ملا عمر اور امریکا کا افغانستان
سب سے پہلے پرانے افغانستان کا ایک قصہ بطور نمونہ ملاحظہ کریں جو ایک مذہبی اخبار میں پڑھنے کا اتفاق ہوا
اس واقعہ کے راوی روزنامہ اوصاف کے چیف ایڈیٹر اور میرے دوست محترم مہتاب خان ہیں۔۔۔ وہ بتاتے ہیں کہ جن دنوں افغانستان پر ملا محمد عمر مجاہدؒ کی حکومت کا دور دورہ تھا۔۔۔ میرے پاس دفتر میں میرے علاقے کے کچھ لوگ آئے اور کہا کہ چند دن قبل بعض افغانوں نے راولپنڈی سے جلال آباد تک سپیشل بس بک کروائی۔۔۔وہ بارات لے کر جلال آباد جانا چاہتے تھے، ہم نے ان کے ساتھ کرایہ طے کیا۔۔۔ اور بس باراتیوں سمیت لیکر ننگرہار جا پہنچے۔۔۔ وہاں کے ایک قریبی دیہات پہنچتے ہی انہوں نے ہم پر تشدد شروع کر دیا۔۔۔ ہم سے ہماری پونجی بھی چھین لی، اور بس کی چابیاں بھی، اور کہا کہ بھاگ جاؤ ورنہ مارے جاؤ گے۔
بہرحال وہ کسی نہ کسی طرح جانیں بچا کر گرتے پڑتے اسلام آباد پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔۔۔ اب ان کی خواہش تھی کہ طالبان حکومت تک رسائی حاصل کر کے کسی طرح بس واپس لی جائے۔۔۔ جناب مہتاب خان بتاتے ہیں کہ میں نے انہیں تسلی دی اور اپنے ایڈیٹر کو بلا کر کہا کہ ان مظلوموں کو ساتھ لے کر افغان سفیر ملا عبدالسلام ضعیف سے ملے اور ان کیلئے مدد طلب کرے۔۔۔ اس وقت کے افغان سفیر ملا محمدضعیف نے پورا واقعہ بغور سننے کے بعد اپنے ایک معتمد کو بلا کر گاڑی اور ڈرائیور اس کے حوالے کر دیا اور لٹنے والے مظلوموں کو داد رسی کے لئے اسی وقت ہی جلال آباد کی طرف روانہ کر دیا۔۔۔ جناب مہتاب خان کہتے ہیں کہ چند دن بعد وہ ’’مظلوم‘‘ مٹھائی کا ٹوکرا ہاتھوں میں تھامے ایک دفعہ پھر میرے دفتر میں آن پہنچے۔۔۔ خوشی کے آنسو ان کی آنکھوں میں تھے اور لبوں پرحسرت بھرے یہ جملے’’کاش کہ پاکستان کو بھی کوئی ملا عمر جیسا مخلص حکمران مل جاتا‘‘ تو پاکستان دنیا کا سب سے طاقتور ملک بن جاتا، میں نے پوچھا کہ تمہارے کام کا ہوا کیا؟کہنے لگے کہ طور خم بارڈر عبور کرنے کے بعد۔۔۔ افغان سفیر کے بھیجے ہوئے ’’معتمد‘‘ نے مقامی طالبان اہلکاروں کو اپنے ساتھ لیا۔۔۔ اورسیدھا اس جگہ پہنچے کہ جہاں ہمیں مار پیٹ کر چھوڑا گیا تھا۔۔۔پھر انہوں نے اپنی ترتیب کے مطابق انکوائری کی اور ٹھیک ایک گھنٹے بعد مجرموں تک جا پہنچے۔۔۔ افغان طالبان نے ہماری نشاندہی پرلٹیروں کوگرفتار کیا۔۔۔ بس کی چابی ہمارے حوالے کی۔۔۔ اس کی ٹینکی پٹرول سے فل کروائی،ہمیں اچھا سا کھانا کھلایا اور جب سے بس کروائی گئی تھی تب سے برآمدگی تک کا کرایہ لٹیروں سے وصول کر کے ہمارے حوالے کیا۔۔۔ انتہائی پروٹوکول کے ساتھ ہمیں پاکستان کی طرف روانہ کرتے ہوئے اس معتمدنے کہا کہ آپ توجائیے۔۔۔ اب ان لٹیروں کا فیصلہ طالبان حکومت کی شرعی عدالت کرے گی
