Haris Abbasi
Minister (2k+ posts)
ملک پھر تقسیم
عیدالفطر ایک اسلامی تہوار ہے جو ہر سال رمضان کے بعد منایا جاتا ہے اموماً اسے بچوں کی عید کہا جاتا ہے اور کئیں اہل علم اسے مسلمانوں کے اتحاد کا سبب سمجھتے ہے .الله تعالیٰ نے اسے مسلمانوں کے لئے رمضان کے بعد کا تحفہ رکھا .ہم پورے رمضان الله کی عبادت کرتے ہیں .کبھی تو راتوں تک جاگتے ہیں تو کبھی تراویوں کا اھتمام کرتے ہیں .مگر مجھے دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ ہماری قوم نے اس تحفے کو مذاق بنا لیا ہے .اس ملک میں ریاست نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی .یہاں ریاست اس وقت نظر آتی ہے جب حکمرانوں کے اپنے مفادات ہوں جب دی چوک میں حکومت پاکستان کے خلاف دھرنا دیا جا رہا تھا تب تو ریاست بغیر کسی تاخیر کے جاگ گئی .خیر سیاست پی اتنی بات نہیں کرنا چاہتا .آج خیبر پختونخوا میں عیدالفطر منائی جارہی ہے .ایک بار پھر ملک کی روہت ہلال کمیٹی جیت گئیں اور اسلام ہار گیا .حکومت ناکام ہو گئی.جبکہ خبر پختونخوا میں آنی والی نئی حکومت بھی اس مسلے کا سدباب نہیں نکل سکی .امید تھی وفاق میں آنے والی نئی حکومت اور خبر پختونخوا میں آنے والی نئی حکومت ملک کو یکجا کرے گی مگر افسوس وہی ہوا جس کا ڈر تھا .جو ملک عیدالفطر کو بھی یکجا نہیں ہو سکتا تو اس ملک کو کیا نام دیا جائے .
ذرا اس مسلے کی وجوہات کو دیکھنے سے پہلے ملکی لیڈران کے رویے کو دیکھ لیا جائے .آج مجھے برا دکھ ہوا جب میں نے ریہام خان کو دیکھا کہ وو عید منانے جا رہی ہیں .انھیں پپلزائی سے اظہار یکجہدی کرنے کے بجاۓ اس عمل کے خلاف سخت بیان دینا چاہیے تھا کہ ہمارے علماء عید پر بھی ہمیں ایک نہیں کرسکتے .ریحام خان کے اس عمل کی شدید مذمت کرتا ہوں .ذرا ان وجوہات پر غور کیا جائے جس کی وجہ سے ملک میں دو عیدیں ہوتی ہیں.جب بھی خبیر پختونخوا سے کوئی شہادت ملتی ہے تو مفتی منیب صاحب اس شہادت کو نامکمل قرار دیتے ہیں کہ اس شہادت میں وزن نہی ہے .جبکہ پپلزائی کا یہ کہنا ہے کہ اگر چاند کے حوالے سے کوئی بھی شہادت ملے تو اسے بغیر جھیجک کے مان لینا چاہیے .سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کی روحت ہلال کمیٹی کا اجلاس مرکزی روحت ہلال کمیٹی سے ایک دن پہلے ہوتا ہے جو سرے سے ہی غلط ہے .ملک ایک اور اجلاس الگ الگ دن .پاپلزائی ایک دن پہلے اجلاس رکھ کر چاند نظر آنے کا اعلان کر دیتا ہے اور جس دن مرکزی روحت حلال کمیٹی کا اجلاس ہوتا ہے اس دن عید رکھ کر ملک میں ایک دن عید کے تمام خوابوں کو دفن کردیتا ہے .ذرا اب اس کے حل کی طرف آیا جائے.
اس مسلے کا حال جو میری نظر میں پورے ملک کو منظور ہوگا کہ پاکستان کو اپنی ہر عید اور ہر اسلامی تہوار سعودیہ کے ساتھ مل کہ منانا چاہیے .اس سے سعودیہ میں پاکستانیوں کے حوالے محبت اور بڑھے گی .سعودیہ اور پاکستان کے تعلقات کا نیا دور شروع ہوگا .اگر ہماری قوامی قیادت سر جوڑ کر بیٹھ جائے تو اس مسلے کا حال ایک دن میں نکل سکتا ہے .اور یہ حقیقت ہے کہ جب س خیبر پختونخوا میں الگ سے عید ہورہی اس دن سے ملک میں عید کا مزہ پھیکا پڑتا جارہا ہے .ہماری حکومتوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوۓ.ملک میں ایک دن عید کا رواج دوبارہ رائج کرنا ہوگا ورنہ پھر صوبوں میں ہم آہنگی ختم ہو جائے گی .ملک کے صوبوں میں دوریاں پیدا ہوں گی .اس لئے ملک کی مضبوطی کی خاطر ایک دن عید ضرور رکھوانی ہوگی .
