بھائی صاحب، تم پھر ووہی باتیں کر رہے ہو جس سے ثابت ہوتا ہے کے تمہاری معلومات اس معاملے میں بہت کم ہیں، یہ آپ نے کدھر دیکھ لیا کے " بگ بینگ سےقبل ایک بہت بڑا گولہ موجود تھا" ؟

ذرا کوئی ثبوت تو دیں اس بہت بڑے گولے کا ؟
 

Amer

Councller (250+ posts)
دیکھو بھائی صاحب، تم پھر ووہی باتیں کر رہے ہو جس سے ثابت ہوتا ہے کے تمہاری معلومات اس معاملے میں بہت کم ہیں، یہ آپ نے کدھر دیکھ لیا کے " بگ بینگ سےقبل ایک بہت بڑا گولہ موجود تھا" ؟

ذرا کوئی ثبوت تو دیں اس بہت بڑے گولے کا ؟

اچھا
بگ بینگ کے وقت گولہ (ماس) نہیں تھا تو "پا ٹا" کیا تھا ؟

:13: