معزول بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد اور حکومتی عہدیداروں پر قتل کا مقدمہ

11hassennawajidjkjkjskjdkd.png

بنگلہ دیش کے شہروں گوپال گنج اور برگونا میں معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حمایت میں عوامی لیگ کی طرف سے مظاہرے شروع ہو چکے ہیں جس میں مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ان کی قائد کو احترام کے ساتھ وطن واپس لایا جائے۔

عوامی لیگ کی طرف سے کیے گئے احتجاج کے دوران سینکڑوں کارکن سڑکوں پر نکل آئے اور فوج کی ایک گاڑی نذرآتش کر دی، ان کا مطالبہ تھا کہ ملک کے حالات میں بہتری کے لیے ان کی قائد کو عزت کے ساتھ بنگلہ دیش واپس لایا جائے۔

دوسری طرف بنگلہ دیشی ذرائع ابلاغ کے مطابق معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے دوراقتدار میں اہم عہدوں پر تعینات رہنے والی متعدد شخصیات کے خلاف ایک شہری کو قتل کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ معزول وزیراعظم سمیت 6 افراد کے خلاف 19 جولائی 2024ء کو ڈھاکہ میں مظاہروں کے دوران پولیس فائرنگ سے ایک شہری کی ہلاکت کے مقدمہ میں نامزد کیا گیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اور دیگر 6 افراد کے خلاف مقدمہ کا مدعی ہلاک ہونے والے شہری کا قریبی امیر حمزہ نامی شخص بتایا گیا ہے جو ڈھاکہ میں رہائش پذیر ہے۔ ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے طلباء کی طرف سے کیے گئے مظاہروں کے دوران فائرنگ کی جو سڑک سے گزرتے ہوئے شہری ابوسعید کو لگی اور اس کی موت واقع ہو گئی۔

بنگلہ دیشی ذرائع ابلاغ کے مطابق مذکورہ مقدمے میں معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے ساتھ ان کی سیاسی جماعت عوامی لیگ کے جنرل سیکرٹری، سابق سربراہ پولیس، تحقیقاتی ادارے کے سابق سربراہ اور سابق وزیر داخلہ سمیت نامعلوم پولیس اہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ طلبہ تحریک کے نتیجے میں شیخ حسینہ واجد کو 5 اگست 2024ء کو وزیراعظم کے منصب سے استعفیٰ دینا پڑا تھا جس کے بعد وہ بھارت چلی گئی تھیں اور ابھی تک وہیں رہائش پذیر ہیں۔ عوامی لیگ کے کارکنوں نے گوپال گنج میں احتجاج کے دوران کہا کہ ایک سازش کے ذریعے شیخ حسینہ واجد کو اقتدار سے الگ کیا گیا اور ایسے حالات پیدا کیے گئے کہ وہ اپنا ملک چھوڑ پر مجبور ہو گئیں۔