گیم چینجر منصوبے کی مینجمنٹ کوآرڈی نیشن اور ٹیکنیکل سپورٹ میں پاک فوج کلیدی کردار ادا کرے گی: سینئر صحافی
سپیشل انوسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی تشکیل پر گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ کار کامران خان کا کہنا تھا کہ عوام کی اولین تشویش سیاسی صورتحال کے بجائے تباہ وبرباد حال معیشت، مہنگائی، بیروزگاری اور آمدن سے زائد اخراجات بن چکے ہیں۔ فوج کی چھتری تلے ایس آئی ایف سی کی تشکیل کے بعد معاشی بحالی کی امید جاگی ہے۔
امن اور معیشت کو منسلک کرنے والے اس گیم چینجر منصوبے کی مینجمنٹ کوآرڈی نیشن اور ٹیکنیکل سپورٹ میں پاک فوج کلیدی کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ملکی وغیرملکی سرمایہ کاری کا پہیہ جام ہو چکا ہے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق اس منصوبے کے خالق اور روح رواں چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر ہیں۔ منصوبے کا محور پاکستان کی زرعی پیداوار میں انقلابی تبدیلیاں لانا ہے جس میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اپنے ممالک کی عوام کی فوڈ سکیورٹی کے لیے کثیر سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تیل کی دولت سے مالا مال عرب ممالک زراعت کے علاوہ مائننگ و آئی ٹی کے شعبوں میں بھی سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، اگر اس منصوبے پر عملدرآمد ہو جائے تو یہ سی پیک سے بڑا منصوبہ ہو گا۔ منصوبے پر عملدرآمد کیلئے سب سے ضروری چیز ملکی پالیسیوں میں تسلسل ہے اور پاکستان میں فیصلہ سازی کو ریڈ ٹیپ اور بیوروکریٹس کی سست روی سے آزاد کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کی آسانی کیلئے ون سٹاپ، ون ونڈو آپریشن ہونا چاہیے، بظاہر تو اس منصوبے کی اہمیت کاغذ کے ٹکڑے جتنی لگتی ہے لیکن میرے مجھے مسلمہ طور پر بتایا گیا ہے کہ "معیشت بچائو، ملک سنوار مشن" کی ضامن افواج پاکستان اور آرمی چیف عاصم منیر ہیں جو اس منصوبے کے محور ہوں گے۔ ملکی معیشت سنبھالنے کی ذمہ داری اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے آرمی چیف کو سونپی ہے۔
کامران خان کا کہنا تھا کہ قوم پوری طرح واقف نہیں ہے کہ عاصم منیر ڈی جی ایم آئی کے طور پر کراچی سے سابقہ قبائلی علاقوں تک خفیہ آپریشنز میں ہزاروں دہشت گردوں کو جہنم رسید کر چکے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ جنرل عاصم منیر کی نو نانسینس اپروچ پاکستان کی معیشت سنوارنے پر مرکوز ہو اور عرب ممالک کو سرمایہ کاری کیلئے ون ونڈو سہولت فراہم کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے سرمایہ کاروں کو کرپشن فری سرمایہ کاری ماحول فراہم کرنا ہو گا۔ پاکستان کی ان ڈاکومینٹڈ معیشت کو ڈاکومینٹیشن کے زمرے میں لایا جائے تو پاکستان کے وارے نیارے ہو جائیں گے اور پاکستان بھر میں جنرل عاصم منیر زندہ باد کے نعرے گونجیں گے! میں بھی کہوں گا کہ جنرل عاصم منیر زندہ باد!