وفاقی حکومت نے معاشی بحالی کیلئے قومی پلان تشکیل دیدیا ہے ، پلان کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاری کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کیلئے کونسل بھی قائم کردی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے ایک اعلی سطحی اجلاس ہوا جس میں معاشی بحالی کے حوالے سے "اکنامکس ریوائیول پلان" کے عنوان سے ایک جامع حکمت عملی تیار کی گئی ہے، پالیسی کے تحت "اسپیشل انوسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل" قائم کی گئی، کونسل کا پہلا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا جس میں وزرائے اعلیٰ،وفاقی و صوبائی وزراء، اعلی سرکاری حکام کے علاوہ چیف آف آرمی اسٹاف نے شرکت کی۔
اس پالیسی کا مقصد معاشی مسائل و بحرانوں کے حل اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل مسائل رکاوٹیں دور کرنا ہے، حکمت عملی پر تیزی سے عمل درآمد کروانے کیلئے ایس آئی ایف کونسل قائم کی گئی، یہ کونسل سرمایہ کاروں کو سنگل ونڈو سہولیات فراہم کرنے کا کردار ادا کرے گی۔
وفاق و صوبوں میں ہم آہنگی لانے کی کوشش کی جائے گی تاکہ سرمایہ کاروں کو ایک ہی مسئلے پر دوہری کوششوں کو دور کیا جاسکے، ملک میں سرمایہ کاری اور منصوبوں سے متعلق بروقت فیصلہ سازی کو یقینی بنایا جائے اور منصوبوں پر عمل درآمد کیلئے وقت کے واضح تعین کو یقینی بنا یا جائے۔
نئی حکمت عملی کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان اشتراک عمل پیدا کیا جائے گا، طویل و پیچیدہ دفتری طریقہ کار اور ضابطوں میں کمی لانے کی کوشش کی جائے گی،"ایک حکومت ، اجتماعی حکومت" کے تصور کو فروغ دیا جائے گا تاکہ سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کی جاسکیں۔
اس منصوبے اور حکمت عملی کے تحت زراعت، معدنیات، لائیو اسٹاک، انفارمیشن ٹیکنالوجی، توانائی و زرعی پیداوار اور کان کنی جیسے شعبے میں ملک کی اصل صلاحیت سے استفادہ حاصل کرنے کیلئے منصوبہ بندی کی جائے گی، ان شعبوں میں مقامی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ دوست ممالک سے سرمایہ کاری بھی بڑھائی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق منصوبے کے انتظامی امور اور ہم آہنگی میں پاک فوج کلیدی کو کلیدی ذمہ داری سونپی گئی ہے، ملکی سیکیورٹی اور معیشت کے درمیان گہرے تعلق کی وجہ سے پاک فوج کو مینجمنٹ، کورڈینیشن کی ذمہ داری دی گئی ہے، پاک فوج اپنی تمام تر توانائیاں اس منصوبے پر صرف کرے گی، جیسے جیسے پروجیکٹ مضبوط ہوتا جائے گا کہ پاک فوج کا رول بتدریج کم ہوجائے گا۔
دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ منصوبہ پاکستانی معیشت کیلئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے، منصوبے کے تحت آئندہ چار سے پانچ سالوں میں 20 لاکھ لوگوں کو براہ راست جبکہ ایک کروڑ نوجوانوں کو بلاواسطہ ملازمتوں کے مواقع فراہم ہوں گے، اگر پروجیکٹ پایہ تکمیل تک پہنچ گیا تو 2035 تک پاکستان ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ اگلے چار سے پانچ سالوں میں اس منصوبے سے 70 بلین ڈالر کی برآمدات اور درآمدات میں بھی 70 بلین ڈالر کی کمی ہو گی، پاکستان کی غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری میں 100 ارب ڈالر کا اضافہ بھی ہوگا، منصوبے کے تحت اگلے 4 سے 5 سالوں میں زرِمبادلہ کے ذخائر بھی دریافت ہو جائینگے جو درپیش معاشی مشکلات میں کمی کا باعث بنیں گے۔
اجلاس میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاک فوج حکومت کی معاشی بحالی کے پلان پر عمل درآمد کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتی ہے، پاک فوج ان کوششوں کو پاکستان کی سماجی و معاشی خوشحالی اور بین الاقوامی سطح پر اپنا جائز مقام واپس حاصل کرنے کی بنیاد سمجھتی ہے۔