بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ
مضبوط اخلاق اور اعلیٰ کردار سر بلندی اور طاقت کا مظہر
إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيم
جو اللہ کے پاس قلب سلیم کے ساتھ آئے۔الشعراء : 89
إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهُ
پاکیزہ کلمات اسی کی جانب چڑھتے ہیں اور عمل صالح انہیں بلند کرتا ہے۔ فاطر : 10
آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر وہ آدمی ہے ، جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں ۔ 6029 بخاری
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے اس چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جو لوگوں کو بکثرت جنت میں داخل کرے گی تو آپ نے فرمایا : ” اللہ کا ڈر اور اچھے اخلاق پھر آپ سے اس چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جو لوگوں کو بکثرت جہنم میں داخل کرے گی تو آپ نے فرمایا ” منہ اور شرمگاہ “ ۔ 2004 ترمذی--- حکم البانی: حسن الإسناد...
حضور ﷺکا ارشاد ہے کہ اچھے اور بہترین اخلاق جنت کے اعمال میں سے ہیں۔ حضورﷺکی پوری زندگی قرآن مجید کی عملی تفسیر تھی،اس کے باوجود حضور ﷺ کے تمام اعمال میں اللہ تعالیٰ نے صرف ان کے اخلاق کی تعریف فرمائی ہے۔ فرمایا: بے شک آپ اخلاق کے اونچے درجے پر ہیں۔خوش اخلاق ہونے میں خرچ کچھ بھی نہیں کرنا پڑتا مگر اس سے بہت کچھ خریدا جا سکتا ہے۔ اخلاق کا اچھا ہونا محبت الہٰی کی دلیل ہے۔اخلاق ایسا ہیرا ہے جو پتھر کو بھی کاٹ دیتا ہے۔ کسی کی دل شکنی کے بعد د ل جوئی کے ہزار طریقے اختیار کیے جائیں تو بھی اس کا اثر زائل کرنا مشکل ہوتا ہے۔ایک تاجر سے کسی نے پوچھا کہ آپ کو تجارت کا بہت تجربہ ہے یہ بتائیے کہ تجارت میں کامیابی کا راز کیا ہے؟ تاجر نے جواب دیا ’’میٹھی زبان، اچھا سلوک‘‘لوگوں سے خوش اخلاقی سے پیش آؤ کیونکہ خوش اخلاقی بھلائی کا سبق دیتی ہے اور بھلائی کا مزاج رکھنے والا راحت و سکون میں ہوتا ہے۔
بہترین اخلاق والا وہ ہے جو اپنے گھر سے شروع کرے ، اخلاق ، انصاف ، نصیحت اور درگزر سے کام لیتا ہو ، اپنے ساتھی ، اولاد ، ملازم اور رشتے داروں کے ساتھ لوگوں کو اطمنان اور خوشی دے کر حقیقی خوشی حاصل ہوتی ہے
تاریخ عالم اس بات کی گواہ ہے کہ
جن قوموں نے مضبوط اخلاق اور اعلیٰ کردار کا مظاہرہ کیا ،وہ دوسری قوموں کے مقابلے میں سربلند اور غالب ہوئیں اور جن قوموں نے کمزور اخلاق اور ناقص کردار کا نمونہ پیش کیا، وہ دنیا میں ذلیل و خوار اور محکوم ہو گئیں ،حتیٰ کہ صفحہ ہستی سے ہی مٹا دی گئیں۔
اخلاق و کردار انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ حکماء و علماء کے نزدیک اخلاق ہر چیز پر مقدم ہے۔ انسان وہ ہے جو عقلی،اخلاقی،جسمانی روحانی اور عملی تمام برکتوں سے بہرہ یاب ہو۔خوش اخلاقی سیرت و کردار کی تکمیل میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔خوش اخلاقی انسان کو دین و دنیا میں کامیاب و کامران کرتی ہے۔خوش اخلاقی انسان کو خدا کی نظر میں بہترین بناتی ہے۔خدا ہم سب کو توفیق دے کہ ہم خوش اخلاق بنیں اوراپنی خوش اخلاقی کے سبب دوسرے مسلمان بھائیوں اور بہنوں میں آسانیاں بانٹیں۔
جو اللہ کے پاس قلب سلیم کے ساتھ آئے۔الشعراء : 89
إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهُ
پاکیزہ کلمات اسی کی جانب چڑھتے ہیں اور عمل صالح انہیں بلند کرتا ہے۔ فاطر : 10
آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر وہ آدمی ہے ، جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں ۔ 6029 بخاری
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے اس چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جو لوگوں کو بکثرت جنت میں داخل کرے گی تو آپ نے فرمایا : ” اللہ کا ڈر اور اچھے اخلاق پھر آپ سے اس چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جو لوگوں کو بکثرت جہنم میں داخل کرے گی تو آپ نے فرمایا ” منہ اور شرمگاہ “ ۔ 2004 ترمذی--- حکم البانی: حسن الإسناد...
