مقامات مقدسہ کی بندش مساجد میں نماز

Khair Andesh

Chief Minister (5k+ posts)
جس طرح وائرس کی پہلی خبر کے ساتھ ہی حرمین شریفین کو بند کیا گیا، وہ کسی بھی طرح قابل تحسین نہیں تھا۔ علامتی طور پر ہی صحیح مگر سعودیہ کی با وسائل حکومت احتیاطی تدابیر کےے ساتھ کچھ نہ کچھ نفری رکھ کر ان مقامات کو اس طرح کھلا رکھ سکتی تھی کہ کفار اور ان کے پس خوردہ ذہنی غلاموں کو باتیں بنانے کا موقع نہ ملتا۔ مگر سعودی حکومت نے تو ان مقامات کو ایسے بند کیا جیسے وہ ایسے ہی کسی بہانے کے انتظار میں تھے اور ساتھ ہی ساری دنیا میں مساجد و مدارس کو بند کرنے کا ایک جواز فراہم کر دیا گیا۔ اسی طرح رمضان میں تراویح پر پابندی کاقابل ذکر فیصلہ بھی سب سے پہلے یہیں سے آیا، جس نے دنیا بھر کے دین دار لوگوں کو بیک فٹ پر دھکیل دیا، اور ان کے لئے مشکلات کھڑی کیں۔

چنانچہ موم بتی مافیا اور کچھ نادان دوستوں کے لئے مساجد کو بند کرنے کا سب سے بڑا بہانہ یہی ہے کہ اگر خانہ کعبہ بند ہے ، مسجد نبوی بند ہے تو پاکستان میں مساجد کیوں بند نہیں ہو سکتیں۔اس ضمن میں یہی عرض ہے کہ ان مقامات کی بندش کسی غیبی آواز کے آنے پر نہیں کی گئی، جو ہم یہ سمجھیں کہ ان مقامات مقدسہ کی بندش خدا کے حکم کی تعمیل اور عین منشاء خداوندی ہے۔ بلکہ کہ یہ فیصلہ ان حکمرانوں نے کیا ہے، جنہیں روشن خیالی کا وائرس لاحق ہو چکا ہے۔ شراب خانے اور مندر بن رہے ہیں۔ سینما گھر آباد کئے جا رہے ہیں۔عورتوں کو مغربی طرز کی آزادی دی جا رہی ہے، ناچ گانے کی محافل اور میوزیکل کنسرٹ کروائے جا رہے ہیں۔لیکن بالفرض اگر ایسا کوئی فیصلہ شاہ فیصل مرحوم جیسے حاکم کی طرف سے بھی آیا ہوتا، تب بھی اسے یوں من و عن تسلیم نہیں کیا جا سکتا تھا کہ مسلمانوں کے لئےدلیل اور استدلال قرآن و سنت ہے، کوئی حکمران نہیں۔اور جہاں تک سرکاری اور درباری علماء اور ان کے فتاوی کا تعلق ہے تو ان کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہوتی کہ ان فتاوی کا مصدر حکومت وقت کی خوشنودی ہوتی ہے، نا کہ کلمہ حق کہنا۔

اگر علماء احتیاطی تدابیرکو نا مان رہے ہوتے، مصافحہ معانقہ کرنے پر مصر رہتے۔ صفوں کےدرمیان فاصلے کونہ مانتے یا نماز کے دوران ماسک پہنے کی اجازت سمیت دوسری احتیاطی تدابیر کو تسلیم نہ کرتے تو ہم علماء حضرات سے شکوہ کر سکتے تھے، مگر ہم دیکھتے ہیں کہ وبا کے پھوٹنے سے ہی علماء کرام کی غالب اکثریت حکومتی عمال کے ساتھ تعاون کر رہی ہے، اور جو ایک چھوٹی سی اقلیت مزاحمت کار تھی، ان کا بھی سوفٹ ویئر اپ ڈیٹ ہو چکا ہے(یاد رہے کہ صفوں کے درمیان خلا نہ ہونے کی سخت تاکید ہے، اور اسی طرح منہ ڈھانپنا بھی مکروہ ہے)۔چنانچہ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ علماء کے گھروں میں نماز پڑھنے کے فتاوی بھی موجود ہیں، اورنمازیوں کی بہت بڑی اکثریت ان کی وجہ سے گھروں میں نماز ادا کر رہی ہے(اور ان شاء اللہ اپنی نیت کے بقدر مساجد میں نماز پڑھنے کا ثواب حاصل کریں گے)جبکہ دوسری طرف مساجد بھی کھلی ہیں، اور اگر کوئی تمام تر احتیاطی تدابیر کے ساتھ مسجد میں آکر نماز ادا کرنا چاہے ،تو علماء ان کو بھی نہیں روک رہے۔

جو کوئی بھی مسجد آتا ہے، اپنی مرضی سے آتا ہے، کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کی جاتی۔

اگرچہ نمازی حضرات کی غالب اکثریت تقریبا ساٹھ سے اسی فیصد گھروں میں نماز پڑھ رہی ہے، مگر ان میں شاید ہی کوئی ایسا ہو جو مساجد کو بند کرنے پر زور دیتا ہو، بلکہ یہ جتنے بھی لوگ شور مچا رہے ہیں، ان میں سے بہت سے تو ایسے ہیں جو کرونا سے پہلے بھی مساجد و مدارس کو بند کرنے کی ٹوہ میں لگے رہتے تھے، اور بہت سے ایسے ہیں جو اگرچہ دوسروں کو گھروں میں نماز پڑھنے کا مشورہ دیتے ہیں، مگر خود گھر میں بھی پڑھنے کی توفیق نہیں ہوتی۔

لہذا حکومت سے گزارش ہے کہ اگر وہ چند قابل احترام علماء کی رائے کے مطابق اور سعودی حکومت کے طرز عمل کو سامنے رکھ کر لوگوں کو گھروں میں نماز پڑھنے کی ترغیب دیتی ہے تو شوق سے ایسا جاری رکھے، لیکن جو لوگ مساجد کو کسی حد تک آباد رکھنا چاہتے ہیں، تو ان کی راہ روکنے کی بجائے ان کے ساتھ مل کر احتیاطی تدابیر کے ساتھ اس عمل کو ریگولیٹ کیا جائے۔تا کہ کسی قسم کی افراتفری یا بے چینی کا ماحول پیدا نہ ہو۔

یہ معاملہ ایمان کا معاملہ ہے، چنانچہ جہاں ایک مسلمان کا ایمان یہ ہے کہ مسلمانوں کے مسائل مساجد سے حل ہوں گے، وہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہئےقادر مطلق ذات ہمیں کرونا سے بچا کر بھی تباہ کر سکتی ہے، اور ساری قوم کو کرونا میں مبتلا کر کے بھی بچا سکتی ہے۔ اس کے لئے کوئی مشکل نہیں۔لہذا بالفرض اگر تمام مساجد خاکم بدہن بند بھی کر دی جائیں، تو اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ وائرس نہیں پھیلے گا۔ آخر کو پورے یورپ اور امریکا میں بھی تو مساجد کے بغیر ہی پھیلا ہے۔

قصہ مختصر کہ اگر حکومت نماز کے متعلق ایس او پیز پر عمل درآمد کروانا چاہتی ہے، تو شوق سے کروائے، لیکن بغیر چانس دیئے مساجد بند کرنا چاہتی ہے،تو اسلامیان پاکستان اس کو قبول نہیں کریں گے۔کیونکہ اس طرز عمل سے (خدا نخواستہ)جو عذابی ریلا آئے گا، وہ صرف مساجد سے دوری رکھنے والے لوگوں کو ہی متاثر نہیں کرے گا، بلکہ دین دار طبقہ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے گا۔یہ ایسے ہی ہے جیسے کرونا آج کل دین دار اور دین بے زار سب کو پکڑ رہا ہے، حالآنکہ کرونا کو لانے کے اصل ذمہ دار"میرا جسم میری مرضی" کا نعرہ لگانے والے لوگ ہیں۔
اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں صحیح فیصلہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری حفاظت فرمائے اور بنی نوع انسان کو کرونا اور ظالموں کے مظالم سے نجات دلائے۔آمین
 
Last edited:

Immu123

Senator (1k+ posts)
It’s simple Arab ney dekhawa nahe Kia is musley Per. Masjid namazi I lye khola jata hey dekhwaye k lye nahe. Second Masjid ziada ehem hey ya insan ki jaan?
Ager khana Kaaba ya masjid nabvi sirf 1 insan k lye khola jata to baqi logo ka Kia qasoor hey aur wo 1 shake his k lye khola jata wo afzal q hey.?