امید ہے کسی کو میری بات بری نہیں لگی ہوگی .تمام مسلمانوں کو عید مبارک .عید کی ان خوشیوں میں غریبوں کو نہ بھولیے گا .آپ کا بھی حارث عباسی
عیدالفطر ایک اسلامی تہوار ہے جو ہر سال رمضان کے بعد منایا جاتا ہے اموماً اسے بچوں کی عید کہا جاتا ہے اور کئیں اہل علم اسے مسلمانوں کے اتحاد کا سبب سمجھتے ہے .الله تعالیٰ نے اسے مسلمانوں کے لئے رمضان کے بعد کا تحفہ رکھا .ہم پورے رمضان الله کی عبادت کرتے ہیں .کبھی تو راتوں تک جاگتے ہیں تو کبھی تراویوں کا اھتمام کرتے ہیں .مگر مجھے دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ ہماری قوم نے اس تحفے کو مذاق بنا لیا ہے .اس ملک میں ریاست نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی .یہاں ریاست اس وقت نظر آتی ہے جب حکمرانوں کے اپنے مفادات ہوں جب دی چوک میں حکومت پاکستان کے خلاف دھرنا دیا جا رہا تھا تب تو ریاست بغیر کسی تاخیر کے جاگ گئی .خیر سیاست پی اتنی بات نہیں کرنا چاہتا .آج خیبر پختونخوا میں عیدالفطر منائی جارہی ہے .ایک بار پھر ملک کی روہت ہلال کمیٹی جیت گئیں اور اسلام ہار گیا .حکومت ناکام ہو گئی.جبکہ خبر پختونخوا میں آنی والی نئی حکومت بھی اس مسلے کا سدباب نہیں نکل سکی .امید تھی وفاق میں آنے والی نئی حکومت اور خبر پختونخوا میں آنے والی نئی حکومت ملک کو یکجا کرے گی مگر افسوس وہی ہوا جس کا ڈر تھا .جو ملک عیدالفطر کو بھی یکجا نہیں ہو سکتا تو اس ملک کو کیا نام دیا جائے .
ذرا اس مسلے کی وجوہات کو دیکھنے سے پہلے ملکی لیڈران کے رویے کو دیکھ لیا جائے .آج مجھے برا دکھ ہوا جب میں نے ریہام خان کو دیکھا کہ وو عید منانے جا رہی ہیں .انھیں پپلزائی سے اظہار یکجہدی کرنے کے بجاۓ اس عمل کے خلاف سخت بیان دینا چاہیے تھا کہ ہمارے علماء عید پر بھی ہمیں ایک نہیں کرسکتے .ریحام خان کے اس عمل کی شدید مذمت کرتا ہوں .ذرا ان وجوہات پر غور کیا جائے جس کی وجہ سے ملک میں دو عیدیں ہوتی ہیں.جب بھی خبیر پختونخوا سے کوئی شہادت ملتی ہے تو مفتی منیب صاحب اس شہادت کو نامکمل قرار دیتے ہیں کہ اس شہادت میں وزن نہی ہے .جبکہ پپلزائی کا یہ کہنا ہے کہ اگر چاند کے حوالے سے کوئی بھی شہادت ملے تو اسے بغیر جھیجک کے مان لینا چاہیے .سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کی روحت ہلال کمیٹی کا اجلاس مرکزی روحت ہلال کمیٹی سے ایک دن پہلے ہوتا ہے جو سرے سے ہی غلط ہے .ملک ایک اور اجلاس الگ الگ دن .پاپلزائی ایک دن پہلے اجلاس رکھ کر چاند نظر آنے کا اعلان کر دیتا ہے اور جس دن مرکزی روحت حلال کمیٹی کا اجلاس ہوتا ہے اس دن عید رکھ کر ملک میں ایک دن عید کے تمام خوابوں کو دفن کردیتا ہے .ذرا اب اس کے حل کی طرف آیا جائے.
اس مسلے کا حال جو میری نظر میں پورے ملک کو منظور ہوگا کہ پاکستان کو اپنی ہر عید اور ہر اسلامی تہوار سعودیہ کے ساتھ مل کہ منانا چاہیے .اس سے سعودیہ میں پاکستانیوں کے حوالے محبت اور بڑھے گی .سعودیہ اور پاکستان کے تعلقات کا نیا دور شروع ہوگا .اگر ہماری قوامی قیادت سر جوڑ کر بیٹھ جائے تو اس مسلے کا حال ایک دن میں نکل سکتا ہے .اور یہ حقیقت ہے کہ جب س خیبر پختونخوا میں الگ سے عید ہورہی اس دن سے ملک میں عید کا مزہ پھیکا پڑتا جارہا ہے .ہماری حکومتوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوۓ.ملک میں ایک دن عید کا رواج دوبارہ رائج کرنا ہوگا ورنہ پھر صوبوں میں ہم آہنگی ختم ہو جائے گی .ملک کے صوبوں میں دوریاں پیدا ہوں گی .اس لئے ملک کی مضبوطی کی خاطر ایک دن عید ضرور رکھوانی ہوگی .
امید ہے کسی کو میری بات بری نہیں لگی ہوگی .تمام مسلمانوں کو عید مبارک .عید کی ان خوشیوں میں غریبوں کو نہ بھولیے گا .آپ کا بھی حارث عباسی
Last edited: