شاھد مسعود داستان گو صاحب نے بہت ہی زیادہ دھڑلے سے اپنے کل کے پروگرام میں پاکستانی قوم کو بے وقوف بنایا تھا کہ نواز شریف اور راحیل شریف نے ملاقات کی ہے تاکہ را اور متحدہ کا مسئلہ وہ اقوام متحدہ میں اٹھائیں اور اسی سلسلے میں ہنگامی طور پر اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی کو طلب کیا گیا ہے۔
آج ملیحہ لودھی صاحبہ نے بھی شاہد مسعود صاحب کو جھوٹا کہہ ڈالا ہے۔
تو ان لوگوں کو ۔لیحہ لودھی صاحبہ کا یہ جوتا مبارک ہو جو کہ متحدہ کے بغض میں شاہد مسعود کو ہیرو بنائے بیٹھے تھے۔
http://www.bbc.com/urdu/pakistan/2015/07/150701_maleeha_isb_fz
’وزیر اعظم کے دورۂ امریکہ کی تیاری کے لیے آئی ہوں‘
اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ وہ وزیراعظم کے ستمبر میں دورۂ اقوام متحدہ کی تفصیلات طے کرنے کے لیے پاکستان آئی ہیں۔
بی بی سی کے ساتھ ایک مختصر اور غیر رسمی تبادلۂ خیال میں انھوں نے کہا کہ ان کا دورۂ پاکستان معمول کا حصہ ہے۔’وزیراعظم کے ستمبر میں متوقع دورۂ اقوام متحدہ کی تفصیلات کو حتمی شکل دینا بھی میرے ایجنڈے میں شامل ہے۔‘
دو روز قبل جب پاکستانی سفیر واشنگٹن سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئی تھیں تو بعض ٹی چینلوں اور اخبارات نے خبر جاری کی تھی کہ حکومت نے بھارتی خفیہ ایجنسی را کی پاکستان میں مداخلت کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسی پس منظر میں کہا گیا تھا کہ ڈاکٹر ملیحہ لودھی کو اسی موضوع پر مشاورت کے لیے ہنگامی طور پر پاکستان طلب کیا گیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے حوالے سے جاری کی گئی ان خبروں میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے متحدہ قومی موومنٹ کے دو رہنماؤں کے برطانوی پولیس کے سامنے اس اعترافی بیان کو اقوام متحدہ میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے کہ جس میں ایم کیو ایم کے انھوں نے بھارتی خفیہ ایجنسی را سے فنڈز وصول کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
پاکستان نے گذشتہ ہفتے برطانوی حکومت سے ایک خط کے ذریعے ان اعترافی بیانات سے متلعق حقائق تک رسائی کا مطالبہ کیا تھا۔اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر نے بی بی سی کے اس سوال پر کہ کیا پاکستان را کی مداخلت کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے پر غور کر رہا ہے، کہا کہ اس معاملے کا ان کے دورۂ پاکستان سے تعلق نہیں ہے۔
’میں معمول کی مشاورت کے لیے پاکستان آئی ہوں۔ اس سال اقوام متحدہ کی70ویں سالگرہ کی تقریبات ہو رہی ہیں اور میں اس موقعے پر وزیراعظم کی ملاقاتوں کی تفصیلات طے کرنے میں مصروف ہوں۔‘
ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ اس سال اقوام متحدہ کی 70ویں سالگرہ کی تقریبات ہیں اور اس موقعے پر وزیر اعظم نواز شریف کی متعدد عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔
آج ملیحہ لودھی صاحبہ نے بھی شاہد مسعود صاحب کو جھوٹا کہہ ڈالا ہے۔
تو ان لوگوں کو ۔لیحہ لودھی صاحبہ کا یہ جوتا مبارک ہو جو کہ متحدہ کے بغض میں شاہد مسعود کو ہیرو بنائے بیٹھے تھے۔
http://www.bbc.com/urdu/pakistan/2015/07/150701_maleeha_isb_fz
’وزیر اعظم کے دورۂ امریکہ کی تیاری کے لیے آئی ہوں‘
اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ وہ وزیراعظم کے ستمبر میں دورۂ اقوام متحدہ کی تفصیلات طے کرنے کے لیے پاکستان آئی ہیں۔
بی بی سی کے ساتھ ایک مختصر اور غیر رسمی تبادلۂ خیال میں انھوں نے کہا کہ ان کا دورۂ پاکستان معمول کا حصہ ہے۔’وزیراعظم کے ستمبر میں متوقع دورۂ اقوام متحدہ کی تفصیلات کو حتمی شکل دینا بھی میرے ایجنڈے میں شامل ہے۔‘
دو روز قبل جب پاکستانی سفیر واشنگٹن سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئی تھیں تو بعض ٹی چینلوں اور اخبارات نے خبر جاری کی تھی کہ حکومت نے بھارتی خفیہ ایجنسی را کی پاکستان میں مداخلت کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسی پس منظر میں کہا گیا تھا کہ ڈاکٹر ملیحہ لودھی کو اسی موضوع پر مشاورت کے لیے ہنگامی طور پر پاکستان طلب کیا گیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے حوالے سے جاری کی گئی ان خبروں میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے متحدہ قومی موومنٹ کے دو رہنماؤں کے برطانوی پولیس کے سامنے اس اعترافی بیان کو اقوام متحدہ میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے کہ جس میں ایم کیو ایم کے انھوں نے بھارتی خفیہ ایجنسی را سے فنڈز وصول کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
پاکستان نے گذشتہ ہفتے برطانوی حکومت سے ایک خط کے ذریعے ان اعترافی بیانات سے متلعق حقائق تک رسائی کا مطالبہ کیا تھا۔اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر نے بی بی سی کے اس سوال پر کہ کیا پاکستان را کی مداخلت کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے پر غور کر رہا ہے، کہا کہ اس معاملے کا ان کے دورۂ پاکستان سے تعلق نہیں ہے۔
’میں معمول کی مشاورت کے لیے پاکستان آئی ہوں۔ اس سال اقوام متحدہ کی70ویں سالگرہ کی تقریبات ہو رہی ہیں اور میں اس موقعے پر وزیراعظم کی ملاقاتوں کی تفصیلات طے کرنے میں مصروف ہوں۔‘
ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ اس سال اقوام متحدہ کی 70ویں سالگرہ کی تقریبات ہیں اور اس موقعے پر وزیر اعظم نواز شریف کی متعدد عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں متوقع ہیں۔