jani1
Chief Minister (5k+ posts)
مظلُوم ۔۔۔
رات کے پچھلے پہر پانی کی طلب سے میری آنکھ کُھلی ۔۔ سائڈ ٹیبل پر رکھی گھڑی میں ٹائم دیکھا تو دو بجنے والے تھے ۔۔۔ چپل پہن کر پانی کے لئے اُٹھا ۔۔ پانی کی بوتل فریج سےنکالنے کے بعد صوفے پر بیٹھ کر ابھی دو گھونٹ ہی پیئے تھے کہ باہر گلی میں کسی کی آواز نے میرے کان کھڑے کردیئے۔۔۔پانی کا گلاس ایک طرف رکھ کر آہستہ سے مین دروازے کی طرف بڑھااوردروازے کے قریب جانے پر غور سے سُنا تو کوئی سسک سسک کر رو رہا تھا۔۔۔ اب میرے پریشان ہونے کی باری تھی۔۔
آہستہ سے دروازے میں لگے چھوٹے سے شیشے سے باہر دیکھنے کی کوشش کی مگر کوئی دیکھائی نہ دیا شاید دروازے سے ہٹ کر کھڑا ہو۔۔۔اسی تجسُس میں میں نے دروازے کو آہستہ سے تھوڑا سا کھولا اور دروازہ کھلنے سے بننے والی جگہ میں ایک آنکھ سے دیکھا تو حیران رہ گیا۔۔۔
وہ کوئی اور نہیں میرا پڑوسی ایڈورڈ تھا۔۔۔ ایڈورڈ جسے پیار سے ایڈی کہتے تھے۔۔۔اُسے ہمارے پڑوس میں آئے کوئی دو سال ہونے کو تھے اور میرا بہت اچھا دوست بن گیا تھا۔۔۔ اور اچھا پڑوسی بھی۔۔۔
اس سے پہلے اُسے کھبی اسطرح رات کے دو بجےروتا نہیں دیکھا تھا۔۔۔اور میرا جی چاہا کہ باہر جاکر اُسے دلاسہ دوں۔۔۔ کہ اگلے ہی لمحے اُس کے گھر کے اندر سے ایک چھوٹا سا بیگ باہر کی طرف پھینکا گیا۔۔۔جس سے ایڈورڈ بال بال بچا۔۔۔یہ منظر دیکھ کر میری ہمت بھی پست ہوگئی۔۔۔ اور باہر جانے کا ارادہ ترک کردیا۔۔۔
ایڈی کی کہانی کُچھ یوں تھی کہ اُس نے تقریبا تین سال پہلے ایک لڑکی کرسٹین سے مانچسٹر میں شادی کی اور اپنا سب کُچھ چھوڑ کر یہاں بریڈ فورڈ میں قیام پزیر ہوا شاید سکون کی تلاش میں۔۔۔ سب کُچھ سے مُراد ماں باپ کا پُرانا سا گھر۔۔۔جو کہ سرکاری بھی تھا۔۔۔ وہ اُسے ویسے بھی چھوڑنا تھا تو کسی حسینہ کے ساتھ کیوں نہیں۔۔۔
حسینہ کیا تھی کہ اس کا پسینہ ہی نکال لیا تھا۔۔۔ جب میں اُس سے کہتا کہ ۔۔ایڈی ۔۔ تیری بیوی ایڈی بیوٹی ہے ۔۔ تو وہ بس مُسکرا کر رہ جاتا ۔۔۔ یہاں بریڈ فورڈ میں اُس نے دوچار الفاظ اُردو۔۔ پشتو و پنجابی کے سیکھ لئے تھے۔۔۔
اُس کی مُسکُراہٹ میں چُھپی اُداسی کسی اُداس پنچی کا پتہ دیتی تھی۔۔۔جو ہمیشہ سے آزاد رہا ہو اور کسی نے اچانک اُس کے پر کاٹ کر اُسے ایک پنجرے میں بند کردیا ہو۔۔۔
