allahkebande
Minister (2k+ posts)
اس دفعہ عید کا پیغام بڑی دیر سے آیا، شاید طالبان کو اپنی پالیسی وضع کرنے میں تاخیر ہوگئی ۔ جہاں تک جہاد کا تعلق ہے تو افغانستان میں جنگ ملا عمر نے خود مسلط کروائی ۔ القاعدہ بڑے آرام سے ملا عمر کو بے وقوف بنا کر نکل گئی اور افغانوں کو جنگ کرنے کے لئے چھوڑ گئی ۔ ملا عمر پر لازم ہے کہ ایمن الزواہیری سے ان افغان اموات کا حساب لیں جو کے بچائی جاسکتی تھیں اگر اسامہ بن لادن نے مرد بن کر اپنی جنگ خود لڑی ہوتی ۔
شیخ بن لادن نے ملا عمر کو چونا لگا کر افغانستان کو میدان کارزار بنوایا اور خود چھپ کر بیٹھے رہے اور بزدلوں کی طرح بیڈروم میں مارے گئے ۔ نادان افغان ابھی بھی ایک دوسرے سے دست و گریبان ہیں ۔ جنہیں ملا عمر آوارہ اور بے باک کہتے ہیں یہ وہی نوجوان نسل ہے جس کو انہوں نے اپنے امارت کے دور میں نظر انداز کیا ۔ شریعت کے نفاذ کے چکر میں ملا عمر اتنے مست تھے کہ یہ بھی نہ سوچا کہ نظام تعلیم و تربیت سے بدلا جاتا ہے نہ کے ڈنڈے کے زور سے ۔ ملا عمر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جنگی فراست کی مثالیں بہت خوب دیں ہیں مگر ایک ہاتھ میں تلوار اور دوسرے میں زیتون کی شاخ کچھ عجیب دکھائی دیتی ہے ۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی ملا عمر نے بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں پر دکھ کا اظہار کیا ہے اور دوسری طرف ان کے طالبان نے گذشتہ پندرہ سال سے ذیادہ شہری اس سال پھڑکا دئیے ہیں - ملا عمر کے پاکستان اور ایران کے بارے میں جذبات اب انہیں چین سے سونے نہیں دیں گے ۔
دولت اسلامیہ واضع طور پر خطے کی حکومتوں پر کفر و الحاد کے فتوے لگا چکی ہے اور ملا عمر کا خطے میں امن کا خواب در حقیقت داعش سے جنگ کا اعلان ہے ۔ طالبان خیر منائیں کے ان کا مقابلہ اس گروہ سے ہے جو امریکی فوجوں کی طرح جنگی اصولوں کی پابندی نہیں کرتا اور جس کی تلواروں پر چمکتا خون مسلمانوں کا ہے ۔ ملا عمر کا پیغام محض نشستن، گفتن و برخاستن سے زیادہ نہیں ۔ طالبان نے پچیس سال افغانوں کا بینڈ بجایا ہے کبھی شریعت کے نام پر تو کبھی جہاد کے نام پر مگر اب داعش کی شکل اپ اپنے دام میں صیاد آ گیا ہے ۔
http://www.bbc.com/urdu/regional/2015/07/150715_mulla_omar_peace_talks_rh
شیخ بن لادن نے ملا عمر کو چونا لگا کر افغانستان کو میدان کارزار بنوایا اور خود چھپ کر بیٹھے رہے اور بزدلوں کی طرح بیڈروم میں مارے گئے ۔ نادان افغان ابھی بھی ایک دوسرے سے دست و گریبان ہیں ۔ جنہیں ملا عمر آوارہ اور بے باک کہتے ہیں یہ وہی نوجوان نسل ہے جس کو انہوں نے اپنے امارت کے دور میں نظر انداز کیا ۔ شریعت کے نفاذ کے چکر میں ملا عمر اتنے مست تھے کہ یہ بھی نہ سوچا کہ نظام تعلیم و تربیت سے بدلا جاتا ہے نہ کے ڈنڈے کے زور سے ۔ ملا عمر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جنگی فراست کی مثالیں بہت خوب دیں ہیں مگر ایک ہاتھ میں تلوار اور دوسرے میں زیتون کی شاخ کچھ عجیب دکھائی دیتی ہے ۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی ملا عمر نے بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں پر دکھ کا اظہار کیا ہے اور دوسری طرف ان کے طالبان نے گذشتہ پندرہ سال سے ذیادہ شہری اس سال پھڑکا دئیے ہیں - ملا عمر کے پاکستان اور ایران کے بارے میں جذبات اب انہیں چین سے سونے نہیں دیں گے ۔
دولت اسلامیہ واضع طور پر خطے کی حکومتوں پر کفر و الحاد کے فتوے لگا چکی ہے اور ملا عمر کا خطے میں امن کا خواب در حقیقت داعش سے جنگ کا اعلان ہے ۔ طالبان خیر منائیں کے ان کا مقابلہ اس گروہ سے ہے جو امریکی فوجوں کی طرح جنگی اصولوں کی پابندی نہیں کرتا اور جس کی تلواروں پر چمکتا خون مسلمانوں کا ہے ۔ ملا عمر کا پیغام محض نشستن، گفتن و برخاستن سے زیادہ نہیں ۔ طالبان نے پچیس سال افغانوں کا بینڈ بجایا ہے کبھی شریعت کے نام پر تو کبھی جہاد کے نام پر مگر اب داعش کی شکل اپ اپنے دام میں صیاد آ گیا ہے ۔
http://www.bbc.com/urdu/regional/2015/07/150715_mulla_omar_peace_talks_rh
Last edited by a moderator: