آزربائیجان حکومت کی ملکیتی کمپنی سوکار سے ایک سال کا معاہدہ کر رہے ہیں جو ہماری شرائط پر کیا جائے گا: وزیر مملکت برائے پٹرولیم
وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایل این جی کی بولی نہ ملنے کی بنیادی ملک میں میں جاری سیاسی ومعاشی صورتحال ہے، اس سے پہلے بھی 2 سے 3 دفعہ بڈنگ کی گئی لیکن کوئی بولی نہیں آئی۔
میرے خیال میں ایل این جی کی خریداری کیلئے حکومت سے حکومت کے درمیان معاہدہ ہونا چاہیے۔ اس موقع پر روس سے برآمد کیے گئے تیل کی بھارت میں ریفائننگ کی افواہوں کی تردید بھی کی۔
انہوں نے بتایا کہ آزربائیجان حکومت کی ملکیتی کمپنی سوکار سے ایک سال کا معاہدہ کر رہے ہیں جو ہماری شرائط پر کیا جائے گا۔ ترکمانستان سے گیس کو یورپ تک پہنچانے کیلئے گوادر پر ایل این جی ٹرمینل قائم کرنے کی پیشکش کی ہے کیونکہ توانائی مصنوعات کی یورپ ودیگر بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کا واحد انتخاب ہے، وسطی ایشیاء توانائی مصنوعات کا کیپیٹل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکمانستان میں گیس بہت زیادہ مقدار میں موجود ہے، تجویز دی ہے کہ وہاں سے پائپ لائن کے ذریعے گیس ملک میں لائی جائے۔ ہمارا منصوبہ ہے کہ چین، یورپ ودیگر ممالک گوادر کے مقام پر کارخانے لگائے جائیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ گوادر توانائی کا مرکز بنایا جائے جہاں سے مختلف ممالک کو گیس فراہم کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں 12 ایل این جی کارگوز کیلئے کارخانے لگے ہوئے ہیں، طویل مدتی معاہدے کے مطابق 9 سے 10 کارگوز پاکستان پہنچیں گے جن میں سے ایک آذربائیجان سے آئیگا۔
سیاسی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے اختلاف رائے تو موجود ہے لیکن تلخ کلامی والی بات سچ نہیں۔
یاد رہے کہ آذربائیجان سے بین الحکومتی ایل این جی معاہدے کے معاملے پر مصدق ملک اور شاہد خاقان عباسی میں اختلافات کی خبریں آئی تھیں جس کے بعد انہوں نے اقتصادی رابطہ کمیٹی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔
شاہد خاقان چاہتے تھے کہ سرکاری کمپنی کے بجائے نجی پاکستانی کمپنی سے ایل این جی کارگو خریدے جائیں لیکن وزارت پٹرولیم نے تجویز سے اتفاق نہیں کیا تھا۔