ابھی پچھلے ہفتے کی بات تھی کہ جس ڈرگ سٹور میں میں کام کرتا ہوں وہاں ایڈی کو دیکھا دوائی لیتے ہوئے۔۔اُس کا دایاں گال ذرہ سا سوجا ہوا تھا۔۔ پہلے تو اُس نے بہانے بنائے مگر بعد میں میرے اسرار پر مُجھے بتایا کہ غلطی سے اُس نے کرسٹین کا فون چیک کرنے کی کوشش کی تھی جس پر کرسٹین ایڈی ناراض ہوئی کہ بدلے میں اسے ایک سوجا ہوا گال دیا۔۔۔ کس طرح یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔۔۔اُس دن کے بعد ایڈی نے کھبی وہ غلطی نہیں دھرائی ۔۔
مگرمُجھے اس کی خبر نہیں تھی کہ حالات اس قدر بگھڑ جائیں گے یا بگھڑ گئے ہیں ۔۔ میں اُسے کُچھ دیر تک دیکھتا رہا ۔۔۔ کہ اچانک میرے کندھے پر رکھے جانے والے ہاتھ نے جیسے میری جان ہی نکال دی ہو۔۔۔ پلٹ کر دیکھا تو اماں جی کھڑی تھیں۔۔۔
کیا ہورہا ہے بیٹھا۔۔۔ایسے چُھپ چُھپ کر کیا دیکھا جارہا ہے۔۔۔
آہ اماں جان۔۔ آپ نے تو میری جان ہی نکال دی۔۔۔ چلیں آرام کریں ۔۔۔کُچھ بھی نہیں بس باہر سے کُوئی آواز آئی تھی شاید کوئی بلی تھی۔۔۔
مُجھے اماں جان کو یہ بتاتے ہوئے بھی شرم آرہی تھی کہ باہر کونسی بلی تھی جس نے ایک معصُوم و مظلُوم پنچی کو دبوچ رکھا تھا۔۔۔کیوں کہ پھر وہ کرسٹین اور ایڈی کو تو سُناتیں ہی ساتھ میں مُجھے بھی دوچار سُنا دیتیں کہ آجکل کے لڑکے تو ایسے ہی ہوتے ہیں اور انگریز تو جیسے پکھے جورُو کےغُلام ہوتے ہیں۔۔۔تو ایسا نہ بن جانا۔۔۔تیری اُس سے یاری ہے نہ ۔۔۔وغیرہ وغیرہ۔۔۔ کیونکہ میری شادی خانہ آبادی بس ہوا ہی چاہتی تھی۔۔۔
بستر پر لیٹتے ہوئے میں سوچ رہا تھا کہ یہ بھی کیسا مُلک ہے جہاں پر ملکہ نے میڈمات و بیگمات کو اتنے اختیارات دے رکھے ہیں کہ بندہ اُن کے سامنے واقعی میں کوئی معمُولی سا نوکر ہی دکھتا ہے۔۔۔ مگر بعد میں اپنے ایک دوست کا خیال آتے ہی خیال بدل گیا کہ وہ تو پاکستان میں تھا اور ایک امیرزادی سے شادی کرکے اُسے خُوش یا مُطمعن نہیں کر پارہا تھا۔۔۔ہر قسم کی دوڑ دھوپ کے بعد بھی۔۔۔
قُدرت اپنے کاموں پر اچھی طرح سمجھ رکھتی ہے کہ اُس نے مرد کو بااختیار اور طاقت ور بنایا ۔۔۔جن میں سے بعض اُس کا غلط استعمال بھی کرتے ہیں مگر باقی تو گُزارہ کرتے ہیں۔۔۔ لیکن عورت کے پاس جہاں بھی طاقت یا اختیار و کنٹرول کو دیکھا ہے و بے کنٹرول ہی ہوئی ہے ۔۔۔ بہت کم نے خُود پر کنٹرول رکھا۔۔۔
بعد میں مُجھے پتہ چلا کہ ایڈی کی اُس رات مُرمت و شامت اس لیے آئی تھی کہ وہ تھوڑا سا لیٹ ہوا تھا اُس کام سے واپسی پر جس کے لئے میڈم کرسٹین نے بھیجا تھا۔۔۔
یہ جان کر پہلے تو میں خُوب ہنسا اور بعد میں تشویش میں مُبتلا ہوا ایڈی کی جگہ خُود کو رکھ کر۔۔۔ کہ ابھی تو میں نے اس زہر کا گھونٹ بھرا بھی نہیں جسے پینے والا بھی پچھتائے و نہ پینے والا بھی۔۔۔
Last edited: