پاکستان کی خارجہ پالیسی ؛ سو جوتے سو پیاز ۔ کے سنہری اصول پر کار فرما ہے۔ ہاتھی کو کتا سمجھنے والے کو اپنی عقل اور آنکھوں کا علاج فورا سے پہلے کروانے کے لئے کسی قریبی معالج سے رجوع کرنا چاہیے۔ جو پاکستان نے بھی کیا۔ اور اس معالج (ہمالیہ سے بلند دوستی والا حکیم چائنا) نے کہا کہ جب جلی روٹیاں کھاو گے تو پیٹ سے مروڑ بھی اٹھیں گے، اور ہاتھی کتے کی مانند بھی نظر آئےگا۔ تو اپنی گتھلی سے ایک معجون کی شیشی عطا کی اور مشورے سے نوازہ کہ بھائی جان، جسے آپ کتا کہ رہے ہو یا سمجھ رہے ہو وہ تو دراصل ہاتھی ہے۔ اور ہاتھی سے پنگا کرنے کی صورت یہ ہمالیہ والے نعرے کسی کام نہیں آئیں گے۔ تو کیانی صاحب وہ پھکی لے کر واپس ملک خداداد میں وارد ہوئے۔ سنا ہے اب کافی آفاقہ ہے اس پھکی سے۔
نیٹو افواج کی رسد جاری ہو گئی۔ پیسے مل جائیں گے۔ بجلی آ جائے گی۔ عوام کی زیادہ سے زیادہ یہی سوچ ہے۔ اگلے الیکشن میں زرداری صاحب کے پدھارنے کے کافی ممکنات بن سکتے ہیں۔ کیانی کو ایک اور ایکسٹنشن مل سکتی ہے۔ اور ہارون رشید کیانی اور محمود غزنوی اور صلاح الدین ایوبی کے مابین مقالمے اور مماثلات سے آپ کو نوازتا رہے گا۔ زید حامدی ٹولا آپ کو غزوہ ہند کی لوری سنایا کرئے گا۔ بس آپ خاطر جمع رکھیں۔