Sohail Shuja
Chief Minister (5k+ posts)
مـنگلش: لسانی ارتقا یا فیشن بازی؟

ہمارے ہاں اپنی چیزوں کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنے کا رواج اتنا زور پکڑ چکا ہے کہ لوگ چھوٹی چھوٹی چیزوں کا ذکر کرنا بھی اپنی توہین سمجھنے لگے ہیں۔اوپر سے اللہ بھلا کرے انگریزی کا جس نے بہت سے کاموں پر پردہ ڈال دیا ہے۔ہمارے ایک دوست کی شادی ہوئی تو سب نے پوچھا کہ سُسر صاحب کیا کرتے ہیں؟ کہنے لگےبزنس مین ہیں اور بائیو گیس کے لیے رامیٹریل فراہم کرتے ہیں۔ ہم سب بے حد متاثر ہوئے کیونکہ کسی کی سمجھ میں کچھ نہیں آیا۔ کچھ عرصے بعد ایک آرٹیکل پڑھتے ہوئے بائیو گیس اور اس کے میٹریل کے بارے میں پڑھا اور تب سمجھ میں آیا کہ اگر انگلش ایک سائیڈ پر رکھ دی جائے تو اس کا ترجمہ گوبر بنتا ہے.
اصل میں ہمیں ڈر لگتا ہے کہ اگر ہم نے اپنے بارے میں کچھ سچ بولا تو لوگ ہمیں کم تر سمجھیں گے، یہی خوف ہم سے پے درپے جھوٹ بلواتا چلا جاتا ہے اور بالآخر بیڑا غرق کروا کے چھوڑتاہے۔کیا حرج ہے اگر ہم بتادیں کہ ہمیں کافی کا ٹیسٹ پسند نہیں، کوئی زبردستی تو ہمارے حلق میں کافی نہیں انڈیل دے گا۔اپنی مثال اس لیے نہیں دوں گا کیونکہ مجھے کافی بہت پسند ہے بلکہ اب تو مجھے Cappuccino کے سپیلنگ بھی یاد ہوگئے ہیں ، میں جب بھی کافی منگواتا ہوں سب سے پہلے ختم کرتا ہوں، میرے دوستوں کو یقین ہے کہ میں کافی کا دیوانہ ہوں، یہ بات بالکل سچ ہے کیونکہ چائے اور کافی میں وہی فرق ہے جو تاش اور شطرنج میں ہے۔ لیکن میراکافی پینے کا اپنا ہی سٹائل ہے۔۔۔میں صرف ایسی جگہ پر کافی پینا پسند کرتا ہوں جہاں واش بیسن قریب ہو۔
اصل میں ہمیں ڈر لگتا ہے کہ اگر ہم نے اپنے بارے میں کچھ سچ بولا تو لوگ ہمیں کم تر سمجھیں گے، یہی خوف ہم سے پے درپے جھوٹ بلواتا چلا جاتا ہے اور بالآخر بیڑا غرق کروا کے چھوڑتاہے۔کیا حرج ہے اگر ہم بتادیں کہ ہمیں کافی کا ٹیسٹ پسند نہیں، کوئی زبردستی تو ہمارے حلق میں کافی نہیں انڈیل دے گا۔اپنی مثال اس لیے نہیں دوں گا کیونکہ مجھے کافی بہت پسند ہے بلکہ اب تو مجھے Cappuccino کے سپیلنگ بھی یاد ہوگئے ہیں ، میں جب بھی کافی منگواتا ہوں سب سے پہلے ختم کرتا ہوں، میرے دوستوں کو یقین ہے کہ میں کافی کا دیوانہ ہوں، یہ بات بالکل سچ ہے کیونکہ چائے اور کافی میں وہی فرق ہے جو تاش اور شطرنج میں ہے۔ لیکن میراکافی پینے کا اپنا ہی سٹائل ہے۔۔۔میں صرف ایسی جگہ پر کافی پینا پسند کرتا ہوں جہاں واش بیسن قریب ہو۔

پرانی چیزوں پر بھی انگریزی کا رنگ روغن اشد ضروری ہوگیا ہے، اب چوکیدار نہیں واچ مین ہوتاہے۔ منشی اب اکاؤنٹنٹ کہلاتا ہے، پہرے دار کے لیے سیکورٹی گارڈ کا لفظ استعمال ہوتاہے، البتہ ایکوٹنری ڈاکٹر ایسا نام ہے جسے بیرونی دنیا میں تو بہت عزت حاصل ہے لیکن ہمارے ہاں ابھی تک اس کے لیے ڈنگر ڈاکٹر لفظ استعمال کیا جاتاہے۔۔
مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں ہر صورت دوسرے کو متاثر کرنے کا جنون ہوگیا ہے اور یہی جنون ہم سے اصل زندگی چھینتا چلا جارہا ہے۔کیامونگ مسور کی تڑکے والی دال کے آگے پران کی کوئی حیثیت ہے؟ کیا کوئی پیزا آلو کے پراٹھوں کا مقابلہ کر سکتا ہے؟ کیا چلی ساس، پودینے کی چٹنی سے بہتر ہے؟گڑ کی ڈلی سے بہتر کس کینڈی کا ذائقہ ہے؟ مٹی کی ہانڈی میں پکے کھانے کا سواد کس فائیو سٹار ہوٹل کے شیف کے ہاتھ میں ہے؟سرسوں کے تیل سے زیادہ دماغ کو سکون کون سا لوشن دے سکتا ہے؟ کیا چاٹی کی لسی اور پینا کلاڈا کا کوئی جوڑ بنتا ہے؟؟؟ مکی کی روٹی اور ساگ کے برابر میں جیم اور سلائس رکھ کر دیکھیں خود ہی فرق معلوم ہوجائے گا۔ لیکن ہمیں یہ چیزیں اس لیے پسند نہیں کیونکہ جن لوگوں میں ہم رہتے
ہیں اُنہیں یہ پسند نہیں۔