ملٹری لاء کے تحت مقدمات عالمی منصفانہ ٹرائل کےتقاضوں کو پورا کرتے ہیں

12amamamznanae.jpg

فوجی عدالتوں میں جاری مقدمات کے حوالے سے عالمی معاہدوں کی پاسداری کی جائے گی: وفاقی وزیر قانون

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد میں سپریم جوڈیشل کمیشن اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی معاہدہ برائے شہری وسیاسی حقوق 1966ء کے آرٹیکل 14 کے مطابق ملزم کو اپنے دفاع میں ثبوت، شواہد دینے، متعلقہ ریکارڈ تک رسائی ، مرضی کا وکیل مقرر کرنے اور فوجی عدالتوں کے فیصلوں پر اعلیٰ عدالت میں اپیل کرنے کا حق دیا گیا ہے۔

فوجی قوانین کے تحت جاری مقدمات میں عالمی معاہدوں کے مطابق منصفانہ ٹرائل کے تقاضے پورے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں جاری مقدمات کے حوالے سے عالمی معاہدوں کی پاسداری کی جائے گی۔ فوج کے قوانین تمام پہلوئوں کا احاطہ کرتے ہیں اسی لیے کہا جاتا ہے کہ وہ قانون اور طریقہ کار بارے عالمی تسلیم شدہ تقاضے پورے کرتے ہیں۔ وزیر دفاع نے یہ بیان 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کیخلاف 1 مہینے پہلے فوجی قوانین کے تحت مقدمات شروع ہونے کے بعد دیا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1669000490980458497
فوجی قوانین کے تحت خواتین کے ٹرائل بارے خصوصی تحفظات پر غور بارے سوال پر کہا کہ ایسے تمام مقدمات کے معاملات پر فیصلہ قانون کے مطابق ہو گا، اس سلسلے میں متعلقہ ادارہ فیصلہ کرے گا کہ وہ دستیاب مواد سے مطمئن ہیں یا نہیں؟ یہ وفاق یا کسی ادارےکا انتخاب نہیں ہے۔ 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث کسی بھی خاتون کا کیس ابھی تک فوجی عدالت میں نہیں بھجوایا گیا۔

یاد رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں 9 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد ان کی جماعت کے رہنمائوں وکارکنوں کی طرف سے ملک گیر احتجاج کے دوران نجی، فوجی وسول تنصیبات نذرآتش کر دی گئی تھیں اور ملوث افراد کیخلاف ریاست نے کریک ڈائون شروع کر دیا تھا۔ 9 مئی کو یوم سیاہ قرار دے کر پاک فوج نے متعلقہ اور فوجی قوانین کے تحت مقدمات چلانے کا اعلان کر دیا تھا۔

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں اس فیصلے کی توسیع کر دی گئی تھی جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں وکارکنان نے مخالفت کی تھی۔ تحریک انصاف نے وفاقی حکومت کے فیصلے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ وزیراعظم نے گزشتہ ماہ وضاحت کی تھی کہ سویلین تنصیبات کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف انسداد دہشت گردی اور عسکری تنصیبات پر حملہ حملے میں ملوث افراد کیخلاف فوجی قانون کے تحت مقدمات چلیں گے۔

انسداد دہشت گردی لاہور کی عدالت کی طرف سے اب تک 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث 16 مشتبہ افراد کو فوج کے حوالے کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ راولپنڈی کی ایک عدالت سے مزید 8 مشتبہ افراد فوج کے حوالے کرنے کی منظوری دی گئی۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے دونوں مقامی عدالتوں کے احکامات کے بعد بتایا تھا کہ پنجاب میں 19 اور خیبرپختونخوا میں 14 ملزمان فوج کے حوالے کیے گئے ہیں۔
 

jigrot

Minister (2k+ posts)
آپ فوجی عدالتوں کے لیے سیاسی انتقام کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی خاص طور پر اگر یہ عدالتیں پی ٹی آئی کی لیڈرشپ کے خلاف استعمال کی گئیں تو آپ کو ردہ عمل کا سامنا کرنا پڑے گا
 

jigrot

Minister (2k+ posts)
آپ نے آئیں توڑ دیا اسمبلی میں حزب اختلاف موجد نہیں اور سیاسی انتقام کی آگ میں آپ جھلس کر کوئلہ ہوگئے ہیں آپ نے فوج کے زریعے عدالت میں پاکستان کے وزیراعظم پر حملہ کروایا آپ اپنی اخلاقی اور قانونی حیثیت کھو چکے ہیں
 

