
ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست مسترد کردی گئی جس کی وجہ سامنے آگئی ہے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ عمران خان نے انٹرویو میں چیئریٹی رقوم سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا اعتراف کیا۔یہ غیرقانونی عمل ہے ۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ یو اے ای میں ایسے چندہ جمع نہیں کیا جا سکتا، اجازت لینا پڑتی ہے
جسٹس محسن اختر کیانی نے اس پر کہا کہ آپ کا یہ کیس ہی نہیں کہ تحریک انصاف نے باہر غیر قانونی طور پر رقم جمع کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکے کے پیسے سے اگر کوئی زکوٰۃ دے دیتا ہے تو آپ لینے والوں پر جرم ڈال دیں گے؟ اگر کوئی چوری کے پیسے یتیم خانے میں یا مسجد میں دیتا ہے تو مسجد پر کیس بنا دیں گے؟
عدالت نے کہا اگر رقم کا غلط استعمال کیا گیا تو متاثرہ فریق تو بھیجنے والا ہوگا۔ متاثرہ شخص تو درخواست گزار ہے ہی نہیں، وفاقی حکومت کیسے متاثرہ ہوسکتی ہے؟
عدالت کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے کوئی نوٹس نہیں لیا تو یہ کیس ہی قابل سماعت نہیں ہے۔ اسٹیٹ بینک نے تو اپنا کام ہی نہیں کیا تو آپ کیسے پراسیکیوٹ کرنے آ گئے؟ کل اسٹیٹ بینک کہے کہ یہ ٹرانزیکشن ٹھیک تھی تو آپ کہاں کھڑے ہوں گے؟
عدالت نے مزید کہاکہ یہ سارا کیس اسٹیٹ بینک کی ریگولیشن میں آتا ہے ، اکاؤنٹ تحریک انصاف کا ہے تو تحریک انصاف کی کمیٹی نے چلانا ہے ، عمران خان بینفشری کیسے ہوگئے؟
دنیا نیوز کے رپورٹر محمد عمران کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج ممنوعہ فنڈنگ کیس کی جئی تئی پھیر کر رکھ دی ہے ، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ بنیادی معاملہ ،ایس ٹی آر جنریشن کا تھا ،وہ تو ہوئی نہیں ، سٹیٹ بینک نے بھی کوئی ایکشن نہیں لیا ،وفاق کا اختیار تھا وہاں سے بھی کچھ نہیں ہوا، ایف آئی اے وفاقی حکومت نہیں