Shah Shatranj
Chief Minister (5k+ posts)
ایک دفعہ فخر ایشیا عظیم قائد بھٹو نے کہا تھا کہ آپ کسی سرزمین کو بیان نہیں کر سکتے جب تک کہ آپ کی رگوں میں اس سرزمین کی مٹی کی خوشبو نا ہو . یہ بات ان مغربی اور مغرب زدہ تحریک انصاف کے لونڈوں پر فٹ آتی ہے جو انے واہ بے موقع محل گالیاں بکتے رہتے ہیں . دراصل یہ لوگ اس وطن کی خوشبو سے ہی نا واقف ہیں حادثاتی طور پر ان لوگوں کی پیدائش پاکستان میں ہو گئی ہے اور حادثاتی طور پر ہی ملک کی سیاست میں ایک قلیل حصہ ان کے ہاتھ لگ گیا ہے. ان لوگوں کا طرز عمل مغرب کے بد تمیز لوگوں جیسا ہے جو کسی چھوٹے بڑے کی تمیز نہیں رکھتے . کوئی بھی بات ہو بس ان کی ایک ہی دلیل ہوتی ہے جسے صرف گالیاں ہی کہا جا سکتا ہے یہ لوگ بد تمیزی سے ملک کو فتح کرنا چاہتے ہیں لیکن ان لوگوں کو معلوم نہیں مقامی سماج جن اخلاقی قدروں کے ساتھ اپنے لیڈروں کا انتخاب کرتا ہے وہ ان میں نا پید ہیں اور اپنی بد تمیزیوں اور بد اخلاقیوں کی وجہ سے یہ اپنے ہی ملک میں اجنبی بنتے جا رہے ہیں
کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھی بھول گیا کے مصداق یہ لوگ پاکستان میں ایک مغربی طرز کا بد تمیز کلچر فروغ دینا چاہتے ہیں . کیوں کے مغرب میں تمیز نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی اور سچی بات بھی بد تمیزی سے ہی کرنا پڑتی ہے اس لیے یہ بھی زیادہ سے زیادہ بد تمیزی کر کے اپنی بات کا وزن بڑھانا چاہتے ہیں کچھ دنوں پہلے ان کے ایک قائد نوجوان لیڈر تمام اخلاقی حدوں کو پار کر کے اپنے باپ کی عمر کے شخص کو مکے مارنے لگے اور پھر بعد میں بات بڑھی اور دونوں کے منہ کالے ہوے لیکن اس بات کا کریڈٹ صرف اس نوجوان لیڈر کو ہی دیا جا سکتا ہے کہ اس نے جلتی پر تیل پھینک کر اپنے خاندان کی بے عزتی کروا لی .
یوں تو ان کا لیڈر بھی ایک مغربی لونڈا ہی ہے جس کی ساری تربیت مغرب میں ہی ہوئی ہے وہ اپنے آپ کو رستم زماں سمجھتا ہے روز کسی نہ کسی چینل پر بیٹھ کر عوام کا وقت ضایع کر رہا ہوتا ہے اس کی رگوں میں بھی اس وطن کی خوشبو نہیں وہ بھی ایک اجنبی دنیا میں اجنبی ہے وہ بھی بد تمیزی سے پاکستان کو فتح کرنا چاہتا ہے اب پھٹیچر کی ہی بات کو لے لیجئے بد تمیزی ختم نہیں ہوئی بڑھتی چلی گئی اب بھلا کسی کو گالیاں نکال کر بھی انسان قد اور ہو سکتا ہے بالکل نہیں .یہ جس طوفان بدتیمزی پر اتراتے ہیں ایک دن اسی کے ہاتھوں غرق ہوں گے اور پھر کہیں گے پوری قوم ہی پھٹیچر ہے
کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھی بھول گیا کے مصداق یہ لوگ پاکستان میں ایک مغربی طرز کا بد تمیز کلچر فروغ دینا چاہتے ہیں . کیوں کے مغرب میں تمیز نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی اور سچی بات بھی بد تمیزی سے ہی کرنا پڑتی ہے اس لیے یہ بھی زیادہ سے زیادہ بد تمیزی کر کے اپنی بات کا وزن بڑھانا چاہتے ہیں کچھ دنوں پہلے ان کے ایک قائد نوجوان لیڈر تمام اخلاقی حدوں کو پار کر کے اپنے باپ کی عمر کے شخص کو مکے مارنے لگے اور پھر بعد میں بات بڑھی اور دونوں کے منہ کالے ہوے لیکن اس بات کا کریڈٹ صرف اس نوجوان لیڈر کو ہی دیا جا سکتا ہے کہ اس نے جلتی پر تیل پھینک کر اپنے خاندان کی بے عزتی کروا لی .
یوں تو ان کا لیڈر بھی ایک مغربی لونڈا ہی ہے جس کی ساری تربیت مغرب میں ہی ہوئی ہے وہ اپنے آپ کو رستم زماں سمجھتا ہے روز کسی نہ کسی چینل پر بیٹھ کر عوام کا وقت ضایع کر رہا ہوتا ہے اس کی رگوں میں بھی اس وطن کی خوشبو نہیں وہ بھی ایک اجنبی دنیا میں اجنبی ہے وہ بھی بد تمیزی سے پاکستان کو فتح کرنا چاہتا ہے اب پھٹیچر کی ہی بات کو لے لیجئے بد تمیزی ختم نہیں ہوئی بڑھتی چلی گئی اب بھلا کسی کو گالیاں نکال کر بھی انسان قد اور ہو سکتا ہے بالکل نہیں .یہ جس طوفان بدتیمزی پر اتراتے ہیں ایک دن اسی کے ہاتھوں غرق ہوں گے اور پھر کہیں گے پوری قوم ہی پھٹیچر ہے
- Featured Thumbs
- https://bilawalsays.files.wordpress.com/2015/01/zab.jpg