Jazbaati

Minister (2k+ posts)
آپ فوجی عدالتوں کے لیے سیاسی انتقام کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی خاص طور پر اگر یہ عدالتیں پی ٹی آئی کی لیڈرشپ کے خلاف استعمال کی گئیں تو آپ کو ردہ عمل کا سامنا کرنا پڑے گا

They are hoping army trial will put all blame on Generals but they will be safe. If anything happens to IK then PDM leadership should be targetted first.
 

jigrot

Minister (2k+ posts)
عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا حکومت نے ثبوٹ اکھٹے نہیں کئے کوئی بات نہیں ۔ عمران خان پر پھر عدالت میں حملہ ہوا اس کے تو سارے ثبوت موجود ہیں
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
12amamamznanae.jpg

فوجی عدالتوں میں جاری مقدمات کے حوالے سے عالمی معاہدوں کی پاسداری کی جائے گی: وفاقی وزیر قانون

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اسلام آباد میں سپریم جوڈیشل کمیشن اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی معاہدہ برائے شہری وسیاسی حقوق 1966ء کے آرٹیکل 14 کے مطابق ملزم کو اپنے دفاع میں ثبوت، شواہد دینے، متعلقہ ریکارڈ تک رسائی ، مرضی کا وکیل مقرر کرنے اور فوجی عدالتوں کے فیصلوں پر اعلیٰ عدالت میں اپیل کرنے کا حق دیا گیا ہے۔

فوجی قوانین کے تحت جاری مقدمات میں عالمی معاہدوں کے مطابق منصفانہ ٹرائل کے تقاضے پورے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں جاری مقدمات کے حوالے سے عالمی معاہدوں کی پاسداری کی جائے گی۔ فوج کے قوانین تمام پہلوئوں کا احاطہ کرتے ہیں اسی لیے کہا جاتا ہے کہ وہ قانون اور طریقہ کار بارے عالمی تسلیم شدہ تقاضے پورے کرتے ہیں۔ وزیر دفاع نے یہ بیان 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث افراد کیخلاف 1 مہینے پہلے فوجی قوانین کے تحت مقدمات شروع ہونے کے بعد دیا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1669000490980458497
فوجی قوانین کے تحت خواتین کے ٹرائل بارے خصوصی تحفظات پر غور بارے سوال پر کہا کہ ایسے تمام مقدمات کے معاملات پر فیصلہ قانون کے مطابق ہو گا، اس سلسلے میں متعلقہ ادارہ فیصلہ کرے گا کہ وہ دستیاب مواد سے مطمئن ہیں یا نہیں؟ یہ وفاق یا کسی ادارےکا انتخاب نہیں ہے۔ 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث کسی بھی خاتون کا کیس ابھی تک فوجی عدالت میں نہیں بھجوایا گیا۔

یاد رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں 9 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد ان کی جماعت کے رہنمائوں وکارکنوں کی طرف سے ملک گیر احتجاج کے دوران نجی، فوجی وسول تنصیبات نذرآتش کر دی گئی تھیں اور ملوث افراد کیخلاف ریاست نے کریک ڈائون شروع کر دیا تھا۔ 9 مئی کو یوم سیاہ قرار دے کر پاک فوج نے متعلقہ اور فوجی قوانین کے تحت مقدمات چلانے کا اعلان کر دیا تھا۔

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں اس فیصلے کی توسیع کر دی گئی تھی جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں وکارکنان نے مخالفت کی تھی۔ تحریک انصاف نے وفاقی حکومت کے فیصلے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ وزیراعظم نے گزشتہ ماہ وضاحت کی تھی کہ سویلین تنصیبات کو نقصان پہنچانے والوں کیخلاف انسداد دہشت گردی اور عسکری تنصیبات پر حملہ حملے میں ملوث افراد کیخلاف فوجی قانون کے تحت مقدمات چلیں گے۔

انسداد دہشت گردی لاہور کی عدالت کی طرف سے اب تک 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث 16 مشتبہ افراد کو فوج کے حوالے کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ راولپنڈی کی ایک عدالت سے مزید 8 مشتبہ افراد فوج کے حوالے کرنے کی منظوری دی گئی۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے دونوں مقامی عدالتوں کے احکامات کے بعد بتایا تھا کہ پنجاب میں 19 اور خیبرپختونخوا میں 14 ملزمان فوج کے حوالے کیے گئے ہیں۔

اگر ڈان لیکس کے بعد نواز اور اسکی بیٹی اور باقی جوکروں کے خلاف مقدمات چلتے تو وہی مقدمات پھر تمام عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہوتے
 

Back
Top