حضور ﷺکا ارشاد ہے کہ اچھے اور بہترین اخلاق جنت کے اعمال میں سے ہیں۔ حضورﷺکی پوری زندگی قرآن مجید کی عملی تفسیر تھی،اس کے باوجود حضور ﷺ کے تمام اعمال میں اللہ تعالیٰ نے صرف ان کے اخلاق کی تعریف فرمائی ہے۔ فرمایا: بے شک آپ اخلاق کے اونچے درجے پر ہیں۔خوش اخلاق ہونے میں خرچ کچھ بھی نہیں کرنا پڑتا مگر اس سے بہت کچھ خریدا جا سکتا ہے۔ اخلاق کا اچھا ہونا محبت الہٰی کی دلیل ہے۔اخلاق ایسا ہیرا ہے جو پتھر کو بھی کاٹ دیتا ہے۔ کسی کی دل شکنی کے بعد د ل جوئی کے ہزار طریقے اختیار کیے جائیں تو بھی اس کا اثر زائل کرنا مشکل ہوتا ہے۔ایک تاجر سے کسی نے پوچھا کہ آپ کو تجارت کا بہت تجربہ ہے یہ بتائیے کہ تجارت میں کامیابی کا راز کیا ہے؟ تاجر نے جواب دیا ’’میٹھی زبان، اچھا سلوک‘‘لوگوں سے خوش اخلاقی سے پیش آؤ کیونکہ خوش اخلاقی بھلائی کا سبق دیتی ہے اور بھلائی کا مزاج رکھنے والا راحت و سکون میں ہوتا ہے۔
بہترین اخلاق والا وہ ہے جو اپنے گھر سے شروع کرے ، اخلاق ، انصاف ، نصیحت اور درگزر سے کام لیتا ہو ، اپنے ساتھی ، اولاد ، ملازم اور رشتے داروں کے ساتھ لوگوں کو اطمنان اور خوشی دے کر حقیقی خوشی حاصل ہوتی ہے
تاریخ عالم اس بات کی گواہ ہے کہ
جن قوموں نے مضبوط اخلاق اور اعلیٰ کردار کا مظاہرہ کیا ،وہ دوسری قوموں کے مقابلے میں سربلند اور غالب ہوئیں اور جن قوموں نے کمزور اخلاق اور ناقص کردار کا نمونہ پیش کیا، وہ دنیا میں ذلیل و خوار اور محکوم ہو گئیں ،حتیٰ کہ صفحہ ہستی سے ہی مٹا دی گئیں۔
اخلاق و کردار انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ حکماء و علماء کے نزدیک اخلاق ہر چیز پر مقدم ہے۔ انسان وہ ہے جو عقلی،اخلاقی،جسمانی روحانی اور عملی تمام برکتوں سے بہرہ یاب ہو۔خوش اخلاقی سیرت و کردار کی تکمیل میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔خوش اخلاقی انسان کو دین و دنیا میں کامیاب و کامران کرتی ہے۔خوش اخلاقی انسان کو خدا کی نظر میں بہترین بناتی ہے۔خدا ہم سب کو توفیق دے کہ ہم خوش اخلاق بنیں اوراپنی خوش اخلاقی کے سبب دوسرے مسلمان بھائیوں اور بہنوں میں آسانیاں بانٹیں۔