sirf masjid hi nahe sari cheezein band honi chaye. Ager aap 2 meheney tak 1 waqt ka bhi khana khao gey to kam as kam Marey ga koi nahe. Lekin corona sey log ziada marein gey:
Last but not least. Bhook ya kisi waja ker ager koi 1 adh Aadmi mar bhi gya to wo akela marey ga magar korona mein apney sath poori family ko le ker jaye ga
 

mosam141

Voter (50+ posts)
ویسے تو کرونا گلے سے ہوتا ہوا پھیپھڑوں پر اٹیک کرتا ہے مگر لگتا ہے کہ آپ کی دفعہ کرونا نے آپ کے دماغ پر اثر کیا ہے
 

Shuja Baba

Councller (250+ posts)


نہ تبلیغی جماعت والے ڈاکیوں کیطرح گھر گھر جا کر وائرس پھیلاتے نہ مسجدیں ویران ہوتیں

مولبیو! اپنی منجی تھلے ڈانگ پھیرو
 

Ali-NZ

Minister (2k+ posts)
Both Haram Almakki & Masjid Alnabawi taraweh is happening but with very limited attendance.
 

Shuja Baba

Councller (250+ posts)

شر اندیش! ایک بات تمہیں کیوں سمجھ نہیں آ رہی کہ حکومت نے نماز پر نہیں بلکہ باجماعت پڑھنے پر مستقل نہیں عارضی پابندی لگا ئی ہے۔ درحقیقت تو یہ پابندیاں بلا تفریقَ مذہبی و غیر مذہبی ہر قسم کے اجتماعات پر ہیں۔ نتیجتاً اسکی زد میں نہ صرف نمازیں بلکہ مجالسِ عزا، محافل نعت، تقریباتِ عرس، شادی بیاہ، میلے ٹھیلے، کھیل تماشے، ہولی، دیوالی، تبلیغی اجتماعات وغیرہ سمیت بہت کچھ آ رہا ہے۔فرق صرف یہ ہے کہ دیگر متاثرہ شعبوں کے پاس تیرے جیسے بھونپو نہیں جو رنگ برنگے فورمز پر جا جا کر ایک منظم مہم چلا کر عوام کا دماغ چاٹ سکیں۔

حقیقتِ احوال یہ ہے کہ کرونا وائرس کے حملوں کی تاب نہ لا کر عالمی منڈیاں کساد بازاری کا شکار ہیں۔ تیل پانی سے سسستا ہوا چاہتا ہے۔ یورپ اور امریکہ جیسی اقتصادی طاقتیں بھی گھٹنوں کے بل پڑی کراہ رہی ہیں، ہما شما کی اوقات کجا۔
پاکستان کی معیشت پہلے ہی وینٹی لیٹر پر گن گن کر سانس لے رہی ہے۔ ہم ایک غریب ملک ہیں نااہل حکمرانوں کیوجہ سے جو کانوں تک قرضوں کی دلدل میں دھنسا ہوا ہے۔ آئی ایم ایف سے لیکر ورلڈ بینک تک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سمیت چین، برطانیہ، امریکہ سمیت ہر کافر ملک کا قرضہ ہمارے سر چڑھا ہوا ہے۔
اگر کرونا وائرس وبا پھیل کر آبادیوں میں سرایت کر گئی تو جو حشر ہوگا الامان والحفیظ۔ امریکہ اور یورپ کا میڈیکل سسٹم مریضوں کے بوجھ کیوجہ سے لرز رہا ہے، اب گرا کہ تب گرا۔پاکستان کی بائیس کروڑ آبادی کے ملک میں 117 وینٹی لیٹرز دستیاب ہیں، ڈاکٹروں اورپیرا میڈیکل سٹاف کا مریضوں پر تناسب دنیا کے متعدد ترقی پزیر ممالک کے مقابلے میں پست ترین سطح پر ہے۔ کچھ خدا کا خوف کرو اورسادہ لوح عوام کی مذہبی جذباتیت سے کھیلنے کی بجائے اپنے دماغ کا استعمال کرو جو عدم استعمال کی وجہ سے بھوسہ بن چکا ہے۔


اللہ صرف مسجدوں میں ہی نہیں ہوتا، کائناتِ ارضی و سماوی کا کوئی حصہ وجود باری تعالیٰ سے

خالی نہیں۔ اس سال اپنے گھروں کو مسجدوں کیطرح عبادات الہی سے آباد کرو، دیکھو اللہ کیسے شاد ہوگا۔ اپنے لیے توبہ اور دماغ مانگو، اللہ شاید تیری بھی سن لے۔
 
