ملک بچانے کیلئے کامران خان کا عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کومشورہ

kamranahaa.jpg

ایک سال کی پہلے کے برعکس آج تحریک انصاف ملک کی مقبول ترین سیاسی جماعت اور عمران خان مقبول ترین لیڈر بن چکے ہیں: سینئر صحافی

سینئر صحافی وتجزیہ کار کامران خان نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ انگنت پاکستانیوں کی طرح میں بھی بہت پریشان ہوں، ڈوبنے کا احساس مجھے اندر ہی اندر کھائے جا رہا ہے۔ پاکستان سے بہت سی شخصیات سے ملاقات ہوتی ہے جو پاکستان کی موجودہ صورتحال میں بہت پریشان ہیں۔ ہر شعبہ زندگی سے جڑا ہوا شخص پریشان ہے، مقبول ترین سیاسی جماعت اوراسٹیبلشمنٹ لیڈرشپ کے درمیان"آل از ناٹ ویل" کی کیفیت ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا اس بات پر ایمان ہے کہ پاکستانی فوج اور جوہری پروگرام پاکستان کی طاقت کا مرکز ہے، فوج کمزور ہوئی تو پاکستان کمزور ہو گا۔ ہماری قوم کی نظر میں فوج کی عزت میں کمی ہوئی تو خدانخواستہ پاکستان کی چولیں ہل جائیں گی۔ میری دیرینہ دعا، خواہش اور بھرپور کوشش ہے کہ 22 کروڑ عوام اپنی فوج سے والہانہ پیار کرے، حرمت پر جان قربان کر دے لیکن افسوس ہے کہ مجھے اپنے خواب پورا ہوتا نظر نہیں آرہا۔

کامران خان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے میں اتنا پریشان کبھی نہیں ہوا، معیشت زمیں بوس ہو چکی ہے، زندہ قوموں کی سب سے بڑی نشانی یہ ہوتی ہے کہ وہ حقائق تسلیم کرتی ہیں۔ زندہ قوموں کی لیڈرشپ شترمرغ کی طرح سر ریت میں نہیں دباتی، ایک سال کی پہلے کے برعکس آج تحریک انصاف ملک کی مقبول ترین سیاسی جماعت اور عمران خان مقبول ترین لیڈر بن چکے ہیں۔
https://twitter.com/x/status/1639953539291049986
عمران خان پاکستان کے نوجوانوں، اوورسیز پاکستانیوں کے سب سے پسندیدہ رہنما بن چکے ہیں جبکہ ایک دردناک حقیقت یہ بھی ہے کہ عمران خان اور سٹیبلشمنٹ لیڈرشپ میں اعتماد کا فقدان ہے۔ فوجی لیڈرشپ کی عمران خان سے بہت سی شکایتیں ہیں جن سے میں آگاہ بھی ہوں اور متفق بھی، عمران خان نے فاش غلطیاں کیں مگر تسلیم کرنا چاہیے کہ عمران خان کی بھی شکایات ہیں، تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ سٹیبلشمنٹ کا عمران خان سے وہی لگائو ہو جو آج وزیراعظم شہبازشریف، آصف علی زرداری اور فضل الرحمن سے ہے۔ دوسری طرف عمران خان بھی فوجی لیڈرشپ کیلئے اسی توقیر کو بحال کریں جسے ایک ڈیڑھ سال پہلے تک انجوائے کرتے رہے ہیں۔ خدارا! روابط بحال کریں، ذاتی انا، ماضی کی دوطرفہ غلطیاں پس پشت ڈال کر پاکستان کو بچائیں۔ عمران خان پوری کوشش واخلاص سےدوستی کے سفر کا آغاز کریں!
 

FahadBhatti

Chief Minister (5k+ posts)
Ajeeb bakwas he. Foj ki konsi hurmat hoti he? Ek idara he jis ka her ferd tankhwa leta he aur high ranked officers na sirf tankhwa ta da plot commercial plots balke deegar karobar bhi kerte hen like property dealing waghera. Iss ke ilawa Illegal dhandon yani drugs aur smuggling mein bhi mulawwis hen.

Pichle 70 saalon se logon ko gharon se utha ker lapata ker rehe hen. Captain rank ke officer ke galay mein bhi sarya he jo kisi university k dean ko jaa ker zalil ker sakta he ya phir kisi bhi police wale ki maa behen ek ker sakta he.

Cantonements ki her check post per bloody civilians ko zaleel kia jata he , rikshaw wale motor cycle walon cycle walonko to kai dafa kaha jata he doosree checkpost se jao jo wahan se kafi door hotee he.

Aam logon ko zaleel ker ke konsa pyar aur hurmat demand ker rehe hen? Buhat ho gaye naghme aur qaseede. Na pichle 6 september per kisi ne naghme bajaye aur na iss dafa bajayenge. Uter gaya he bhoot.

Foje apna kaam kere aur apne kaam se kaam rakhe werna jitna zaleel ab ho rahee he iss se bhi ziada zaleel ho gi.
 

punjab

Councller (250+ posts)
I give Rana Sana credit for his courage to speak this bitter reality that its either them or Imran. If we take a pause and look back what happened in a year or so, it's not only regime change or media curbs and hardships on Pti workers, this Government and its handlers have also blood on their hands and only political struggle against them is not fruitful in near future.
 

فنافی اللّٰہ

Voter (50+ posts)
جی ایچ کیو کی رکھیل کی وہی ہائی سکول کی رٹی رٹائی تقریر
اسلام وعلیکم
بیچارہ کیا کرے اپنی حیثیت کے مطابق دونوں کو کہہ رھا ھے ملک کا سوچو مجبوری ھے پاکستان میں کھل کر ھم جھوٹے کو جھوٹا بھی نہیں کہہ سکتے