جماعت اسلامی پاکستان کا ملک بھر میں گیس وبجلی کے بھاری بلوں، بجلی فراہم کرنے والے آئی پی پیز سے عوام دشمن معاہدوں اور بے جا ٹیکسز کیخلاف گورنر ہائوس سندھ پر دھرنا جاری ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں نے مظالم کی انتہا کر دی ہے اور پاکستان پر عملاً اب غیر قابض ہو چکے ہیں ، وزیراعظم شہبازشریف کو بتا رہا ہوں کہ انہیں ایئرپورٹ تک جانے کا موقع بھی نہیں ملے گا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم اس وقت اس قابل بھی نہیں ہیں کہ اپنی مرضی کے مطابق کوئی فیصلہ کر سکے، بین الاقوامی افراد پاکستانی قوم کو اپنا غلام بنانا چاہتے ہیں۔ موجودہ بجٹ میں حکومت نے ملازمت پیشہ شہریوں کا گلا گھونٹ کر رکھا دیا ہے، متوسط طبقے کا ملازم اپنے گھر کو چلائے گا یا حکومت کی طرف سے عائد بے جا ٹیکسز ادا کرے گا۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ تصادم ہو تاہم اگر عوام نے خود نکل کر حکمرانوں کا گھیرائو کرنا شروع کر دیا تو یہ گھروں سے نکلے کے قابل نہیں رہیں گے، عوام جگہ جگہ پر انہیں پکڑنا شروع کر دے گی۔ ملک کے حالات قابو سے باہر ہو گئے تو ذمہ دار کون ہو گا؟ وزیراعظم صاحب پہلے تو آپ فرار ہو جاتے تھے، اب حالات ایسے خراب نہ ہو جائیں کہ آپ کو ایئرپورٹ جانے یا لانچ پکڑنے کا بھی موقع نہ ملے۔
انہوں نے کہا کہ اسی لیے ہمارا وزیراعظم کو مشورہ ہے کہ حالات کو قابو سے باہر ہونے سے پہلے عوامی مطالبات پورے کر کے انہیں ریلیف فراہم کیا جائے، سودی معیشت اور جعلی ٹیکسز کا دھندا بند کیا جائے۔ ملک میں فارم 45 کے مطابق فیصلے کیے جائیں تو وزیراعظم شہبازشریف پورے خاندان اور اتحادی جماعتوں کے ساتھ گھر چلے جائیں گے۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو چاہیے کہ عوامی غیض وغضب سے بچنے کیلئے ان کے مطالبات منظور کریں ورنہ یہ دھرنا حکومت گرائو تحریک میں تبدیل ہو جائے گا، جماعت اسلامی کے مطالبات عوام کا حق ہے جسے تسلیم کیا جانا چاہیے۔ حکومت نے ان مطالبات کو تسلیم نہ کیا تو اس کے بعد کوئٹہ، پشاور اور لاہور کے گورنر ہائوسز کے باہر بھی دھرنے دیئے جائیں گے اور شاہراہیں بند کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان کی تحریک عوام کے سروں سے ظالم حکمرانوں کو ہٹانے کی تحریک ہیں جس کے پہلے مرحلے میں حکومت کے سامنے 7 نکاتی ایجنڈا رکھا ہے۔ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ بجلی کی قیمت میں کمی کر کے شہریوں کو بجلی کی لاگت کے مطابق بل بھیجے جائیں، اس سے پہلے کہ ہم عوام کو بجلی بل ادا نہ کرنے کی اپیل کریں حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں۔