Last edited:

Shuja Baba

Councller (250+ posts)

مسلمانوں کے تمام فرقوں میں نماز واجب ہے اور مسجد میں پڑھنا مستحب ہے۔
کسی مسلک کی فقہ میں نہیں کہا گیا کہ نماز صرف مسجد میں ہی ادا ہو سکتی ہے۔ کسی فقہ کی شرائط نماز کے مطابق نماز کیلئے مسجد کو بنیادی شرط بھی قرار نہیں دیا گیا اگر ایسا ہے تو میری اصلاح کریں وگرنہ ضد کی بجائے حکومت کی اطاعت کریں۔

ویسے بھی اہلسنت حضرات میں "اطعیو اولی الامر" کی رُو سے اپنے حکمرانوں کی اطاعت فرض ہے چنانچہ اگر حکومت نمازوں پر عارضی پابندی جیسا کوئی حکمنامہ جاری کرے تو اسکی اطاعت آپکا مذہبی فریضہ ہے۔
 
Last edited:

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
مسجد میں نماز پر اتنا زور ، نا کرنے پر عذاب کی وعید
مدرسوں اور سوسایٹی میں پھیلی برائی پر کبوتر کی طرح آنکھیں بند
? ? ?
 

Shuja Baba

Councller (250+ posts)
۔۔۔۔ کرونا کو لانے کے اصل ذمہ دار"میرا جسم میری مرضی" کا نعرہ لگانے والے لوگ ہیں۔
لبرلز کہتے ہیں کرونا لانے کے اصل ذمہ دار "میرا طالبعلم میری مرضی" کا نعرہ لگا کر کمسن بچوں کیساتھ مساجد و مدارس میں لواطت کرنے والے مولوی ہیں۔
 

Hussain1967

Chief Minister (5k+ posts)
To thread starter:

West has closed its churches and temples too. BTW, is closure of mosque till the day of judgement or temporary? Why are you people so adamant? Instead of standing 6-feet apart in mosque ( and thus creating a ridiculous scene) to offer prayer, why don’t you offer prayer with Jamaat at home and standing side-by-side to your family members? If you look out of Fiqa Hanafi just for a moment and read Kutab-sittah of ahadith ( Sahihain and sunan e arba) , you will find clear evidence that during rain, extreme cold, and fear, prayer can be offered at home.COVID-19 clearly comes under the category of fear, the fear of being infected by this highly contagious disease and infecting others too. Hunafa of Egypt and Turkey, the two Hanafi-dominant Muslim Countries, understand COVID-19 but Hanafis of Pakistan don’t understand. Why Moulvis of Pakistan so special ? Why are they so much proud? Are they dearest to Allah? Why they think differently in most of the issues than the Ulema of other Muslim Countries? I can give you many examples in which Hunafa of Egypt and Turkey say differently than Hunafa of subcontinent. Shaafi, the most followed sect in Muslim countries, think widely differently than Hanafis.

Finally, let me tell you in the light of Kutab e sitta of ahadiths ( not in the light of fatwas of Fiqa Hanafi) that you can offer Jamaat prayer at home. Ask your males to stand in first row, children in second, and women in third row. It will be complete Jamaat. Only Juma prayer is the one that can’t take place at home. Instead , you will to offer Zuhr prayer for that.

No one can give you guarantee that Corona will not spread at all if mosques are closed. But, you can definitely take precautionary measures and closing mosques temporarily is that measure. Rest assured that we too believe that it is Allah’s will that will prevail.
 

dubaiuser

Citizen
(al-Baqarah, 2 : 114)

114. اور اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جو اللہ کی مسجدوں میں اس کے نام کا ذکر کیے جانے سے روک دے اور انہیں ویران کرنے کی کوشش کرے! انہیں ایسا کرنا مناسب نہ تھا کہ مسجدوں میں داخل ہوتے مگر ڈرتے ہوئے، ان کے لئے دنیا میں (بھی) ذلّت ہے اور ان کے لئے آخرت میں (بھی) بڑا عذاب ہےo

114. And who is more unjust than he who forbids remembering Allah’s Name in His mosques and strives to desolate them? It was not proper for them to enter the mosques but fearing (Allah). For them is disgrace in this world, and (also) there is a dreadful torment for them in the Hereafter.


(al-Baqarah, 2 : 114)