یہی افغانستان اب تک سترہ سال سے امریکا کے قبضہ میں ہے، اور امریکا نے کیسی کرپٹ اور نا اہل انتظامیہ افغانوں پر مسلط کی ہے، اور اور انصاف کی فراہمی اور قانون کی عملداری کا کیا حال ہے، اس کا اندازہ لگانے کے لئے صرف حالیہ دو کیسوں کی مثال کافی ہے۔جس میں پہلے کیس میں افغان نائب صدر کی جانب سے سابق گورنر کے ساتھ جنسی ذیادتی کا ذکر ہے، جبکہ دوسرے میں ایک وار لارڈ کی طرف سے افغان اسمبلی کے ایک رکن کی گرفتاری(جس کے دوران تشدد کی وجہ سے کئی افراد ہلاک و زخمی ہوئے) کا ذکر ہے، جس کو صرف اس وجہ سے غیر قانونی طور پر اغوا کیا گیا کیوں کہ اس نے ایک طاقتور کمانڈر کی کرپشن پر لب کشائی کی جرت کی تھی۔(دوران گرفتاری اس پر تشدد کے ساتھ ساتھ اس شخص کا کان ہی چبا ڈالا)۔
اگر سابق گورنر اور موجودہ ممبر قومی اسمبلی جیسے لوگوں کو انصاف نہیں مل رہا، تو عام عوام کے ساتھ کیسا ظلم روا رکھا جاتا ہو گا، اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ چنانچہ امریکا نے ساٹھ ارب ڈالر کی انوسٹمنٹ سے جو پولیس اور فوج کھڑی کی ہے، وہ اپنے مذموم مقاصد کے لئے کھلے عام بچوں کو اغوا کرتے ہیں، اور انہیں اپنی سفلی خواہشات کے لئے غلام بنا کر رکھتے ہیں۔
Afghan Forces Still ‘Complicit’ in ” Bacha Bazi” Child Sexual Exploitation
اور ایسا بھی نہیں کہ انسانی اور بچوں کے حقوق کے یہ علمبردار اس سلوک سے نا بلد ہیں، بلکہ ان کی باقاعدہ رضامندی اور اجازت سے ہی یہ ظلم و ستم جاری ہے، اور اگر کسی نے روکنے کی بھی کوشش کی، تو الٹا اسے ہی سزا دی گئی۔
U.S. Soldiers Told to Ignore Sexual Abuse of Boys by Afghan Allies
حقیقت یہ ہے کہ کیوں کہ امریکا شروع سے ہی افغان پہاڑوں میں چھپی دولت لوٹنے کی فکرمیں ہے(جس کا اظہار اس نے اب کھلم کھلا شروع کر دیا ہے)، اس لئے ایسے بے غیرت اور کرپٹ وار لارڈ اور حکمران اس کی مجبوری ہیں، ورنہ کوئی بھی محب وطن ایمان دار شخص امریکا کو اپنی قوم کی دولت لوٹنے کی اجازت نہ دے گا)۔
امریکا نہ صرف ان لاکھوں افغانوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ہے جو اس کی نا جائز جارحیت کی وجہ سے براہ راست مارے گئے، بلکہ ان کڑوڑوں لوگوں کی دگرگوں حالت کا بھی ذمہ دار ہے جو امریکی مسلط کردہ نا اہل حکومت کے تحت زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، اور کسی نجات دہندہ کے منتظر ہیں۔(اور شاید یہ کرپٹ حکمران، ظالم کمانڈر، اور بچہ باز پولیس اور فوج امریکہ کی بھی مجبوری ہے کہ ویسے تو کوئی بھی ایماندار محب وطن شخص اپنے ملک پر غیر ملکی قبضہ کو مستحکم کرنے میں مدد کرنے کے لئے تیار نہ ہو گا)۔
اللہ سے دعا ہے وہ ساری دنیا کے مسلمانوں کو اور بالخصوص افغانوں کو وحشی امریکا اور اس کے ظالم حواریوں کے ظلم و ستم سے نجات دلائے،