ملا کی سائنس دشمنی

ابابیل

Senator (1k+ posts)
ملا کی سائنس دشمنی

محمد احسن سمیع

muslimscientists-150525161831-lva1-app6891-thumbnail-4-696x456.jpg


دنیا ٹی وی کے پروگرام پیام صبح کا ایک کلپ دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں آن کیمرہ سوالات کے سیگمنٹ میں ایک مبینہ طور پر انتہائی قابل، ایماندار اور دانشور قسم کے وکیل کم سیاستدان جناب اعتزاز احسن صاحب علماء سے سوال کر رہے تھے کہ کیا وجہ ہے کہ پچھلے ۸۰۰ سال، بلکہ ۱۰۰۰ سال میں جو بھی سائنسی ایجادات ہوئی ہیں ان میں مسلمانوں کا خاک برابر حصہ نہیں! موصوف کے لہجے سے بخوبی عیاں تھا کہ آنجناب اپنی علمی تشنگی کی آبیاری سے زیاہ علماء دین پر طنز و تشنیع میں دلچسپی رکھتے ہیں جو کہ دیسی لبرلز کا طرہ امتیاز ہے، مگر کسی بھی رد عمل سے پہلے مجھے حضرت کی دانشوری اور علمی لیاقت پر ماتم کناں ہونا پڑا۔ مسلمانوں کوپہلے ۸۰۰ سال، اور پھر بطور خاص زور دے کر ۱۰۰۰ ہزار سال کی سہل پسندی، بے عملی اور سائنس دشمنی کا طعنہ دینے سے موصوف کی تاریخ عالم پر بالعموم اور تاریخ اسلام پر بالخصوص ٹھوس گرفت کا اندازہ ہوتا ہے۔
اسلامی تاریخ سے بے اعتنائی تو چلیں سمجھ آتی ہے کہ وکیل صاحب کا اسلام سے لگاؤ اور دلچسپی موصوف کے سورہ اخلاص کی تلاوت والے واقعے سے بخوبی ظاہر ہے، مگر اتنے بڑے دانشور کا عمومی عالمی تاریخ سے اس قدر بے خبر ہونا خود ان کی دانشوری پر سوالیہ نشان ثبت کردیتا ہے! آج کل کا تو پتہ نہیں، مگر جس نسل سے میرا تعلق ہے اس کے بچے بچے کو کم از کم اتنا علم تو ہوا کرتا تھا کہ تاریخ اسلام کل ملا کر بھی چودہ سو سال سے قدیم نہیں۔ ان چودہ سو سالوں میں مسلمانوں کے اب تک کے تمام عروج و زوال ہیں اورمسلم سائنسدانوں کی وہ طویل فہرست بھی انہیں چودہ سو سالوں سے ہی متعلق جن کی علمی میراث سے استفادہ کرتے ہوئے یورپ نے اپنی نشاۃالثانیہ کی بنا ڈالی۔
جابر بن حیان، ابن الہیثم، خوارزمی، الکندی، البیرونی، بوعلی سینا، فارابی وغیرہ سب گزشتہ ہزار سال کے دوران ہی دنیا میں آئے اور گئے۔ اگر ان کے کام کو درمیان سے نکال دیا جائےتو جدید سائنس کو کھڑا کرنے والی بنیادیں ہی میسر نہ ہوں۔ اعتزاز صاحب تو شاید اسماعیل الجازری کے نام تک سے واقف نہ ہوں جسے جدید گیئر سسٹم کا بانی کہاجاتا ہے۔ اگر اس کی ایجادات کو درمیان سے نکال دیا جائے تو وہ تمام راستے مسدود ہوجاتے ہیں جو یورپ کو صنعتی انقلاب کی طرف لے گئے تھے۔

۱۰۰۰ سال کی بے عملی کا طعنہ دینے سے قبل یہ بھی یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ تین چار سو سال قبل تک بھی برصغیر کے مسلمان راکٹ ٹیکنالوجی کہ بنیاد رکھ رہے تھے، اور اس میں کامیابی بھی حاصل کرچکے تھے۔ خلافت عثمانیہ یورپ کے قلب تک اپنی ٹیکنالوجی کے بل بوتے پر ہی پہنچی تھی اور یہ ٹیکنالوجی ظاہر ہے مسلمانوں کی سائنسی میدان میں کاوشوں کی ہی مرہون منت ہو سکتی تھی، اور یہ سب بھی انہی ہزار سال کا قصہ ہے جس کا طعنہ اعتزاز صاحب اور ان کے ہمنوا اکثر دیتے ہیں۔
یہاں ایک سوال ضمناً پیدا ہوتا ہے۔ کیا تاریخی طور پر ہمیشہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں زیادہ ترقی یافتہ اقوام ہی اپنے سے کم تر اقوام پر غالب آئی ہیں؟ جس وقت تاتاریوں نے خلافت عباسیہ کے پایہ تخت بغداد کو تاراج کیا، کیا وہ سائنسی طور پر مسلمانوں سے زیادہ ترقی یافتہ تھے؟ کیا جب مسلمان روم و فارس کی سلطنتوں کو مسخر کر رہے تھے اس وقت ان کے ہر گھر میں ایک ایک نیوٹن اور آئنسٹائن ہوا کرتا تھا؟ کیا جس وقت تاج برطانیہ نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے ذریعے ہندوستان میں اپنے قدم جمانے شروع کیے، برطانوی معیشت جہانگیر اور شاہجہاں کی معیشت سے زیادہ مضبوط تھی؟ برطانیہ میں صنعتی انقلاب کی ابتداء عموماً 1760 سے تسلیم کی جاتی ہے، جبکہ صحیح معنوں میں اس کی بلوغت 1781 کے بعد ہوتی ہے جب جیمز واٹ، تھامس نیوکامن کے بھاپی انجن کا زیادہ قابل عمل ورژن تیار کرتا ہے۔ دلچسب بات مگر یہ ہے کہ برطانیہ ہندوستان پر اپنا قبضہ 1780میں ہی کمپنی بہادر کے ذریعے ٹیپوسلطان کی شکست کے بعد مستحکم کرچکا تھا۔ سن 1612 میں مغل شہنشاہ جہانگیر کے دربار سے تجارت کے لائسنس کے حصول کے بعد ہندوستان کی مضبوط معیشت سے کشید کردہ دولت کے بل بوتے ہی برطانیہ کی نیوٹونین سوسائٹی قائم ہو سکی تھی۔

خیر یہ ایک تاریخی سوال ہے جس پر کئی آراء ہو سکتی ہیں جن کے درمیان صحیح اور غلط کا فیصلہ کرنا تقریباً ناممکن ہے، تاہم تاریخ کے مطالعےسے ایک بات واضح ہے کہ محض سائنسی برتری ہی کسی قوم کے غلبہ حاصل کرنے کا واحد ذریعہ نہیں رہی ! میری رائے میں مسلمانوں کے زوال پذیر ہونے میں ان کی سائنسی کمزوری سے زیادہ ان کی اخلاقی پستی کا کردار رہا ہے۔ چھوٹے چھوٹے ذاتی فوائد کے لئے غداریوں کی ایک طویل داستان ہے جو بیان کی جاسکتی ہے۔ فرڈینینڈ اور ازابیلا امیرغرناطہ ابوعبداللہ محمد دوازدھم پر کوئی خاص سائنسی برتری نہیں رکھتے تھے، اور طارق بن زیاد کے پاس وزیگوتھک راڈرک کے مقابلے میں کوئی نیوکلیئر ہتھیار نہیں تھے۔
ٹیپوسلطان کی فوج کمپنی بہادر سے زیادہ جدید ہتھیا رکھتی تھی۔ 1857 میں انگریزوں کی ہندوستان میں کل تعدادایک لاکھ بھی نہیں تھی جبکہ ہندوستانی کروڑوں کی تعداد میں تھے۔ انگریزوں کی کمک ہزاروں میل دور سات سمندر پار سے آتی تھی جسے پاٹنے کے لئے ابھی کسی نہر سوئیز کا بھی وجود نہیں تھا۔ کمپنی بہادر کی فوج میں بھی اکثریت ہندوستانیوں کی ہی تھی۔ انگریز کتنی ہی سائنسی برتری کیوں نہ رکھتا ہو، 1857 محض اپنی عددی کمتری کی بنیاد پر ہی برصغیر سے ان کا قصہ تمام ہو جانا چاہیئے تھا، مگر ایسا نہ ہوا۔ تاریخ کا کوئی بھی طالب علم اگر اس کی وجہ محض انگریزوں کی سائنسی برتری قرار دیتا ہے تو یقیناً اسے تاریخ سے کوئی علاقہ نہیں۔
بات واپس اس اعتراض کی جانب لاتے ہیں جو اعتزاز صاحب اور دیگر دیسی لبرلز کرتے ہیں کہ مسلمان سائنس میں علماء کی وجہ سے پیچھے رہ گئے! یہ بات اس قدر سطحی ہے کہ یقین نہیں آتا کہ کوئی اس کو کیسے استدلال بنا سکتا ہے۔ ہارون الرشید کے زمانے کو عام طور پر مسلمانوں کی سائنسی ترقی کا سنہرا ترین دور کہا جاتا ہے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ یہی وہ ادوار ہیں جب مسلمانوں کی سیاست میں دین کو سب سے زیادہ غلبہ حاصل تھا! امام ابویوسف قاضی القضاۃ کے عہدے پر فائز تھے اور انہی کے ہاتھوں ریاستی قوانین کی تدوین ہوتی تھی جن کی بنیاد اسلامی فقہ پر ہوتی تھی۔ تعجب کی بات ہے جس دور میں ملا کا اثر ریاست کے ہر معاملے میں ہو، نصاب تعلیم سے لے کر معیشت و تجارت، ہر معاملے میں ملا کی چلتی ہو، اس دور میں تو مسلمان اپنی سائنسی ترقی کی معراج پر پہنچ جائیں، اور آج کے دور میں جہاں ملا کو معاشرے کے تمام معاملات سے عملی طور پر نکال باہر کر کرکے اس کا کردار پیدائش، موت، شادی اور طلاق تک محدود کردیا گیا ہو، مسلمان سائنسی ترقی کی دوڑ میں کہیں نظر نہیں آتے! قصور وار پھر بھی ملا ہے!
وطن عزیز میں کتنے ایسےعصری تعلیمی ادارے ہیں جو مولویوں کے زیر اثر چلتے ہیں؟ پاکستان میں پرائمری سے لے کر پوسٹ گریجویشن تک کے تعلیمی اداروں میں رجسٹرڈ طلبہ کی تعداد 3 کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ ہے۔ یہ وہ بچے اور نوجوان ہیں جن میں سے اکثر کی مذہبی تعلیم انتہائی واجبی ہوتی ہے اور جو ٹھیک طرح ناظرہ قران بھی نہیں پڑھ سکتے۔ مسجدوں کی ویرانی اکثریت کے مولوی سے تعلق کی عمیقیت کا پتہ دیتی ہے۔ دوسری طرف دینی مدارس میں پڑھنے والوں کی کل تعداد چالیس لاکھ سے زیادہ نہیں، اور ان کی بڑی تعداد تعلیم سے فراغت کے بعد درس و تدریس اور اشاعت دین سے ہی وابستہ رہتی ہے۔ قومی سطح کی پالیسی سازی میں ان لوگوں کا اثرورسوخ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ان تمام حقائق کے باوجود اپنی ناکامیوں کے لئے ملا کو مورود الزام ٹہرانا فرار کا سب سے آسان راستہ ہے۔
دراصل ملا سے یہ تکلیف نہیں کہ وہ راکٹ ایجاد کر کے ہمیں مریخ پر کیوں نہیں پہنچاتا، ملا سے مسئلہ یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ اگر مریخ پر بھی چلے جاؤ تو نماز بہر حال پڑھنا پڑے گی! ملا سے تکلیف یہ ہے کہ وہ آج کے اس مصروف دورمیں بھی کہتا ہے صبح صبح کڑاکے کی ٹھنڈ میں اٹھ کر اپنے رب کے حضور کھڑے ہو جاؤ۔ ملا سے تکلیف یہ ہے کہ وہ گنجائش نہیں پیدا کررہا اور آپ کی مرضی کے موافق اجتہاد نہیں کر رہا۔ مذاق یہ اڑایا جاتا ہے کہ یہ پہلے ایک چیز کو حرام کہتے ہیں پھر اسے حلال کہہ دیتے ہیں۔ لاؤڈ اسپیکر کے جواز کا قضیہ قبر کھود کے نکالا جاتا ہے اور عوام، جوتفصیل سے ناآشنا ہوتے ہیں، کو گمراہ کیا جاتا ہے۔

ان سب باتوں سے قطع نظر، دیکھنا یہ چاہیئے کہ مسلمانوں میں یہ ملا اور مسٹر کی تقسیم کب پیدا ہوئی اور اس تفریق کے جڑ پکڑنے کے بعد کون سا طبقہ اپنے مقصد میں کامیاب رہا اور کونسا ناکام؟ مسٹر اور ملا کی یہ تفریق 1857 سے زیاہ پرانی نہیں۔ 1857 کی جنگ آزادی کا سب سے زیادہ خراج ملا نے ہی اپنے خون سے دیا تھا جب انگریز اور اس کے مقامی وفاداروں کو پھانسیاں لگانے کے لئے دلی میں درخت کم پڑ گئے تھے۔ ایسے میں ہندوستانی مسلمانوں کے دو گروہ سامنے آئے۔ ایک گروہ جس کے سرخیل سرسید احمد خان تھے جبکہ دوسرا گروہ جس کے سرخیل مولانا قاسم نانوتوی اور مولانا رشید احمد گنگوہی رحمھم اللہ علیھم تھے۔ مذہبی اختلافات کے باوجود میں سمجھتا ہوں کہ دونوں فریق مسلمانوں کی عمومی بھلائی کے لئے اپنی نیت اور مقصد میں مخلص تھے۔ سرسید نے مسلمانوں کی بقا کے لیے علوم جدید اور انگریزی کو اہم جانا تو گروہ علماء کے نزدیک نئے حالات کے پیش نظر کہ جب انگریز نے بیک جنبش قلم مسلمانوں کے نظام تعلیم کو ہی ختم کردیا تھا،
دین کی حفاظت کو سب سے پہلی ترجیح قرار دیا۔ ان حضرات نے کبھی یہ دعویٰ کیا ہی نہیں کہ ہم مسلمانوں کو قال اللہ و قال الرسولﷺ کرتے کرتے مریخ پر پہنچا دیں گے۔ ان کے مقاصد شروع دن سے ہی علوم دینیہ کی حفاظت اور مسلمانوں کی اخروی کامیابی کی جستجو رہے ہیں۔ مسلمانوں کو دنیاوی قوت بنانے کی ذمہ داری تو سرسید کے گروہ نے اٹھائی تھی! سرسید تو چلو آپ کو ایک جدید تعلیمی ادارہ بناکر دے گئے، سوال تو ان کے جانشینوں سے پوچھا جانا چاہیئے، احتساب تو عصری تعلیم کے کرتا دھرتاؤں کا ہونا چایئے کہ بھائی آپ نے سرسید کے مشن کو کہاں تک پہنچایا؟ مولوی تو اپنے مشن میں کامیاب رہا کہ ہندوستان میں علوم دینیہ آج بھی ویسے ہی محفوظ ہیں جیسے انگریزوں کی حکومت سے قبل تھے، وگرنہ دین کا یہاں بھی وہی حشر ہوتا جو روسیوں کے ہاتھوں ثمرقند اور بخارا میں ہوا تھا!
جب مولوی اپنے مقصد میں کسی قسم کی سرکاری سرپرستی نہ ہونے کے باوجود اپنے مشن میں کامیاب ہو سکتا ہے تو سرسید کے جانشین ہر قسم کی سرکاری سرپرستی ہونے کے باوجود کیوں اب تک ناکام ہیں؟ کیوں ہم نے فرض کر لیا ہے کہ مذہب سے جان چھڑائے بغیر سائنسی ترقی ممکن نہیں ہے۔ آج کے دور میں جب آئنسٹائن کی طبعیات جسمانی معراج جیسے واقعے کی سائنسی تاویل فراہم کر رہی ہیں، کیوں ہم دین کی ہر اس بات کے انکاری ہوجاتے ہیں جس تک ہماری عقل کی رسائی نہ ہو۔ ہمیں متوازی کائناتوں (Parallel Universes) جیسے تصوارت پر تو کامل یقین آجاتا ہے، مگر آخرت کا احوال پڑھ کر شک ہوتا ہے! جدید سائنس میں محض ایک نظریہ ارتقاء (Theory of Evolution) کے بجز شاید ہی کوئی نظریہ ایسا ہو جو اسلام سے متصادم ہو۔ کیا نظریہ ارتقا پر آمنا و صدقنا کہے بغیر سائنسی ترقی کا حصول ممکن نہیں؟ اگر مولوی آپ کی تمام سائنس میں سے محض ایک نظریہ ارتقاء کا منکر ہے، تو آپ یہیں بیٹھ کر اس وقت تک آگے نہیں بڑھیں گے جب تک مولوی اس پر ایمان نہ لے آئے؟ اور اس وقت تک آپ اسے اپنے مریخ پر نہ پہنچ پانے کا ذمہ دار قرار دیتے رہیں۔

مولوی سائنس کا دشمن کل تھا نہ آج۔ مولوی آپ کی پکڑ صرف اس وقت کرتا ہے جب آپ جوش جستجو میں خدا کی ذات کے انکار تک جانے لگتے ہیں۔ مولوی لاؤڈ اسپیکر کا مخالف اس لئے تھا کہ آپ ہی نے اسے کہا تھا کہ اس سے آنے والی آواز اصل نہیں ہوتی، بلکہ بازگشت ہوتی ہے (اور بازگشت پر شرعی احکامات الگ ہوتے ہیں)۔ جب آپ نے نئی تحقیق کرکے مولوی کو بتایا کہ لاؤڈ اسپیکر کی آواز اصل آواز ہی ہوتی ہے تو مولوی نے نئے حالات اور معلومات کے موافق فتویٰ دے دیا۔ جب آپ نے تحقیق کرکے بتایا کہ ڈیجیٹل تصویر اصل میں برقی عکس ہے، مستقل تصویر نہیں تو مولوی نے پھر اپنے فتوے سے آپ کی تحقیق کو جواز فراہم کیا۔ مولوی تو ہر قدم پر آپ کی تحقیقات کو موزوں شرعی جواز فراہم کر رہا ہے، مگر آپ بضد ہیں کہ نہیں اتنے سے کام نہیں چلے گا، تم بندر کو اپنا باپ تسلیم کرو اور اگر خود ڈیجیٹل تصویر بنواتے ہو تو بےپردگی کو بھی جواز دو! اگر خود ٹی وی پر آکر درس دیتے ہو تو ہمیں فحش فلمیں اور ڈرامے بنانے کی بھی اجازت دو! یہی ہے آپ کا ملا سے اصل بغض اور یہ ہے ملا کی سائنس دشمنی کی کل حقیقت۔۔!

cats-13-300x197.jpg


http://ur.thetruthinternational.com/opinions/columns/mulla-ki-science-dushman/
 
Last edited by a moderator:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
اعتزاز احسن اپنے حلقہ انتخاب سے کتنے سائینسدان پیدا کر چکے ہیں؟
 

Zaidi Qasim

Prime Minister (20k+ posts)
اعتزاز احسن اپنے حلقہ انتخاب سے کتنے سائینسدان پیدا کر چکے ہیں؟



لعنتی نے لمبی لمبی غزلیں لکھنے میں تو کوئ کسر چھوڑ نہیں رکھی ، لیکن قرآن کی آیات کے تلفظ کو درست ادا کرنے کی تو فیق اللہ نے نہیں دی ۔




 

PappuChikna

Chief Minister (5k+ posts)


لعنتی نے لمبی لمبی غزلیں لکھنے میں تو کوئ کسر چھوڑ نہیں رکھی ، لیکن قرآن کی آیات کے تلفظ کو درست ادا کرنے کی تو فیق اللہ نے نہیں دی ۔





taufeeq allah ne nahi dee. aap ko kion parayshaani hai?
 

PappuChikna

Chief Minister (5k+ posts)
Baqi many things said in the article are also mostly non-sense.
such as the reason given behind moulvi sahab making loud speaker halal and same reasons are given for making TV halal.
mufti shamzaee saari zindagee called TV haram but after GEO tv it became halal.

The reason for which they made TV and loud speaker halal is called "heela". It is the same reason how they made zakat halal for masjid.

It was clear that moulvi sahibaan quickly felt they are missing out on something that can help them big time with company kee mashoori, so they did a "heela".

In other words, they find a reason to bend and twist rules made by allah mian..im sorry, their ikabireen.

However, they never show this flexibility and "heela" when it comes to segments of society that are weak because it does not bother them, such as women.

So as you can see there is a papaiatt that crept into our religion as well that we were warned with so many times in quran and now it has gotten to the point when they say and everyone believe and follow that for car repair you go to mechanic, for health you go to doctor so for religion you only go to ikabir-o-aashiq aaproved ulema otherwise nikaah tooth jaey ga and halala service is offered for free. They even refuse to consider many scholars such moudoodi, islahi and now ghamdi as scholars.
 

ابابیل

Senator (1k+ posts)
راز بھائ میں میں یہی کہوں گا

یہ نغمہ فصلِ گل و لالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خزاں، لا الہٰ الا اللہ

اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکم اذاں، لا الہٰ الا اللہ​
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
راز بھائ میں میں یہی کہوں گا

یہ نغمہ فصلِ گل و لالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خزاں، لا الہٰ الا اللہ

اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکم اذاں، لا الہٰ الا اللہ​
اعتزاز احسن کا سوال مولویوں سے نهیں بنتا تها کیونکه

قوم کیا هے قوموں کی امامت کیا هے

اسکو کیا جانیں یه دو رکعت کے امام

مگر آپ کی ون سائیڈڈ تحریر په آپکو یه هی کہوں گا که


براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے هوتی هے

ہوس چهپ چهپ کے سینوں میں بنا لیتی هے تصویریں
 

Sachbolo

Senator (1k+ posts)
اعتزاز احسن کا سوال مولویوں سے نهیں بنتا تها کیونکه

قوم کیا هے قوموں کی امامت کیا هے

اسکو کیا جانیں یه دو رکعت کے امام

مگر آپ کی ون سائیڈڈ تحریر په آپکو یه هی کہوں گا که


براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے هوتی هے

ہوس چهپ چهپ کے سینوں میں بنا لیتی هے تصویریں

تودوسرا رخ آپ ہی بیان کردیجیے
 

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
تودوسرا رخ آپ ہی بیان کردیجیے


​یہ نہیں بتائیں گے اس لیئے کہ انکا کام طنز کرنا ہے بالکل اعتزاز احسن کی طرح اور پھر اگر اس کالم کو تسلیم کر لیں تو پھر تو ملا اچھا انسان ثابت ہو جائے گا۔
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
​یہ نہیں بتائیں گے اس لیئے کہ انکا کام طنز کرنا ہے بالکل اعتزاز احسن کی طرح اور پھر اگر اس کالم کو تسلیم کر لیں تو پھر تو ملا اچھا انسان ثابت ہو جائے گا۔
بها ئیو میں نه ملا کو برا کہہ رہا هوں نه طنز کر رہا هوں صرف یه عرض کر رہا هوں که اعتزاز احسن کی طرح ان ملاووں کو بهی اس چیز کا علم نهی هے جو ان سے پو چهی جا رهی هے اور پهر یه خیالات جو میں نے شعر میں لکهے هیں یه میرے نهیں حضرت علامه اقبال کے هیں آخرکوئی بات تو تهی جو حضرت علامہ کو یہ الہامی اشعارکہنے پڑے جس مقام میں په آج امت مسلمه کهڑی هے اس میں ملا حضرات کا ایک بہت بڑا حصه هے یہاں پهر حضرت علامه یاد آگئے که

گلا تو گهونٹ دیا اہل مدرسه نے تیرا

صدا کہا ں سے آئے لا اله الالله
 

SachGoee

Senator (1k+ posts)

اسلام اور سائنس کو سب سےزیادہ نقصان ملاہ (علماء سوء) نے پہنچایاہے۔ یہ وہ دین ہے جو روحانی اخلاقی سماجی معاشرتی اقتصاوی علمی انقلاب لایا۔ اے دنیا دو سو سال اس ملے کو سہھ لو۔ آ یستہ آیستہ اسکا زور ٹوٹتہ جا رہا ہے الله کے فضل سے۔
 

Back
Top